وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
مرکزی وزیر پرشوتم روپالا نے دیر پا زرعی –خوراک نظام کو فروغ دینے کے لئے اختراعات کو اپنانے کی اپیل کی
جناب روپالا نے سمندری اور اندرون ملک آبی آلودگی کے خطرے سے نمٹنے کے لئے دیر پا اور پائیدار حل کی دریافت کے لئے سائنسدانوں سے اپیل کی
روایتی زرعی مصنوعات جیسے پوکّلی چاول کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور پوکّلی کسانوں کے منافع کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں: جناب روپالا
ہندوستان کے غذائی اجناس کی مانگ 2033 تک بڑھ کر 340سے 355 میٹرک ٹن ہوجائے گی: ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک
سولہویں زرعی سائنس کانگریس کوچی میں شروع ہوچکی ہے
Posted On:
10 OCT 2023 6:47PM by PIB Delhi
ماہی پروری ،مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کہا کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی مانگ ، ماحولیاتی انحطاط اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے درپیش چیلنجز کودیکھتے ہوئے سائنسی اختراعات کے ذریعہ زرعی خوراک نظام کو دیر پا صنعتو ں میں تبدیل کرنے کی فوری ضرورت ہے۔وہ آج کوچی میں سولہویں زرعی سائنس کانگریس (اے ایس سی ) کے افتتاح کے بعد خطاب کررہے تھے۔
زرعی سائنسدانوں کو زراعت کے پیداوار کے عمل میں زیادہ سے زیادہ مشینی استعمال کو بروئے کار لانا اور زراعت میں خواتین کے لئے مخصوص زرعی مصنوعات کو تیار کرنے اور اسے مقبول بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
مرکزی وزیر نے ساگر پریکرما کے دوران اپنے مشاہدے کا اشتراک کرتے ہوئے اس بات پرروشنی ڈالی کہ سمندری اور اندرون ملک آبی آلودگی نے آبی حیات اور ساحلی ماحولیات نظام کو سنگین طور پر متاثر کیا ہے۔ انہوں نے سائنسدانوں سے اس شدید خطرے سے نمٹنے کے لئے دیر پا اور پائیدار حل تلاش کرنے کی اپیل کی ۔
اپنے جوش وخروش کا اشتراک کرتے ہوئے جناب روپالا نے کہا کہ روایتی زرعی مصنوعات جیسےپوکّلی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور پوکّلی کسانوں کے لئے منافع کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔انہو ں نے کہا کہ فصل کی کٹائی کے بعد کم از کم نقصانات، پیداوار کوفروغ دینے کے مترادف ہیں اور یہ کامیابی جدید ٹکنالوجی کی دخل اندازیوں پرتوجہ مرکوز کرکے حاصل کی جاسکتی ہے۔
مرکزی وزیر نے آگے کہا کہ ہندوستان کی زراعت کا مستقبل کافی حد تک اس بات پرمنحصر ہے کہ جمع شدہ سائنسی علم کو تجارتی کامیابی میں کس طرح تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
جناب روپالا نے زرعی ایکسپو کا بھی افتتا ح کیا ، جو عوامی اور نجی شعبے کے تحقیقی اداروں ، یونیورسٹیوں ، زرعی صنعتوں ، توسیعی ایجنسیوں اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی او ) کی جدید ترین زرعی ٹکنالوجیوں کی نمائش کرتا ہے۔مرکزی وزیر نے فاتحین کو زرعی سائنس میں عمدگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے ڈاکٹر بی پی پال ایوارڈ ، ڈاکٹر اے بی جوشی میموریل لیکچر اور متعدددیگر قومی زرعی سائنس اکیڈمی ( این اے اے ایس ) ایوارڈ سے سرفرا ز کیا۔
زرعی تحقیق اور تعلیم کے محکمے (ڈی اے آر ای ) میں سکریٹری اور زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل (آئی سی اے آر ) ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک نے صدارتی خطبہ پیش کیا۔انہوں نے وزیر اعظم کا پیغام کانگریس کو پڑھ کر سنایا۔ڈاکٹر پاٹھک نے کہا کہ ہندوستان کی غذائی اجناس کی مانگ 2033 تک بڑھ کر 340سے 355 میٹرک ٹن ہوجائے گی۔زراعت او راشیا ء میں تکنیکی کامیابیوں کے لئے جینومکس اور جینوم ایڈیٹنگ پر تحقیق اہم فوکس ہوگا، جہاں روایتی افزائش مطلوبہ نتائج نہیں دے سکتے ہیں۔
کیرالہ حکومت میں زراعت کے وزیر پی پرساد نے ایکو سسٹم اور ماحولیات کی صحت کو بنائے رکھتے ہوئے ملک کے تمام شہریوں کے لئے خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کیرالہ حکومت کی جانب سے حالیہ دنوں شروع کی گئی‘ پوشکا سمردھی’اسکیم اس ہدف کو حاصل کرنے میں مدد کرے گی۔
وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ کاربن نیوٹرل ترقی اور پیداوار کو بڑھانے کے لئے نئی ٹکنالوجی پرتوجہ دینے کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے آگے کہا کہ فصل کی کٹائی کے بعد کے شعبوں پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔آئی سی اے آر کے ایم پی جناب ہبی ایڈن اور بھارتی زرعی تحقیق کونسل (آئی سی اے آر ) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر جے کے جینا زرعی سائنسی کانگریس ( اے ایس سی ) کے افتتاح کے موقع پر اعزازی مہمان تھے۔پروگرام کے افتتاح کے بعد پروفیسر پنجاب سنگھ نے ڈاکٹر اے بی جوشی میموریل لیکچر دیا۔ این اے اے ایس کے سکریٹری ڈاکٹر ڈبلیو ایس لاکڑا اور مرکزی سمندری ماہی پروری کے متعلق تحقیقی ادارہ (سی ایم ایف آرآئی )کے ڈائریکٹر اے گوپال کرشن نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پس منظر:
زرعی سائنسز کی قومی اکیڈمی کی جانب سے منعقد پروگرام میں اے ایس سی سفارشات پیش کرے گا، جو زرعی شعبے کو زیادہ سے زیادہ پائیداریت کے راستے پر گامزن کرنے کے لئے سہولت فراہم کرے گا۔سرکردہ زرعی ماہر اقتصادیات ، سائنسداں ،صنعت کار اور دیگر اسٹیک ہولڈر س ،جدید سائنسی آلات اور رواج ، ماحولیاتی کارروائی ، جینومکس میں پیش رفت ،آئی پی آر پالیسی وغیرہ کے اطلاق پر تبادلہ خیال میں شامل ہوں گے۔ہندوستان اور بیرون ملک کے 1500سے زیادہ مندوبین اس چار روزہ پروگرام میں شرکت کررہے ہیں ، جو پہلی مرتبہ کیرالہ میں منعقد ہورہا ہے اور اس کی میز بانی مرکزی سمندری ماہی پروری سے متعلق تحقیقی ادارہ ( سی ایم ایف آر آئی )کررہا ہے۔
********
ش ح۔ع ح۔رم
U-10649
(Release ID: 1966569)
Visitor Counter : 87