نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

ممبئی میں شریمد راج چندر جی کی یوم پیدائش پر’آتم  کلیان دیوس‘ کی تقریبات میں نائب صدر جمہوریہ کی تقریر کا متن

Posted On: 27 NOV 2023 7:50PM by PIB Delhi

آپ سب کو بہت اچھی دوپہر مبارک!

میں باخبر تھا، لیکن اتنا نہیں، میں باشعور تھا لیکن اس حد تک نہیں، لیکن یہاں آ کر مجھے لگا کہ میں اس کا فائدہ اٹھانے والا ہوں۔ اسی وقت سے جب میں اترا اور آشیرواد حاصل کیا۔ وہ لمحات ہمیشہ کے لیے میری یاد اور دل میں نقش ہیں۔ گرودیو  جناب راکیش جی کے ہاتھ میرے سر پر آئے، میں نے ہمت،تقویت اور حوصلہ افزائی محسوس کی۔ میں اس جگہ سے اچھی یادیں حاصل کررہا ہوں اور میں شکر گزار ہوں کہ میرے آبائی ضلع جھنجھنو میں ایک کیمپ لگایا جائے گا، گرودیو جی راکیش جی۔ میں ان سے واقف تھا لیکن اب بھی میں انھیں  تھوڑا سا ہی جانتا ہوں۔ وہ عظمت سے بھرے ہوئے ہیں، روشنی پھیلاتے ہیں اور مجھےاس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنا رہے ہیں۔

دوستو، ہندوستان ثقافت کا مرکز ہے، یہ ثقافت کا اعصابی مرکز ہے۔ ہمارے پاس 5000 سال سے زیادہ کی تہذیبی اخلاقیات ہیں۔ جی 20 کے دوران، ایک زمین ایک کرۂ ارض، ایک خاندان-واسودھائیو کٹمبکم۔ البتہ یہ ایسے مہا پرش کی وجہ سے  ہی ہے جسے ہم  برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ جو کچھ آج میں نے کیا، یہ میرے لیے اعزاز ہے۔ میں اس قابل نہیں ہوں کہ میں اس مہاپرش  کی شان میں اضافےکے لیے کچھ کرسکوں ،جو ہمیں ہمیشہ  نوازتا ہے۔ یادگار، دیوار اور نشان خود لوگوں کے لیے روشن خیالی کا ذریعہ ہوں گے۔ آج کے دن کی خاصیت زیادہ ہے کیونکہ یہ شریمد راج چندر جی کی جینتی ہے، کرتک پورنیما ہے اور ابھی بتایا گیا کہ پرکاش پرو بھی ہے۔ان تینوں کا ملاپ ہماری ثقافتی  گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ البتہ میں آپ کو ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ پچھلی صدی کے مہاپرش مہاتماگاندھی تھے؛ اس صدی کے’ یُگ پرش‘ نریندر مودی ہیں۔ مہاتما گاندھی جی نے ستیہ گرہ اور عدم تشدد سے ہمیں انگریزوں کی غلامی سے نجات دلائی تھی،ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم نریندرمودی جی نے ملک کو اس راستے پر گامزن کیا جس کو ہم ہمیشہ دیکھنا چاہتے تھے۔ ان دونوں عظیم ہستیوں  میں بابائےقوم مہاتماگاندھی ہیں۔اور ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے شریمد راج چندر جی کے حوالے سے جو اظہار احترام کیا ہے وہ ان دونوں میں مشترک ہے۔

آپ کو تاریخ میں اس کی مثال کبھی نہیں ملے گی کہ عالمی سطح پر پہچانے جانے والے دو عظیم آدمیوں نے راج چندر جی کی قدر، اہمیت اور محرک قوت کو سمجھا ہو، اس مختصر ویڈیو میں ہم نے اپنے وزیر اعظم کو اس کی عکاسی  کرتے ہوئے دیکھا۔ میں ان کے الفاظ کو نہیں دیکھ رہا تھا بلکہ میں ان کی باڈی لینگویج کو دیکھ رہا تھا۔ اور بابائے قوم مہاتما گاندھی، جن کے بارے میں آئن سٹائن نے کہا تھا کہ آنے والی نسلوں کے لیے یقین کرنا بہت مشکل ہو جائے گا کہ ایسی شخصیت اس کرۂ  ارض پر کبھی موجودتھی۔ مہاتما گاندھی جی نے راجچندر جی کے بارے میں جو کہا اس نے مجھے ادھیاتم (ادھیاتم) میں ایک سمت جاتی  نقطہ نظر دیا جو کہ اب انسانیت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

