جل شکتی وزارت

نمامی گنگے پروگرام

Posted On: 04 DEC 2023 6:15PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات  دی ہے کہ نمامی گنگے پروگرام کا آغاز جون 2014 میں 31 مارچ 2021 تک کی مدت کے لیے کیا گیا تھا تاکہ دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کو نئی  زند گی  عطا کی  جا سکے۔ اس پروگرام کو بعد میں 31 مارچ 2026 تک بڑھا دیا گیا۔ مالی سال 2014-15 سے لے کر 31 اکتوبر 2023 تک کے لئے حکومت ہند کی طرف سے نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) کو 16,011.65 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔ این ایم سی جی نے پروگرام کے تحت پروجیکٹوں کے نفاذ کے لیے مذکورہ مدت کے دوران مختلف ایجنسیوں کو 15,015.26 کروڑ روپے جاری/ تقسیم کیے ہیں ۔ سال وار تفصیلات حسب ذیل ہیں:-

مالی سال

حکومت ہند کی طرف سے جاری کردہ(روپے کروڑ میں)

این ایم سی جی کی طرف سے تقسیم کردہ/ جاری کردہ(روپے کروڑ میں)

2014-15

326.00

170.99

2015-16

1,632.00

602.29

2016-17

1,675.00

1,057.87

2017-18

1,423.12

1,579.81

2018-19

2,307.50

2,589.74

2019-20

1,553.40

2,297.11

2020-21

1,300.00

1,339.97

2021-22

1,892.70

1,881.76

2022-23

2,220.00

2,215.85

2023-24*

1,681.93

1,279.87

Total

16,011.65

15,015.26

(* 31 اکتوبر 2023 تک)

منظور شدہ پراجیکٹس، ان کی لاگت کے سلسلے میں مختص کردہ رقم  اور مکمل شدہ پروجیکٹس کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ-1 میں منسلک ہیں۔

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے گنگا کی 5 اہم ریاستوں (اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال) میں گنگا کے ساحلی علاقوں میں آباد 110 شہروں سے 3558 ایم ایل ڈی سیوریج کی پیداوار کا تخمینہ لگایا ہے۔ نمامی گنگے پروگرام کے تحت کی جانے والی  پہل قدمیوں کے ساتھ، فی الحال دریائے گنگا کے مرکزی حصے کے ساتھ واقع شہروں میں پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے عمل کی کل صلاحیت بڑھ کر 2589 ایم ایل ڈی ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ، تقریباً 910 ایم ایل ڈی سیوریج کو مشرقی کولکتہ دلدلی علاقے( ویٹ لینڈ) کے ذریعے از سر نو قابل استعمال  بنایا  جاتا ہے۔ مذکورہ بالا  سرگرمیوں کے علاوہ، دریائے گنگا کے مرکزی تنے کے ساتھ والے قصبوں میں 1104 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی صلاحیت کو فروغ دینے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں جو  فی الحال عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔

 سی پی سی بی  کی دی ہوئی اطلاع کے مطابق ، نمامی گنگے پروگرام کے تحت، دسمبر 2021 سے اپریل 2022 کے دوران، سات ریاستوں اتر پردیش، اتراکھنڈ، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، مغربی بنگال، دہلی اور ہریانہ میں گنگا اور اس کی معاون ندیوں میں 2706  بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلانے والی صنعتوں (جی پی آئی) کا معائنہ کیا گیا۔ یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ یہ بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلانے والی صنعتیں(  جی پی آئیز)  تقریباً 411.25 ملین لیٹر یومیہ گندا پانی خارج کرتی ہیں  جس میں بی او ڈی کے لحاظ سے 27.71 ٹن روزانہ کے حساب سے آلودگی کا  اضافہ ہوتا ہے۔

آلودگی میں کمی کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات، بشمول سیوریج اور دریائے گنگا کے لیے صنعتی آلودگی کا انتظام حسب ذیل ہیں:

  • نمامی گنگے پروگرام کے تحت، دریا ئے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کی بحالی  کے لیے گندے پانی کی صفائی، ٹھوس فضلہ کا انتظام، دریا کے محاذ کا انتظام (گھاٹ اور قبرستان کی ترقی)، ای بہاؤ، جنگلات، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور عوامی شراکت وغیرہ جیسے اقدامات پر مشتمل  ایک جامع  پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ اب تک کل 450 پراجیکٹس شروع کیے گئے ہیں جن کی تخمینہ لاگت  38,022.37 کروڑ روپے ہے۔  جس میں سے 270 پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں اور ان پر کام کاج شروع کیا جاچکا ہے۔ زیادہ تر منصوبے سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق سے متعلق ہیں کیونکہ غیر سودھا ہوا  گھریلو/صنعتوں سے خارج ہونے والا  گندا پانی دریا میں آلودگی کی بنیادی وجہ ہے۔ ۔ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ(ایس ٹی پی) کی گنجائش کی 6,173.12 ملین لیٹر یومیہ (ایم ایل ڈی) کی  پیداوار اور بحالی  تقریباً 5,253.64 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک بچھانے کے لیے سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کے 195 منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن کی لاگت  31,344.13 کروڑ روپےہے ۔ ان میں سیوریج کے 109 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں جس کے نتیجے میں 2664.05 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی گنجائش کی پیداوار اور بحالی کی گئی ہے اور 4465.54 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک بچھایا گیا ہے۔
  • جمنا، گنگا اور ان کی معاون ندیوں کے عین موقع پر کئے جانے والے تجزیے کے لیے پریاگ-پلیٹ فارم، 20 اپریل 2023 کو دریا کے پانی کے معیار، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس(ایس ٹی پیز)، کامن ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ(سی ای ٹی پیز) وغیرہ کی کارکردگی کی مسلسل نگرانی کے لیے گنگا اور جمنا ندی پر ایک آن لائن ڈیش بورڈ قائم کیا گیا تھا۔
  • آلودگی پھیلانے والی صنعتوں پر ریگولیٹری فریم ورک کو نافذ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلانے والی صنعتوں(جی پی آئیز)  سے متعلق  شرائط وضوابط کی تعمیل کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے صنعتوں اور آلودگی کے ذرائع کی سخت نگرانی اور ضابطے کا آغاز کیا جاتا ہے۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) / ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز(ایس پی سی بیز)/ آلودگی کنٹرول کمیٹیوں کے ذریعہ دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے اہم  حصے میں آلودگی کا اخراج کرنے والی جی پی آئیز کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے جو کہ مقررہ اصولوں کی تعمیل نہیں کر رہے ہیں۔
  • گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے مرکزی  حصے  میں کام کرنے والی بڑے پیمانے پر  آلودگی پھیلانے والی صنعتوں(جی پی آئیز) کا سالانہ معائنہ 2017 سے نمامی گنگا پروگرام کے تحت کیا  جاتا  ہے۔ 2017 میں  1109جی پی آئیز ، 2018 میں961  جی پی آئیز ،  2019 میں1072 جی پی آئیز، 2020میں 2740جی پی آئیز کا معائنہ , 2021 میں 2706جی پی آئیز  اور 2022 میں 3186جی پی آئیز کے معائنے کا کا م تکنیکی اداروں اور متعلقہ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز(ایس پی سی بیز) کی مشترکہ ٹیم کے ذریعے  انجام دیا گیا ۔
  • مختلف قسم کے صنعتی زمروں کے لیے صنعت کے مخصوص ڈسچارج معیارات کو ماحولیاتی (تحفظ) رولز، 1986 کے تحت مطلع کیا گیا ہے۔ صنعتوں سے ضروری ہے کہ وہ ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ (ای ٹی پی) کے ذریعے فضلے کو مناسب طریقے سے ٹریٹمنٹ فراہم کریں تاکہ مطلع شدہ فضلے کے اخراج کے معیارات کو پورا کیا جا سکے۔ ڈیفالٹ کرنے والی صنعتوں کو مناسب ہدایات جاری کی جاتی ہیں جن میں این ایم سی جی کی طرف سے ان سی ای ٹی پیز/ ای ٹی پیز کے لیے  وجہ بتاؤ نوٹس اور بندش کی ہدایات شامل ہیں جو ڈسچارج معیار کے مطابق نہیں ہیں۔
  • مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے پانی کی ری سائیکلنگ اور آلودگی کی روک تھام کے لیے صنعتوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے چارٹر پر مبنی شراکتی نقطہ نظر وضع کیا ہے جیسے کہ پلپ اینڈ پیپر، شوگر، ڈسٹلری، ٹیکسٹائل اور ٹینری دریائے گنگا کے اہم ریاستوں میں تکنیکی اپ گریڈیشن پر زور دیتے ہوئے، فضلے کو کم کرنے کے طریقے، فضلے کی صفائی کرنے والے پلانٹس (ای ٹی پیز) کی افزائش اور ری سائیکل  شدہ فضلے کا دوبارہ استعمال/ری سائیکل جس کے نتیجے میں تازہ پانی کی مخصوص کھپت، فضلے کے پانی کے اخراج اور آلودگی کے بوجھ میں کمی اور تعمیل میں بہتری آئی۔
  • 2018 میں این جی ٹی کی ہدایت پر، 351 آلودہ ندیوں کے علاقوں کے سلسلے میں، ریاستی حکومتوں نے دریا کی بحالی کی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، جو شناخت شدہ آلودہ ندیوں کی بحالی کے لیے ایکشن پلان کی تیاری کے لیے ہیں۔ اسی کو مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے ریاستوں کے ذریعہ لاگو کرنے کی منظوری دی تھی۔ ان ایکشن پلانوں کے نفاذ کی نگرانی ریاستی سطح پر چیف سکریٹریوں کے ذریعہ اور ماہانہ/دو ماہی بنیادوں پر مرکزی نگرانی کمیٹی کے ذریعہ سکریٹری، ڈی ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر، وزارت جل شکتی کی صدارت میں کی جاتی ہے۔ سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ(سی پی سی بی) نے 2022 میں 2019 اور 2021 کے اعداد و شمار کی بنیاد پر 30 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 279 دریاؤں میں 311 آلودہ ندیوں کےعلاقوں  (پی آر ایس) کی نشاندہی کی ہے۔
  • مزید یہ کہ دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں میں شامل ہونے والے بڑے نالوں کے معیار اور مقدار کی نشاندہی اور تشخیص، گنگا کے مرکزی  حصے  اور اس کی معاون ندیوں کے ساحلی علاقوں  میں  واقع قصبوں کے لیے گندے پانی کے علاج کے پلانٹس کا قیام/اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ، ان گندے پانی کی صفائی کے پلانٹس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

