نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

آئی آئی ٹی دہلی میں طلباء سے نائب صدر کے خطاب کا متن (اقتباسات)

Posted On: 25 OCT 2023 4:51PM by PIB Delhi

سب کو دوپہر بخیر!

مجھے اپنا دل کھولنے دو۔ میں نے یہ دعوت اس لیے مانگی ہے کیونکہ میں دہلی میں واقع بہترین انسٹی ٹیوٹ  کے فیکلٹی اور طلبہ میں شامل ہونا چاہتا تھا۔ جب میں آئی آئی ٹی مدراس، آئی آئی ٹی گوہاٹی گیا تو مجھ سے کہا گیا کہ آپ ضرور آئی آئی ٹی دہلی گئے ہوں گے، اب میں یہاں حاضر ہو چکا ہوں ۔

آپ سب کے درمیان ہونا ایک مکمل خوشی اور اعزاز ہے۔ 1.4 بلین کے ملک میں، آپ کے پاس ذہین دماغوں کا ایک ایسا اجتماع ہے، آپ کرہ ارض کے مشکل ترین امتحانات میں سے ایک دے کر اس مقام پر پہنچے ہیں، اور یہ واقعی میرے لیے ایک خوشگوار لمحہ ہے۔

آئی آئی ٹی  آپ کی زندگی میں فرق پیدا کرتا  ہے اور یہ یقینی طور پر کرے گا۔ اس کے نتیجے میں آپ لوگوں اور انسانیت کی زندگیوں میں ایک مؤثر، مثبت، بامعنی فرق ضرور پیدا کریں گے۔ آئی آئی ٹی کے سابق طلباء نےاس کو  بہت ہی قابل ستائش انداز میں  کیا ہے۔ یہ دنیا کو معلوم ہے اور دنیا نے اسے تسلیم کیا  ہے۔

شاندار وراثت کا حامل یہ ادارہ چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ہندوستان کے تعلیمی منظر نامے میں روشنی کا مینار رہا ہے۔ اس نے کچھ ایسے روشن دماغ پیدا کیے ہیں جو نہ صرف اس ملک بلکہ دنیا کی تقدیر کو تشکیل دیتے رہے ہیں۔ دوستو، آپ دنیا کے ایک ممتاز  ادارے کا حصہ ہیں اور ہمیں باہر سے کسی  سے پیمانے  یا گواہی  کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ادارہ دنیا کے بہترین اداروں میں سے ایک ہے۔

آپ ایسے ادارے میں تعلیم حاصل کرنے والے خوش نصیب  مستفیدین ہیں۔ میں ایسا اس لیے کہتا ہوں کہ میں تعلیم کی پیداوار ہوں۔ میں نے گاؤں کے اسکول میں تعلیم حاصل کی، اور مجھے کلاسز کے لیے چند کلومیٹر کا سفر کرکے دوسرے گاؤں جانا پڑتا تھا۔ میں خوش قسمت تھا کہ اسکالر شپ حاصل کی اور سینک اسکول میں میرا  داخلہ ہوا، جہاں معیاری تعلیم دستیاب تھی۔ میں ذاتی تجربے سے جانتا ہوں کہ آپ کی زندگی میں تبدیلی اسی وقت آتی ہے جب آپ معیاری تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

جب نائب صدر کے طور پر، میں سینک اسکول چتوڑ گڑھ میں اپنے مادر علمی میں  گیا تو میں نے جذباتی طور پر سوچا کہ  حیاتیاتی طور پر میں گاؤں کتھانہ میں پیدا ہوا ، لیکن میری اصل پیدائش سینک اسکول چتور گڑھ میں ہوئی ہے اور آپ کی پیدائش اس ادارے میں ہوگی۔

آئی آئی ٹی آج تمام ممالک میں سب سے زیادہ تسلیم شدہ برانڈز ہیں۔ غیر ملکی رہنماؤں کے ساتھ میری بات چیت میں، میں اس وقت بہت خوش ہوا جب ان میں سے ایک  نے بہت جذباتی طور پر اپنے ملک میں ایک آئی آئی ٹی  کیمپس کی خواہش ظاہر کی، جو اس ادارے کی ساکھ کے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہے۔ آئی آئی ٹی مدراس نے  پہلے ہی اس سفر کا  آغاز  کر دیا   ہے، زنجبار میں ایک کیمپس قائم کرنے کے لیے تنزانیہ کے ساتھ مفاہمت  نامے  پر دستخط کیے گئے ہیں۔ مجھے آپ کے ڈائریکٹر کی طرف سے یہ سمجھایا  گیا ہے کہ آپ مشرق وسطیٰ میں ایسا ہی ایک کیمپس بنانے کے راستے پر ہیں۔

علم اور تعلیم بہت زیادہ ضروری سماجی تبدیلی لانے کے لیے سب سے زیادہ اثر انگیز تبدیلی کا طریقہ کار ہیں۔ جب معیاری تعلیم ہو تو عدم مساوات اور مساوات کو بہترین طریقے سے یقینی بنایا جاتا ہے۔ خوش قسمتی سے گزشتہ چند سالوں میں تین دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد ایک قومی تعلیمی پالیسی تیار کرکے تعلیم پر سنجیدہ کوشش اور توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

آئی آئی ٹیز نے جدیدترین تحقیق میں مشغول ہو کر نیا علم پیدا کرنے سے ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے، اور اس کی کافی مثالیں موجود ہیں۔ انہوں نے ہمارے ملک کا انداز بدل دیا ہے، ان اداروں میں تحقیق کا مقصد   تعلیمی ترقی کو فروغ دینا اور انسانی صلاحیت کو اس کی مکمل حد تک ترقی دینا ہے۔ آئی آئی ٹی  ایک ایسی بھٹی  رہی ہے  جس سے ذہنوں میں تبدیلی پیدا کی گئی ہے اور  ہندوستان اور دنیا ایک ساتھ آئی ہے۔ تعداد لامتناہی ہے۔ الفا بیٹ کے سی ای او سندر پچئی سے لے کر انفوسس کے شریک بانی این آر نارائن مورتی تک، ہندوستان اور پوری دنیا میں بڑی تنظیموں کے رہنما فخر سے  اپنے مادر علمی آئی آئی ٹی  کے بَیج کو لگاتے ہیں ۔ ان کا سفر یہاں سے شروع ہوتا ہے جیسے آپ کا سفر شروع ہوتا ہے۔