آج بھارت کی دنیا میں جو شبیہ  ہے وہ  اور کسی کی نہیں ہے۔ وہ ہمارا ثقافتی ورثہ ہے۔ ہر کالکھنڈ میں کچھ لوگوں نے اس زمین  کو صاف ستھرا بنایا ہے ان میں سے ایک جناب راج چندرجی، دونوں عظیم شخصیتوں مہاتماگاندھی جی نے اور نریندرمودی جی نے ان کے بارےمیں اپنی رائےدی ہے اور نریندرمودی جی نے توامرت کال میں ایک بہت ہی زبردست کام کیا ہے۔ انھوں نے ان سب لوگوں کو تلاش کیا ہے، انھیں ڈھونڈھ کرلائےہیں جنھوں نے آزادی کے دورمیں اپنی قربانی دی تھی اور جنھیں لوگ بھول گئے تھے۔ ہماری ریڑھ کی ہڈی کی طاقت والے دوست ہمیشہ ہماری روحانیت رہیں گے۔

جن لوگوں کی ہماری نوجوان نسل پوجا کرتی ہے؛ میرا مطلب اسٹیو جابس یا اسی طرح کا کوئی اور یا یہ سب ہیں۔وہ سب اس سرزمین پر امن کی تلاش میں آئے تھے، اس سرزمین پر  آکر  وہ عالمی بلندیوں کو حاصل کر چکے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت سکون ملتا ہےکہ یہاں پر ہرشخص کو آج کتنا سکون اورخوشی مل رہی ہے۔ یہ کوئی عام تعریف نہیں ہے۔ یہ ایک اضطراری عمل ہے جو دل اور دماغ سے نکلتا ہے۔ آج کے دن دنیا میں کہا جا رہا ہے پوری دنیا سوچتی ہے ہم تین کام کر رہے ہیں جو راجچندر جی کہتے ہیں، مت کرو۔یہ کرۂ ارض صرف انسانوں کے لیے ہی نہیں ہے بلکہ یہ کرۂ ارض تو ہرجاندار مخلوق کے لیے ہے۔ آپ کا ویٹرنری اسپتال، انسانیت کے لیے ایک اہم شراکت ہے۔ آج کے دن ہر شخص کو پریشان  ہے اور کچھ اس لیے پریشان  ہے کہ وہ  دوسرے کو زیادہ پریشان کیوں نہیں کر پا رہا ہے۔

کوئی طبی سائنس اس کا جواب نہیں ڈھونڈ سکتی۔ اس کا جواب ایسے لوگوں کے حکیمانہ مشوروں سے ملتا ہے۔ اندازہ لگایئے30 سال سے کچھ زیادہ عمر نہیں ہے لیکن بھگوان نے ان کوبلا لیا  لیکن وہ کس قدر گہرے نقش چھوڑ گئے۔  آج ہندوستان ترقی پذیر ملک ہے ،140 کروڑ کی عوام ہے البتہ مجھے اب یہاں آنے کے بعد یہ لگ رہا ہے کہ راجچندر جی اگر یہاں پر شخصی طورپر موجود ہوتے تو مجھ کو کہتے بالک 21 ستمبر کو راجیہ سبھا میں عورتوں کو ایک تہائی ریزرویشن، لوک سبھا اور ودھان سبھا میں دے کربہت اچھا کام کیا ہے۔ آج کے دن اگر مہاتما گاندھی زندہ ہوتے تو کہتے نریندرمودی جی میں نے توکوشش کی  پر آپ نے اس کو بلندی پر پہنچا دیا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آج عام  آدمی پریشان ہے، تناؤ میں ہے۔ یہ  مادیت کی   بے فیض  جستجو میں ہے، مادہ پرستی بذات خود کوئی بری بات نہیں ہے، اگر کوئی شخص مادیت پرستی  کا شکار نہ بنے ۔ ہمارے بنیادی ڈھانچے  کی ترقی نہیں ہوگی، لیکن ان  دونوں کا مرکب ہونا ضروری ہے۔

