نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

آئین،  پارلیمنٹ کے مخصوص دائرہ اختیار میں آتا ہے اور  صرف پارلیمنٹ ہی  آئین  تیار کرسکتی ہے: نائب صدر جمہوریہ



پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے لئے فیصلہ نہیں لکھ سکتی اور سپریم کورٹ ہمارے لیے قانون نہیں بناسکتی، یہ ہمارا  دائرہ اختیارہے -  نائب صدر جمہوریہ

قانون  اور آئین کی تشریح کرنے والے آئینی  ضابطے ایک چھوٹا  سا حصہ ہوتے ہیں؛ یہ  مکمل  آئین نہیں بن سکتے: نائب صدر  جمہوریہ

پارلیمنٹ کی خودمختاری ملک کی خودمختاری کے مترادف ہے  : نائب صدر  جمہوریہ

پارلیمنٹ کے خصوصی  دائرہ اختیار میں کوئی بھی دخل اندازی آئین کی خلاف ورزی ہوگی اور جمہوری اقدار کے منافی ہوگی : نائب صدر  جمہوریہ

جمہوریت اس وقت بہتر طور پر پروان چڑھتی ہے،  جب ملکی ادارے - عاملہ، عدلیہ اور مقننہ ہم آہنگی، اور اتحاد کے ساتھ کام کریں : نائب صدر  جمہوریہ

عاملہ، عدلیہ  اور مقننہ کو ٹکراؤ  کے  ادراک کی بجائے باہمی تعاون پر مبنی گفتگو کرنی چاہیے

اداروں کے درمیان اختلافات کو اعلیٰ حکمت عملی سے حل کیا جانا چاہیے، عوامی انداز سے نہیں : نائب صدر  جمہوریہ

عوامی سطح پر مشاہدے یا کسی دوسری  طرح  ہونے والا انحراف  ہمارے لئے  

Posted On: 26 NOV 2023 8:51PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ  جناب جگدیپ  دھنکھڑ  نے  آج  اس بات پر زور دیا کہ  ‘‘پارلیمنٹ  جمہوریت  کی روح  ہے۔’’  اور آئین  ، پارلیمنٹ کے  خصوصی دائرہ اختیار کے تحت  آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  آئین ساز اسمبلی  کا یہ پیغام بہت واضح  اور صاف تھا کہ  ‘‘پارلیمنٹ  ہی  آئین  کی واح معمار ہے’’۔ ادارہ جاتی  دائرہ کار  کا احترام کرنے پر  زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے  اس بات کو اجاگر کیا کہ  ‘‘پارلیمنٹ  ،سپریم کورٹ کے لئے  فیصلہ نہیں لکھ سکتی اور اسی طرح  سپریم کورٹ ، ہمارے لئے قانون نہیں بناسکتی ، یہ ہمارا  دائرہ اختیار  ہے۔

آج  نئی دہلی میں قانون اور  انصاف کی وزارت  کے ذریعہ منعقدہ  یوم آئین کی تقریبات  سے خطاب کرتے ہوئے   نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  پارلیمنٹ  کی خود  مختاری  ملک کی خود  مختاری کے  مترادف ہے اور  اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

 پارلیمنٹ کے خصوصی دائرہ اختیار میں کسی بھی قسم کی مداخلت  کو  آئین کی خلاف  ورزی  اور  جمہوری اقدار  کے منافی قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  جمہوریت  اس وقت  اپنے عروج پر ہوتی ہے، جب ملک کے تمام  ادارے  -  عاملہ ، مقننہ  اور عدلیہ  ہم آہنگی اور  مل  کر کام کرتے ہیں۔

عاملہ، عدلیہ اور مقننہ کے  درمیان  ٹکراؤ  کی صورت  کی بجائے  اشتراک  سے عمل پر زور دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ  نے کہا کہ ان ادارو ں کے درمیان اختلافات  کو  عوامی انداز سے نہیں بلکہ  اعلیٰ حکمت عملی سے حل کیا جانا چاہئے۔