آپ کے پاس بلندیوں تک پہنچنے کی صلاحیت، قدرت  اور رہنمائی ہے۔ مجھے کوئی شک نہیں کہ آپ ان بلندیوں تک پہنچ جائیں گے۔ آئی آئی ٹی نے بہت سے لوگوں کی زندگی بدل دی ہے، لیکن بہت سے لوگ جن کی زندگیاں آئی آئی ٹی نے بدل دی ہیں، وہ لاکھوں لوگوں میں تبدیلی کا باعث بنے  ہیں، اور یہ حقیقی معنوں میں معاشرے کو واپس دینا ہے۔

یہ واقعی قابل تعریف ہے کہ آئی آئی ٹیز  کی رسائی اور اثر کو پورے  ہندوستان تک بڑھایا گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آئی آئی ٹی  میں داخلے خالص میرٹ کے مطابق ہوتے ہیں۔ میں مکمل طور پر اس بیانیہ کا مخالف ہوں  اور مجھے اس پر   تکلیف اور غم ہے کہ آئی آئی ٹی  اعلیٰ طبقے  کی ضروریات پوری کر رہے ہیں ، ایسا نہیں ہے۔ آپ سب یہاں موجود ہیں، اس کی دلیل یہ ہے  آپ میں سے ہر ایک یہاں میرٹ  اور صرف میرٹ کی بنیاد پر ہیں۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ اس قسم کے نیٹ ورک پورے ملک میں پھیل رہے ہیں، عالمی معیار کی تعلیم تک رسائی کو جمہوری بنا رہے ہیں لیکن اس میں ایک اضافی پہلو بھی ہے۔ جب آپ اس قسم کی تعلیم فراہم کرتے ہیں، تو آپ لوگوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ،  ان کے ممکنہ کام کرنے اور ان کی امنگوں  اور خوابوں کو پورا کرنے کا موقع بہم پہنچاتے ہیں۔

آئی آئی ٹی کی شراکت اس ملک کو اس وقت دستیاب تھی جب دنیا کو کووڈ وبائی مرض کا سامنا تھا۔ آپ کا آئی آئی ٹی اس کے لیے منفرد ہے۔ وائرس پر قابو پانے کے چیلنج کی طرف بڑھتے ہوئے، مجھے بتایا گیا ہے کہ آئی آئی ٹی دہلی نے اہم تحقیقی اور ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔ آپ کے ڈائریکٹر کا ان سرگرمیوں میں مشغول ہونے کا زور مجھے مختصراً اس وقت نظر آیا جب میں نے ان سے بات چیت کی۔ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ میں نے فیکلٹی اور ڈائریکٹر کو بتایا ہے کہ میں اس آئی آئی ٹی کے ایک پیادہ   سپاہی اور طالب علم کے طور پر کام کروں گا تاکہ کوئی بھی تعامل پیدا کیا جا سکے جس کے میں قابل ہوں، جو انہوں نے تجویز کیا ہے، وہ تعاملات میرے دائرہ کار میں ہیں جو ایک مقررہ وقت میں نتیجہ خیز ثابت  ہوں گے۔

جب کہ میں آپ کی ماضی اور موجودہ کامیابیوں کو سراہنے پر فخر محسوس کرتا ہوں، میں آپ کو آگے آنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا  ہوں۔ آپ، ہندوستان کے نوجوان ذہنوں  اور ایک نئے سرے سے ابھرنے  والے بھارت کے محور ہیں!

آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ ایسے وقت میں رہ رہے ہیں جب حکومت کی مثبت پالیسیوں اور ماحولیاتی نظام کی وجہ سے آپ اپنی صلاحیتوں کو بڑھا سکتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ حصہ ڈال سکتے ہیں۔

دوستو، جیسا کہ ہم 2047 کے قریب پہنچ رہے ہیں، ایک ایسا سال جو ہماری آزادی کی ایک صدی کا نشان ہے، ہم میں سے کچھ لوگ اس وقت نہیں ہوں گے، آپ اس وقت موجود  ہوں گے، آپ وہ مشعل بردار ہیں جو ہمیں ایک ایسے مستقبل کی طرف لے جائیں گے جس کی تعریف جدت اور انٹرپرائز سے ہوتی ہے۔ اس ملک میں نوجوان ذہنوں کی کامیابیاں کسی غیر معمولی سے کم نہیں ہیں۔ زراعت کے شعبے میں انقلاب لانے سے لے کر دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بنانے تک، آپ کی شراکت معیشت کے ہر شعبے میں پھیلی ہوئی ہے۔

آپ نے جدید مصنوعات بنانے کے لیے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا ہے جو ہمارے رہنے، کام کرنے اور ایک دوسرے سے تعلق رکھنے کے انداز کو بدل رہی ہیں۔ ہمارے بھارت کو آپ سے بہت امیدیں ہیں، آپ اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی سب سے بڑی طاقت ہیں، آنے والے برسوں میں یہ ملک مستقبل میں کیا ہوگا آپ اسے تشکیل دیں گے۔

آپ ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جہاں بھارت کا اثر اس کی سرحدوں سے باہر محسوس ہوتا ہے۔ میں نے اپنے تین بیرون ملک کے دوروں، عالمی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے دوران اس کا تجربہ کیا ہے، ہندوستان کو بہت مختلف انداز سے دیکھا جاتا ہے۔ بھارت اپنی پالیسیاں اور اپنے مفاد کا خود متعین کرتا ہے، اور دنیا اس بات کو نوٹ کرتی ہے کہ بھارت کیا کرتا ہے، بھارت کیسے کرے گا اور بھارت کا موقف کیا ہے۔

ہم نے بھارت کے نہ رکنے والے عروج کا مشاہدہ کیا ہے، اور یہ عروج ایک بڑھتی ہوئی رفتار پر ہے اور ایسا ہونا لازمی ہے کیونکہ جب آپ بڑی دنیا میں چھلانگ لگائیں گے، تو آپ اسے آگے بڑھائیں گے۔ اس نے عالمی سطح پر اپنی موجودگی کو ثابت  کیا ہے اور ایک ایسی  طاقت ہے جس پر ہر حال میں غور کیا جاتا ہے۔

