وزارتِ تعلیم

مرکزی سکریٹریز جناب  سنجے کمار اور  جناب  راجیش اگروال نے ‘ڈسلیکسیا (نقص کلام کا عارضہ )کے لیے دوڑ’ کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا


ایسے وقت میں جب ہزاروں لوگ نقص کلام کا عارضہ( ڈسلیکسیا) کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے پورے ہندوستان میں چل رہے ہیں، نئی دہلی میں راشٹرپتی بھون اور سکریٹریٹ سرخ رنگ  کی روشنیوں سے  جگمگا رہا ہے

لیوٹین کے ذریعہ قائم کردہ  نئی دہلی سے لے کر اڑیسہ اور جھارکھنڈ کے قبائلی اضلاع تک، 50 سے زیادہ تنظیموں نے 21 سے زیادہ مقامات پر ‘‘ دوڑ برائے نقص کلام ’’ کے لیے اکٹھے ہو کر ملک کے طول و عرض  کا دودہ کیا

Posted On: 30 OCT 2023 9:44PM by PIB Delhi

محکمہ سکریٹری اسکولی تعلیم اور خواندگی کے سکریٹری جناب سنجے کمار کے ساتھ معذور افراد کو بااختیار بنانے کے محکمے کے سکریٹری جناب راجیش اگروال نے ڈسلیکسیا (عارضہ نقص کلام، جس میں مریض کو  بولنے میں دشواری ہوتی ہے )کے لیے دوڑ کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا، جس سے تنوع کا جشن منانے کے حکومت کے عزم کو تقویت ملی۔ دہلی میں واک میں 300 سے زیادہ افراد شامل تھے ۔ ہر عمر کے گروپ اور زندگی کے تمام شعبوں  سے تعلق رکھنے والے  لوگ شامل تھے۔

بیداری پیدا کرنے کی ملک گیر مہم کے ایک حصے کے طور پر، ایک ‘‘دوڑ برائے  عارضہ نقص کلام’’  کا اہتمام چین جنک فاؤنڈیشن، یونیسکو ایم جی ای آئی پی، اورکڈس فاؤنڈیشن اور سوچ فاؤنڈیشن نے ہفتہ، 28 اکتوبر 2023 کو نئی دہلی میں کرتویہ پتھ میں کیا تھا۔

ڈسلیکسیا (عارضہ نقص کلام) کے بارے میں بیداری پھیلانے کی کوشش میں راشٹرپتی بھون، سکریٹریٹ کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں کئی دیگر تاریخی یادگاروں اور سرکاری عمارتوں کو بھی اتوار کی شام کو سرخ رنگ کی روشنیوں سے  جگما دیا گیا۔

ملک بھر میں، 50 سے زیادہ تنظیمیں ‘‘ دوڑ برائے عارضہ نقص کلام’’(واک 4 ڈسلیکسیا)  کے لیے 21 سے زیادہ مقامات پر اکٹھی ہوئی ہیں، جو  ہمارے  پورے ملک کے طول وعرض کا سفرکررہی ہیں؛  جس میں لوٹینس دہلی سے لے کر اڑیسہ اور جھارکھنڈ کے قبائلی اضلاع تک، ممبئی کے ساحلوں سے لے کر کوہیما کی پہاڑیوں تک، ٹیکنالوجی  کے شہر بنگلورو سے لکھنؤ کے ثقافتی مرکز تک، خوشی کے شہر کولکتہ سے محلات کے شہر۔جے پور تک، وسطی بھوپال سے جنوبی چنئی تک تمام علاقے شامل ہیں۔

ہر سال، اکتوبر کو بین الاقوامی ڈسلیکسیا (عارضہ نقص کلام) سے متعلق آگاہی مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے، جب ‘گو ریڈ’ (سرخ رنگ میں رنگ جاؤ )کے تھیم کے تحت اعلیٰ اثرات اور شان وشوکت  کی حامل تقریبات اور  اس تھیم کی پیروی  اور تائید پر مبنی مہم کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس طرح کی تقریبات کا مقصد ڈسلیکسیا (عارضہ نقص کلام) اور سیکھنے کے حوالے سے لوگوں میں پائی جانے والی دیگر معذوریوں سے جڑے بدنما داغ کو دور کرنا،  لوگوں کے درمیان  ان نقائص کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو مٹانا اور عوامی بیداری کو بڑھانا ہے۔

واک کا آغاز کرنے سے پہلے، جناب  راجیش اگروال نے کہا، ‘‘میں آج بہت سے ذہین بچوں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے بہت خوش ہوں جیسا کہ ہم واک 4 ڈسلیکسا ، ڈسلیکسا (عارضہ نقص کلام) کو 2016 سے معذوریوں میں سے ایک کے طور پر تسلیم  کرچکے ہیں ، اور ہمیں  اس سلسلے میں آگے آکر مزید اقدام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ  اس مسئلے کے بارے میں سب کو ہم لوگ آگاہ کر سکیں کیونکہ بہت سے عظیم اختراع کار اور ایجادات کے  کارنامے دینے والے  افراد  اس عارضہ نقص کلام کا( ڈسلیکسیا)  کا شکار رہے ہیں۔ میں ہر کسی کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ  معذوریوں  کے حامل تمام افراد کےساتھ منصفانہ سلوک کریں، حساس رہیں اور مسائل سے آگاہ رہیں تاکہ تمام بچوں اور بڑوں کو بہترین ممکنہ مواقع مل سکیں۔’’