ان اداروں کی تنقید  کرنے والے لوگوں کے درمیان  بات چیت کے لئے ایک  ٹھوس  نظام پر زور دیتے ہوئے  نائب صدر جمہوریہ  نے کہا کہ  کسی قسم کے مشاہدے  یا کسی دوسرے  طرح  عوامی سطح پر آنے والی رکاوٹ  ہمارے لئے  باعث  سکون نہیں ہوگی ، جس کا مطلب ہے کہ  ملک کے  لئے  بھی  سکون  بخش نہیں ہوگی۔

نائب صدر جمہوریہ  نے  مزید کہا کہ  قانون اور آئین  کی تشریح  کرنے والے  آئینی ضابطے ایک چھوٹا  سا حصہ ہوتے ہیں اور یہ آئین  نہیں بن سکتے۔ ہمیں  ان کے بارے میں  بہت زیادہ  فکر کرنی چاہئے۔

خود کو  عدالیہ  کا ایک  سپاہی قرار دیتے ہوئے  جناب دھنکھڑ نے کہا کہ  ملک میں  لاکھوں   لوگوں کی طرح  عدلیہ  کی آزادی  مجھے بہت  پیاری ہے۔ ہم  ایک مضبوط  عدلیہ چاہتے ہیں اور میں  کسی بھی قسم  کے اختلاف   کے خوف  کے بغیر  کہہ سکتا ہوں کہ ہماری عدلیہ  دنیا میں سب سے بہتر ہے۔ انہوں نے  سپریم کورٹ  کی ای -  کمیٹی  کے اقدامات کی ستائش  کی، جس  نے نظام کو  زیادہ عوام  پر مرکوز  بنانے ، شفافیت کو ترجیح دینے ، کارکردگی  کو بڑھانے اور سبھی کے لئے  انصاف  تک  رسائی  کو بڑھانے کے لئے  ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔

ایمرجنسی کے اعلان کو   بھارت کی آزادی کے بعد  کی  تاریخ میں  سب سے  تاریک  دور  سے تعبیر کرتے ہوئے نائب صدر نے   اسے  آئینی جذبہ  اور  روح  کو  اشتعال انگیز  خلاف ورزی  اور  آئین کی بے حرمتی قرار دیا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ  نے اپنے خطاب میں آئین  کو ہماری جمہوریت  کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ  یوم آئین  ہمیں  آئین کے بانیوں کو تشکر  ممنونیت کے جذبے سے  یاد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور انہوں نے  آئین  کی  بنیادی اقدار  کے  تئیں خود کو وقف کرنے  پر زور دیا۔

پائیدار  اور  جامع ترقی کے لئے  خواتین کو  با اختیار بنانے کی اہمیت  کو اجاگر کرتے ہوئے   نائب صدر جمہوریہ نے  حال ہی میں خواتین کے ریزوریشن بل کی منظوری  کی ستائش  کی ، جو  خواتین کو  پارلیمنٹ  اور ریاستی قانون ساز یہ   میں ایک تہائی ریزوریشن فراہم کرے گا۔

آخر میں نائب صدر   جمہوریہ نے ارکان پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ  جمہوریت  کے مندر میں  بحث  اور مذاکرات  اور تبادلہ  خیال  کریں اور  اس میں  کسی قسم کی رخنہ اندازی نہ کریں۔

 اس تقریب میں  قانون اور  انصاف  کی وزارت  میں مرکزی  وزیر مملکت  جناب ارجن رام میگھوال ،  بھارت  کے حقوق  انسانی  کے قومی کمیشن  کے  سربراہ  جسٹس  ارون کمار،  بھارت  کی  سپریم کورٹ کے سابق جج ، جسٹس اندرا بنرجی ،  بھارت کے  قانونی کمیشن  کے چیئر پرسن  جسٹس  ریتو راج اوستھی، بھارت کے  اٹارنی جنرل  جناب تشار مہتا ، آر وینکٹ رمانی اور دیگر  اہم شخصیات نے شرکت کی۔

نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کے لئے یہاں کلک کریں : https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1980019

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح-او - ق ر)

U-1498



(Release ID: 1980446) Visitor Counter : 60


Read this release in: English , Hindi