قانون اور انصاف کی وزارت

وزارت قانون و انصاف نے انڈین لاء انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے آج یوم آئین منایا


معیشت، سائنس اور ٹکنالوجی کے میدان میں ہندوستان کی ترقی کی کہانی اور بین الاقوامی رواداری میں اس کی ممتاز حیثیت ہماری آئینی طاقت کی عکاسی کرتی ہے: ہندوستان کے نائب صدر

اس موقع پر دو کتابوں ’اے گائیڈ ٹو الٹرنیٹو ڈسپیوٹ ریزولیوشن‘ اور’پرسپیکٹوز آن کانسٹی ٹیوشن اینڈ ڈیولپمنٹ‘ کا اجرا کیا گیا

پانچ تکنیکی سیشن پر مشتمل ملکی سطح پر انقلاب پذیر بات چیت کا اہتمام کیا گیا

Posted On: 26 NOV 2023 8:34PM by PIB Delhi

قانون اور انصاف کی وزارت نے انڈین لاء انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مل کر آج 26 نومبر 2023 کو وگیان بھون، نئی دہلی میں ایک شاندار تقریب میں یوم آئین منایا۔ اسی دن 1949 میں ہندوستان کے لوگوں نے آئین کو اپنایا تھا۔

ہندوستان کے نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھر نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور کلیدی خطبہ دیا۔ دیگر معزز مہمانوں میں جناب ارجن رام میگھوال، ریاستی وزیر قانون (آئی/سی)، جسٹس ریتو راج اوستھی، چیئرپرسن لاء کمیشن، جناب تشار مہتا، سالیسٹر جنرل آف انڈیا، جسٹس ارون کمار مشرا، چیئرپرسن این ایچ آر سی، جسٹس محترمہ مسرت اندرا بنرجی، سابق جج سپریم کورٹ آف انڈیا، اور ڈاکٹر نتن چندرا، سکریٹری، محکمہ قانونی امور، حکومت ہند شامل تھے۔

تقریب کا آغاز اسٹیج پر موجود معززین کی طرف سے روایتی شمع روشن کرنے کے ذریعہ ہوا۔ اس کے بعد قانون و انصاف کی وزارت اور انڈین لاء انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے شائع ہونے والی دو کتابوں کا اجراء کیا گیا۔

تقریب میں موجود لوگوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے ڈاکٹر نتن چندرا، سکریٹری برائے قانونی امور، حکومت ہند نے کہا کہ آج کا دن جشن کا دن تھا، ایک عظیم کارنامے کی یاد دلانے کا، یہ موقع ہمارے آئین سازوں کے جذبے اور لگن کو یاد کرنے کا موقع تھا، جسے اس وقت بہت سے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس غیر ملکی حکمرانی کی میراث ہے اور ہمارے آئین نے ایک آزاد قوم کا ایجنڈا رکھنے میں ہماری مدد کی۔

جناب تشار مہتا، سالیسٹر جنرل آف انڈیا نے کہا کہ کسی بھی آئین کے پاس اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے ایک طویل مدتی وژن ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین کی لچک کو اس حقیقت سے سراہا جا سکتا ہے کہ جہاں بہت سی نئی آزاد قوموں نے اپنا آئین تقریباً اسی وقت حاصل کیا جب کہ ہمیں ہنگامہ آرائی کا سامنا کرنا پڑا، ہمارا آئین وقت کی کسوٹی پر کھرا اترا ہے اور مضبوط ہو کر ابھرا ہے کیونکہ ہمارے آئین ساز ان تمام چیلنجوں کا اندازہ لگا سکتے تھے۔

جسٹس ریتو راج اوستھی، چیئرپرسن لاء کمیشن نے کہا کہ ہمارا آئین ایک دن میں ظاہر نہیں ہوا بلکہ صدیوں پرانی طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

