امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا معیارات کی پابندی کو جانچنے کے لیے کھانے کی مصنوعات کی باقاعدہ نگرانی،جانچ، معائنہ اور سرسری نمونے لینے کا انتظام کرتی ہے


ایف ایس ایس اے آئی نے کھانے میں ملاوٹ کے حوالے سے صارفین کی بیداری کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کئے ہیں

ایف ایس ایس اے آئی نے خوراک کی حفاظت اور معیار سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے پورے ہندوستان میں نگرانی کا  ایک نظام تیار کیا ہے

Posted On: 02 AUG 2023 6:17PM by PIB Delhi

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور اس کے علاقائی دفاتر کے ذریعے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ 2006، اور اس کے تحت وضع کئے گئے قواعد و ضوابط کے مطابق طے شدہ معیارات کی تعمیل کو جانچنے کے لیے کھانے کی مصنوعات کی باقاعدگی سے نگرانی، جانچ پڑتال، معائنہ اور سرسری طورپر  نمونے لینے کا اہتمام کرتی ہے۔ ایسے معاملات میں جہاں کھانے کے نمونے غیر موافق پائے جاتے ہیں، نادہندہ فوڈ بزنس آپریٹرز کے خلاف ایف ایس ایس ایکٹ، اس کے تحت بنائے گئے قواعد و ضوابط کی دفعات کے مطابق تعزیری کارروائی شروع کی جاتی ہے۔

ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے دستیاب معلومات کی بنیاد پر، جمع کئے جانے والے مختلف قسم کے کھانے کے نمونے   ، ان کے تجزیہ کیے جانے، غیر موافق پائے جانے اور پچھلے پانچ برسوں میں کی گئی کارروائی کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔

ایف ایس ایس اے آئی نے ایک پورے ہندوستان میں  نگرانی کا نظام تیار کیا ہے جو کھانے کی حفاظت اور معیار کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے کہ بازار میں فراہم کی جانے والی خوراک محفوظ اور صحت بخش ہے۔ اس طرح کی نگرانی کی سرگرمیوں کا مقصد غذائی تحفظ  کی عدم تعمیل اور ملاوٹ کے مشہور خاص مقامات کی نشاندہی کرنا ہے۔

  ایف ایس ایس اے آئی نے مختلف اجناس کی پورے ہندوستان میں نگرانی کی سرگرمیاں انجام دی ہیں جیسا کہ ذیل میں دیا گیا ہے:

  1. قومی دودھ سروے 2016
  2. قومی دودھ کوالٹی سروے 2018
  3. دودھ اور دودھ کی مصنوعات کا سروے 2020
  4. خوردنی تیل کا سروے 2020
  5. پورے ہندوستان میں  فوڈ سروے 2021 - ٹرانس فیٹ اور ایکریلامائڈ مواد کے لیے
  6. قومی دودھ سروے 2022
  7. گڑ کی نگرانی 2022

 مذکورہ سروے میں اجناس میں ممکنہ ملاوٹ کی جانچ کی گئی اور اس کے بارے میں رپورٹ دی گئی۔ تمام نگرانی کی سرگرمیوں میں، معیار اور حفاظت کے پیمانوں  کے حوالےسے عمل درآمد  کو یقینی بنانے کے علاوہ، خوراک میں ملاوٹ میں غالب ہاٹ سپاٹ (علاقوں) کی نشاندہی کرنے کے لیے ملاوٹ کے درجے کا پتہ لگانے کی کوشش کی گئی۔ ہندوستان بھر میں نگرانی کی سرگرمیوں کے بعد، ریاست کے حساب سے عدم تعمیل کا ڈیٹا متعلقہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے تاکہ ضابطہ بندی کے لئے نمونے حاصل کرنے کا عمل شروع کیا جا سکے اور جہاں بھی ضروری ہو، تعزیری کارروائی کی جائے۔ اس طرح کی نگرانی کی سرگرمیوں کی رپورٹس عوام کے لئے www.fssai.gov.in.پر دستیاب ہیں۔

ایف ایس ایس اے آئی نے کھانے میں ملاوٹ کے حوالے سے صارفین کی بیداری کو بہتر بنانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ اقدامات درج ذیل ہیں؛  

