سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان کا ناوک (این اے وی آئی سی) اب ’ہندوستان میں بنی (میڈ ان انڈیا) ‘ چپ سیٹس کی مدد سے کام کرے گا

Posted On: 29 SEP 2023 6:29PM by PIB Delhi

پہلی بار، دیسی نیوی گیشنل سسٹم (این اے وی آئی سی) کو سگنل حاصل کرنے اور پروسیسنگ  کرنے میں اہل چپ سیٹ یا مائیکرو چپس کو اب  کسی ہندوستانی کمپنی کے ذریعہ  ہندوستان میں ڈیزائن اور تیار کیا جائے گا۔

ناوک (این اے وی آئی سی)  ہندوستان کی خلائی تنظیم  (اسرو) کے ذریعہ تیار کیا گیا  ایک سیٹ لائٹ پر مبنی نیوی گیشنل سسٹم ہے، جو یوزرس  کو ان کے درست جغرافیائی محل وقوع  کے تعین  اور ہندوستان میں کہیں بھی اور ہندوستان کی علاقائی سرحدسے   1500 کلومیٹر تک ان کی سرگرمیوں  کو ٹریک کرنے کا  اہل بناتا ہے۔

چونکہ اس وقت ابھی ا سمارٹ فونز اور نیویگیشنل گیجٹس یا نیوی گیٹر، این اے وائی آئی سی  کے موافق نہیں ہیں، اور اس کے سنگل کا استعمال  اور انہیں  ڈی کوڈ کرنے کے لئے کسی بھی نیوی گیٹنگ گیجٹ   میں  ایک این اے وائی آئی سی   کے موافق چپ سیٹ یا مائکرو چپ شامل ہونا چاہئے۔ این اے وائی آئی سی   سنگلز کے ریسیورس جیسے این اے وائی آئی سی   کے موافق اسمارٹ فون اور دیگر نیوی گیٹر ،عام طور پر : ان چپ سیٹس یا مائکروچپس کو شامل کرتے ہیں جو سات ہندوستانی سیٹلائٹس سے آنے والے سگنلز کو ڈی کوڈ  اور پروسیس  کرنے کے لئے ڈیزائن کئے گئے ہیں۔ فی الحال یہ سبھی ریاستہائے متحدہ امریکہ (یو ایس اے) کی کوالکوم ٹیکنالوجیز اور تائیوان کی  میڈیا ٹیک انک  جیسی غیر ملکی کمپنیوں کے ذریعہ بنائے ہوئے چپ سیٹ  کااستعمال کر رہے ہیں۔

حکومت ہند کی دو وزارتوں، سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت اور الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کی وزارت  ہندوستان میں  ان چپس کی ڈیزائننگ اور کاروباری سطح پر تیار کرنے کی سہولت کے لئے حیدرآباد میں واقع کمپنی  منجیرا ڈیجیٹل سسٹمز پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ  مشترکہ طور پر  تعاون کررہی ہیں۔اس کمپنی نے  بیس بینڈ پروسیسر چپ ڈیزائن کیا ہے جو ملک میں تیار  ایسے یونیورسل ملٹی فنکشنل ایکسلریٹر (یو ایم اے) پروسیسر آئی پی کا استعمال کرتا ہے، جس میں ناوک  (این اے وائی آئی سی  ) سگنلز  حاصل کرنے،  انہیں ڈی کوڈ اور پروسیس کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ چپس سیٹس جلد ہی بڑے پیمانہ پر کاروباری سطح پر پروڈکشن کے مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔

منجیرا ڈیجیٹل سسٹمز ایک فیب لیس سیمی کنڈکٹر کمپنی ہے جس کے پاس  پیٹنٹ شدہ  اعلیٰ کارکردگی  کا مظاہرہ کرنے والا پروسیسر ہےاور جسے یو ایم اے کہا جاتا ہے ۔یہ گھریلو پروڈکٹ نیوی گیشن  کے ساتھ ساتھ ٹریکنگ کو بھی قابل بناتا ہے اور اس کا استعمال تجارتی اور شہری دونوں مقاصد کے لیے  کیا جا سکتا ہے۔حکومت ہند کا سائنس و ٹکنالوجی کا محکمہ (ڈی ایس ٹی) اس پہل کو ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ (ٹی ڈی بی) کی   مدد حاصل  ہے۔

