سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سرمایہ کاری،تعاون اور مضبوط تحقیق و ترقی نتائج پر مبنی ایکو سسٹم سی سی یو ایس میں قومی سطح پر اثرات مرتب کرسکتا ہے: ماہرین کی رائے
Posted On:
29 NOV 2023 3:59PM by PIB Delhi
تحقیق اور اکیڈمی کے ماہرین نے کاربن کو جذب کرکے استعمال اور اس کو ذخیرہ کرنے (سی سی یو ایس) میں حکومت اور صنعت دونوں کی طرف سے سرمایہ کاری کی ضرورت کو اجاگر کیااورسی سی یو ایس کے ذریعے ہندوستان کے صفر اخراج کے اہداف کے لئے مل کر کام کرنے کے شعبے میں سرکردہ ماہرین کی اہمیت کو بھی اجا گر کیا ۔
ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر ابے کرندیکر نےسی سی یو ایس کے ذریعہ ہندوستان کے خالص صفر اہداف کے لئے ڈی ایس ٹی کے روڈ میپ سے متعلق مشاورتی غور و خوض کے ایک اجلاس میں کہا کہ ‘‘پیمانہ پر سستی لاگت کی تکنیکی ترقی کے لئے سرمایہ کاری اور فنڈ کی ضرورت ہے اور ملک میں سبھی سرکردہ ماہرین کوچاہئے کہ وہ اس سمت میں کام کرنے کے لئے آگے آئیں’’ ۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹکنالوجی کے اسٹیٹس کو نقشہ بندی کی ضرورت ہےاور یہ تحقیق و ترقی کے ایک مضبوط ایکو سسٹم کو فروغ دینے کے لئے بنیاد بن سکتا ہے ۔ جہاں اشتراک پر مبنی کوششیں اثرات مرتب کرسکتی ہیں ۔ کچھ ٹکنالوجیز کو تجارتی مقصد کے لیے استعمال کرنےکی غرض سے صنعت سے مشترکہ فنڈنگ ہو سکتی ہے ۔ پروفیسر کرندیکر نے سائنس ٹکنالوجی کا محکمہ (ڈی ایس ٹی) کے زیر اہتمام غوروخوض کےاجلاس میں مزید کہا کہ ایک ٹھوس لائحہ عمل میں ضروری انکیوبیشن پروگرام کی تشکیل اور فنڈنگ شامل ہونی چاہیے ۔
انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ ڈی ایس ٹی ایک ایسے پروگرام کی تشکیل کے لیے کام کرے گا جو اگلے دو سالوں میں قومی سطح پر اثر پیدا کرے گا ۔
میٹنگ میں سی سی یو ایس ٹکنالوجیز اور تعیناتی کو تیز کرنے میں حکومت کے کردار پر زور دینے کے ساتھ سی سی یو ایس سے متعلق مواقع اور چیلنجز پر توجہ مرکوز کی گئی ۔
ڈی ایس ٹی کے سینئر مشیر اور ایس ای آر بی کے سکریٹری ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے اس منظر نامے میں سی سی یو ایس کی اہمیت کو اجاگر کیا جہاں پچھلے کچھ سالوں میں آئی پی سی سی کی رپورٹ میں اس بات کو نمایاں کیا گیا ہے کہ صنعت سے پہلے کی سطحوں کے مقابلے اوسطاً 1.2 ڈگری کی اوسط تک عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے اور اس تباہی کی نشاندہی کرتاہےجس میں تقریباً 0.2 ڈگری فی دہائی کے اضافے کا امکان ہے ۔
ہمیں بہت سے دستاویزی پائلٹس، ان کی قابل عملیت کا تفصیلی مطالعہ، میدان میں ممکنہ فاتحین پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے اہم فنڈز کی ضرورت ہے تاکہ ایسی ٹیکنالوجیز تیار کی جا سکیں جو درحقیقت تعینات ہونے پر کام کر سکیں ۔ آئی آئی ٹی دہلی کے ڈائریکٹر پروفیسر رنگن بنرجی نے کہا کہ عالمی اشتراک پر مبنی ٹیکنالوجی کی ترقی کامیابی کی طرف بہت آگے جا سکتی ہے ۔
ڈی ایس ٹی کے سی 3 ای کی سربراہ ڈاکٹر انیتا گپتا نے سی سی یو ایس کی سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری دی ۔
غورو فکر کے اس اجلاس میں تحقیق اور اکیڈمی کےسینئرسی سی یو ایس ماہرین کی طرف سے سرگرمی سے شرکت کی گئی ۔ تاکہ تھرمل، آئل، اسٹیل اور سیمنٹ جیسے این ٹی پی سی، بی ایچ ای ایل، او این جی سی، ریلائنس، ٹاٹا اسٹیل، آدتیہ برلا سیمنٹ، الٹرا ٹیک وغیرہ شعبوں کی غیر رکازی کی جا سکے ۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو میں کوپ 26 میں ہندوستان کے پنج امرت تتو کو واضح کرکے آب و ہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے ایک پائیدار اور ٹھوس مستقبل کا راستہ دکھایا ہے ۔ اس مینڈیٹ کو حاصل کرنے کے لئے ہندوستانی حکومت نے 2070 تک کاربن سے پاک معیشت کے حصول کے لئے ایک ہدف طے کیا ہے اس تناظر میں کاربن کو جذب کرنے ،استعمال اور ذخیرہ کرنے (سی سی یو ایس) نے قومی اور عالمی تناظر دونوں میں کافی افادیت حاصل کرلی ہے ۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کاربن کی صفراخراج کی ترجیحات کو ذہن میں رکھتے ہوئے سائنس اور ٹکنالوجی کا محکمہ سی سی یو ایس کے لئے ایک مضبوط ایکو سسٹم تیار کرنے کے لئے عہد بستہ ہے ۔ وہ قومی صلاحیت سازی اور کثیر سطحی /باہمی رابطوں کے لئے امکانی تحقیق و ترقی کی سمتوں کے لئے ایک خاکہ اور سی سی یو ایس ویلیو چین کی ترقی کے لئے لگاتار تعاون دے رہا ہے ۔
سی سی یو ایس ویلیو چین کے ساتھ اس کے ٹی آر آیل کی رفتار کو مزید مستحکم کرنے اور اصل فیلڈ اور مارکیٹ کے لئے ٹکنالوجی کی اہم آخری چھور تک کنیکٹی وٹی کو یقینی بنانے کے مقصد سے موجودہ صنعتوں پی ایس یوز، تحقیقی گروپوں ،ماہرین تعلیم ، پالیسی سازوں اور حکومت کے نمائندوں اور ماہرین کے ساتھ ایک مشاورتی غوروفکر کا اجلاس منعقد کیا گیا ۔
اس نے موجودہ صنعتی اداروں ، تحقیقی گروپوں اور پالیسی سازوں کے درمیان مذاکرات کو تقویت دینے میں مدد کی اور قومی سی سی یو ایس کی کوششوں کو اجاگر کیا ، قومی اسٹیٹس کا جائزہ لیا اور سرکاری نجی شراکتداری کے شعبوں کا پتہ لگانے میں مدد کی ۔
*************
ش ح ۔ ع ح ۔ ت ح
U. No.1555
(Release ID: 1980848)
Visitor Counter : 77
Read this release in:
Hindi