نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان نازک توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے: نائب صدر جمہوریہ


’’یہ سیارہ ہمارا نہیں ہے، اور ہمیں اسے آنے والی نسلوں کے حوالے کرنا ہوگا ‘‘- نائب صدر

آب و ہوا کی تبدیلی سب کو متاثر کرے گی۔ یہ کوویڈ چیلنج سے کہیں زیادہ اہم اور شدید ہے – نائب صدر

ایک ملک آب و ہوا کی تبدیلی کا حل تلاش نہیں کرسکتا ۔ ممالک کو یکجا ہونے کی فوری ضرورت  ہے- نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر نے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن اور امرت سروور اسکیم کو دور اندیش اقدامات کی ستائش کی

اس دہائی کے اختتام تک بھارت تیسری سب سے بڑی عالمی معیشت بن جائے گا - نائب صدر

گنگوتری، کیدارناتھ اور بدری ناتھ کا میرا دورہ ہمیشہ میری یادوں میں ثبت رہے گا۔ نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر نے اقوام متحدہ کے فورم برائے جنگلات کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا

Posted On: 27 OCT 2023 6:33PM by PIB Delhi

 نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج ترقی اور تحفظ کے درمیان نازک توازن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ہمارے شہریوں کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے ہمارے جنگلات پھلتے پھولتے رہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جنگلات ہمارے لاکھوں شہریوں، خاص طور پر آدیواسی برادریوں کی لائف لائن ہیں، انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’’تحفظ، اگرچہ اہم اور ضروری ہے، لیکن جنگلاتی وسائل پر انحصار کرنے والی برادریوں کی فلاح و بہبود سے اسے الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔‘‘

آج دہرادون کے فاریسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں اقوام متحدہ کے فورم برائے جنگلات ملک کی قیادت میں بھارت کی جانب سے کی جانے والی مہم کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یہ سیارہ ہمارا نہیں ہے اور ہمیں اسے آنے والی نسلوں کے حوالے کرنا ہے۔ حیاتیاتی تنوع کو فروغ دینے اور اس کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم اس وقت محض امین ہیں اور اپنی لاپروائی  اور قدرتی وسائل کے استحصال سے اپنی آنے والی نسلوں پر سمجھوتہ کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

نائب صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں اس بات کو اجاگر کیا کہ پائیدار ترقی اور آب و ہوا کی تبدیلی پر قابو پانا محفوظ مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ یہ چیلنجز ایک لحاظ سے وجودی ہیں، انھوں نے کہا کہ اگر ترقی پائیدار نہیں ہے تو کرہ ارض پر زندہ رہنا مشکل ہوگا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہم جس آب و ہوا کے چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں وہ کسی فرد کو متاثر نہیں کرے گا ، بلکہ یہ پورے سیارے کو متاثر کرے گا ، جناب دھنکھڑ نے اس کا حل تلاش کرنے کے لیے تمام توانائی اور تمام وسائل کو یکجا کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ کوویڈ کی طرح ، جو دنیا کے ہر حصے کے لیے ایک غیر امتیازی چیلنج تھا ، آب و ہوا کی تبدیلی کوویڈ چیلنج سے کہیں زیادہ اہم اور شدید ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے ماحولیاتی چیلنجوں کے حل کے لیے عالمی موقف کو واحد آپشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایک ملک اس کا حل تلاش نہیں کرسکتا۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر ممالک کو یکجا کرنا ہوگا۔‘‘

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جنگلات ایک کاربن سنک فراہم کرتے ہیں جو ہر سال 2.4 بلین میٹرک ٹن کاربن جذب کرتا ہے ، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنگلات آب و ہوا کا حل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے جنگلات صرف ایک وسائل نہیں ہیں بلکہ ملک کے ثقافتی، روحانی اور فکری ورثے کا احاطہ بھی کرتے ہیں۔

دیہاتوں کی چراگاہوں اور تالابوں کی بحالی اور پرورش کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے دیہی عوام میں ان اہم امور کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے امرت کال میں امرت سروور اسکیم کے موثر نفاذ پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔

اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ توانائی عالمی میدان میں ہتھیار بنانے کا ایک اور طریقہ بن گیا ہے ، جناب دھنکھڑ نے صاف توانائی کی پیداوار کی سمت میں بھارت کے ذریعہ اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا ذکر کیا۔ صاف توانائی کے لیے بھارت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 2030 تک ہماری آدھی بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی۔

نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ کاروباری افراد کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے اور ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے چیلنجوں کا خیال رکھتا ہے۔

امرت کال کو ’ہمارا مایہ ناز عہد‘ قرار دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا کہ دنیا ہماری غیر معمولی ترقی پر حیران ہے۔ 2022 میں برطانیہ اور فرانس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بھارت دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیا۔ انھوں نے کہا کہ اس دہائی کے اختتام تک 2030 تک بھارت تیسری سب سے بڑی عالمی معیشت بن جائے گا اور اس بار جاپان اور جرمنی سے آگے بڑھ جائے گا، اس سے دنیا کو درپیش عالمی مسائل سے نمٹنے کے لیے بھارت پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

 

جنگلات کی آگ  کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، نائب صدر نے کہا کہ ٹکنالوجی کی ترقی کے باوجود ، یہاں تک کہ ترقی یافتہ ممالک بھی اس مسئلے سے جوجھ رہے ہیں۔ انھوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کثیر سطحی نقطہ نظر پر زور دیتے ہوئے ٹکنالوجی ، آگاہی پیدا کرنے اور جنگلات کو صحیح طریقے سے برقرار رکھنے کو آگ کے واقعات کم کرنے کے لیے کچھ اقدامات کے طور پر درج کیا۔

اتراکھنڈ کے دو روزہ دورے پر آئے نائب صدر جمہوریہ نے اس سے قبل گنگوتری، کیدارناتھ اور بدری ناتھ کا دورہ کیا تھا۔ اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے انھوں نے کہا، ’جب سے میں اور میری اہلیہ کل دیو بھومی پہنچے ہیں تب سے الوہیت، سکینت، طمانیت اور اچھے ماحول کا تجربہ ہوا ہے‘۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ گنگوتری، کیدارناتھ اور بدری ناتھ کے دورے ان کی یادوں میں ہمیشہ نقش رہیں گے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا، ’یہ خدائی مقامات ہماری تہذیبی اقدار اور جوہر کی علامت ہیں۔ میں نے کرہ ارض پر تمام جانداروں کو امن اور خوشی دینے والے ان مقدس مقامات پر اس اہم موقع سے استفادہ کیا ہے۔‘

اتراکھنڈ کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل گرمیت سنگھ، ڈائرکٹر جنرل فاریسٹ جناب چندر پرکاش گوئل، یو این ایف ایف کی ڈائرکٹر محترمہ جولیٹ بیاؤ کوڈینوک پو، ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل فاریسٹ جناب بیواش رنجن، ڈائریکٹر جنرل آف فاریسٹ جناب بھارت جیوتی اور مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے معزز مندوبین نے اس تقریب میں شرکت کی۔

نائب صدر کے خطاب کا مکمل متن درج ذیل لنک سے پڑھا جاسکتا ہے :

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1972127

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 391


(Release ID: 1972387) Visitor Counter : 60


Read this release in: English , Hindi