سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے خلاف چھوت چھات اور ظلم وزیادتی کو ختم کرنے کے لئے طور طریقے وضع کرنے کی خاطر مؤثر تال میل قائم کرنے کے لئے وضع کی گئی کمیٹی کی 27 ویں میٹنگ

Posted On: 21 NOV 2023 6:03PM by PIB Delhi

کمیٹی کی 27 ویں میٹنگ سماجی انصاف اور تفویض اختیار کے مرکزی وزیر کی صدارت میں آج بھارت منڈپم، پرگتی میدان نئی دہلی میں ہوئی۔ درج فہرست ذات وقبائل کے فروغ اور بہبود کے محکموں اور تمام ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پرنسپل سکریٹریز/ سکریٹریز نے میٹنگ میں حصہ لیا۔

میٹنگ میں جن معاملات پر غور کیا گیا ان میں عدالت میں فرد جرم داخل کرنے کی شرح، عدالتوں میں زیر التوا معاملے، خصوصی عدالتوں کے قیام،ویجیلنس اور مانیٹرنگ کمیٹیوں کی میٹنگ، پی سی آر اور پی او اے ایکٹ پر عمل آوری میں کمی کو دور کرنے جیسے معاملے میں شامل ہیں۔ یہ بات سامنے لائی گئی ہے 22-2021 کے دوران مختلف ذاتوں کے درمیان شادی کرنے والے جوڑوں کو مجموعی طور پر ترغیب اور امدادی رقم کے طور پر 610.11 کروڑ روپے ریاستوں/ مرکزی انتظام والے علاقوں کو جاری کئے گئے۔ میٹنگ میں حکومت کے اس عزم کو دوہرایا گیا کہ سماج کے تمام کمزور اور حساس طبقوں کو عزت اور وقار سے جینے کا حق دیا جائے گا۔

سماجی انصاف اور تفویض اختیار کے وزیر کی سربراہی میں اور وزارت داخلہ، قبائلی امور، قانون وانصاف، درج فہرست ذاتوں کے قومی کمیشن، درج فہرست قبائل کے قومی کمیشن کے ارکان اور تین غیر سرکاری ارکان کے ہمراہ ایک کمیٹی قائم کی گئی 2006 میں قائم کی گئی تھی ۔ اس کمیٹی کے قیام کے لئے درج فہرست ذات وقبائل کے بہبود سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے سفارش کی تھی اور اس کا مقصد درج فہرست ذات وقبائل ظالم وزیادتی کے سد باب کے طور طریقے تلاش کرنا تھا۔

سال 2016 میں ایس سی ایس ٹی (پی او اے)ایکٹ 1989 میں اہم ترمیمات کی گئیں، ان میں نئے جرائم کوشامل کیا گیا اور خصوصی عدالتوں کے قیام کی بات شامل تھی۔ اور اس ایکٹ کے تحت خاص طور سے مقدمے چلائے جانے کی گنجائش تھی تاکہ تیزی سے مقدمے نمٹائے جاسکیں۔ خصوصی عدالتوں کو کسی بھی جرم کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار دیا گیا اور ایک نیا باب شامل کیا گیا۔ متاثرین اور گواہوں کے حقوق۔ 2018 کے دوران ایس سی / ایس ٹی(پی او اے)ایکٹ میں مزید ترمیم کی گئی جس کے بعد ایف آر آر درج کرنے سے پہلے ابتائی چھان بین ضروری نہیں ہے اور کسی بھی ملزم کی گرفتاری کے لئے کسی اتھارٹی سے پیشگی اجازت نہیں لیا ہے۔

اسی طرح 2016 اور 2018 میں ایس سی ایس ٹی (پی او اے) کے ضابطوں 1995 میں اہم ترمیم کی گئی جو اس سے قبل کے 22 جرائم سے 47 جرائم کی ریلیف رقم کی صورت میں ہے اور ریلیف کی رقم کو بڑھا کر 85 ہزار روپے سے آٹھ لاکھ 25 ہزار روپے کیا گیا جو جرم کی نوعیت پر منحصر ہوگا۔ رقم کی پہلی قسط جرم کے ارتکاب کے ساتھ دن کے اندر ادا کرنی ہوگی اور چھان بین مکمل کرکے فرد جرم ساٹھ دن کے اندر داخل کرنی ہوگی تاکہ مقدمہ بروقت شروع کیا جاسکے۔ موت ہوجانے یا زخمی ہونے، آبروریزی ، اجتماعی آبروریزی ، تیزاب پھینکنے جیسے معاملوں میں یا جائیداد کا نقصان ہونے کی صورت میں متعلقہ قوانین کے تحت معاوضے کا دعویٰ داخل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

*****

 ش ح۔رف۔س ا

U.No:1240


(Release ID: 1978632) Visitor Counter : 90


Read this release in: English , Hindi