زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

کسانوں کے لئے  فلاحی اسکیم

Posted On: 01 AUG 2023 5:34PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ پچھلے چار برسوں کے دوران حکومت کی طرف سے شروع کی گئی پانچ بڑی اسکیموں کی تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔ اسکیموں کے مثبت نفاذ کے لیے حکومت کی کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور کسانوں کی آمدنی میں بہتری آ رہی ہے۔ ’’آزادی کا امرت مہوتسو‘‘ کے ایک حصے کے طور پر انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) نے ایک کتاب جاری کی ہے، جس میں ان لاتعداد کامیاب کسانوں میں سے 75,000 کسانوں کی کامیابی کی کہانیاں شامل ہیں جن کی آمدنی میں دو گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

زراعت کے مختلف پہلوؤں کو حل کرنے اور چھوٹے اور پسماندہ کسانوں سمیت کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے حکومت کی طرف سے مرکزی سیکٹر اور مرکز کی حمایت یافتہ اسکیموں کی ایک جامع رینج نافذ کی گئی ہے۔ تاہم، فی الحال چھوٹے کسانوں کے لیے کوئی الگ پالیسی نافذ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

ضمیمہ:

کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے گزشتہ چار سالوں کے دوران حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی پانچ بڑی اسکیموں کا مختصر جائزہ

نمبر شمار

اسکیم

مختصر تفصیل

1

پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم –کسان )

پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم –کسان ) اسکیم کو ملک بھر میں تمام زمین رکھنے والے کسانوں کے خاندانوں کو آمدنی میں مدد فراہم کرنے کے مقصد سے نافذ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ گھریلو ضروریات سے متعلق اخراجات کا خیال رکھ سکیں۔ . 1.12.2018 سے نافذ ہونے والی اس اسکیم کا مقصد بعض استثنی کے ساتھ قابل کاشت زمین رکھنے والے کسانوں کے خاندانوں کے لیے ہر سال 6000روپے کی ادائیگی کرنا ہے ۔ مرکزی حکومت کی طرف سے 6000 روپے کا مالی فائدہ سال بھر میں  2000  روپے کی تین 4 ماہانہ قسطوں میں مستحق کو براہ راست منتقلی کے تحت اہل کسانوں کے بینک کھاتوں میں جاری کیا جارہا ہے۔

2

10,000 فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) کی تشکیل اور فروغ

حکومت ہند نے 2020 میں "10,000 فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) کی تشکیل اور فروغ" کے لیے سنٹرل سیکٹر اسکیم (سی ایس ایس ) کا آغاز کیا ہے۔ ایف پی اوز کی تشکیل اور فروغ عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں (آئی ایس) کے ذریعے کیا جانا ہے، جو مزید کلسٹر بیسڈ بزنس آرگنائزیشنز (سی بی بی اوز) کو شامل کریں  گی تاکہ ایف پی اوز کو 5 سال کی مدت کے لیے پیشہ ورانہ ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ فراہم کریں جس میں مارکیٹنگ کے بہتر مواقع اور پائیدار بنیادوں پر مارکیٹ روابط کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ ایف پی اوز کے لیے کاروباری منصوبے کی تیاری اور اس پر عمل درآمد شامل ہے۔

3

ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف)

 

موجودہ بنیادی ڈھانچے کے خلاء کو دور کرنے اور زراعت کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لیے، آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت 1 لاکھ کروڑ روپے کا ایگری انفرا فنڈ شروع کیا گیا۔ ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ سود کی امداد اور کریڈٹ گارنٹی سپورٹ کے ذریعے فصل کے بعد کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے اور کمیونٹی فارمنگ اثاثوں کے قابل عمل منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے درمیانی –طویل مدتی قرض کی مالی اعانت کی سہولت ہے۔

4

خوردنی تیل- پام آئل سے متعلق قومی مشن

(این ایم ای او- او پی)

خوردنی تیل (این ایم ای او) - پام آئل (این ایم ای او- او پی) سے متعلق  نیشنل مشن مرکزکی حمایت یافتہ  ایک نئی اسکیم ہے  جسےحکومت ہند نے شروع  کیا ہے تاکہ خوردنی تیل کے معاملے میں ملک کو آتم نربھربنانے کے لئے پام آئل کی کاشت کو فروغ دیا جاسکے۔اس میں شمال مشرقی ریاستوں  اورانڈومان نکو بار  جزائر پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس  مشن سے 2021-22 سے 2025-26 تک اگلے 5 سالوں میں شمال مشرقی ریاستوں میں 3.28 لاکھ ہیکٹر اور باقی ہندوستان میں 3.22 لاکھ ہیکٹر کے ساتھ آئل پام کی شجر کاری کے تحت 6.5 لاکھ ہیکٹر کا اضافی رقبہ حاصل ہوگا۔

5

شہد کی مکھیوں کو پالنا اور شہد مشن  (این بی ایچ ایم)

 

شہد کی مکھیوں کے پالنے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایک نئی مرکزی سیکٹر اسکیم بعنوان نیشنل بیکیپنگ اینڈ ہنی مشن (این بی ایچ ایم) 2020 میں آتم   نربھر بھارت ابھیان کے تحت شروع کی گئی تاکہ سائنسی طریقے سے مکھیوں کے پالنے اور اس شعبے کی  مجموعی ترقی  اور "شیریں انقلاب" کے مقصد کو حاصل کیا جا سکے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ش  ح۔ ف ا   ۔ ج

UNO-950



(Release ID: 1976594) Visitor Counter : 58


Read this release in: English