وزارت اطلاعات ونشریات
iffi banner
0 3

ویلن کے کردار پر  54ویں   ہندوستانی  بین الاقوامی  فلم فیسٹول  نے‘دی ویلنس – لیوینگ اے لاسٹنگ امپریشن’ کے عنوان سے مذاکرات کے سیشن کی میزبانی کی


ہندوستانی سینما کے مشہور ویلن رنجیت، گلشن گروور، رضا مراد اور کرن کمار نے اس موضوع پر اظہار خیال کیا

فلمیں ویلن کے بغیر ادھوری ہیں: رضا مراد

ویلن کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہیرو کو سپر ہیرو کے طور پر پیش کیا جائے: کرن کمار

ہندوستانی فلموں کے مشہور ویلن رنجیت، گلشن گروور، رضا مراد اور کرن کمار نے آج54ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹول میں منعقدہ مذاکرات کے سیشن میں ایک ویلن کا کردار ادا کرنے کی باریکیوں پر روشنی ڈالی۔ کالا اکیڈمی، پنجی میں باوقار جشن کے موقع پر منعقدہ سیگمنٹ جس کا عنوان‘‘دی ویلنس –لیونگ اے لاسٹنگ امپریشن’’ تھا ،میں  لوگوں کی زبردست موجودگی درج کی گئی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/27-6-1QQCO.jpg

 

فلموں میں ویلن کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے رضا مراد نے کہا،‘‘ویلن فلم میں ذائقہ بڑھاتے ہیں اور وہ بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جب ہم کسی فلم میں اس طرح کے رول ادا کرتے ہیں، تو ہم سامعین کو وہ ذائقہ پیش کرتے ہیں جس سے وہ پسند کرتے ہیں، لطف اندوز ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں۔ فلمیں ویلن کے بغیر ادھوری ہیں’’۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/27-6-2R7JI.jpg

رضا مراد

 

ویلن کے کردار کے لیے اپنی تیاری کے بارے میں پوچھے جانے پر گلشن گروور کا کہنا تھا کہ ‘جب میں کسی فلم میں ویلن کا کردار ادا کرتا ہوں تو میرے یقین، میرے خیالات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ میں وہ شخص ہوں جس کا اسکرپٹ مطالبہ کرتی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/27-6-3BB6Q.jpg

گلشن گروور

 

اپنے کردار سے ناظرین کی توقعات پر بات کرتے ہوئے، کرن کمار نے کہا کہ‘‘ہم تفریحی عناصر ہیں، اداکار نہیں۔ ہمارا کام تھیٹر میں سامنے سے آخری قطار تک بیٹھنے والوں کو تفریح فراہم کرنا ہے۔ یہ اسے اس کے پیسے کی قیمت کو پہنچاننا اوراسے لوٹانا ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ منفی کردار ادا کرنے والے ویلن کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ فلم میں ہیرو کو سپر ہیرو کے طور پر پیش کیا جائے۔ ویلن کے کردار کی اہمیت پر اپنے تاثرات  کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‘‘ہیرو کی مخالفت کے بغیر کوئی بھی فلم ادھوری ہے۔’’

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/27-6-4AOCF.jpg

کرن کمار

 

ایک فلم میں ایک ویلن کی طرف سے استعمال کی گئی نازیبا زبان کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے، کرن کمار نے کہا، ‘‘اگر ضرورت ہو تو اسے استعمال کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔’’انہوں نے مزید وضاحت کی کہ زبان ناظرین کو اس خطے کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے جس سے کوئی شخص تعلق رکھتا ہے اس طرح وہ فلم میں جو رول ادا کر رہا ہے اسے مؤثر طریقے سے پہنچاتا ہے۔

دیگر ریمارکس کے علاوہ، رنجیت نے مزید کہا،‘‘مجھے یقین ہے کہ کوئی بھی غیر اخلاقی زبانوں کے استعمال کے بغیر بھی خود کو ایک ویلن کے طور پر پیش کر سکتا ہے۔ میں صرف اپنی اداکاری سے ایسا کر سکتا ہوں۔’’ فلموں میں اپنے تجربات کی بنیاد پر، انہوں نے مزید کہا، ‘‘ہاں، میں نے ایک کچے ویلن کا کردار ادا کیا ہے لیکن کبھی غیر اخلاقی نہیں ہوا۔’’

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/27-6-53485.jpg

رنجیت

 

ایک کردار کی تصویر کشی کے لیے ملبوسات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے رضا مراد نے کہا کہ کردار کی تعمیر کے لیے ملبوسات ضروری ہیں۔ یہ اس کردار کو بڑھاتا ہے جو ایک شخص ادا کر رہا ہے۔ تاہم  ہرکسی کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ لباس ہمیشہ ایک لوازمات رہے گا، اور اگر کوئی کافی باصلاحیت نہیں ہے تو اس سےکوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

 

 

فکر انگیز سیشن کی نظامت سینئر صحافی کومل ناہٹا نے کی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/27-6-6MZSF.jpg

*************

ش ح۔ ج ق ۔م ش

(U-1473)

iffi reel

(Release ID: 1980295) Visitor Counter : 96


Read this release in: Hindi , English , Marathi , Kannada