جل شکتی وزارت

پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا کی صورتحال

Posted On: 04 DEC 2023 6:11PM by PIB Delhi

جل شکتی کی وزارت نے ریاستی حکومتوں کو شناخت شدہ آبی وسائل کے پروجیکٹوں کو اپنی جاری اسکیموں کے تحت تکنیکی مدد اور جزوی مالی مدد فراہم کی۔ اس کے علاوہ، بین ریاستی دریا کے نظام پر بڑے اور درمیانے آبپاشی کے منصوبوں کی تکنیکی اقتصادی تشخیص اس وزارت کے تحت سنٹرل واٹر کمیشن کے ذریعے کی جانی ہے۔ تاہم، آبی وسائل کے منصوبوں کی منصوبہ بندی، عمل درآمد اور آپریشن اور دیکھ بھال متعلقہ ریاستی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔

پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی ) سال 2015-16 کے دوران شروع کی گئی تھی، جس کا مقصد کھیت پر پانی کی جسمانی رسائی کو بڑھانا اور یقینی آبپاشی کے تحت قابل کاشت رقبہ کو بڑھانا، کھیتی پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا، پانی کے تحفظ کے پائیدار طور طریقوں کو متعارف کرانا وغیرہ ہے۔ یہ ایک امبریلا اسکیم ہے، جس میں دو بڑے اجزاء شامل ہیں جو جل شکتی کی وزارت کے ذریعے نافذ کیے جا رہے ہیں، یعنی، تیز رفتار آبپاشی بینیفٹ پروگرام (اے آئی بی پی)، اور ہر کھیت کو پانی (ایچ کے کے پی)۔ ایچ کے کے پی ،  چار ذیلی اجزاء پر مشتمل ہے: (i) کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اینڈ واٹر مینجمنٹ (سی اے ڈی اینڈ ڈبلیو ایم)؛ (ii) سطح کی معمولی آبپاشی (ایس ایم آئی)؛ (iii) آبی ذخائر کی مرمت، تزئین و آرائش اور بحالی (آر آر آر )؛ اور (iv) زمینی پانی (جی ڈبلیو) کی ترقی۔ اس کے علاوہ، پی ایم کے ایس وائی میں واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ (ڈبلیو ڈی) جزو ہے جسے محکمہ زمینی وسائل کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے۔ مزیدبرآں 2015-22 کی مدت کے دوران، پی ایم کے ایس وائی کے تحت محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود (ڈی او اے اینڈ ایف ڈبلیو ) کی طرف سے پر ڈراپ مور کراپ (پی ڈی ایم سی) جزو  کوبھی نافذ کیا جا رہا ہے۔

مزیدبرآں، دسمبر، 2021 میں، 2021-22 سے 2025-26 کی مدت کے لیے پی ایم کے ایس وائی کے نفاذ کو حکومت ہند نے منظوری دے دی ہے، تاہم، پی ایم کے ایس وائی ایچ کے کے پی ، کے تحت زمینی پانی کا جزو عارضی طور پر 2021-22 کے لیے دیا گیا تھا، جسے بعد میں جاری کاموں اور ذمہ داریوں کی تکمیل  تک بڑھا دیا گیا تھا۔ نیز، پر ڈراپ مور کراپ جزو، جو پہلے پی ایم کے ایس وائی کا ایک جزو تھا، اب  ڈی او اے اینڈ ایف ڈبلیو کے ذریعے الگ سے نافذ کیا جا رہا ہے۔

