زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زرعی شعبے کی ترقی

Posted On: 01 AUG 2023 5:33PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود  کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر  نے یہ جانکاری آج  لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی۔اعداد وشمار اور پروگرام پر عمل در آمد کی وزارت کی طرف سے جاری  قومی آمدنی کے عارضی  تخمینوں  23-2022  کے مطابق  پچھلے  5  برسوں کے لئے  کُل مجموعی  ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) میں  زراعت  اور اس سے متعلق شعبوں  کا حصہ  مندرجہ ذیل ہے:

سال

کُل معیشت  میں  زراعت  اور متعلقہ شعبے کے  جی وی اے کا حصہ (موجودہ قیمتوں پر) )(فیصد)

2017-18

18.3

2018-19

17.6

2019-20

18.3

2020-21

20.3

2021-22

19.0

پچھلے 6  سال کے دوران  زراعت  اور متعلقہ شعبوں میں  4  اعشاریہ چار  سالانہ  کی شرح سے  ترقی ہو رہی ہے۔ حکومت نے  زرعی  شعبے کی  ترقی کے لئے  کوئی نشانہ مخصوص نہیں کیا ہے۔

حکومت نے  بہت سی پالیسیوں ، اصلاحات، ترقیاتی پروگراموں اور اسکیموں کو اختیار کیا ہے اور  ان پر عمل در آمد کیا ہے تاکہ  زرعی  ترقی  کے امکانات  اور کسانوں کی آمدنی میں بہتری آئے۔ ان میں مندرجہ باتیں شامل ہیں:

  1. اہل  مستفیدین کو  پی ایم- کسان  کے تحت  ضمنی آمدنی  کے طور پر  6000  روپے سالانہ رقم  کی تین برابر قسطوں میں  منتقلی۔
  2. خریف اور ربیع کی سبھی فصلوں کے لئے  کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی  )میں اضافہ ، جس سے  پیدا وار کی لاگت پر  کم سے کم  50  فیصد  مزید منافعے کی یقین دہانی۔
  3. پردھان منتری  فصل  بیمہ یوجنا  (پی ایم ایف بی وائی) کے  تحت  فصل  بیمہ۔
  4. پردھان منتری  کرشی  سینچائی یوجنا  (پی ایم کے ایس وائی) کے تحت  سینچائی کی  بہتر سہولیات۔
  5. زرعی  بنیادی ڈھانچے کے  فنڈ  (اے آئی ایف) 100000 کروڑ روپے  کے ذریعہ  بنیادی ڈھانچے کی  تخلیق پر خصوصی توجہ۔
  6. ایف سی آئی  کام کاج  کے علاوہ  پی ایم - آشا   کے تحت  سرکاری خرید کی  نئی پالیسی۔
  7. کسان کریڈٹ  کارڈس (کے سی سی) جن میں  زرعی  فصلوں کے ساتھ ساتھ ڈیری  اور  ماہی گیری  کے لئے  پیدا واریت سے متعلق قرضوں کی پیش کش۔
  8. کسانوں کی  پیدا وار  کی 10000  تنظیموں (ایف پی او)  کی تشکیل اور فروغ۔
  9. مستقل زراعت  کا  قومی مشن  (این ایم ایس اے )  جس کا مقصد  تبدیل ہوتی ہوئی آب وہوا  میں  بھارتی زراعت کو  ماحول کے  اور زیادہ  مطابق  بنانے کے مقصد سے  حکمت عملی تیار کرنا اور اس پر عمل در آمد کرنا ۔
  10. زراعت  میں ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال، جس میں  بھارتی زراعت  میں انقلاب لانے کی صلاحیت موجود ہے۔
  11. شہد کی مکھی پالن ، راشٹریہ  گو کل مشن، سمندری انقلاب،  شرح سود میں کمی  کی اسکیم ، زراعت و  جنگلات کے  رکھ رکھاؤ، بانس  کے مشن کی تشکیل نو  ،نئے انداز بالکل تبدیلی لانے والے رہنما خطوط پر عمل درآمد  سے ہونے والے فوائد۔
  12. زراعت کی ویلیو چین  کے سبھی مرحلوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال  پر توجہ۔
  13. کسانوں کو  سبسڈی  والی قیمت پر  کیمیاوی  کھادوں کی فراہمی، تاکہ  فصل پر آنے والی لاگت میں کمی آئے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- اس - ق ر)

U-949



(Release ID: 1976588) Visitor Counter : 48


Read this release in: English