نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

مودی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، لکشمن گڑھ میں نائب صدر کے خطاب کا متن (اقتباسات)

Posted On: 06 OCT 2023 6:36PM by PIB Delhi

آپ سب کو دیکھ کر مسلسل آپ کو استقبال کرنے کو جی کرتا ہے!

آپ قوت ، طاقت اور ہمارے ملک بھارت کے مستقبل کی نمائندگی کرتے ہیں، جو کہ 1/6 انسانیت کا گھر ہے۔ میں اس انسٹی ٹیوٹ کے نصب العین سے بہت متاثر ہوا ہوں اور وہ ہے 'تعلیم میں خواتین کی عمدہ نشو ونما'۔

جب یہ ممکن ہوتا ہے تو کائنات کو فائدہ ہوتاہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر آپ ایک لڑکے کو تعلیم دیتے ہیں تو لڑکا تعلیم یافتہ ہوتا ہے، جب آپ ایک لڑکی کو تعلیم دیتے ہیں تو پورا معاشرہ تعلیم یافتہ ہو جاتا ہے۔

کسی بھی معاشرے کو بدلنے میں سب سے اہم کردار تعلیم کا ہے۔ تعلیم سب سے زیادہ مؤثر اور  اثر انگیز تبدیلی کا طریقہ کار ہے اور آپ اس کےمحرک  ہیں۔

ویسے تو مودی نام ہی میں دم ہے ، نام سے ہی سب کچھ ممکن ہو جاتا ہے۔

گنیش چترتھی اس بار مختلف تھی۔ تاریخ رقم ہو چکی ہے۔ 20 ستمبر کو دنیا کی سب سے بڑی پنچایت لوک سبھا میں ناری شکتی وندن ایکٹ متعارف کرایا گیا تھا اور اس وقت لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا، جن کا تعلق راجستھان سے ہے، جو کام کئی کوششوں کے بعد نہیں ہوپایا وہ 20 ستمبر کو لوک سبھا نے کردکھایا اور گیند میرے پالے میں آگئی ہے۔ میں نائب صدر ہونے کی وجہ سے راجیہ سبھا کا چیئرمین ہوں۔

ہم نے کہا کہ لوک سبھا میں دو ووٹ خلاف پڑے، ہمارے یہاں ایک بھی نہیں پڑھنا چاہیے۔ اس پورے کام کے جو محرک ہیں وہ ہندوستان کے عظیم وزیراعظم ہیں، کسی کو پتہ نہیں تھا کہ گنیش چترتھی کے دن شروعات ہوئی اور 21 ستمبر کو جیسے ہی ایک ووٹ سے منظوری ہوئی، میں نے کہا، عزت مآب وزیراعظم جناب نریندر مودی جی، آپ کو سالگرہ مبارک ہو۔

ہندو رسم و رواج کے مطابق ان کی سالگرہ تھی۔ سب حیران بھی تھے اور خوش بھی۔

لوک سبھا ہو یا راجیہ سبھا، سب میں راجستھان کی سرزمین نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔ لوک سبھا میں اوم جی برلا اور میں راجیہ سبھا میں۔

قانون ہمارے پاس کرنے سے نہیں بنتا، ہم تواسے پاس کرتے ہیں، یہ قانون کی شکل تب ہی اختیار کرے گا جب آئین کے آرٹیکل 111 کے تحت ہندوستان کے صدر اس پر دستخط کریں گے اور یہ سب سے بڑی خوش قسمتی محترمہ دروپدی مرمو جی کو ھاصل ہوئی۔ آپ کے طبقے کو ملا، اس نے دستخط کیے اور تاریخ رقم ہو گئی۔

اب لوک سبھا میں ایک تہائی ممبر اور تمام مقننہ میں ایک تہائی ممبران خواتین ہوں گی۔ اور یہ ریزرویشن ہورجینٹل بھی ہے اور ورٹیکل بھی ہے۔ اس ون تھرڈ میں شیڈول کاسٹ شیڈول ٹرائب کاریزرویشن  بھی ہے۔ کہنے کا مطلب ہے اس سے زیادہ چمکدار اور قابل عمل کوئی چیز نہیں ہوسکتی۔

میں ایک چھوٹا قصہ سناتا ہوں۔ایک خاتون تھی، بیوہ تھی، کیوں کہ شوہر کا انتقال ہوگیا، اکلوتا بیٹا تھا جو کہ کماتا نہیں تھا۔وہ اندھی تھی، بیٹے کی شادی نہیں ہوئی، بے روزگار تھا اور وہ بیمار بھی تھی۔ ایشور ظاہر ہوئے اور کہا ایک وچن مانگ لوگ۔ خاتون کیا وچن مانگتی ، خود ہی ہاتھ خود کی صحت ہے۔ بیٹے کی شادی-بیٹے کی نوکری۔

