نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
گوا میں قومی کھیلوں کے 37 ویں ایڈیشن کی اختتامی تقریب سے عزت مآب نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن (اقتباسات)
Posted On:
09 NOV 2023 8:42PM by PIB Delhi
نمسکار! آپ سب کو میرا نمسکار!
سب سے عظیم دیش بھکتوں اور بھارت ماں کے سپوتوں میں سے ایک کے نام پر رکھا گیا ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی اسٹیڈیم، آج بھارت میں کھیلوں میں ایک فیصلہ کن لمحہ بن گیا ہے۔ قومی کھیلوں کے دوران، گوا کی انتظامیہ نے ہر پل یہی اشارہ دیا ہے کہ وہ اچیورس ہیں۔ اور یہ طے کرتے ہیں، ساتھ رہیں گے، جئیں گے جیتیں گے۔
21 ستمبر کو جب ہندوستانی پارلیمنٹ نے تاریخ مرتب کی اور تین دہائی بعد کئی بار کی ناکام کوششوں کے بعد ناری شکتی وندن ادھینیم منظور ہوا، خواتین کے ریزرویشن کا بل منظور ہوا، تو راجیہ سبھا میں کرسی کو پی ٹی اوشا جی اعزاز بخش رہی تھیں۔
میں نے جو نظاہرہ دیکھا ہے، ایک بہت بڑا اشارہ ہے، میں نے یہاں جتنے انعامات دیے ہیں ان میں دو تہائی خواتین ہیں۔ ہم نے تو ایک تہائی ریزرویشن دیا تھا، کھیلوں میں تو انھوں نے دو تہائی حاصل کرلیا ہے۔
یہ بدلتے ہوئے بھارت کی تصویر ہے اور اس کی تصویر کشی گوا میں ہورہی ہے اور اس سب کے پیچھے ایک بڑی سوچ ہے کہ تین دہائی کے بعد 2014 میں ملک کو ایک مضبوط سرکار ملی، مکمل اکثریت والی سرکار۔
میرے نوجوان ساتھیو، میں 1989 میں لوک سبھا کا ممبر تھا اور میں مرکزی وزیر بھی رہا۔ آج سے 34 سال پہلے میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ملی جلی سرکار کیا کرتی ہے اور ملک کا کیا حال ہوتا ہے۔ آج بھی میں لرزہ محسوس کرتا ہوں اور بڑی تشویش میں پڑجاتا ہوں۔ جب میں 1990 میں مرکزی سرکار میں تھا تو مالی اہلیت کو برقرار رکھنے کے لیے ہمارے سونے کو دو سوئس بینکوں میں رکھنے کے لئے فزیکل طور سے لے جانا پڑا تھا۔
تب ہمارا فارن ایکسچینج (زر مبادلہ) ایک بلین سے دو بلین کے درمیان گھوم رہا تھا اور آج یہ 600 بلین سے زیادہ ہے۔ کہاں سے کہاں آئے ہیں، زمانہ بدل گیا۔
آج کل سب کچھ ممکن ہورہا ہے اور ممکن تب ہوتا ہے جب ملک کو ایک مضبوط قیادت ملتی ہے۔ یہ مضبوط قیادت ہے کہ جب ٹوکیو اولمپکس میں ہندوستان کی خواتین ہاکی ٹیم اچھی کوشش کے باوجود کامیاب نہ ہوسکی تو ملک کی وزیر اعظم نے ہر خاتون کھلاڑی سے بات کی اور کہا کہ بیٹیو، آپ نے بہت زیادہ کرکے دکھایا، اگلی بار اور کامیابی ملے گی۔
میں اس منظر کو جب دیکھتا ہوں، ہماری بچیوں کی آنکھوں میں آنسو تھے اور چہروں پر ایک چمک تھی کہ ہم حاصل کریں گے، یہ ہے بھارت۔
اسے ریڑھ کی ہڈی کی قیادت کہا جاتا ہے جو ہاتھ پکڑنے میں مشغول ہوتی ہے۔ کسی نے سوچا تھا کہ بھارت 2036 میں اولمپکس کی مانگ کرے گا؟ کسی نے سوچا تھا؟ بھارت کے وزیر اعظم نے اپنی ایک میٹنگ میں پی ٹی اوشا جی کی موجودگی میں یہ اعلان کیا کہ ہندوستان 2036 کے اولمپکس کے لئے زور دے گا اور کیوں نہیں؟ ہمارا بھارت انسانی آبادی کا چھٹا حصہ ہے۔