ملک کی تبدیلی تعلیم، یکساں اور اچھا سلوک سے ہوتی  ہے۔ آج کے دن میں یہ دیکھتا ہوں کہ ہمارےملک میں اگر یہ ٹھان لیں کہ ہماری تلاش قانون کے عین مطابق ہوگی تو دنیا اس امر کو دیکھے گی کہ ہندوستان تبدیل ہوگیا ہے۔ میں آپ کے شہر کو سلام کرتا ہوں، آپ کا شہر سڑک پر نظم و ضبط کے لیے جانا جاتا ہے۔ کوئی دوسرا آپ کو کوئی اشارہ دے سکتا ہے۔ لیکن جب خود کو شش کرنا پڑتا ہے تو آپ کو بہت سخت  رویہ اختیار کرنا ہوگا کیونکہ آپ کا فیصلہ بالکل درست ہونا چاہیے۔

میں گرو دیو  جی راکیش جی سے بھی کہوں گا کہ ہمارے رکن پارلیمنٹ اگر آپ کی بات سنیں گے تومیرے کہنےکے مقابلے اس کا ان پر زیادہ اثرہ وگا۔ آج کے دن ہم کیا چاہتے ہیں جمہوریت کے مندر جو بحث، مکالمہ، تبادلہ خیال اور غور و خوض سے پنپنے اور پھولنے چاہئیں۔ لیکن وہاں  ہم کیا دیکھ رہے ہیں پریشانی اور خلل۔

جب بھارت کے آئین کی تخلیق ہوئی، تین سال تک آئین ساز اسمبلی میں آئین کی تشکیل پر بحث ہوتی رہی۔ اختلافی مسائل تھے، متنازع مسائل تھے، ایسے مسائل تھے جن پر ایک نقطہ نظر پر پہنچنا مشکل تھا، لیکن کوئی خلل نہیں تھا، کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔کوئی بھی شخص ایوان کے وسط میں نہیں پہنچا اور کسی بھی شخص نے کوئی چال نہیں چلی۔ ملک میں آج ایک ماحول پیدا  کرنے کی ضرورت ہے  کہ جب ملک اتنی  تیز رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے تو ہم نے  عالمی معاشی  سطح کےمطابق اس میں  پانچواں مقام حاصل کیا ہے۔برطانیہ  اور فرانس کو پیچھے چھوڑ دیا اور 2030 تک جاپان اور جرمنی بھی پیچھے رہ جائیں گے۔ جب ملک کا کوئی شخص بہت آگے جاتا ہے تو تیسرا اصول  نیوٹن کا ہے جو  کام کرنے لگتا ہے، لوگ  مخالفت میں اتر جاتے ہیں۔ ہندوستان تیز رفتاری سے ترقی کر رہاہےجو سمندر، زمین ہوا اورخلا کے شعبوں میں ہے۔