ان کو مودی صاحب جیسے کسی شخص نے  ضرور رائے دی ہوگی اور خاتون نے کہا میں سونے کی تھالی میں پوتے کو ہنستا کھیلتا دیکھنا چاہتی ہوں تو جہاں تک ہماری خواتین کی طاقت کا معاملہ ہے، بھارت کے وزیراعظم نے جو اب تک کی ناکامیاب کوششیں ہوتی رہیں،دہائیوں سے ہوتی رہیں۔ مجھے جانکاری اس لیے ہے کہ میں 1989 میں رکن پارلیمنٹ بناتھا، مرکزی وزیر بھی تھا۔ مجھے پتہ ہے کب کب کوششیں ہوئیں، کب کب ناکام ہوئیں۔

وزیراعظم مودی جی نے یہ کرشمہ کرکے دکھایا۔ یہ ایک زبردست ڈیولپمنٹ ہے، یہ ایک تاریخی پیش رفت ہے اور آپ لڑکیوں کو بتا سکتا ہوں کہ یہ گیم چینجر ہے۔کیوں کہ خاتون کی طاقت کے ہاتھ میں جب کمان ہوتی ہے تو بہت کچ حاصل ہوتا ہے، میں اس کا گواہ ہوں کیوں کہ طاقت میری اہلیہ محترمہ کے ہاتھ میں ہے۔

میں نے کوئی ایسا ادارہ نہیں دیکھا۔ آپ کے یہاں قدم یہ ہے کہ مجھے بھارت کی ثقافت دکھائی دینے لگی ،سنسکار دکھنے لگے ، مضبوطی دکھے لگی اور تب مجھے یاد آیا کہ جی-20 میں دنیا کے بڑے بڑے لیڈر آئے۔ ہم دونوں بھی شریک ہوئے۔ سب سے بات چیت ہوئی ، سب ایک بات سے محوحیرت تھے کہ ہندوستانی ثقافت ایک بے نظیر اور بے مثال ہے۔

کون سا ملک ہے جو 5000 سال سے زیادہ تمدنی بنیاد کی بات کرسکتا ہے۔وہ جی 20 کا نظارہ دیکھیے، ملک کی کوئی ریاست نہیں چھوٹی ہے ، مرکز کا زیرانتظام کوئی علاقہ نہیں چھوٹا ہے، 200 جلسے ہوئے، راجستھان میں ہوئی، جے پورادے پور میں ہوئی، ملک کے ہر ریاست میں ہوئی، 58 مقامات پر ہوئی، جو آئے وہاں پر وہ کبھی نہیں بھولنے یادیں لے کر گئے کہ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ ہوپائے گا۔

آپ ایسے دور میں رہ رہے ہو، جب بھارت ترقی کی طرف گامزن ہے اور یہ ترقی دنیا میں ثابت ہے، دنیا محو حیرت ہے۔

23 اگست 2023 کوکرشمہ ہوا، جب اسرو نےوہیکل کو چاند کے اس  حصے پر کامیابی کے ساتھ اتاردیا جہاں دنیا کا کوئی ملک نہیں پہنچ پایا ہے اور اس میں بھی آپ کا خیرمقدم ہوا اور شیوشکتی پوائنٹ دکھایا گیا۔

چندریان 3 وہاں  لینڈ ہوا، یہ ایک بہت بڑی پیشرفت ہے اور اس میں کلیدی رول ادا کرنے والی ایک خاتون ہیں یعنی  پروجیکٹ ڈائریکٹر۔

 

اس کا مطلب یہ ہے کہ آج ہندوستان کی ترقی میں مرد اور عورت دونوں نے اپنا حصہ ڈالا ہے اور میں کہوں گا کہ خواتین نے زیادہ حصہ لیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سب سے بڑی طاقت خزانہ میں ہے اور یہ بات مودی جی سے زیادہ کون جانتا ہے۔ کرم مذہب ہے لیکن معنی بھی درکار ہے تاکہ ایسا ادارہ بنایا جا سکے۔

ہماری معیشت کون چلا رہا ہے؟ محترمہ نرملا سیتا رمن، ایک سخت خاتون ایک عظیم ماہر اقتصادیات اور ان کا دنیا میں ایک بڑا مقام ہے کیونکہ وہ معاشیات کی ماہر ہیں۔ ہماری معیشت کو دیکھیں، ہم کہاں تھے اور کہاں پہنچ گئے ہیں۔ اگر آپ فرجائل 5 کو چھو دوگے تو بکھرجائیں گے، ان میں  ہمارا نام تھا۔ برازیل، جنوبی افریقہ،ترکیہ، انڈونیشیا اور بھارت۔ 13 سال پہلے دنیا پر بوجھ تھے۔ دنیا سمجھتی تھی کہ ان کی معیشت ٹھیک ہو نی چاہیے ورنہ دنیا کو جھٹکا لگے گا اور ہم فرجائل5 سے پاورفل 5 میں پہنچ گئے ہیں۔

ہم نے 2 ستمبر 2022 کو دنیا کی پانچویں معاشی سپر پاور، پانچویں بڑی معیشت کا درجہ حاصل کرلیا ہے اور ہم نے برطانیہ اور فرانس کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اب جاپان اور جرمنی کی باری ہے اور آنے والے چار پانچ سالوں میں ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی عالمی معیشت بن جائے گا اور اس میں ناری شکتی وندن ایکٹ بڑا کردار ادا کرے گا۔