ہمارے بھارت نے جو کرشمہ کیا ہے اسے دیکھ کر دنیا دنگ رہ گئی ہے۔ 2022 میں برطانیہ اور فرانس کو پچھاڑکر ہندوستان پانچویں عالمی معیشت بن گیا ہے۔ یہ خواب کسی نے نہیں دیکھا تھا۔ یہ زمینی حقیقت ہے اور اب باری کس کی ہے، جاپان اور جرمنی کی۔
میرے نوجوان دوستو، مجھے یقین ہے کہ 2030 تک بھارت تیسری سب سے بڑی عالمی معیشت بن جائے گا۔
میں نے آپ کے شوبھنکر (ماسکوٹ) کے بارے میں معلومات حاصل کی تو میری سمجھ میں آگیا کہ جانور میں کیا خصوصیت ہے۔ اس میں وہ سب کچھ ہے جو ہر کھلاڑی کو سیکھنا ہوتا ہے۔ یہ ہمیشہ آگے بڑھتا رہے گا اور اپنے قدم کہیں پیچھے نہیں ہٹائے گا۔ اور یہ دیکھا بھی گیا ہے۔
میں تمام ٹیموں، تمام فاتحین کو مبارکباد دیتا ہوں، لیکن میں آپ کو بتادوں میرے نوجوان دوستو، اس میں حصہ لینے والا ہر کھلاڑی فاتح ہے۔ یہ منی انڈیا ہے، آپ کے یہ 15 دن آپ کی زندگی کے سب سے یادگار پہل رہے ہوں گے۔ آپ کو شمال، جنوب، مشرق، مغرب کے اپنے دوستوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملا ہوگا۔
گووند جی نے کہا تھا کہ گوا ایک چھوٹی ریاست ہے، یہ جسمانی طور سے چھوٹی ریاست ہے، لیکن اس کا دل بہت بڑا ہے۔ گوا کا دل اتنا بڑا ہے کہ پورا بھارت اس میں سما گیا۔ ہر کوئی یہاں سے شیریں یادیں لے کر جائے گا۔
بدلتے ہوئے بھارت کی تصویر دیکھئے۔ اس پورے انعقاد کی ریڑھ کی ہڈی خواتین ہیں۔ مجھے کہنے دیجئے کہ لڑکیوں نے قابل ستائش کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
امیتابھ شرما جی کی قیادت میں گیتیکا نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ یہ ہماری ناری شکتی کا عروج ہے۔ پی ٹی اوچا جی جو قیادت کررہی ہیں، وہ پورے ملک میں پھل پھول رہی ہے اور کوئی حیرت نہیں ہونی چاہئے کہ میرے پاس لڑکوں سے زیادہ لڑکیوں کو ایوارڈ دینے کے لیے خوشی کا لمحہ ہے، لیکن لڑکے اسے جاری رکھیں۔ ہمیں انہیں چیلنج دینا ہوگا۔ ہم کریں گے اور اسی سے ملک آگے بڑھے گا۔ یہ ہر کسی کے لئے توجہ دینے کا وقت ہے، کیونکہ عالمی آئیکان وویکانند جی نے کہا تھا، میں اسے نقل کرتا ہوں ’’اٹھو، جاگو اور تب تک مت رکو جب تک ہدف کو حاصل نہ کرلو۔‘‘
امرت کال ہمارے لئے فخر کا دور، بھارت کی کامیابی کو دیکھ کر دنیا کا ہر ادارہ حیرت زدہ ہے۔ خلا کا معاملہ ہو، جہاں چندریان-3 ہے۔ بھارت چاند کے جنوبی قطب پر اپنی گاڑی اتارنے والا واحد ملک بن گیا ہے۔ ہمارے اسرو نے ترقی یافتہ ممالک کے سیٹلائٹ خلا میں بھیجے ہیں، چاہے وہ سنگاپور ہو یا امریکہ۔ ہم نے زمین پر خلا میں خلا یا ہوا میں کیا کیا ہے۔ ہمارے ملک میں دیسی ساخت کے لڑاکو طیارے ہیں، ہمارے لڑاکو ہیلی کاپٹر ہیں اور جو پائلٹ ہیں، ہماری خواتین وہ لڑاکو پائلٹ ہیں، وہ جنگ کی حالت میں ہیں۔
بھارت بدل رہا ہے، انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ کہتا ہے کہ آج کی دنیا میں جہاں معیشت کو سخت چیلنجوں کا سامنا ہے، بڑے بڑے ممالک کی معیشت چرمرا رہی ہے۔ ہندوستانی کی معیشت چمک رہی ہے۔ آج عالمی سطح پر بھارت سرمایہ کاری اور مواقع کا ایک پسندیدہ ترین مرکز ہے اور کھیل کی دنیا میں، حال میں جو ہماری کارکردگی ہے وہ اب تک کی سب سے بہترین رہی ہے۔