چاہے یہ  اقوام متحدہ ہو، ڈبلیو ٹی او ہو یا حالیہ جی-20  سے لے کر پوری دنیا  میں ہر  عالمی کانفرنس یا  تصادم میں بھارت کا موقف اہمیت  رکھتا ہے۔ جی-20  میں  دیکھئے، کیا ہوا ،پورے ملک میں  تقریبا 60 مقامات پر، 200  میٹنگیں اور  ہم  دہلی  اعلانئے  میں کامیاب رہے، جس سے اس ملک  کی قوت ظاہر ہوتی  ہے کہ کس طرح  اشتراک  اور مشاورتی طریقہ کار سے عالمی ہم آہنگی  کا نتیجہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ دنیا  نے یہاں جی  - 20 میں وہ کچھ  دیکھا، جو اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا، اب دنیا محسوس کرتی ہے کہ  یہ صدی بھارت  کی ہے۔

بھارت کو  ہمارے دور  کے  چیلنجوں کے لئے  مسائل  حل کرنے والے طور پر  دیکھا جاتا ہے۔ ہماری ڈپلومیسی کی قوت  کا تصور  کیجئے،  ہم نے  وہ موقف  اپنایا  ہے، جو ہمارے ملک کے لئے سب سے اچھا ہے۔ ہم نے جنگ کے تعلق  سے  ڈپلومیسی ، مذاکرات کے  ذریعہ حل کرنے کا جو موقف  اپنا یا ہے، وہ  ہماری تہذیبی اقدار  سے مطابقت رکھتا ہے۔ بھارت آج  عالمی امور  پر  ایجنڈا  طے کرنے والا بن چکا ہے۔

ہمارے یہاں بین الاقوامی شمسی اتحاد کا صدر دفتر ہے، ہم نے  دنیا کو  یوگا  دیا ہے اور  2023  کو  اقوام متحدہ کے ذریعہ موٹے  اناج کا بین الاقوامی سال قرار دیا گیا ہے۔ یہ تاریخی کامیابیاں ہیں، ایسی  کامیابیاں ہیں، جو بھارت میں  عالمی اداروں  میں اقدامات کے ذریعہ حاصل کی ہیں اور پوری دنیا  اس سے اتفاق کرتی ہے۔ ہمارا بھارت  بہت آگے   آچکا ہے ، جب میں  1989  میں  پارلیمنٹ کا  رکن منتخب ہوا تھا، اور میں ایک مرکزی وزیر تھا، ہماری معیشت  میں اتار چڑھاؤ موجود تھا اور  ہمیں اپنے مالی  بھروسے کو بچانے کے لئے   دو بینکوں میں سونا  بھیجنا پڑا تھا۔ ایک دہائی پہلے بھارت  پانچ  نازک ملکوں میں سے ایک گنا جاتا تھا، ان پانچ ملکوں میں ، جو عالمی مشیت  کے لئے بوجھ تھے،  بھارت ان کا ایک حصہ تھا۔ ستمبر  2022  میں  بھارت  پانچویں  سب سے بڑی  عالمی معیشت بن گیا، جس نے  برطانیہ اور فرانس  کو بھی  پیچھے  چھوڑ دیا۔ ایسے تمام اثار  موجود ہیں کہ 2030  کی دہائی تک  ہم  جاپان اور جرمنی کو پیچھے  چھوڑتے ہوئے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائیں گے۔

یہ اس وجہ سے  کہ ہمارے  انسانی وسائل  بہت ہنر مند ہیں، ایک بات جو میں کہتا ہوں،  ایک وقت تھا  کہ جب اقتدار  کے ایوانوں میں  ایجنٹوں، دلالوں کی بھر مار تھی اور بدعنوانی ایک عام بات تھی۔ آپ سب جانتے ہیں کہ اقتدار کے ایوانوں کو  صاف کردیا گیا، اقتدار کے دلال، جو  فیصلہ سازی  پر اثر انداز ہوا کرتے تھے، اب نظر نہیں آتے اور یہ ہماری  حقیقی  کامیابیوں سے ظاہر ہوتا ہے۔ جمہوریت میں بدعنوانی  عام  انسان کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ بدعنوانی  عام انسان کے لئے انتہائی تکلیف  دہ ہے اور  اب  بدعنوانی کے لئے  قطعا گنجائش  نہیں ہے۔  آپ کوئی بھی ہوسکتے ہیں، آپ کا تعلق کسی سے بھی ہوسکتا ہے، آپ کو قانون کے سامنے جواب دہ ہونا ہے  اور یہ  جمہوریت کی  سب سے بڑی  بنیادی ضرورت  ہے، ایسی جمہوریت  کیسے  ہوسکتی ہے، جہاں آپ کے ساتھ  الگ  رویہ اپنایا جائے اور  کسی دوسرے  کے ساتھ  دوسرا رویہ اپنایا جائے، یہ نہیں ہوسکتا اور  اب یہ نہیں ہو رہا ہے۔

تشویش کی بات ہے ، دوستوں ،کہ کچھ ایسی قوتیں ہیں، جو  بھارت او ر اس کے ادارو ں کی شبیہ  کو داغدار  کرنے کے لئے چھوٹے بیانیوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ وہ یہ بھی کوشش کرتے ہیں، جیسے  کہ مجھے ابھی  کچھ  پہلے بتایا گیا ہے کہ ، آئی آئی ٹیز  کی ساکھ  کے بارے میں بھی  غلط فہمی  پیدا کی گئی۔ اب  آئی آئی ٹیز، میں اچھی طرح جانتا ہوں، گاؤں سے  لوگ  آتے ہیں، کمزور پس منظر رکھنے والے لوگ  آتے ہیں، ایسے لوگ آتے ہیں جنہوں بہت پریشانی کے ساتھ یہ کامیابی حاصل کی ہے، ایسے لوگ  جو  سماج کے بالائی طبقے  سے  نہیں آسکے ہیں، کچھ  میرٹ  پر آسکتے ہیں، لیکن باہری دنیا کے سامنے ایک مختلف  تاثر  پھیلا جا رہا ہے۔ آپ  اس کے  حقیق ثبوت  ہیں اور اس لئے  یہ ہم  سب کی  اہم ذمہ داری ہے، خاص طور سے آپ  جیسے طلباء  کی،  کہ  اس طرح کے بیانیوں کو ، جو درست نہیں ہیں اور جو  بنیادی حقائق  کی عکاسی نہیں کرتے،  انہیں  بے اثر کیا جائے۔