پی ایم کے ایس وائی کے علاوہ، اس وزارت کی طرف سے قومی پروجیکٹ اسکیم کے تحت شناخت شدہ آبی وسائل کے پروجیکٹوں کے لیے آبپاشی کی صلاحیت کی تخلیق/ استحکام کی خاطر اور خصوصی پروجیکٹوں کے طور پر بھی مالی مدد فراہم کی جارہی ہے۔ ان میں لکھوار ملٹی پرپز پروجیکٹ، شاہ پور کنڈی ڈیم پروجیکٹ، پولاورم (قومی) آبپاشی پروجیکٹ، راجستھان فیڈر اور پنجاب کے سرہند فیڈر کے شناخت شدہ حصوں کی ری لائننگ، نارتھ کوئل ریزروائر پروجیکٹ اور کین-بیتوا ندی کو آپس میں جوڑنے کا پروجیکٹ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ، جولائی، 2018 میں، حکومت ہند نے مہاراشٹر کے لیے ایک خصوصی پیکج کو منظوری دی ہے جس کے تحت ودربھ اور مراٹھواڑہ کے خشک سالی کے شکار اضلاع میں 83 سرفیس مائنرایری گیشن  (ایس ایم آئی) پروجیکٹوں اور 8 بڑے/درمیانے درجے کے  آبپاشی پروجیکٹوں کو مالی مدد فراہم کی جارہی ہے۔ 2016-17 سے پی ایم کے ایس وائی کے مختلف اجزاء کے تحت ریاستوں کو جاری کی گئی مرکزی گرانٹس کی مقدار ذیل میں دی گئی ہے۔

پی ایم کے ایس وائی کے اجزاء

سال 23-2016 کے دوران جاری کی گئی مرکزی امداد (سی اے)(کروڑروپے میں)

کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اور واٹر مینجمنٹ کے پری پاسو کے نفاذ کے ساتھ تیز رفتار آبپاشی فائدہ پروگرام

18,727.78

ہرکھیت کو پانی- سرفیس مائنر ایری گیشن اینڈ ری پئر، رینوویشن اینڈ ریسٹوریشن  آف واٹر باڈیز

4,010.32

ہرکھیت کو پانی – گراؤنڈ واٹر ڈیولپمنٹ

764.89

پرڈراپ مور کراپس

16,688.71

واٹر شیڈ ڈیولپمنٹ

9,559.07

میزان

49,750.77

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

پی ایم کے ایس وائی کے مختلف اجزاء کے تحت ہدف بنائے گئے استفادہ کنندگان کی تعداد تقریباً 2.68 کروڑ بتائی گئی ہے۔ تاہم، ابھی تک حکومت پڈوچیری کی طرف سے پی ایم کے ایس وائی کے کسی بھی جزو کے تحت شامل کرنے کے لیے کوئی پروجیکٹ تجویز نہیں کیا گیا ہے۔

اس وزارت کے تحت صاف گنگا کے لیے قومی مشن (این ایم سی جی) نے ہند-یورپی پانی کی شراکت داری کے ساتھ، صاف کئے گئے پانی کے دوبارہ استعمال کے لیے ایک قومی فریم ورک تیار کیا ہے۔ فریم ورک کو عوامی ڈومین میں این ایم سی جی ویب سائٹ کے ذریعے دستیاب کرایا گیا ہے۔ اس کا مقصد صاف کئے گئے پانی کے دوبارہ استعمال کے لیے مناسب مارکیٹ اور کاروباری ماڈل تیار کرنا ہے۔

مزیدبرآں ، فریم ورک زراعت کی ایک امکان رکھنے والے شعبے  کے طور پر شناخت کرتا ہے جہاں صاف کئے گئے پانی کے دوبارہ استعمال کی جانچ  پڑتال کی جا سکتی ہے۔ یہ پیری –اربن  اور دیہی علاقوں میں کسانوں کے ذریعہ صاف کئے گئے پانی کے استعمال کے لیے محفوظ آبپاشی کے طریقوں کو اپنانے کا تصور اور فروغ دیتا ہے۔

تاہم، ابھی تک پی ایم کے ایس وائی کے تحت اس وزارت کی طرف سے صاف کئے گئے پانی کے دوبارہ استعمال سے متعلق کسی بھی منصوبے کو مالی امداد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔

یہ جانکاری جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

*******

 

 

 

  ش ح۔م م ۔رم

U-1793    



(Release ID: 1982614) Visitor Counter : 65


Read this release in: English