 جناب  سنجے کمار نے کہا، ‘‘ہم سب یہاں واک 4 ڈیسلیکسیا(عارضہ نقص کلام سے متعلق بیداری) کے لیے آئے ہیں، ایک غلط فہمی ہے کہ عام طور پر  آدمی نارمل ہوتا ہے جب کہ ہم یہاں انسانوں کے درمیان پائے جانے والے تنوع کا جشن منانے کے لیے آئے ہیں۔ اگر  ہم سب ایک جگہ شامل  کرلئے جاتے  ہے توایک اکائی بن جاتے ہیں۔’’

عالمی اداروں کے ذریعہ قائم کئے گئے اندازوں کے مطابق، ڈسلیکسیا یعنی عارضہ نقص کلام  عالمی سطح پر ہر پانچ میں سے ایک فرد کو متاثر کرتا ہے۔ اگرچہ اس سلسلے میں سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں، تاہم ہندوستان میں اس کا تخمینہ 200 ملین سے زیادہ افراد کے ہونے کا لگایا جاتا ہے ،  اس تعداد میں 35 ملین طلباء شامل ہیں، جو سیکھنے کی معذوری کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ تاہم، ایسے20 افراد میں سے صرف ایک متاثرہ  شخص کی ہی  شناخت ہو پاتی ہے۔

ڈسلیکسیا (عارضہ نقص کلام )  جسےاکثر ‘‘ڈفر سنڈروم’’ سمجھا جاتا ہے، کے شکار افراد کے بارے میں ایک کم معلوم حقیقت یہ ہے کہ وہ اعلیٰ ترتیب کی سوچ کے لیے درکار مہارتوں کی ایک وسیع تعداد رکھتے ہیں جن میں منطقی استدلال، تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنا اور اختراع شامل ہیں۔ درحقیقت، خود ساختہ کروڑ پتیوں میں سے 40 فیصد کو ڈسلیکسیا(عارضہ نقص کلام ) ہے اور آئن سٹائن سمیت دنیا کے بہت سے مشہور موجدوں کو ڈسلیکسیا (عارضہ نقص کلام ) کا مرض رہا ہے۔

معذور افراد کے حقوق کے ایکٹ 2016 کے تحت مخصوص سیکھنے کی معذوری، بشمول ڈسلیکسیا(عارضہ نقص کلام )، کو پہلی بار باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا، ، جو معذور افراد کے لیے زندگی کے تمام پہلوؤں بشمول تعلیم اور ملازمت میں مساوی مواقع فراہم کرتا ہے۔ 2020 کی قومی تعلیمی پالیسی ان کے لیے بنیادی تعلیم سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک جامع تعلیم پر زور دے کر اس مینڈیٹ کو مزید تقویت دیتی ہے۔

ہندوستان کے قانونی اور پالیسی مینڈیٹ کے ذریعہ اس پروگرام کو جو ایک نئی رفتار حاصل ہوئی، اس نے ڈسلیکسیا(عارضہ نقص کلام ) سمیت   بہت سے عارضوں سے متاثردماغ کی بہت سی طاقتوں پر روشنی ڈالنے اور ان کی شمولیت کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی راہ ہموار کرنے میں مدد کرنے میں مدد کی ہے تاکہ انہیں نہ صرف زندہ رہنے بلکہ ترقی کی منازل طے کرنے میں مدد ملے۔ ابتدائی شناخت، اساتذہ کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور طلباء کو مدد اور رہائش فراہم کرنے پر بڑھتی ہوئی توجہ کے ساتھ نافذ کی جانے والی این ای پی 2020  اصلاحات میں  اس کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔

تحریک کے لیے بڑھتی ہوئی حمایت اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ کس طرح سیکھنے کی معذوری والے افراد کی نہ صرف مدد کی جا سکتی ہے، بلکہ کامیابی کے لیے متنوع راستے تلاش کرنے کے لئے انہیں  بااختیار بنایا جا سکتا ہے، بالآخر ہمارے معاشرے کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ بہر حال، اگلا نوبل انعام یافتہ،  یونیکارن  کا بانی ، یا جدید ترین اختراع کاری  والا کوئی فرد یقیناً ہندوستان میں مختلف معذور  افراد  کے اندر سے ابھر کر سامنے آسکتا ہے۔

 

 

 

********

 

 

ش ح۔  س ب۔ رض

U. No.883



(Release ID: 1976081) Visitor Counter : 49


Read this release in: English