کچھ عجیب وجوہات  سے ، جنہیں میں نہیں سمجھ سکتا،  کچھ لوگوں کے لئے ترقی  ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ کچھ لوگ اس حد تک جاسکتے ہیں  اور کہہ سکتے ہیں  کہ پاکستان  ہنگر انڈیکس میں بھارت سے بہتر ہے۔ آپ تصور کیجئے کہ وہ کہاں تک جاسکتے ہیں۔ انہیں  کچھ مسائل ہیں ، جنہیں آئی آئی ٹی جیسے اداروں کو حل کرنا چاہئے کہ وہ  یہ پتہ لگائیں  کہ انہیں  اس ملک  کی ترقی  کیوں ہضم نہیں ہوتی، اس کے لئے کچھ  کیا جانا چاہئے۔

 میرے سامنے جو  تمام طلباء  ہیں، آپ سب پیادہ فوجی ہیں، آپ  2047  کے بھارت  کے واریئر ہیں۔ آپ جب 2047  تک پہنچیں گے، تو آپ بھی  بھارت کی تقدیر بنائیں گے، یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ تمام بھارت مخالف  بیانیوں کو بے اثر  کریں اور یہ کام بہت چوکس طریقے سے کرنے کی ضرورت ہے۔

میری اپیل  ان سابق طلباء  سے ہے، جو ٹیکنالوجی کے ماہر  ہیں اور ممتاز اداروں  میں مینجر کے امور سے تعلق رکھتے ہیں، یہ آپ  کی ذمہ داری  ہے کہ اس بات  کو یقینی بنائیں کہ  کسی کو بھی  یہ اختیار نہیں ہونا چاہئے کہ وہ اس ملک  کے جمہوری اداروں  کو بدنام کرے۔ مجھے بتائے  کہ دنیا کا کونسا ملک ہے، جہاں  گاؤں سے لے کر مرکز  تک آئینی جمہوریت  کا دعوی کیا جاسکتا ہے۔ پہلے  مرکزی میں جمہوریت ہوا کرتی تھی  اور  ریاستی سطح پر جمہوریت  تھی اور اب  گاؤں کی سطح پر ، ضلع کی سطح پر جمہوریت  ہے اور یہ  پوری دنیا میں واحد ملک ہے  ، جس کی یہ  انفرادیت ہے ، اور  آپ  ہمارے پڑوس  میں ، عالمی پس منظر میں نظر ڈالیں، ہماری جمہوریت  پھل پھول رہی ہے اور یہ اس  لئے  کہ اس ملک میں  کوئی بھی  ضروری جمہوری اقدار سے محروم نہیں رہ سکتا۔ اس ملک کے لوگ  بہت مضبوط ہیں۔ وہ  کسی بھی  چیز  پر سمجھوتہ کر سکتے ہیں، لیکن جمہوری اقدار   پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ میری اپیل ہے ، مجھے یقین ہے کہ سابق طلباء اسے سنجیدگی سے لیں گے۔ میرے ذہن میں طویل عرصے سے ایک آئیڈیا ہے اور  کئی دیگر اداروں کو  اس کا اشارہ کیا ہے، میں یہاں بھی  اسے پیش کروں گا۔

آئی آئی ٹیز ، آئی آئی ایمس اور ہمارے ملک کے  بہترین کارکردگی  کے ممتاز اداروں  کے سابق طلباء، وہ  اختیارات، صلاحیت  اور تجربے  کا ایک حقیقی ذخیرہ تیار کرتے ہیں۔ انہیں ایک فیڈریشن میں تبدیل ہونا چاہئے۔  آئی آئی ٹیز، آئی آئی ایمس کی سابق طلباء کی انجمنوں کی ایک فیڈریشن ہونی چاہئے تاکہ وہ  رہنمائی کرسکیں، لوگوں کو  آگاہ کرسکیں، پالیسی سازوں  کو آگاہ کرسکیں اور  ارکان پارلیمنٹ کو  آگاہ کرسکیں کہ انہیں کیسے آگے بڑھنا ہے۔ہمارے  پاس جب ایک ایسا  قابل انسانی وسائل کا ذخیرہ موجود ہے، تو  ہمیں  اس موقع سے  فائدہ  کیوں نہیں اٹھانا چاہئے، یہی میری اپیل ہے۔ میرے نوجوان دوستوں ، مختلف ریاستی حکومتوں اور مرکزی حکومت کے ذریعہ اس با ت کو یقینی بنانے کے لئے  کہ ملک  ٹیکنالوجی اور  تحقیقی خواندگی  میں سب سے  آگے رہے، کئی مثبت  اور  مستقبل کے لئے  تاریخی اقدامات کئے ہیں، اب  خواندگی  بنام  خواندگی  کے درمیان کوئی بحث  ومباحثہ نہیں ہے۔ آج انسانی ذہانت  دستیاب ہے، آج  آپ لوگوں کی ذہانت ہے، جو  ہمارے فائدے  کے لئے  مصنوعی ذہانت  استعمال کر رہے ہیں۔

سینیٹ اور کانگریس کے اراکین سے معزز وزیر اعظم کے خطاب کو یاد کیا گیا۔ اگر آپ نے وہ خطاب دیکھا ہے تو آپ کو واضح طور پر یاد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی  ذہانت، ہر کوئی مصنوعی  ذہانت کو سمجھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ-ہندستان جس کا مطلب ہے سب سے قدیم مادر  جمہوریت اور ایک ترقی یافتہ جمہوریت اور اس کا ردعمل مثبت تھا کیونکہ وہ کسی ایسی چیز کے بارے میں بات کر رہے تھے جو دیوار پر لکھی جارہی ہے۔ وہ دن گئے جب ہندوستانی وزیر اعظم کو مختلف انداز میں لیا جا سکتا تھا۔ وہ اب  ایک عالمی رہنما ہیں۔ ہم صرف افراد نہیں ہیں، ہم ایک وزیر اعظم ہیں جو بھارت اور اس کے 1.4 ارب لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کی آواز سنی جاتی ہے اور ان کا مشورہ فیصلہ سازی کے لیے بار بار آتا ہے۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے جوفی الحال  ہم سب اس وقت  محسوس کر رہے ہیں۔

