بجلی کی وزارت

بجلی کی وزارت نے 32-2031 ء  تک حرارتی بجلی کی صلاحیت میں 80 گیگا واٹ اضافے کا جائزہ لینے کے لیے صنعت کے  متعلقہ فریقین کے ساتھ بات چیت کی


بھارت کو اپنی اقتصادی ترقی کے لیے چوبیس گھنٹے ساتوں دن بجلی کی دستیابی کی ضرورت ہے یہ بجلی صرف قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے حاصل نہیں کی جا سکتی: بجلی  اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ

بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ نے صنعت سے حرارتی بجلی میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کی ؛  انہوں نے کہا کہ  جو لوگ بجلی کے کاروبار میں ہیں اگر وہ صلاحیت میں اضافہ نہیں کر رہے ہیں تو وہ موقع گنوا دیں گے

‘‘ جب تک قابل تجدید توانائی کے ذریعے چوبیس گھنٹے سپلائی کے لیے ذخیرہ کرنے کی لاگت کم  نہیں ہو جاتی تب تک حرارتی توانائی کی ضرورت کو ختم نہیں کیا جا سکتا ’’ : بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ

بجلی اور این آر ای  کے مرکزی وزیر نے ریاستوں سے کہا  ہے کہ وہ اپنی  حرارتی بجلی کی صلاحیت کی مکمل دستیابی کو یقینی بنائیں

Posted On: 22 NOV 2023 12:26PM by PIB Delhi

بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 21 نومبر ، 2023 ء کو نئی دلّی میں بجلی کے شعبے کے  متعلقہ فریقین کے ساتھ حرارتی بجلی کی صلاحیت میں اضافے کا جائزہ لینے اور صنعت کو درپیش کسی بھی مسائل پر قابو پانے کے لیے سہولت فراہم کرنے  کی خاطر بات چیت کی۔ بجلی پیدا کرنے والے خود مختار صنعت کاروں اور فروخت کاروں سمیت بجلی کی وزارت، ریاستی حکومتوں، سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی، وزارت کے تحت پبلک سیکٹر انٹرپرائزز جیسے پی ایف سی ، آر ای سی ، این ٹی پی سی کے ساتھ ساتھ دیگر پی ایس یوز  جیسے بی ایچ ای ایل  اور صنعت کے شرکاء نے میٹنگ میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014RRY.jpg

‘‘ ہم کم از کم 55 گیگا واٹ سے 60 گیگا واٹ حرارتی بجلی کی صلاحیت بڑھانے پر کام کر رہے ہیں ’’

صنعت اور پی ایس یوز سے خطاب کرتے ہوئے، بجلی کے وزیر نے حکومت کے 32-2031 ء  تک 80 گیگا واٹ حرارتی بجلی کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے فیصلے کے بارے میں سب کو بتایا  اور یہ  کہ  یہ اضافہ ملک کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کیوں ضروری ہے۔  انہوں نے کہا کہ ‘‘ معیشت کی تیز رفتار ترقی کی وجہ سے ملک کی بجلی کی مانگ میں غیر معمولی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کو اپنی اقتصادی ترقی کے لیے چوبیس گھنٹے ساتوں دن بجلی کی دستیابی کی ضرورت ہے اور ہم اپنی ترقی کے لیے بجلی کی دستیابی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ یہ توانائی صرف قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے حاصل نہیں کی جا سکتی۔  چونکہ جوہری صلاحیت میں تیز رفتاری سے اضافہ نہیں کیا جاسکتا ۔  اس لیے ہمیں اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوئلے پر مبنی حرارتی بجلی کی صلاحیت  میں اضافہ کرنا ہوگا۔   27 گیگاواٹ  کی صلاحیت زیر تعمیر ہے اور ہم مزید 25 گیگاواٹ کا اضافہ کریں گے ۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کم از کم 55 گیگا واٹ سے 60 گیگا واٹ تک حرارتی بجلکی کی صلاحیت پر کام شروع کریں گے۔ جیسے جیسے مانگ میں تیزی آئے گی ، ہم اس صلاحیت میں اضافہ کرتے رہیں گے۔