جسٹس محترمہ اندرا بنرجی، سابق جج سپریم کورٹ آف انڈیا نے کہا کہ ہمارا آئین لوگوں پر مرکوز ہے اور مساوات اور صنفی عطائے اختیار کا ثبوت ہے۔ انہوں نے ہمارے آئین میں درج اقدار اور فلسفوں کو برقرار رکھنے کی ضرورت کے بارے میں بات کی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، این ایچ آر سی کے چیئرپرسن جسٹس ارون کمار مشرا نے کہا کہ آئینی دفعات کسی فرد کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتی ہیں اور ان کا مقصد سب کی اجتماعی بھلائی ہے۔ یہ من مانی کے خلاف ایک دستاویز ہے اور سب کے لیے برابری اور باوقار زندگی کو یقینی بناتی ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب ارجن رام میگھوال نے یوم آئین کے اہم موقع پر اجتماع کے تئیں گرمجوشی سے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ آئین 75ویں سال میں داخل ہو رہا ہے یہ امرت ورش کے طور پر اور بھی اہم دن ہے۔ انہوں نے مختلف دستور ساز اسمبلی کے اراکین کے نام لیے، جو معروف اور ممتاز تھے، اور انہوں نے کہا کہ ہمیں اس دن انہیں یاد رکھنا چاہیے اور آئین سازی میں ان کی گراں قدر خدمات کے لیے ان کا احترام کرنا چاہیے۔ وزیر موصوف نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی دور اندیشی کو بھی خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے خواتین کو آئین میں حق رائے دہی کا حق آغاز ہی میں دیا، جب کہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک کو کافی جدوجہد کے بعد یہ حق دینے میں برسوں لگے۔

اپنے کلیدی خطاب میں، مہمان خصوصی، نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ معیشت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہندوستان کی ترقی کی کہانی اور اقوام عالم میں اس کی ممتاز حیثیت ہماری آئینی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ ہمارے آئین نے ہمیں ایک ماحولیاتی نظام دیا ہے جہاں ہر کوئی ترقی کر سکتا ہے اور اپنی صلاحیتوں کے ثمرات کو دیکھنے کی خواہش رکھتا ہے۔ آئین میں فراہم کردہ مثبت اقدامات نے ہندوستان کی تبدیلی کو یقینی بنایا ہے اور اب یہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے لیے تیار ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے حالیہ عدالتی اصلاحات اور جدید کاری کی بھی تعریف کی، جس نے عدلیہ کو سب کے لیے زیادہ قابل رسائی بنا دیا ہے۔

اس سال تقریبات کے ایک حصے کے طور پر، ایک ملکی سطح کی انقلاب پذیر بات چیت کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں دوپہر 2 بجے سے شام 4 بجے تک پانچ تکنیکی سیشنز شامل تھے۔

پہلا تکنیکی اجلاس بعنوان ”جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ کے لیے آئینی روڈ میپ کے ذریعے پیش رفت کو تیز کرنا“ کی صدارت عزت مآب جسٹس ارون کمار مشرا، چیئرپرسن این ایچ آر سی نے کی۔ دیگر شرکاء میں محکمہ انصاف، ریونیو، زراعت اور کسانوں کی بہبود اور کارپوریٹ امور کی وزارت کے سینئر افسران کے ساتھ ساتھ لا کمیشن آف انڈیا کے ایک رکن بھی شامل تھے۔

دوسرا تکنیکی سیشن موسمیاتی تبدیلی اور آئینی ردعمل پر تھا۔ اس کی صدارت نیشنل گرین ٹریبونل کے جوڈیشل ممبر جسٹس سدھیر اگروال نے کی۔ دیگر شرکاء میں ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی، ہاؤسنگ اور شہری امور، نئی اور قابل تجدید توانائی، اور بجلی کی وزارت کے سینئر افسران کے ساتھ ساتھ لا کمیشن آف انڈیا کے رکن بھی شامل تھے۔

تیسرا تکنیکی سیشن ’قانون، اختراع اور تکنیکی تبدیلی‘ پر تھا۔ اس کی صدارت اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس جناب جسٹس وپن سانگھی نے کی۔ دیگر شرکاء میں وزارت داخلہ، الیکٹرانکس اور آئی ٹی، سول ایوی ایشن، محکمہ انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے ساتھ ساتھ ریلوے بورڈ کے چیئرمین کے سینئر افسران شامل تھے۔

چوتھے تکنیکی اجلاس کا عنوان تھا ’آئینی اسکیم کے اندر صنفی عطائے اختیار‘۔ اس کی صدارت محترمہ جسٹس اندرا بنرجی، سابق جج، سپریم کورٹ آف انڈیا نے کی۔ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت، پنچایتی راج، دیہی ترقی، قانون ساز محکمہ کے سینئر افسران اور لا کمیشن آف انڈیا کے ممبر نے اس سیشن میں شرکت کی۔

پانچواں سیشن ’عالمی دنیا میں قانون اور انصاف‘ سے متعلق تھا۔ اس کی صدارت عزت مآب جناب جسٹس دیپک مشرا، سابق چیف جسٹس آف انڈیا، نیتی آیوگ کے سی ای او اور محکمہ اقتصادی امور، محکمہ تجارت اور محکمہ برائے صنعت اور اندرونی تجارت کے سینئر افسران نے کی۔

                                          **************

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 1451



(Release ID: 1980078) Visitor Counter : 70


Read this release in: English , Hindi