حکومت ہند اس تیزی سے بدلتے ہوئے منظر نامے کو تسلیم کرتی ہے اور مجھے اپنے مختصر تعارف سے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ یہ آئی آئی ٹی دہلی کا فوکس ایریا بھی ہے۔ آئی آئی ٹی دہلی نے مصنوعی ذہانت قائم کی ہے اور روبوٹکس نے خاص طور پر اس شعبے میں تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا ہے۔ میں آپ کو بتاتا ہوں، میرے نوجوان دوست ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنے کے لیے کئی سالوں اور دہائیوں تک انتظار کرتے تھے۔ اب ہم سب سے آگے ہیں اورکسی سے بھی  پیچھے نہیں ہیں۔ میں آپ کو کچھ ایسی مثالیں دوں گا جو آپ کے لیے سنجیدہ ہیں کیونکہ آپ ایک اہم انسٹی ٹیوٹ میں ہیں اور اس سے جڑے ہوئے ہیں اور اہم مطالعہ کررہے ہیں جو دوسروں کے پاس نہیں ہے۔ ہندوستان کی حصولیابیوں نے ترقی یافتہ ممالک امریکہ، جرمنی، جاپان، اسرائیل اور فرانس کے  اشتراک کو راغب کیا ہے۔ یہاں تک کہ این سی ای آر ٹی مصنوعی ذہانت میں ایک بنیادی کورس متعارف کروا رہا ہے اور ایک نیا قومی نصابی فریم ورک تیار کر رہا ہے اور مصنوعی ذہانت کے حوالے سے یہ ایک بہت بڑا اثاثہ ہے لیکن  آپ جانتے ہیں  کہ  چھوٹی سوچ رکھنے والے دماغ خطرہ  ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ کس طرح صنعت کے سرکردہ رہنماؤں نے اس پرسرخ پرچم لگایا ہے۔ وہ انضباطی نظام کے لیے کتنے پرجوش ہیں؟ آپ کو اپنی توانائی کو مصنوعی ذہانت کے حوالے سے بھی عالمی سطح پر اثر انداز کرنے کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔ اس کی بڑی افادیت ہے، بڑا   سود مند ہے۔ لیکن آپ کا تعاون اس وقت اہمیت کا حامل ہوگا جب آپ عالمی سطح پر کوانٹم کمپیوٹرز کے کام کرنے کے عمل کی گہرائی سے تجزیہ میں مشغول ہوجائیں گے۔ مجھے کوانٹم کمپیوٹرز کے بارے میں بھی بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن حکمرانی کو سراہنے کے لیے یہ میرے لیے صحیح جگہ ہے کہ اس نے کوانٹم کمپیوٹرز پر بامعنی انداز میں توجہ مرکوز کی ہے وہ کمپیوٹرز کی بقا کی نوعیت ہے جو آج کی سب سے تیز  مشینوں سے کئی گنا زیادہ تیزی سے کام کرتے ہیں اور انہوں نے وسیع ایپلی کیشن کے ساتھ تیزی سے محفوظ مواصلاتی نیٹ ورک کی سہولت فراہم کی۔

آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ مرکزی کابینہ نے 19 اپریل 2023 کو نیشنل کوانٹم مشن کے لیے 6000 کروڑ روپے سے زیادہ کی منظوری دی تھی جو کوانٹم کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی اور اس سے منسلک ایپلی کیشنز کی تحقیق اور ترقی کے لیے فنڈ فراہم کرے گی۔ یہ ضروری ہو جائے گا، اگر میں اس پر کسی اور جگہ غور کروں تو وہ سوچ رہے ہوں گے کہ میں کوئی ایسی بات کر رہا ہوں جسے سمجھنا مشکل ہے لیکن آپ حقیقی لوگ ہیں جنہیں اس میں شامل ہونا ہے اور یہ مشن ہندوستان کے لیے ایک کوانٹم کی جانب ایک بڑا قدم  ہے اور یہ  اس وقت بنایا گیا تھا جب ہم نے کوانٹم ٹکنالوجی کو تیز کرنے کے لیے قومی کوانٹم مشنوں کی منظوری دی جس کی وجہ سے اقتصادی ترقی کی رفتار بڑھی اور بھارت کو جدید ترین ماحولیاتی نظام میں ایک سرکردہ ملک بنایا۔

آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہوں گے کہ کون سا ملک اس میں سب سے آگے ہیں، نمبر دوہرے ہندسے میں نہیں ہے۔ اس سے کوانٹم کمپیوٹنگ، کرپٹوگرافی کمیونیکیشنز اور میٹریل سائنس میں ترقی ہوگی۔ یہ سیٹلائٹ پر مبنی کمیونیکیشن اور مجھ جیسے شخص کے لیے طویل فاصلے پر محفوظ کوانٹم کمیونیکیشن کی ترقی ہوگی جو اس خاص شعبے سے تعلق نہیں رکھتا، حتیٰ کہ میں سرچارج، حوصلہ افزائی کرتا ہوں  اور تحریک دیتا ہوں لیکن آپ کو اس پر کام کرنا ہے اور آپ کے لیے  ایک موقع ہے اور مجھے یقین ہے کہ آپ اسے اچھی طرح استعمال کریں گے۔

دوستو، دنیا کی سب سے زیادہ مضبوط اور رابطے والی جمہوریت میں ہمارے پاس 120 کروڑ سے زیادہ موبائل کنکشن ہیں۔ جب میں کچھ ممالک کے سربراہوں سے ملتا ہوں اور ان کی آبادی کے بارے میں پوچھتا ہوں ، ان  کی آبادی 10 لاکھ سے کم ہے یا کچھ کی آبادی 1 لاکھ سے کم ہے اور ہماری سب سے بڑی طاقت  کی طرف دیکھتے ہیں۔ یہ ہماری آبادی ہے- ہمارے نوجوانوں کا حصہ، دنیا اس پر رشک کر رہی ہے۔ یہ ہماری ترقی کو تیزی سے بلندیوں تک لے جا رہا ہے۔