سی پی سی بی کی طرف سے وقتاً فوقتاً سیوریج اور صنعتوں کی آلودگی کے مناسب انتظام کے لیے ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ صاف گنگا کے لیے قومی مشن (این ایم سی جی) دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے کنارے واقع گندے پانی کے علاج کے پلانٹس کی نگرانی میں بھی مصروف ہے اور گندے پانی کے علاج کے پلانٹس کی تعمیل اور کام کے بارے میں مناسب ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔

ضمیمہ-I

منظور شدہ پروجیکٹوں کی ریاست وار تفصیلات، ان کی لاگت مختص اور مکمل شدہ پروجیکٹس

 (کروڑ روپے میں) مکمل ہونے والے منصوبوں کی تعداد

نمبرشمار

پروجیکٹ کی قسم

منظور شدہ پروجیکٹس

کل منظورشدہ لاگت(کروڑ روپے میں )

مکمل شدہ پروجیکٹوں کی تعداد

1

سیوریج پروجیکٹس

اترا کھنڈ

41

1,581.59

36

اترپردیش

69

14,097.18

37

بہار

37

6,160.15

13

جھاڑ کھنڈ

5

1,310.30

2

مغربی بنگال

27

4,742.02

11

ہریانہ

2

217.87

2

دہلی

9

1951.03

7

ہماچل پردیش

1

11.57

1

راجستھان

1

258.48

0

مدھیہ پردیش

2

603.94

0

غیرارتکازی ماڈیولر ایس ٹی پی

1

410.00

0

مجموعی

195

31,344.13

109

2

اندراج کی سطح سرگرمیاں

104

1733.88

79

3

ٹھوس فضلے کا بندوبست

12

295.26

9

4

ادارہ جاتی ترقی (غیر بنیادی ڈھانچہ)

29

1764.30

9

5

پروجیکٹ پر نفاذ کی حمایت / تحقیق اور مطالعے کے پروجیکٹس/ عوامی رابطے اور عوام کی تک رسائی

37

260.29

12

6

حیاتیاتی تنوع

14

238.93

8

7

جنگل بانی

37

525.18

32

8

جامع ماحولیاتی ٹاسک فورس اور گنگا متر

6

200.18

5

9

 حیاتیاتی معالجہ

15

238.96

7

10

دریائے گنگا کے نزدیک گرام پنچایتوں میں آئی ایچ ایل کی تعمیر

1

1421.26

0

 

کل میزان

450

38022.37

270

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

*************

ش ح۔ س ب۔ رض

U. No.1787



(Release ID: 1982592) Visitor Counter : 64


Read this release in: English