32-2022 ء  کی مدت کے لیے بجلی کے قومی منصوبے کے مطابق، مطلوبہ کوئلہ اور لگنائٹ کی بنیاد پر نصب صلاحیت 2032-2031 ء  تک 283 گیگا واٹ ہو جائے گی  ، جب کہ موجودہ نصب شدہ صلاحیت 214 گیگاواٹ ہے۔

‘‘ جن ریاستوں کے پاس حرارتی بجلی کی صلاحیت  موجود ہے  ، انہیں اُسے برقرار رکھنا اور چلانا چاہیے ’’

جناب سنگھ نے کہا کہ جن ریاستوں کے پاس حرارتی بجلی کی صلاحیت موجود ہے  ، انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ یہ  صلاحیت دستیاب رہے اور حرارتی پلانٹس کے لیے کوئی بھی  جدید کاری یا مرمت وغیرہ کے علاوہ اس عملی مدت میں اضافے کا کام وقت پر کیا جائے۔  انہوں نے کہا کہ ‘‘اگر آپ اپنی حرارتی بجلی کی صلاحیت کو برقرار نہیں رکھتے اور اس کے بجائے ہم سے مرکزی ریزرو سے بجلی دینے کی توقع رکھتے ہیں، تو ایسا نہیں ہوگا۔ ہم ان ریاستوں کو اضافی توانائی مختص کریں گے  ، جو اپنی صلاحیتوں کو برقرار  رکھ رہی ہیں اور انہیں چلا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں ، وہ ایسا کر سکتے ہیں۔

وزیرموصوف نے صنعت سے کہا کہ ‘‘ آپ کو اگلے 5 - 7 سالوں کے لیے مسلسل آرڈرز ملتے رہیں گے، تیاری شروع کریں؛ مقامی ترقی کے لیے تیار رہیں اور اس موقع کو ترقی اور ترقی کے لیے چیلنج کے طور پر لیں ۔  ’’

بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے وزیر نے صنعت پر زور دیا کہ وہ حرارت بجلی کی صلاحیت میں اضافے کی منصوبہ بندی کرے۔  انہوں نے کہا کہ ‘‘ بجلی کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے، صنعت اگلے 5-7 سالوں تک تھرمل صلاحیت میں اضافے کے آرڈر حاصل کرتی رہے گی۔ تھرمل انرجی کو کچھ سال پہلے روک دیا گیا تھا  ، جو کہ قبل از وقت تھا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ‘‘ حرارتی بجلی کو  ، اس وقت تک نہیں روکا جا سکتا  ، جب تک کہ  قابل تجدید توانائی کا ذخیرہ قابل عمل نہ ہو جائے۔ لہٰذا،  حرارتی بجلی  ، اس وقت تک قائم رہے گی ،  جب تک کہ قابل تجدید توانائی کے ذریعے چوبیس گھنٹے سپلائی کے لیے توانائی کا ذخیرہ  کرنے کی لاگت کم نہ ہو جائے ۔ لہٰذا، صنعت کو  حرارتی بجلی  کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے’’۔  جناب سنگھ نے زور دے کر کہا کہ بیرونی دنیا سے امداد ایک محدود  حد تک ہو سکتی ہے ۔  اس لیے صنعت کو مقامی ترقی کے لیے تیار رہنا چاہیے اور اس موقع کو ترقی اور ترقی کے لیے ایک چیلنج کے طور پر لینا چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002RVH0.jpg