میں 6جی کے بارے میں زیادہ  کچھ نہیں کہوں گا لیکن ہم اس پر توجہ دینے کے لیے ابتدائی ملک ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ اس کے کیا اثرات ہوں گے، اور اس کی اہمیت  اس کے مثبت نتائج کے بارے میں ہے۔جب آپ سب ایک گاؤ ں میں جائیں گے  تو اس کے اثرات کے بارے میں جانیں گے جس نے گاؤں میں رہنے والے ایک عام ہندوستانی کی زندگی بدل دیا ہے۔ آج وہ اپنے موبائل سے بجلی کا بل ہو، پانے کا بی ای ایل کو، پاسپورٹ کا کام ہو، سرکاری ڈیلوری لینی ہو وہ اسے کرتا ہے۔  ہم ایک ایسا ملک ہیں جس کی تعریف وزیر اعظم نے بہت ہی موزوں اظہار کے ذریعہ کی ہے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اس دہائی کو 'ٹی کیڈ' کے طور پر لیا جانا ہے جس کا مطلب ہے کہ ٹیکنالوجی کو راڈار پر زیادہ نمایاں طور پر لے جایا جائے گا اور یہ  ہمارے ملک میں  ایک بڑا فرق بنا رہا ہے۔

میری توجہ ایک اور شعبے پر ہے جہاں یہ مناسب فورم ہے۔ یہ سب سے مناسب فورم ہے جو مواقع اور چیلنجوں کا منظر کھولتا ہے جہاں آپ کو دنیا میں بہترین بننا ہے اور وہ ہے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن۔ اس کا مقصد ایک صاف ستھرے توانائی وسیلے کے طور پر   گرین ہائیڈروجن کی تعیناتی کو تیز کرنا ہے اور اس سے سپلائی چین کی ترقی میں مدد ملے گی جوکہ اہل طریقے سے نقل و حمل  کرسکتی ہے اور ہائیڈوجن کو تقسیم کر سکتی ہے۔نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن اور 19000 کروڑ کے ابتدائی اخراجات کو جنوری 2023 میں منظوری دی گئی تھی اور اس کا مطلوبہ مقصد ہندوستان کو دنیا میں گرین ہائیڈروجن کا سرکردہ پروڈیوسر اور سپلائر بنانا تھا، گرین ہائیڈروجن اور اس کے ماخوذ کے لیے برآمدی مواقع پیدا کرنا تھا۔ اب  آگے میں جو کچھ کہہ رہا ہوں وہ آپ کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ آپ کا ذہن بھی اس شعبے کی طرف منتقل ہونا چاہئے۔

اب میں آگے جو کہہ رہا ہوں اس کا نتیجہ  آپ کی کوششوں سے نکلنا چاہیے۔ آپ کا ذہن اس جانب متوجہ ہونا چاہیے۔ اور اشارے یہ ہیں کہ 2030 میں 8 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری کا امکان ہے اور 6 لاکھ سے زیادہ نوکریاں پیدا ہوں گی۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے، کیوں کہ آپ موضوع کو بہت بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں۔ دوسروں کے لیے یہ تجریدی خیال ہو سکتا ہے لیکن آپ کے لیے یہ زمینی حقیقت ہے۔

سال 2030 تک تقریباً 50 ایم ایم ٹی سالانہ کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو ٹال دیا جائے گا۔ یہ صرف سزا سے بچنے کی بات نہیں ہے۔ یہ کرہ ارض کو درپیش  ایک بڑا چیلنج ہے جس کا مقابلہ اس طریقہ کار کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔ یہ مشن گرین ہائیڈروجن کی مانگ، تخلیق، پیداوار، استعمال اور برآمد میں سہولت فراہم کرے گا۔ مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ جب آپ بڑی دنیا میں چھلانگ لگائیں گے، تو آپ میں سے کچھ لوگ اس سرگرمی میں سنجیدگی سے مشغول ہوں گے۔

یہ اہم مشن ہندوستان کو 2030 تک گرین ہائیڈروجن کی پیداوار اور برآمد کا عالمی مرکز بننے کے قابل بنائے گا۔ ہم ایک لاکھ کروڑ روپے کے حجری ایندھن کی درآمدات کو مقامی طور پر تیار کردہ گرین ہائیڈروجن سے بدلنا چاہتے ہیں۔ اب، یہ ایک سادہ متبادل نہیں ہے، ہم غیر ملکی کرنسی کے لیے بھاری ادائیگی کر رہے ہیں۔ میں نے آپ کو بھی ایک آئیڈیا دیا ہے۔ معاشی قوم پرستی ہمارے ملک کی ترقی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے، آپ وہ دماغ ہیں جو اسے محفوظ بنائیں گے۔ مجھے دکھ ہوتا ہے جب ہم دوسرے ممالک سے موم بتیاں، دیا، پتنگ، کھلونے، پردے وغیرہ درآمد کرتے ہیں۔ اس عمل میں ہم کیا کر رہے ہیں؟ ہم نہ صرف زرمبادلہ کا خاتمہ کر رہے ہیں، بلکہ اپنے ہاتھوں کو کام سے بھی محروم کر رہے ہیں۔ آپ کو یقینی بنانا ہے کہ خام مال ہمارے ذریعہ کو نہ چھوڑیں۔ ہمیں اپنے خام مال کی قدر میں اضافہ کیوں نہیں کرنا چاہیے؟ اگر ہمارا خام مال کسی دوسرے ملک میں جاتا ہے تو یہ ایک طرح کی ناکامی کا اعتراف ہے کہ ہم وہ کرنے سے قاصر ہیں جو اسے ملنے کے بعد دوسرے کریں گے۔ اگر ہمارے پاس اسٹیل یا ایلومینیم جیسی صنعتوں کے لیے کچھ چیزیں ہیں، تو مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے کچھ لوگ اس پر سنجیدگی سے توجہ مرکوز کریں گے اور ان ضروریات کو دیکھیں گے جو مقامی طور پر بنائی جاتی ہیں۔ ہمارے پاس تکنیکی اپ گریڈ ہیں، اور یہ یقینی طور پر ہوگا۔

