وزارت اطلاعات ونشریات
ویلن کے کردار پر 54ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹول نے‘دی ویلنس – لیوینگ اے لاسٹنگ امپریشن’ کے عنوان سے مذاکرات کے سیشن کی میزبانی کی
ہندوستانی سینما کے مشہور ویلن رنجیت، گلشن گروور، رضا مراد اور کرن کمار نے اس موضوع پر اظہار خیال کیا
فلمیں ویلن کے بغیر ادھوری ہیں: رضا مراد
ویلن کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہیرو کو سپر ہیرو کے طور پر پیش کیا جائے: کرن کمار
ہندوستانی فلموں کے مشہور ویلن رنجیت، گلشن گروور، رضا مراد اور کرن کمار نے آج54ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹول میں منعقدہ مذاکرات کے سیشن میں ایک ویلن کا کردار ادا کرنے کی باریکیوں پر روشنی ڈالی۔ کالا اکیڈمی، پنجی میں باوقار جشن کے موقع پر منعقدہ سیگمنٹ جس کا عنوان‘‘دی ویلنس –لیونگ اے لاسٹنگ امپریشن’’ تھا ،میں لوگوں کی زبردست موجودگی درج کی گئی۔
فلموں میں ویلن کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے رضا مراد نے کہا،‘‘ویلن فلم میں ذائقہ بڑھاتے ہیں اور وہ بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جب ہم کسی فلم میں اس طرح کے رول ادا کرتے ہیں، تو ہم سامعین کو وہ ذائقہ پیش کرتے ہیں جس سے وہ پسند کرتے ہیں، لطف اندوز ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں۔ فلمیں ویلن کے بغیر ادھوری ہیں’’۔
رضا مراد
ویلن کے کردار کے لیے اپنی تیاری کے بارے میں پوچھے جانے پر گلشن گروور کا کہنا تھا کہ ‘جب میں کسی فلم میں ویلن کا کردار ادا کرتا ہوں تو میرے یقین، میرے خیالات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ میں وہ شخص ہوں جس کا اسکرپٹ مطالبہ کرتی ہے۔
گلشن گروور
اپنے کردار سے ناظرین کی توقعات پر بات کرتے ہوئے، کرن کمار نے کہا کہ‘‘ہم تفریحی عناصر ہیں، اداکار نہیں۔ ہمارا کام تھیٹر میں سامنے سے آخری قطار تک بیٹھنے والوں کو تفریح فراہم کرنا ہے۔ یہ اسے اس کے پیسے کی قیمت کو پہنچاننا اوراسے لوٹانا ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ منفی کردار ادا کرنے والے ویلن کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ فلم میں ہیرو کو سپر ہیرو کے طور پر پیش کیا جائے۔ ویلن کے کردار کی اہمیت پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‘‘ہیرو کی مخالفت کے بغیر کوئی بھی فلم ادھوری ہے۔’’
کرن کمار
ایک فلم میں ایک ویلن کی طرف سے استعمال کی گئی نازیبا زبان کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے، کرن کمار نے کہا، ‘‘اگر ضرورت ہو تو اسے استعمال کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔’’انہوں نے مزید وضاحت کی کہ زبان ناظرین کو اس خطے کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے جس سے کوئی شخص تعلق رکھتا ہے اس طرح وہ فلم میں جو رول ادا کر رہا ہے اسے مؤثر طریقے سے پہنچاتا ہے۔
دیگر ریمارکس کے علاوہ، رنجیت نے مزید کہا،‘‘مجھے یقین ہے کہ کوئی بھی غیر اخلاقی زبانوں کے استعمال کے بغیر بھی خود کو ایک ویلن کے طور پر پیش کر سکتا ہے۔ میں صرف اپنی اداکاری سے ایسا کر سکتا ہوں۔’’ فلموں میں اپنے تجربات کی بنیاد پر، انہوں نے مزید کہا، ‘‘ہاں، میں نے ایک کچے ویلن کا کردار ادا کیا ہے لیکن کبھی غیر اخلاقی نہیں ہوا۔’’
رنجیت
ایک کردار کی تصویر کشی کے لیے ملبوسات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے رضا مراد نے کہا کہ کردار کی تعمیر کے لیے ملبوسات ضروری ہیں۔ یہ اس کردار کو بڑھاتا ہے جو ایک شخص ادا کر رہا ہے۔ تاہم ہرکسی کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ لباس ہمیشہ ایک لوازمات رہے گا، اور اگر کوئی کافی باصلاحیت نہیں ہے تو اس سےکوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
فکر انگیز سیشن کی نظامت سینئر صحافی کومل ناہٹا نے کی۔
*************
ش ح۔ ج ق ۔م ش
(U-1473)
(Release ID: 1980295)
Visitor Counter : 96