کامرس اور صنعت کی وزارتہ
پی ایم گتی شکتی کے تحت 59ویں نیٹ ورک پلاننگ گروپ میٹنگ میں ریلوے کے ہائی ٹریفک کثافت روٹس پر تبادلہ خیال کیا گیا
ہائی ٹریفک کثافت والے روٹس کی صلاحیت کو بڑھا کر کل لمبائی 16,600 کلومیٹر تک کی جائے گی۔ ٹرنک روٹس کو بڑھایا جائے گا اور فیڈر روٹس کو دوگنا کیا جائے گا
Posted On:
09 NOV 2023 4:51PM by PIB Delhi
59 ویں نیٹ ورک پلاننگ گروپ (این پی جی) کی میٹنگ نئی دہلی میں کل خصوصی سکریٹری (لاجسٹکس)، شعبہ برائے فروغ صنعت اور اندرونی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی)، محترمہ سمیتا داورا کی صدارت میں منعقد ہوئی۔
میٹنگ کے دوران وزارت ریلوے (ایم او آر) کے ہائی ٹریفک ڈینسٹی روٹس (ایچ ٹی ڈی آر) پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس پروگرام میں زیادہ ٹریفک کثافت والے روٹس کی صلاحیت کو بڑھانا ،جس کی کل لمبائی 16,600 کلومیٹر ہے، ٹرنک روٹس کو بڑھانا اور چار لین کرنا اور فیڈر روٹس کو دوگنا کرنا شامل ہے ۔ اس سے نیٹ ورک کے ازدحام کو کم کرنے اور رفتار میں اضافے کی توقع ہے۔ ایم او آر نے اس پروگرام کے تحت تقریباً 200 منصوبوں کی نشاندہی کی ہے۔
ملک میں انفرااسٹرکچر کے ملٹی ماڈل کنیکٹوٹی کو فروغ دینے کے لیے ریلوے کو نقل و حمل کے دیگر طریقوں کے ساتھ مربوط کرنے کے پہلو پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس پروگرام کی اہمیت کو این پی جی ممبران نے بھی ممکنہ روزگار پیدا کرنے اور ہندوستانی لاجسٹکس ایکو سسٹم کی مجموعی اہمیت کے لحاظ سے بھی تسلیم کیا ۔ صنعتی شعبے کو ایک پائیدار نقل و حمل کا آپشن فراہم کرنے کی صلاحیت کو بھی قبول کیا گیا۔
یہ پروگرام مطلوبہ اضافی نیٹ ورک کی صلاحیت پیدا کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے، جس کے نتیجے میں بھیڑ بھاڑ میں کمی آئے گی، ریلوے روٹس پر اضافی ٹرینیں چلانے کی صلاحیت پیدا ہوگی اور اوسط رفتار کو بہتر بنایا جائے گا۔ ایریا ڈیولپمنٹ نقطہ نظر کا اطلاق ایک پائیدار طریقے سے سماجی و اقتصادی ترقی کو متحرک کرنے کے لیے کافی بنیادی ڈھانچہ بنائے گا اور پہلے اور آخری میل کے رابطے کو بڑھا دے گا۔ یہ خاص طور پر اہم ہے کیونکہ ایچ ٹی ڈی آر پروجیکٹ راستے میں 210 اضلاع کے 6000 سے زیادہ دیہاتوں کو مس کرے گا۔
ڈی پی آئی آئی ٹی کی اسپیشل سکریٹری نے ملک میں ریلوے کو مستقبل کے لیے تیار کرنے کے لیے اسے جدید بنانے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ خودکار سگنلنگ، یارڈ کو دوبارہ بنانے، ٹرمنل کی اپ گریڈیشن اور رکاوٹوں کو دور کرنے جیسے اقدامات اٹھا کر، ہندوستانی ریلوے اپنی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتا ہے۔ مزید برآں کہ یہ موجودہ نیٹ ورک کے ازدحام کو کم کرے گا، جس سے کارگو اور مسافروں کی نقل و حرکت میں تیزی آئے گی۔
ملٹی ماڈل پروجیکٹوں کی منصوبہ بندی میں پی ایم گتی شکتی این ایم پی پورٹل کا ممکنہ استعمال، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت (بھارت مالا 2047) اور جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت (ساگرمالا 2030) کے منصوبوں اور وژن کے ساتھ مربوط ہونے کے ساتھ ساتھ ملٹی ماڈل ہب کا قیام اور سماجی انفرااسٹرکچر کنیکٹوٹی میں اضافہ ، لاجسٹکس کے اخراجات کو کم کرنے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ صفر کاربن کے اخراج کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے ہدف کے مطابق ہے۔
***********
ش ح ۔ اک۔ ع ر
U. No. 861
(Release ID: 1975941)
Visitor Counter : 88