  1. ایف ایس ایس اے آئی نے اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے ملاوٹ کی جانچ کے لیے ایک مختص کردہ فہرست اشیا  مرتب کی ہے جس میں ملاوٹ کی جانچ کے لیے 76 مختصر ویڈیوز شامل ہیں۔ یہ ویڈیوز سوشل میڈیا (ٹویٹر، انسٹاگرام، فیس بک) پر باقاعدگی سے اپ لوڈ کی جا رہی ہیں۔
  2. ایف ایس ایس اے آئی نے ڈی اے آر ٹی (تیز رفتار جانچ کے ساتھ ملاوٹ کرنے والوں کا پتہ لگانا) کے نام سے ایک ہدایت نامہ تیار کیا ہے۔ یہ ہدایت نامہ کچھ عام ملاوٹ کرنے والے اور آلودگی پیدا کرنے والے مادوں پر مشتمل ایک مجموعہ ہے جس کا تجربہ شہری خود کر سکتے ہیں۔ یہ کھانے کی مصنوعات جیسے تیل اور چکنائی، میٹھا کرنے والے اجزا، غذائی اجناس اور ان کی مصنوعات، دالیں، مصالحے، نمک، چائے، کافی، مصنوعی اور زہریلے رنگوں، کھانے میں خارجی معاملات، جان بوجھ کر یا کسی اور طرح سے شامل کیے جانے والے عام ملاوٹ کا احاطہ کرتا ہے۔ اس دستورالعمل کا دائرہ کار اور بنیادی مقصد گھریلو سطح پر بھی استعمال کے لیے خوراک میں ملاوٹ کا پتہ لگانے کے طریقہ کار کے بارے میں صارفین میں بیداری پیدا کرنا ہے۔ اسے سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر دی گئی  ہے اور عوام کی عام معلومات کے لیے ایف ایس ایس اے آئی کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے۔
  3. مختلف تقریبات میں نمائشوں/میلوں/باہم رابطہ کاری  کی سرگرمیوں کے ذریعے آگاہی جیسے آہار انٹرنیشنل فوڈ اینڈ ہاسپیٹلیٹی میلے/انڈس فوڈ/انڈیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر/انٹرنیشنل ڈیری فیڈریشن ورلڈ ڈیری سمٹ 2022/میگا ایکسپو اور سائنس بک فیئر 2022 وغیرہ میں اسٹال لگائے گئے ہیں۔ نمائشوں میں میجک باکس کا استعمال کرتے ہوئے  ملاوٹ کا پتہ لگانے کے براہ راست مظاہرے کے ذریعے آگاہی  کے  پروگرام سے عام لوگوں کے لیے نمائش کے  مقصد سے رکھے گئے تھے۔
  4. فوڈ سیفٹی آن وہیلز(ایف ایس ڈبلیو): ایف ایس ایس اے آئی نے فوڈ سیفٹی آن وہیلز (ایف ایس ڈبلیو) کے نام سے موبائل فوڈ ٹیسٹنگ وین متعارف کرائی ہیں جو دور دراز علاقوں تک پہنچتی ہیں اور تربیت اور بیداری کی سرگرمیاں   بھی انجام دیتی  ہیں۔ یہ موبائل یونٹس اچھی طرح سے ضروری آلات سے آراستہ خوراک کی جانچ پڑتال کرنے والی چلتی پھرتی لیباریٹری ہیں جو دودھ، پانی، خوردنی تیل اور روزمرہ استعمال کی دیگر اشیا میں عام  طور پر پائے جانے والےملاوٹی مادوں کی جانچ  کے لیے آسان ٹیسٹ کرواتی ہیں۔ یہ ایف ایس ڈبلیو مختلف نمائشوں میں رکھے گئے ہیں۔
  5. اساتذہ/طلبہ کے لیے غذائی تحفظ پررہنما کتابچہ : سبق کے منصوبوں سے متعلق کتابچہ خوراک میں ملاوٹ سے متعلق مختلف ٹیسٹ کروانے کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتا ہے۔ ان ٹیسٹوں کو مخصوص گریڈ کے نصاب میں نقشوں کے ذریعہ  پیش کیا گیا ہے۔ یہ درسی منصوبے طلباء کی صلاحیت کوبڑھانے کا مؤثر طریقہ ہیں۔ یہ کتابیں ای بک فارمیٹ میں مفت دستیاب ہیں اور https://eatrightindia.gov.in/eatrightschool/learning-books. پر آسانی سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہیں۔

گزشتہ پانچ برسوں میں جمع کیے گئے ،تجزیہ کیے گئے، غیر موافق پائے گئے مختلف قسم کے کھانے کے نمونوں اور کیے گئے اقدامات کی تفصیلات:

 

سال

تجزیہ کردہ نمونوں کی تعداد

غیرموافق پائے گئے نمونوں کی تعداد

دیوانی مقدمات

فوجداری مقدمات

شروع کیے گئے کیسوں کی تعداد

فیصل کئے گئے  معاملات کی تعداد  

سزاؤں کے اعلانات کی تعداد

شروع کیے گئے کیسوں کی تعداد

فیصل کئے گئے  معاملات کی تعداد  

سزاؤں کے اعلانات کی تعداد

2018-19

1,06,459

30,415

18,550

NA

12,734

2,813

NA

701

2019-20

1,18,775

29,589

27,412

18,192

17,345

4681

828

780

2020-21

1,07,829

28347

24,195

15,878

14,817

3869

520

506

2021-22

1,44,345

32,934

28,906

NA

19,437

4,946

NA

671

2022-23

1,72,687

44,421

38,053

NA

27,053

4,817

NA

1133

 

یہ معلومات صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

************

 

ش ح۔ س ب     ۔ م  ص

 (U: 1256 )



(Release ID: 1978696) Visitor Counter : 30


Read this release in: English