الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

انڈیا سیمی کنڈکٹر آر اینڈ ڈی کمیٹی نے انڈیا سیمی کنڈکٹر ریسرچ سینٹر(آئی ایس آر سی) پر رپورٹ پیش کی


سیمی کنڈکٹر لیبارٹری کو جدید بنایا جائے گا اور آئی ایس آر سی کے ساتھ مل کر جدت طرازی کو آگے بڑھایا جائے گا

‘‘آئی ایس آر سی سیمی کنڈکٹرز میں، ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں میں ایک بنیادی ادارہ ہوگا’’: ایم او ایس راجیو چندر شیکھر

‘‘آئی ایس آر سی کی رپورٹ ایک دہائی کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جو ہندوستان، ہمارے نوجوان ہندوستانی سائنس دانوں، محققین اور اسٹارٹ اپس پر نمایاں طور پر اثر ڈالے گی، جو کہ وزیر اعظم کے ‘وکست بھارت’کے وژن کے مطابق ہے": ایم او ایس  راجیو چندر شیکھر

‘‘یہ سنٹر آئی ایم ای سی، نینو ٹیک، آئی ٹی آر آئی، اور ایم آئی ٹی مائیکرو الیکٹرانک لیبز کا ہندوستانی ایکویلنٹ ہوگا، جس نے بہت سی جدید ٹیکنالوجیز کا آغاز کیا ہے’’: ایم او ایس  راجیو چندر شیکھر

Posted On: 20 OCT 2023 4:25PM by PIB Delhi

انڈیا سیمی کنڈکٹر آر اینڈ ڈی کمیٹی نے انڈیا سیمی کنڈکٹر ریسرچ سنٹر (آئی ایس آر سی) کے بارے میں رپورٹ مرکزی وزیر مملکت برائے ہنر مندی اور انٹرپرینیورشپ اور الیکٹرانکس اور آئی ٹی جناب راجیو چندر شیکھر کو سونپی۔

انڈیا سیمی کنڈکٹر آر اینڈ ڈی کمیٹی کے ممبران کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے، وزیر نے کہا، "مہینوں کی پیہم تحقیق کے بعد، انڈیا سیمی کنڈکٹر آر اینڈ ڈی کمیٹی نے آئی ایس آر سی کا ایک روڈ میپ تیار کیا ہے، جس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ پی ایم مودی کے وژن کا آرکیٹیکچرل ڈیزائن کیا ہو سکتا ہے۔ سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کئی دہائیوں تک سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام سے غیر حاضر رہنے اور بہت سے مواقع سے محروم رہنے کے بعد، ہم اب کیچ اپ پلے کر رہے ہیں۔ یہ ادارہ سیمی کنڈکٹرز میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں میں ایک بنیادی ادارہ ہوگا۔ یہ آئی ایم ای سی، نینو ٹیک، آئی ٹی آر آئی اور ایم آئی ٹی مائیکرو الیکٹرانک لیبز کا ہندوستانی ایکویلنٹ ہوگا جو دنیا کی ہر جدید ٹیکنالوجی کے نقیب رہے ہیں۔

وزیر جناب راجیو چندر شیکھر نے آئی ایس آر سی کے ستونوں کی جامع شناخت کرنے میں کمیٹی کے تمام اراکین کے تعاون کو تسلیم کیا جن میں ایڈوانسڈ سلیکون، پیکیجنگ آر اینڈ ڈی، کمپاؤنڈ/ پاور سیمی کنڈکٹر اور چپ ڈیزائن اور ای ڈی اے شامل ہیں۔

" آئی ایس آر سی کی رپورٹ ایک دہائی کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جو ہندوستان، ہمارے نوجوان ہندوستانی سائنسدانوں، محققین، اور اسٹارٹ اپس کو نمایاں طور پر متاثر کرے گی۔ یہ وزیر اعظم کے ‘وکست بھارت’ کے وژن کے مطابق ہے۔ وزیرموصوف  نے مزید کہا کہ  اگلے 4-5 سالوں میں، آئی ایس آر سی دنیا کے معروف سیمی کنڈکٹر ریسرچ اداروں میں سے ایک بن جائے گا۔"

دسمبر 2021 میں، ہندوستانی حکومت نے ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کو متحرک کرنے کے لیے ایک متاثر کن 76,000 کروڑ روپے ($10 بلین امریکی ڈالر) کا عہد کیا ہے۔

وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایس آر سی ایک درجہ بندی کے نقطہ نظر(گریڈیڈ اپروچ) کا حصہ ہے جسے حکومت ہندوستان کو ایک عالمی سیمی کنڈکٹر ریسرچ اور اختراع کا مرکز بنانے کے لیے لے رہی ہے۔ انڈیا سیمی کنڈکٹر ریسرچ سینٹر (آئی ایس آر سی) پر رپورٹ کی نقاب کشائی جدت اور حکمت عملی کو آگے بڑھانے کے لیے ہندوستان کے عزم کی نشاندہی کرتی ہے، جس سے ہندوستان کو عالمی سیمی کنڈکٹر کے منظر نامے میں سب سے آگے رہنے کی تحریک ملتی ہے۔

آئی ایس آر سی،سیمی کنڈکٹر کے عمل، اعلی درجے کی پیکیجنگ، کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹرز اور فیب لیس  ڈیزائن اور ای ڈی اے ٹولز پر توجہ مرکوز کرنے والے عالمی معیار کے تحقیقی ادارے کے قیام کا تصور کرتا ہے۔ صنعت، اکیڈمی اور حکومت کے درمیان تعاون کو فروغ دے کر، آئی ایس آر سی کا مقصد ایک متحرک سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کی پرورش کرنا ہے۔ اس سے تحقیق اور مینوفیکچرنگ کے درمیان فرق کو ختم کرتے ہوئے لیب سے فیب تک بغیر کسی رکاوٹ کی منتقلی کی سہولت فراہم ہونے کی امید ہے۔

آئی ایس آر سی، قابل حصول ٹیکنالوجی نوڈس پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور عالمی تحقیقی مراکز، اکیڈمی اور صنعت کے ساتھ تعاون کو فروغ دے کر،حکمت عملی سے سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس اقدام کا مقصد ہندوستان کے تعلیمی اداروں میں سنٹرز آف ایکسیلنس کو عالمی سطح پر مسابقتی اداروں میں تبدیل کرنا ہے، جس سے عالمی کمپنیوں کو ہندوستان کی طرف راغب کیا جاسکے۔

اس کا مقصد ہندوستان کو ڈیزائن سے لے کر مصنوعات تک سیمی کنڈکٹرز، پیکیجنگ اور مربوط نظاموں کے لیے ایک عالمی فاؤنڈری سپلائر کے طور پر قائم کرنا ہے۔ جدید تحقیق، تعلیم اور تعاون میں سرمایہ کاری کرکے، ہندوستان اپنے سیمی کنڈکٹر لینڈ اسکیپ کو تبدیل کرنے اور دنیا کے سیمی کنڈکٹر کے نقشے پر ایک نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔

*****

 

ش ح۔م م ۔ ج

Uno115


(Release ID: 1969972) Visitor Counter : 116


Read this release in: English , Hindi , Gujarati , Kannada