جناب نریندر مودی کا آتم نربھربھارت  کا تصور  ملک کے اندر جدیدترین ٹیکنالوجی کی تیاری  کی ایسی پہل کے پیچھے رہنما طاقت رہا ہے۔  یہ پہل  نہ صرف جدید ٹیکنالوجیز کو  ملک میں تیار کرنے کا ثبوت ہے بلکہ ملک میں پبلک پرائیویٹ شراکت داری (پی پی پی) کے لئے حوصلہ افزا بھی ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ، سائنس اور ٹکنالوجی  محکمے کے ایک دوراندیش رہنما کے طور پر، اس غیر معمولی دیسی چپ سیٹس ٹیکنالوجی کی ترقی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ خلائی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی (آئی ٹی) میں اختراعات کو فروغ دینے کے تئیں ان کا پختہ ارادہ  نہ صرف اس قابل ذکر پہل کو سہل بنا رہا ہے بلکہ سماجی  فائدے کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے میں حکومت کی حمایت کے اہم  رول کو بھی  نمایاں کررہا ہے ۔ وزیرموصوف کی قیادت اور لگن تکنیکی پیش رفت کو آگے بڑھانے میں حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کے مابین کی تبدیلی لانے والی صلاحیت کا ثبوت  ہے۔

ناوک یا نیویگیشن ود انڈین کونسٹلیشن ہندوستان کی تکنیکی طاقت کےتاج میں ایک شاندارنگینہ  ہے۔ آسمانی برکت اور درستی کے ساتھ ہمارے  این اے وی آئی سی ہمارے آسمان کو روشن کردیتا ہے اور جلد ہی مسافروں اور  کھوج کرنے والوں کوبالکل درست رہنمائی کرے گا۔ اس میں کافی بلندی  پرمدار میں چکر لگانے والے سات سیٹلائٹس کا ایک  جھرمٹ شامل ہے جو  سگنلز کی ایک ایسی  فلکیاتی ٹیپسٹری قائم کرتا ہے  جو  وسیع برصغیر ہند اور اس سے بھی آگے نیویگیشن، پوزیشننگ اور ٹائمنگ کو مضبوط بناتا ہے۔ ناویک نظام خاص  طور سے نیویگیشن اور پوزیشننگ کے لیے انڈین ریجنل نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم  (آئی آر این ایس ایس )  کے سگنلز کا استعمال کرتا ہے۔ یہ سگنلز  جیو سٹیشنری اور جیو سنکرونس مداروں میں سیٹ لائٹس کے ایک جھرمٹ کے ذریعہ بھیجےجاتے ہیں۔ این اے وی آئی سی اپنے کام  کاج  اور آپریشنل اصولوں میں گلوبل پوزیشننگ سسٹم ( جی پی ایس) کی طرح ہے۔واحدفرق  یہ ہے کہ  جی پی ایس کی ملکیت اور آپریشن  ریاستہائے متحدہ کی حکومت کے پاس ہے جبکہ ناوک  (این اے وی آئی سی ) کی ملکیت اور آپریشن  ہندوستان کے پاس ہے۔ناوک پورے برصغیر ہندکا احاطہ کرتا ہے اور15 سے 20 میٹر  جی پی ایس کے مقابلے پانچ میٹر کی پوزیشن کو درست طریقے سے دکھاتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی  ناوک ہندوستان کی اس خود انحصاری کی علامت بھی ہے، جو  نیویگیشن کی دنیا میں چمک رہا ہے، اور اب  ملک میں ہی تیار  این اے وی آئی سی سے آراستہ  چپ سیٹس اسے واقعی 'میڈ اِن انڈیا' معجزہ بنادیں گے۔

************

ش ح۔ ف ا    ۔ م  ص

 (U:10948 )


(Release ID: 1968688) Visitor Counter : 129


Read this release in: English , Hindi