وزارت اطلاعات ونشریات

’بوسنین پاٹ ‘ فلم کے ڈائرکٹر پاوو مارن کووِک کا کہنا ہے کہ ’’بھارتی ثقافت کی جڑوں میں فلم کے تئیں محبت پائی جاتی ہے‘‘


فلم کے لیے میری ترغیب ایک کروشین شہری کےطور پر میرے اپنے تجربات سے حاصل ہوئی جو آسٹریا ہجرت کر گیا تھا

Posted On: 25 NOV 2023 7:40PM by PIB Delhi

گوا، 25 نومبر 2023

بوسنین پاٹ فلم کے ڈائرکٹر پاوو مارن کووِک  نے آج گوا میں منعقدہ افی 54 کے دوران میڈیا اور فلم شائقین کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ’’ بھارتی ثقافت کی جڑوں میں فلموں کے تئیں محبت پائی جاتی ہے۔‘‘ کروشین اور جرمن زبانوں میں بنی فلم بوسنین پاٹ  فلمی میلے کے دوران بین الاقوامی مسابقتی زمرے کے تحت دکھائی گئی۔

اس فلم میں نقل مکانی، شناخت،  زندگیوں کے تغیر کے لیے آرٹس کی طاقت کو دکھایا گیا ہے۔ اس فلم میں فاروک سیگو نامی ایک بوسنیائی قلم کار کی کہانی دکھائی گئی ہے جو نقل مکانی سے متعلق سخت قوانین کی وجہ سے آسٹریا سے جلاوطنی کی دقت کا سامنا کر رہا ہے۔ وہاں رہنے کے لیے، اسے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس نے آسٹریائی معاشرے پر ثقافتی اثرات مرتب کیے ہیں۔ فاروک کے پاس اس سے بچنے کا آخری موقع ایک آف تھیٹر گروپ  سے جڑا ہے جو ایک ایک ڈرامہ اسٹیج کرنا چاہتا ہے جو اس قلم کار نے اپنی جوانی میں لکھا تھا۔ بادل ناخواستہ ، اسے تھیٹر کی جانب رخ کرنا پڑتا ہے،  اس دوران فاروک کے اس سفر میں ایسی چیزیں سامنے آتی ہیں جو اسی فنی طور پر چنوتی پیش کرتی ہیں  اور ساتھ ہی اسے خود کو سمجھنے کا بھی موقع ملتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/25-8-171N2.jpg

اپنے میدان میں مہارت رکھنے والے مارن کووِک  نے ایک تھیٹر قلم کار کے طور پر اپنے کرئیر کا آغاز کیا تھا اور آگے چل وہ فلموں  کے ڈائرکٹر اور قلم کار بنے۔ ’ٹریسٹا/ ٹریسٹے – اے اسٹوری آف این آئی لینڈ ‘ ایک ایسی فلم ہے جو انہوں نے لکھی اور جس کے وہ معاون ڈائرکٹر ہیں۔ اس فلم نے 6 بین الاقوامی اور 2 گھریلو ایوارڈس حاصل کیے اور اسے 30 سے زائد بین الاقوامی فلموں میں دکھایا گیا۔ 2013 میں انہوں چیک – کروشین دستاویزی آکیوپنسی 27ویں پکچر مکمل کی۔  وہ 2021 سے ’پولا فلم فیسٹیول‘ کی بھی صدارت کر رہے ہیں۔

بوسنین پاٹ فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے، میرن کووِک نے کہا کہ یہ سفر آسان نہیں تھا۔ اس کے لیے تین ممالک – کروشیا، آسٹریا اور بوسنیا کے اداکاروں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ انہیں ایک کروشیائی شہری کےطور پر اپنے خود کے تجربات سے ترغیب حاصل ہوئی جس نے آسٹریا ہجرت کی اور اُن ہی پریشانیوں کا سامنا کیا جن کا سامنا اس فلم کامرکزی کردار کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے وہیں سے ترغیب حاصل ہوتی ہے جہاں میں ہوں۔ ہم فلمی پردے پر جو کچھ دیکھتے ہیں وہ سیاسی جدوجہد ہے، لیکن مرکزی کردار فاروک کی اندرونی لڑائیاں بھی ہیں – جیسے دوسرے ملک میں ایک باہری شخص کے طور پر لوگ اس کے کام کی قدر نہیں کرتے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بوسنیا کو اب بھی ان مسائل کا سامنا ہے کیونکہ یہ اب بھی یوروپی یونین سے باہر ہے، اور یہ موضوعات اب بھی یوروپ میں سیاسی طور پر اہمیت کے حامل ہیں۔

انہوں نے فلم کے عنوان کی اہمیت کی بھی وضاحت کی، جو بوسنیا میں ایک روایتی کمیونٹی -ڈش  کا استعارہ ہے، جسے بوسنیائی پاٹ کہا جاتا ہے ہے، جہاں ہر رکن بھائی چارے اور اتحاد کی علامت کے طور پر کوئی جزو  اس ڈش میں شامل کرتا ہے۔ فلم اپنی شناخت، معاشرے اور قبولیت کے موضوعات کے ذریعہ اسی اخلاقی پہلو کی عکاسی کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/25-8-2H6LI.jpg

ڈائرکٹر نے بھارتی ناظرین کے لیے اپنی زبردست ستائش اور احترام کا اظہار کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی فلم شائقین کی جانب سے انہیں ہمیشہ غیر متوقع طور پر مثبت پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کیرالا میں فلمی میلوں کے اپنے خوشگوار تجربات کا بھی ذکر کیا۔

پریس کانفرنس یہاں ملاحظہ کریں:

***

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:1424



(Release ID: 1979838) Visitor Counter : 90


Read this release in: English , Marathi , Hindi