وزیر موصوف نے صنعت کو بتایا کہ جو لوگ بجلی کے کاروبار میں ہیں اگر وہ صلاحیت میں اضافہ نہیں کررہے ہیں تو  وہ موقع  گنوا دیں گے۔  انہوں نے کہا کہ ‘‘ مانگ تیز رفتاری سے بڑھتی رہے گی ، جس کی وجہ سے قیمتیں  بھی زیادہ رہیں گی ،  جو لوگ صلاحیت میں اضافہ کریں گے  ، وہ فائدہ اٹھائیں گے اور جو نہیں کریں گے  ، وہ سنہری موقع سے محروم رہیں گے۔

جناب سنگھ نے کہا کہ  بجلی کے شعبے میں کاروباری ماحول  بہت اچھا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ‘‘ ہم نے ادائیگی کا ایک حفاظتی طریقہ ٔ کار وضع کیا ہے ، جس کی دنیا میں کہیں بھی کوئی دوسری مثال نہیں ہے۔ 75 دنوں کے اندر ادائیگی کی ضمانت ہے؛ موجودہ مطالبات  کو 100 فی صد   تا حال بنایا گیا ہے ۔ یہاں تک کہ  پچھلے بقایا جات بھی ادا کیے جا رہے ہیں۔ وزیر  موصوف نے مزید کہا کہ اگلے 20-25 سالوں کے لیے  مانگ اور  سپلائی کا توازن ایسا ہو گا کہ یہ سپلائرز کی مارکیٹ ہو گی۔ انہوں نے صنعت کو مشورہ دیا کہ وہ مانگ کو پورا کرنے کے لیے مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں تاکہ وہ مستقبل میں بڑی صلاحیت کے لیے تیار رہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00340QC.jpg

جی ای اور ایل اینڈ ٹی  جیسے ای پی سی وینڈرز نے بولی لگانے کے عمل سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ انہیں یقین دلایا گیا کہ ان کے تحفظات پر غور کیا جائے گا۔ دیگر ساز و سامان فراہم کرنے والوں نے بھی مارکیٹ میں کریڈٹ کی کمی، بینک گارنٹی، اہلیت کی ضروریات اور تکنیکی تفصیلات جیسے مسائل  کو اجاگر کیا ۔

وزیر  موصوف نے وینڈرز اور ٹھیکیداروں سے کہا کہ وہ اپنے تحفظات اور تجاویز پیش کریں تاکہ قابل عمل حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے  ، انہیں یقین دلایا کہ ڈسکومز  کی مستقبل کی بجلی کی ضروریات کو اکٹھا کیا جائے گا اور بجلی پیدا کرنے والوں کے ساتھ  اشتراک کیا جائے گا اور ان سے کہا کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ وہ کتنی صلاحیت کو بڑھا سکتے ہیں۔

وزیر  موصوف کے بیان کی تائید کرتے ہوئے،  بجلی کے سکریٹری جناب پنکج اگروال نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ قومی بجلی منصوبہ کے تخمینوں اور وزارت کے ذریعہ کئے گئے دیگر تجزیوں کی بنیاد پر،  حرارتی توانائی سال 2047 ء میں بھی بہت ضروری متعلقہ رہے گی۔ آج سے 32-2031 ء  تک کم از کم 80,000 میگاواٹ صلاحیت میں اضافہ، جو ہماری بنیادی  لوڈ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے،  بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو دیکھتے ہوئے اور موسمی واقعات جیسے کہ اس سال اگست میں ہمیں سامنا کرنا پڑا تھا، غیر شمسی گھنٹے ایک سنگین چیلنج بننے جا رہے ہیں۔ سازوسامان فراہم کرنے والوں کو اپنی ضروریات کو پورا کرنا چاہیے،فروخت کاروں کو مضبوط کیا جانا چاہیے اور ریاستیں اور مرکزی ادارے اپنے منصوبوں کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔ سکریٹری نے پرائیویٹ سیکٹر پر زور دیا کہ وہ موقع سے فائدہ اٹھائیں اور سرگرمی کے ساتھ صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح- و ا -  ع ا )

U. No. 1257



(Release ID: 1978701) Visitor Counter : 96


Read this release in: Marathi , English , Hindi