سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سرمایہ کاری،اشتراک اور مضبوط تحقیق و ترقی نتائج پر مبنی ایکو نظام سی سی یو ایس میں قومی سطح پر اثرات مرتب کرسکتا ہے جس سے ہندوستان 2070 تک صفر اخراج کے ہدف کو حاصل کرلےگا: ماہرین کی رائے
Posted On:
28 NOV 2023 7:11PM by PIB Delhi
تحقیق اور اکیڈمی کے ماہرین نے کاربن کو جذب کرکے اکٹھا کرنے ، استعمال اور اس کو ذخیرہ کرنے (سی سی یو ایس) میں حکومت اور صنعت دونوں کی طرف سے سرمایہ کاری کی ضرورت کو اجاگر کیااورسی سی یو ایس کے ذریعے ہندوستان کے صفر اخراج کے اہداف کے لئے مل کر کام کرنے کے شعبے میں سرکردہ ماہرین کی اہمیت کو بھی اجا گر کیا۔
ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر ابے کرندیکر نےسی سی یو ایس کے ذریعہ ہندوستان کے نیٹ صفر اہداف کے لئے ڈی ایس ٹی کے روڈ میپ سے متعلق ایک غور و خوض کے اجلاس میں کہا کہ ‘‘پیمانہ پر سستی لاگت کی تکنیکی ترقی کے لئے سرمایہ کاری اور فنڈ کی ضرورت ہے اور ملک میں سبھی سرکردہ ماہرین کوچاہئے کہ وہ اس کے لئے کام کرنے کے لئے مل کر اس سمت کی طرف آگے آئیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹکنالوجی کے اسٹیٹس کو نقشہ بندی کی ضرورت ہےاور یہ تحقیق و ترقی کے ایک مضبوط ایکو نظام کو فروغ دینے کے لئے بنیاد بن سکتا ہے۔جہاں اشتراک پر مبنی کوششیں اثرات مرتب کرسکتی ہیں ۔کچھ ٹکنالوجیز کو تجارتی مقصد کے لیے استعمال کرنےکی غرض سے صنعت سے مشترکہ فنڈنگ ہو سکتی ہے۔ پروفیسر کرندیکر نے سائنس اینڈ ٹکنالوجی ڈیپارٹمنٹ (ڈی ایس ٹی) کے زیر اہتمام غوروخوض کےاجلاس میں مزید کہا کہ ایک ٹھوس لائحہ عمل میں ضروری انکیوبیشن پروگرام کی تشکیل اور فنڈنگ شامل ہونی چاہیے۔
انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ ڈی ایس ٹی ایک ایسے پروگرام کی تشکیل کے لیے کام کرے گا جو اگلے دو سالوں میں قومی سطح پر اثر پیدا کرے گا۔
میٹنگ میں سی سی یو ایس ٹکنالوجیز اور تعیناتی کو تیز کرنے میں حکومت کے کردار پر زور دینے کے ساتھ سی سی یو ایس سے متعلق مواقع اور چیلنجز پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ڈی ایس ٹی اور سکریٹری ایس ای آر بی ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے اس منظر نامے میں سی سی یو ایس کی اہمیت کو اجاگر کیا جہاں پچھلے کچھ سالوں میں آئی پی سی سی کی رپورٹ میں اس بات کو نمایاں کیا گیا ہے کہ صنعت سے پہلے کی سطحوں سے اوپر اوسطاً 1.2 ڈگری کی اوسط تک عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے اور اس تباہی کی نشاندہی کرتاہےجس میں تقریباً 0.2 ڈگری فی دہائی کے اضافے کا امکان ہے۔
ہمیں بہت سے دستاویزی پائلٹس، ان کی قابل عملیت کا تفصیلی مطالعہ، میدان میں ممکنہ فاتحین پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے اہم فنڈز کی ضرورت ہے تاکہ ایسی ٹیکنالوجیز تیار کی جا سکیں جو درحقیقت تعینات ہونے پر کام کر سکیں۔ آئی آئی ٹی دہلی کے ڈائریکٹر پروفیسر رنگن بنرجی نے کہا کہ عالمی اشتراک پر مبنی ٹیکنالوجی کی ترقی کامیابی کی طرف بہت آگے جا سکتی ہے۔
ڈی ایس ٹی کے سی 3 ای کی سربراہ ڈاکٹر انیتا گپتا نے سی سی یو ایس کی سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری دی ۔
غورو فکر کے اس اجلاس میں تحقیق اور اکیڈمی کےسینئرسی سی یو ایس ماہرین کی طرف سے سرگرمی سے شرکت کی گئی ۔اور تھرمل، آئل، اسٹیل اور سیمنٹ جیسے این ٹی پی سی، بی ایچ ای ایل، او این جی سی، ریلائنس، ٹاٹا اسٹیل، آدتیہ برلا سیمنٹ، الٹرا ٹیک ڈیکاربنائز سیکٹرز کی نے بھی سرگرمی سے شرکت کی۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو میں کوپ 26 میں ہندوستان کے پنج امرت تتو کو واضح کرکے آب و ہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے ایک پائیدار اور ٹھوس مستقبل کا راستہ دکھایا ہے۔ اس مینڈیٹ کو حاصل کرنے کے لئے ہندوستانی حکومت نے 2070 تک کاربن سے پاک معیشت کے حصول کے لئے ایک ہدف طے کیا ہے اس تناظر میں کاربن کو اکٹھا کرنے ،استعمال اور ذخیرہ کرنے (سی سی یو ایس) نے قومی اور عالمی تناظر دونوں میں کافی افادیت حاصل کرلی ہے۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کاربن کی صفراخراج کی ترجیحات کو ذہن میں رکھتے ہوئے سائنس اور ٹکنالوجی کا محکمہ سی سی یو ایس کے لئے ایک مضبوط ایکو نظام تعمیر کرنے کے لئے عہد بستہ ہے۔وہ قومی صلاحیت سازی اور کثیر سطحی /باہمی رابطوں کے لئے امکانی تحقیق و ترقی کی ہدایات کے لئے ایک خاکہ اور سی سی یو ایس ویلیو چین کی ترقی کے لئے لگاتار تعاون دے رہا ہے۔
سی سی یو ایس ویلیو چین کے ساتھ اس کے ٹی آر آیل کی رفتار کو مزید مستحکم کرنے اور اصل فیلڈ اور مارکیٹ کے لئے ٹکنالوجی کی اہم آخری مائل تک کنیکٹی وٹی بنانے کے مقصد سے پالیسی سازوں موجودہ صنعتوں پی ایس یوز، تحقیقی گروپوں ،اکیڈمیاں اور حکومت کے نمائندوں اور ماہرین کے ساتھ ایک مشاورتی غوروفکر کا اجلاس منعقد کیا گیا۔
اس نے موجودہ صنعت اکیڈمیاں ، تحقیقی گروپوں اور پالیسی سازوں کے درمیان مذاکرات کو تقویت دینے میں مدد کی اور قومی سی سی یو ایس کی کوششوں کو اجاگر کیا قومی اسٹیٹس کا جائزہ لیا۔سرکاری نجی شراکتداری کے شعبوں کا پتہ لگانے میں مدد کی۔
*************
ش ح ۔ح ا۔ م ش
U. No.1540
(Release ID: 1980674)
Visitor Counter : 92