جب ہم دوسرے واقعات پر نظر ڈالتے ہیں تو عالمی بینک کے صدر جی 20 کے دوران آئے تھے۔ میں پورے وقت وہاں تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی ٹیکنالوجی رسائی، ڈیجیٹل معیشت 6 سال کے اندر اس حد تک شمولیاتی ہوگئی ہے جو 47 سالوں تک بھی ممکن نہ تھی۔
بھارت نے 6 سال میں وہ کر دکھایا جو 47 سالوں میں نہیں ہوسکا اور یہ عالمی بینک کا صدر کہتا ہے اور کیوں نہ کہے؟ 2022 میں ہمارا ڈیجیٹل لین دین امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے مقابلے چار گنا زیادہ ہے۔ ان تمام بڑے ممالک سے چار گنا زیادہ۔
ہمارے انٹرنیٹ ڈیٹا کی کھپت چین اور امریکہ کے مشترکہ استعمال سے زیادہ ہے۔ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آج آپ ایک ایسے بھارت میں رہ رہے ہیں جس کا نام دنیا میں ہے، جس کی قیادت کا اثر دنیا پر ہے۔ بھارت کے پاسپورٹ کو آج دنیا ایک نئی نظر سے دیکھتی ہے اور آج ہم ایک ماحولیاتی نظام سے مستفید ہوئے ہیں۔ ایسا نظام بنایا گیا ہے کہ ہر ہندوستانی کو اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کا موقع ملے، کوئی بھی معذور نہیں ہے۔ میں ریاستی سرکار کی ستائش کرتا ہوں کہ یہ کھیلوں کے افراد کے لیے نوکریوں کے بارے میں اچھی سوچ ہے، لیکن اس پلیٹ فارم سے میں حکومت سے اور پبلک سیکٹر سے لے کر پرائیویٹ سیکٹر سے اپیل کرنا چاہتا ہوں، آپ کو ایک کھیل کو اپنانا چاہیے، آپ کو کھیلوں کے لوگوں کی حمایت کرنی چاہیے۔ اور ملک کے ساتھ ایک بڑا انصاف ہوگا۔
آج دنیا میں سب سے بڑا ایونٹ مینجمنٹ کھیلوں کی سرگرمیوں کا ہے۔ آپ نے 15 دن کے اندر یہ کرکے دکھایا ہے۔ اور یہ سب سے بڑا مارکیٹ ایریا بھی ہے۔ ہمارے کھیلوں کے افراد کو بھرپور موقع دیں اور انھیں آگے بڑھنے دیں۔
مجھےیہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے یہاں کھیلوں کی تعداد بڑھائی ہے۔ وہ اعدادوشمار ہے مگر معیار دیکھئے، آپ کا فوکس ناگوری، گٹکا، یہ کتنا زبردست قدم اٹھایا ہے۔ یہ ہمارے روایتی کھیل ہیں۔ پنکاک سلیٹ اور کلارپایٹو ، یہ کیرالہ کے ہیں، دوسرا جموں و کشمیر کا ہے۔ ان کو جوڑنا ہماری پرانی ثقافت کو زندہ کرنا ہے۔ وہ دن دور نہیں ہے کہ ہمارے روایتی کھیلوں کو اولمپکس میں جگہ ملے گی۔
دوستو، کہنے کو تو بہت کچھ ہے، مگر آج میں یہاں اپنا دل چھوڑکر جا رہا ہوں۔ میں گوا کی آب و ہوا، گوا کے انسانی وسائل، گوا انتظامیہ کی صلاحیتوں سے متاثر ہوا ہوں۔ کہیں کوئی چوک نہیں ہوئی، یہ تو ایسا ہوگیا جیسے چندریان- 3 کی کامیابی میں راکٹ ویمن کا تعاون رہا۔ اس کے لیے گوا کا ہر شہری قابل مبارک باد ہے، یہ ایک مشترکہ کوشش ہے۔
وزیر اعلیٰ کے چہرے کی چمک دیکھ کر مجھے معلوم ہوا کہ گوا نے بھی کئی تمغے جیتے ہیں۔
دوستو، ایک وقت تھا جب والدین پریشان ہوتے تھے کہ اگر ان کا بچہ کرکٹ کھیلے گا تو وہ سمجھتے تھے کہ بچہ کھیل کھیل رہا ہے تو اس کا کیرئیر تباہ ہوجائے گا۔
کھیل اب انسانی صلاحیتوں کی نمائش کا سب سے اہم ذریعہ بن چکے ہیں اور اسی وجہ سے جغرافیائی سیاست بھی متاثر ہوتی ہے، کئی ممالک کے نام ہم اس لئے جانتے ہیں کیونکہ وہاں کا کھلاڑی عالمی سطح کا ہے۔