دوستو، ہم خوش قسمت ہیں اور آپ خوش قسمت ہیں کہ ایک ایسے وقت میں جی رہے ہیں جہاں مواقع کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہمارا تنوع، ہماری جمہوریت، ہماری آبادی ہماری طاقت کے ستون ہیں۔ ہمارے جیسے گہرے جڑے ہوئے ملک میں ٹیکنالوجی گیم چینجر ہے۔ یہ قومی منظر نامے کو تبدیل کرنے والا ہے۔

 سو چا تھا کسی نے کہ 11 کروڑ کسان 2 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے سیدھے اپنے بینک اکاؤنٹ میں لے رہے ہیں۔ میں حکومت کی کارکردگی کی تعریف کر سکتا ہوں جو اسے مؤثر بنا رہی ہے۔ یہ کوئی چھوٹی تبدیلی نہیں ہے، بڑی تبدیلی ہے۔ اب کوئی لیکیج نہیں ہے، کوئی کٹوتی نہیں ہے، سہولیات میں کوئی کٹوتی نہیں کی جا رہی ہے اور مالی فوائد براہ راست متعلقہ فرد کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔

میں آپ کو کچھ مثالیں دوں گا جو آپ کو بتائے گا کہ آج ہم کہاں ہیں، دنیا ہم سے کیوں اتنی محبت کرتی ہے، کیوں دنیا ہندوستان کا سنجیدگی سے نوٹس لے رہی ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم کی آواز اتنی سنجیدگی سے کیوں سنی جاتی ہے جیسے پہلے کبھی نہیں سنی گئی؟ وہ عالمی رہنما کیوں بن گئے ہیں؟

سال 2022 میں، پوری دنیا میں 1.5 ٹریلین امریکی ڈالر کے لین دین ڈیجیٹل طریقے سے ہوئے اور ہمارے بھارت کا حصہ اس میں  46 فیصد تھا۔ ڈیجیٹل لین دین کا مطلب ہے کہ لوگ ٹیکنالوجی سے واقف ہیں۔ ان کے پاس ٹیکنالوجی تک رسائی ہے، وہ ٹیکنالوجیز سے 46 فیصد فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور یہ لین دین امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے 4 گنا زیادہ ہے۔ اس لیے آپ ایک بڑی چھلانگ لگانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں کیوں کہ لوگ ٹیکنالوجی کے عادی بن چکے ہیں اور ان اعداد و شمار کو لے کر عالمی سطح پر کوئی تنازع نہیں ہے۔ جب بات انٹرنیٹ صارفین کی ہو تو ہمارے پاس 700 ملین سے زیادہ یوزر ہیں۔ ہمارے کیپٹل ڈیٹا کی کھپت امریکہ اور چین دونوں کو آپس میں جوڑ دیا جائے، تو اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ یہ سب اس لیے کہ ہمارے لوگ باصلاحیت ہیں۔

ہم ہندوستانی تو مور کی طرح ہیں، سب کچھ ٹھیک ہے تو پاؤں کی طرف دیکھتے ہیں تو مور کو بھی تھوڑا جھٹکا لگتا ہے۔

ہمیں اپنے آپ پر یقین رکھنا ہو گا، ہمیں اپنے تاریخی کارناموں پر فخر کرنا ہو گا، ہمیں اپنی قوم کو سب سے پہلے رکھنا ہو گا اور یہ نوجوان ذہن ہی کریں گے، مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ جون 2023 میں کل یو پی آئی لین دین 9.3 بلین تک پہنچ گیا۔ یو پی آئی اب سنگاپور، ملائیشیا، نیپال، یہاں تک کہ فرانس اور برطانیہ میں بھی کام کر رہا ہے۔ مجھے کچھ الگ کہنے دیجئے، ہمارا اسرو، ہم ان ممالک کے سیٹلائٹ کو خلا میں بھیج رہے ہیں جن میں مغربی ممالک بھی شامل ہیں۔ ہم یہ کر رہے ہیں اور ہم چاند کے قطب جنوبی پر اترنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گئے ہیں۔

 اور کہتے ہیں نا، ترنگا وہاں گاڑ دیا اور شیو شکتی پوائنٹ کو نشان زد کر دیا۔  یہ چھوٹا اچیومنٹ نہیں ہے۔

لیکن یہ سب آپ جیسے ذہین دماغوں کے سوچنے کے عمل سے چلتا ہے۔

ہمارے دور میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا مطلب ہے کہ تین دہائیاں پہلے جب میں حکومت میں وزیر تھا۔ کہتے تھے حالات خراب ہیں، کیسے ٹھیک ہوں گے؟ آئی ایم ایف اب کہتا ہے، ’بھارت عالمی معیشت میں ایک روشن مقام ہے، یہ سرمایہ کاری اور مواقع کی پسندیدہ منزل ہے‘۔

یہ میرے لیے ایک خوشگوار لمحہ تھا جب میں نے ان لوگوں سے بات چیت کی، میں نے آئی ایم ایف کی صدر خاتون سے چار مواقع پر بات چیت کی لیکن جی 20 کے دوران عالمی بینک کے صدر نے اس بات کی عکاسی کی کہ ہندوستان نے ڈیجیٹل دنیا میں چھ سالوں میں جو کچھ حاصل کیا ہے وہ 47 سالوں  میں بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

اس لئے  میں کہتا ہوں کچھ لوگوں کو ہاضمہ خراب کیوں ہے، وہ رائٹنگ آن دی وال کو کیوں نہیں دیکھتے، یہ حقیقت ہے، یہ زمینی سچائی ہے۔ آج کی جنگ  ، آج کا نیا دور خصوصی  کروا ہے جو آپ جیسے اداروں میں مطالعہ کررہے ہیں، کچھ بھی کر گزرنے کے لئے قابل ہیں۔ اس ملک کو کسی بھی بلندی پر لے جا سکتے ہیں اور ہمارا مقصد تو  واضح  ہےوشو گرو نمبر ون رہنا ہے۔ ہم اس کے راستے پر ہیں ہم اس منزل کی طرف چل رہے ہیں آپ کو اس میں مزید رفتار ڈالنے کی ضرورت ہے مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

