حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

بنگلورو میں منعقدہ ڈائیلاگ 2023 نے عصری سائنس اور ٹیکنالوجی (ایس اینڈ ٹی) پالیسی کے مسائل پر اسٹیک ہولڈرز کی توسیعی بات چیت کی سہولت فراہم کی

Posted On: 18 NOV 2023 9:12PM by PIB Delhi

حکومتِ ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر کے دفتر كی طرف سے 18 نومبر 2023 کو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو کے ساتھ مشترکہ طور پر اپنی نوعیت کی ایک ایس اینڈ ٹی پالیسی سمٹ - ڈائیلاگ 2023 ایكسپینڈنگ سائنس اینڈ ٹیكنالوجی ہورائزن' بنگلورو میں بلائی گئی۔

سمٹ کا افتتاح انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے پروفیسر ٹی اے ابھی نندن نے کیا۔  پروفیسر جی رنگراجن، ڈائریکٹر، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس نے افتتاحی خطاب کیا اور سمٹ کے موضوع کا تعارف کرایا۔ پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر گورنمنٹ آف انڈیا  پروفیسر اجے کمار سود نے 'ایس اینڈ ٹی کے افق کو اندر اور باہر پھیلانے كے موضوع  پر کلیدی خطبہ دیا۔

 

   

اپنے کلیدی خطاب میں پروفیسر سود نے ہندوستان کی تکنیکی ترقی اور مختلف مشن کے بارے میں داخلی اشتراک کیا جن كی وجہ سے قومی ٹیکنالوجی کی مسابقت آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں ان کے کردار پر زور دیتے ہوئے سائنس، تحقیق، تعلیم اور اختراع کے درمیان رابطے پر زور دیا۔

سربراہی اجلاس کے دوپہر کے اجلاس ٹیکنالوجیائی مستقبلوں کی تشکیل کے موضوع پر اور دوپہر کے اجلاس سائنس، ٹیکنالوجی اور سوسائٹی کے موضوع پر مرکوز تھے۔ 'ایتھکس آف ڈسرپٹیو ٹیکنالوجیز' کے سیشن میں ایک معروف تکنیکی ماہر، ڈاکٹر شرد شرما جو آئی ایس پی آئی آر ٹی فاؤنڈیشن کے شریک بانی ہیِں اور ایک نامور ٹیکنالوجیائی ماہر پروفیسر نیمی رنگاسوامی كے درمیان جو انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، حیدر آباد کے پروفیسرہیں، آزادانہ گفتگو ہوئی۔  گفتگو میں خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز سے نمٹنے کے لیے متوقع گورننس کی حکمت عملیوں کی تشکیل کے لیے اخلاقی اصولوں کے مختلف پہلوؤں کو غور كیا گیا۔

 

چارٹنگ گلوبل ٹیکنالوجی مسابقت پر حكمت انگیز سیشن میں نیشنل ای گورننس ڈویژن (این ای جی ڈی) کے صدر اور سی ای او اور ڈیجیٹل انڈیا کارپوریشن (ڈی آئی سی) کے ایم ڈی اور سی ای او جناب ابھیشیک سنگھ آئی اے ایس نے خصوصی خطاب پیش کیا۔ جناب سنگھ کے خطاب نے جی 20 اور جی پی اے آئی کے ذریعے ہندوستان کی ڈیجیٹل تبدیلی اور عالمی پوزیشننگ کا احاطہ کیا۔

خصوصی خطاب کے بعد پینل ڈسکشن ہوا، جس میں عزت مآب الیکس ایلس، ہندوستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر؛ محترمہ نویدیتا مہرا، منیجنگ ڈائریکٹر، یو ایس انڈیا اسٹریٹجک پارٹنرشپ فورم (یو ایس آئی ایس پی ایف) اور محترمہ ویبك دوئرفلر، منیجنگ ڈائریکٹر، دی بیویرین انڈین سنتر فار بزنس اینڈ یونیورسٹی كوآپریشن (بے آءی این ڈی) نے حصہ لیا۔ پینل كے شركاء نے عالمی ٹیکنالوجی کی مسابقت کو متاثر کرنے والے مختلف عوامل پر تبادلہ خیال کیا۔

دوپہر کے سیشن میں علم کے تنوع - لوگ اور عمل پر ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔ پہلا حصہ جس کا عنوان تھا 'علم کا تنوع: پریکٹس' اس میں علم کے تنوع اور علمی نظام پر ہلکی پھلکی گفتگو کی گئی۔ اس سیشن میں ماسٹرچٹ یونیورسٹی کے پروفیسر ایمریٹس پروفیسر وائیبی بیجکر، برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کی پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچر ڈاکٹر اناپورنا مامی پوڈی اور ہینڈلوم فیوچر ٹرسٹ، حیدرآباد کی شریک بانی محترمہ ازرمہ نے شرکت کی۔

دوسرا حصہ بعنوان 'علم کا تنوع اور عوام' میں ہنی بی نیٹ ورک کے بانی پروفیسر انیل گپتا نے ہماری پالیسیوں میں مقامی علم رکھنے والوں کو علم کے قیمتی ذرائع کے طور پر ماننے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ گراس روٹس انوویشن اگمنٹیشن نیٹ ورک (جی آئی اے این) کی سی ای او ڈاکٹر انامیکا ڈے نے علم کے تنوع کو صنفی عینک کے ذریعے دیکھنے کے بارے میں بات کی۔ سی ایس آءی آر ٹرڈیشنل نالج ڈیجیٹل لاءبریری کے سربراہ، ڈاکٹر وشواجانی ستیگیری نے روایتی علمی نظاموں کو مربوط کرنے کے بارے میں ایک پالیسی نقطہ نظر پیش کیا۔

ایك اختتامی سیشن کے ساتھ سمٹ کا اختتام  ہوا جس میں 'سائنس کے عوامی ادراک' پر ایک گفتگو پیش کی گئی جس میں پروفیسر شوبھا ٹولے، سینئر پروفیسر، اور ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ، ممبئی میں گریجویٹ اسٹڈیز کے ڈین نے حصہ لیا۔ اپنی گفتگو میں، پروفیسر ٹولے نے سائنس میں وسیع عوامی رسائی اور سرگرمی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سائنس دانوں اور سائنسی اداروں کے لیے سفارشات بھی کیں تاکہ وہ آؤٹ ریچ سرگرمیوں کے لیے اپنی صلاحیت کو مضبوط کریں۔اس سیشن کی صدارت پروفیسر نواکانتا بھٹ، ڈین، آئی آئی ایس سی کے انٹر ڈسپلنری سائنسز کے ڈویژن نے کی۔ سیشن کا اختتام ایک سرگرم کھلے مباحثے کے ساتھ ہوا، جس نے شرکاء کو اپنے خیالات اور بصیرت کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا۔ اجلاس کا اختتام شکریے كی تحریك کے ساتھ ہوا۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا


(Release ID: 1978084) Visitor Counter : 120


Read this release in: English , Hindi