مورخہ 23 اگست کو قومی خلائی دن کے طور پر نامزد کیا گیا تھا: کیونکہ چنددریان-3 چاند کے اس کونے پر پہنچا جہاں دنیا کا کوئی ملک نہیں پہنچ پایا، چندریان پر ہم نے ترنگا پوائنٹ اور شیوشکتی پوائنٹ بنایا، لیکن مجھے اپنی تشویش آپ کے ساتھ ضرور شراکت کرنی چاہیے۔ اس قوم کی ترقی کی مخالف قوتیں، وہ قوتیں جو اس ملک کے عروج کو ہضم نہیں کرتی،یکجا  ہو رہی ہیں۔ یہاں تک کہ ہم میں سے کچھ ان کا بھی ہاضمہ  خراب ہے جب بھی ملک میں کچھ اچھا کام ہوتا ہےتووہ مختلف رد عمل اختیار کرلیتے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ایسی حالت میں آپ جیسے عظیم انسان خاموش نہیں رہ سکتے۔ خطرہ بہت بڑا ہے، خطرہ چھوٹا نہیں ہے کیونکہ آس پاس کے جوبھی ملک آپ دیکھ رہے ہیں  ان میں سے کسی  کی تاریخ 300 سال  قدیم  ہے، کسی کی 500 سال کسی کی ہزار، ہماری ثقافت 5000 سال سے  بھی زیادہ قدیم  ہے۔ ہمارے لوگوں کی شبیہ اتنی زبردست ہےکہ آج کی دنیاکے جو 20 بڑے کارپوریٹ ہیں، ان میں بھارت کا شخص ہے۔ بھارت کادرجہ اچھا  ہوگا  تو ہی اس کی نمائندگی  ہندوستانی کریں  گے۔

اس لیے جب میں اس جگہ سے اچھا  تاثر حاصل کر رہا ہوں ، اپنے گہرے تشکر کا اظہار کر رہا ہوں کہ جھنجھنو میں ایک کیمپ لگے گا۔ میں آپ سے چاہتا ہوں کہ اپنی قوم کو ہمیشہ اوّل  رکھنے کے لیے ثقافت کو فروغ دیں۔ ہمیں ہندوستانیت  پر یقین رکھنا چاہیے، ہمیں قابل فخر ہندوستانی ہونا چاہیے اور تاریخی کامیابیوں پر فخر کرنا چاہیے۔ ہم نے جس چیز کا خواب نہیں دیکھا، تصور نہیں کیا اور وہ دن دیکھا 1990 میں وزیر کی حیثیت سےکہ بھارت کا سونا ہوائی جہاز سے بیرون ملک بھیجنا پڑا تاکہ ہمارامالیاتی صلاحیت برقراررہے۔ہمارازرمبادلہ ایک اور دو ارب کےبیچ میں معلق تھا لیکن اب یہ چھ سو ارب سے زیادہ ہے۔

میں آپ سے یہ کہناچاہتاہوں کہ آپ ایسی تنظیم سے منسلک ہیں، آپ ایک ایسےتنظیم کے سپہ سالار ہیں، ان شخصیتوں کے عوامل کے نقش قدم کی پیروی کرنے والے ہیں جو مہاتما گاندھی جی اور جناب نریندرمودی جی نے کئےہیں۔ دونوں شخصیتیں ہندوستان کے لیے ہیں، تقدیر کے بچے ہیں، وہ ہندوستان کی تقدیر کو تشکیل دیتے ہیں، پہلی صدی میں گاندھی جی، اس صدی میں مودی جی اور دونوں کا ایک ہی سلسلہ  ہے، انھیں راج چندر جی سے تحریک ملی، میں حیران رہ گیا، میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں سوچا تھا۔ میں نے یہ بات  آپ کی سرگرمی کی مصروفیات میں دیکھی، آپ کی سرگرمی کے اس پیمانے میں  دیکھی اور ایک چیز ایک  بات دونوں میں مشترک ہے۔ آپ لوگوں کی تمام سرگرمیاں لوگوں کے  دکھوں کو کم کرنے کے لیے ہے،آپ ان کی صحت کا خیال رکھنے میں مصروف ہیں۔ یہ اس عظیم طاقت کی سب سے بڑی خدمت ہے جو ہم سب کو کنٹرول کرتی ہے۔

دوستو، یہ دن ہمیشہ میری یادوں میں محفوظ رہے گا۔ میں یہ دن کبھی نہیں بھولوں گا۔ ایک بار پھر میں شکریہ کے اپنے گہرے احساس کا اظہار کرتا ہوں، جو توقعات تھیں ،   یہاں کا ماحول اس سے کئی گنا زیادہ پرکشش ہے، میں بہت خوش ہوں۔

شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔اع    ۔ر ا

 (U.No. 1478)



(Release ID: 1980320) Visitor Counter : 104


Read this release in: English , Hindi