عالمی سطح پر تسلیم کیا جانا  ، یہ کیوں ہورہا ہے۔ ہماری بیورو کریسی کام کرتی ہے، سرکار کام کرتی ہے، مگر الٹی میٹم تھے اس کا سہرہ قیادت کو جاتا ہے، قیادت کو دور اندیش  ہونا چاہئے اسے مزید تصور کرنا ہوگا اسے عمل میں لانا اور ڈیلیور کرنا ہے اور جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ ہو رہا ہے۔

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ دفعہ 370 آئین میں نہیں ہوگی، ایسا نہیں ہے۔ آئین میں ایک عارضی دفعہ ستر سال تک کیسے قائم رہ سکتی ہے؟

آج پوری دنیا سے بھارت میں لوگوں   آر ہے ہیں۔

یہاں انویسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں، صنعتیں قائم کرنا چاہتے ہیں،  اپنا صنعت کاری ہنر دکھانا چاہتے ہیں اور اس کی وجہ ہے۔ بھارت کے پاس جس طرح کے مالا مال  انسانی وسائل ہیں وہ بے مثال ہیں، تکنیکی رسائی بہت اہم ہے اس سے پہلے ترقی کا استعمال اہرام میں  ہوتا تھا سب سے او پر ۔جو سہولیات آپ کو یہاں میسر ہیں وہی سہولیات  آپ کے گاؤں میں میسر ہیں اور کووڈ، جب ہمیں گھر سے کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی ، نے ثابت کردیا ہے کہ گاؤں  کا آدمی گاؤں سے کام کرسکتا تھا اور کیا ہے۔ یہ بہت بڑی تبدیلی ہے جو بھارت کی ترقی کی داستان کو بیان کرے گی۔

دوستو، کبھی ٹینشن مت رکھو، کبھی تناؤ نہ رکھو، آسمان کبھی گرا نہیں، ناکامی سے ڈرو نہیں، کوشش کرو کامیابی پہلی مثال میں ضروری نہیں ہے، لیکن اگر تم اپنے ذہن میں کوئی خیال رکھو اور اس پر عمل نہ کرو تو آپ اپنے آپ پر ہی نہیں بلکہ معاشرے کے ساتھ بہت بڑا ظلم کر رہے ہیں۔ جرات مند بنیں، عام روش سے ہٹ کر سوچیں اور عام روش سے ہٹ کر  سوچنے کے  بعد متعدد مواقع دستیاب ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب ان سے فائدہ اٹھائیں گے۔

سوامی وویکانند جی نے کہا’’اپنی زندگی میں خطرہ مول لیں اگر آپ جیت گئے تو آپ قیادت کر سکتے ہیں اگر آپ ہار گئے تو آپ رہنمائی کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اٹھو، بیدار رہو، مقصد کے حصول تک آگے بڑھتے رہو‘‘۔

سال 2047 میں جب آپ اپنی زندگی کے اصک  دور میں ہوں گے تو آپ بھارت کو ایک بہت ہی ترقی یافتہ ملک کے درجے پر لے جانے کے لیے توانائی اور ہنر کے ساتھ کھل رہے ہوں گے۔

عزیز طلباء آپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے، میرا دل امید اور حوصلہ سے بھر جائے گا اور یہ الفاظ نہیں ہیں۔ میری امید اچھی طرح سے قائم ہے اور میری امید عملی ہے۔ یہ تو ہونا ہی ہے۔ ہماری قوم کا مستقبل آپ کے قابل ہاتھوں میں محفوظ ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ بڑے خواب دیکھیں، فیصلہ کن طریقے سے سوچیں اور کبھی بھی عارضی نہ رہیں۔

دوستو، آئیے مل کر بھارت 2047 کے لیے کام کریں جو صرف ایک وژن نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جو ہمارے خوابوں کی دنیا کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ آپ کا اور میرا شکریہ کہ آپ چمکتے ہیں اور بھارت کو پہلے رکھتے ہیں۔

میں ڈائریکٹر اور فیکلٹی کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے شاندار اذہان کے ساتھ بات چیت کرنے کا یہ بہت اہم موقع فراہم کیا جبکہ میں نے فیکلٹی کو اپنی پارلیمنٹ اور اپرا راشٹرپتی نواس میں اپنے ساتھ بات چیت کے لیے مدعو کیا ہے، میں نئی پارلیمنٹ بلڈنگ، بھارت منڈپم، یشوبھومی، پرائم منسٹرس سنگھرالے اور جنگی یادگار کو دیکھنے کے لیے آئی آئی ٹی کے طلباء کو گروپس میں مدعو کروں گا۔ میرا دفتر متعلقہ ڈین کے ساتھ بیچوں میں رابطہ کرے گا۔ پارلیمنٹ میں دستیاب ٹیکنالوجی کو دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے۔ اگر آپ کسی پینٹنگ کو دیکھیں گے تو آپ کو صرف اسکین کرکے پوری تاریخ حاصل ہوجائےگی۔ آپ کو یہ دیکھ کر خوشی ہوگی کہ اس ملک میں کووڈ کے دوران بھی ایسی کامیابیاں ہوسکتی ہیں۔ دنیا کےسرفہرست 10 کنونشن سینٹرز میں سے ایک بھارت منڈپم، ، وزیر اعظم کے وژن اور اس پر عمل درآمد کے ساتھ ممکن ہوا۔ وزیر اعظم اس ملک کے نوجوانوں پر بہت زیادہ انحصار کرتےہیں، انہوں نے دنیا کے تمام فورم پر کہاہے بھارت خالق کائنات کا بے حد مشکور ہے اس  نےاس ملک کے لئے یوتھ ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ دستیاب کرایا  ۔

***********

ش ح۔ا ک،  وا،  ق ت،  م ع، ر ب، ع ق، ر م،  ن ا۔

U-243



(Release ID: 1971042) Visitor Counter : 215


Read this release in: English , Hindi