اس لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے اور اس کے لیے جو کچھ قدم اٹھائے گئے ہیں، میں بہت خوش ہوں کہ سرکار نے کھیلو انڈیا کو اپنایا ہے، یہ بہت بڑا پروگرام ہے۔ گاؤں گاؤں میں اسٹیڈیم قائم ہوں گے، میرے گاؤں میں بھی شروعات ہوئی ہے، اسٹیڈیم میں بچے جائیں گے، ٹریک کا استعمال کریں گے، اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کریں گے، وہ لڑنے کے لئے فٹ ہوں گے۔ اگر بھارت فٹ ہوگا تبھی ہم آگے بڑھ سکیں گے۔
سب سے بڑا کام جو مرکزی سرکار نے کیا ہے، جو پی ٹی اوشا کے ادارے نے کیا ہے، جو انڈین اولمپک ایسوسی ایشن نے کیا ہے، وہ ہے اولمپک پوڈیم اسکیم۔ میں آپ سے کہنا چاہوں گا کہ صلاحیتوں کا انتخاب کرنے میں جلدی کریں، ان کو تربیت دینے میں جلدی کریں۔
میں نے وزیراعظم کا خطاب سنا، انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کی صلاحیت کو چمکانے میں کوچ کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ کوچ ایک طرح سے دروناچاریہ ہیں۔ ان کی بھی بہت حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ سرکار نے اپنے اقدامات کے ذریعے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں کو اعلیٰ سطح کی کوچنگ کے مواقع ملیں اور سرکار انہیں اس کے لئے باہر بھی بھیج رہی ہے۔
میری آپ سب سے یہی گزارش ہے، آپ کھلاڑی ہیں، آپ کو ملک کے جذبے کا علم ہے، آپ جب کوئی تمغہ جیتتے ہیں تو آپ کے دل میں عالمی سطح پر بھارتیتا اور بھارت کی بات ہوتی ہے۔ ہر کسی کو یہ بتانے کے لئے کہ ہم اپنے بھارت کو ہر چیز سے اوپر رکھیں گے، آپ کو پیغامبر اور ایک سپاہی بننا ہوگا۔
ہم کسی بھی صورت حال میں اپنے ملک پر حرف نہیں آنے دیں گے۔ ہم قابل فخر بھارتی ہوں گے اور اپنی تاریخی حصول یابیوں پر ہمیں فخر ہوگا۔
آخر میں یہ کہوں گا کہ ناری شکتی کا جو مظاہرہ میں نے یہاں دیکھا تو اسے عروج حاصل ہورہا ہے۔ یہ مشعل کس کو دی جائے گی؟ریکھا آریہ جی کو۔ چاروں طرف خواتین کا ہجوم ہے۔ یہ ایک بہت ہی سکون بخش لمحہ ہے، ایک عہد ساز ترقی ہے۔ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ کوئی خاتون فائٹر پائلٹ ہوگی۔ آپ سب یہ سب کچھ کریں گی۔
میڈم ہم سب آپ کے اتراکھنڈ میں آنے کے لئے بے چین ہیں، جس کے بارے میں وزیر اعلیٰ نے بڑی امیدوں کے ساتھ کچھ عکاسی کی ہے اور جو بینچ مارک گوا نے قائم کیا ہے، ایسا بینچ مارک پی 20 میں بھارت نے کر دکھایا۔ دنیا کے سارے لیڈروں نے کہا کہ جو ملک پی 20 منعقد کرے گا وہ بھارت کی سطح کو نہیں چھو سکے گا۔
میری آپ سب کے لیے نیک خواہشات۔ یہ گوا کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، یہ گوا کے لیے ایک فخر کا لمحہ ہے، یہ گوا کی افسر شاہی کے لیے بھی ایک کارنامہ ہے، یہ وزیر اعلیٰ اور ان کی پوری ٹیم کی پگڑی میں ایک تمغہ کی طرح ہے کہ انھوں نے اتنے خوبصورت طریقے سے ان کھیلوں کا انعقاد کیا۔
ایک بار پھر تمام فاتحین کو مبارکباد، ان کھیلوں میں جن لوگوں نے حصہ لیا انھیں بھی مبارکباد۔ آپ نے ان میں شرکت کی، یہ آپ کے لئے ایک بڑی حصول یابی ہے۔ بہت بہت شکریہ!
جے بھارت!
******
شح۔ج ق ۔ م ر
U-NO.876
09.11.2023
(Release ID: 1976058)
Visitor Counter : 211