وہ لوگ جو میرے سامنے بیٹھے ہیں، 2047 میں جب ہندوستان اپنی آزادی کی صد سالہ جشن منائے گا، اس وقت آپ سب فیصلہ کن کردار ادا کریں گے، آپ اہم کردار ادا کریں گے اور آپ کی وجہ سے ہندوستان اپنی بہترین منزل پر ہوگا،اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

جب میں نے آکر معلومات حاصل کیں تو میں حیران بھی ہوا اور مطمئن بھی کہ آپ کے پاس تپ ون ہے، یوگ شالہ ہے، میں نے آپ کے احاطے میں جو تصویر دیکھی وہ ہندوستانی ثقافت کے بنیادی اصولوں کو ظاہر کر رہی تھی۔

ہماری ثقافت ہماری طاقت ہے، ہماری ثقافت کئی زمانوں کی حکمت کا ذخیرہ ہے۔ کلچر کے معاملے میں ایک واقعہ بتاتا ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے... یہ دوسری جنگ عظیم کا دور تھا... کیمبرج کے ایک پروفیسر، میں ان کے ایئر کنڈیشنڈ چیمبر میں بیٹھا تھا۔ ایک فوجی آیا اور وہ غصے میں آگیا، یہ فطری تھا کہ ہم مرمٹنے کے لیے تیار تھے، اور آپ  یہاں آرام سے بیٹھے ہیں۔ پروفیسر نے پوچھا کہ آپ  کس چیز کے لیے مرمٹنے کے لیے تیار ہو؟ اس پر فوجی کو مزید غصہ آیا… ہم ملک کی وقار  کے لیے لڑ رہے ہیں، ہم ملک کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں، ہم ملک کی سرحدوں کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔

پروفیسر نے کہا کیا مطلب؟ آپ ملک کی ثقافت کی حفاظت کر رہے ہیں، اور میں بھی یہاں بیٹھ کر یہی کام کر رہا ہوں، یہ پروفیسر کے لیے ایک شاندار لمحہ تھا۔

ہر ہندوستانی کا فرض ہے کہ وہ عمل کے ذریعے اپنی ثقافت کو بنائے اور اس کا تحفظ کرے، جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔

 

سوامی وویکانند نے بہت چھوٹی عمر میں ہی دنیا میں بڑا نام کمایا۔ اور آپ لوگوں کے لیے ، ‘‘جاگو، اُٹھو اور جب تک مقصد حاصل نہ ہو جائے مت رکو۔’’ انہوں نے ایک بات کہی اور کہا،‘‘جب تک انسان کی حالت بہتر نہ ہو، دنیا کی بھلائی کا کوئی امکان نہیں۔ پرندے کے لیے صرف ایک بازو پر اڑنا ممکن نہیں۔’’

اب آپ ایٹمی طاقت ہیں۔ یہ کوئی چھوٹا قدم نہیں ہے، اس سے پہلے بھی قدم اٹھائے گئے ہیں، پنچایت، گاؤں کا سرپنچ، پنچایت سمیتی کا سربراہ، ضلع کا سربراہ، جب یہ عورت ہوتی تھی تو کرسی پر پہلے اس کا شوہر جاکر بیٹھتا تھا  اور وہ خود کو سرپنچ پتی، پردھان پتی، ضلع پرمکھ پتی کہتاتھا … آپ نے آہستہ آہستہ یہ طاقت حاصل کر لی ہے۔ اسی طاقت کا نتیجہ ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں پہلی بار خواتین کی سب سے زیادہ تعداد بغیر ریزرویشن کے بھارتی پارلیمنٹ میں داخل ہوئی یعنی 78۔

اگر آپ لوگوں نے 21 ستمبر کو راجیہ سبھا کی کارروائی دیکھی ہو گی، جب اس ایکٹ پر بحث ہو رہی تھی، میں نے فیصلہ لیا کہ میرے اور میرے لوک سبھا پتی کے علاوہ کرسی پر صرف خواتین بیٹھیں گی۔

کارروائی کے دوران کرسی پر صرف خواتین ہی بیٹھیں گی۔

میں نے اس دن 17 خواتین ایم پیز کو یہ موقع دیا۔ اسے پی ٹی اوشا جی، جیا بچن جی، کویانک، سجاتا جی... سب کو دیا۔ اور سب  خوش تھیں ۔

میں نے ٹیبل آفس پر خواتین کا مکمل غلبہ برقرار رکھا۔

میں نے شروع کیا کہ غیر ملکی دوروں میں ان کی شرکت 50فیصد سے کم نہیں ہوگی۔

ایسا کرنے سے میں نے سکون محسوس کیا، یہ الگ بات ہے، مجھے بھی بہت کچھ ملا، ان سب نے مجھے نوازا، یہ بہت بڑی تبدیلی ہے۔ ایسا لگتا تھا کہ وہ کرسی پر بیٹھ کر کیا کریں گی  ، لیکن جیسے ہی وہ بیٹھیں، میں نے محسوس کیا کہ انہوں نے جو کیا وہ زبردست ثابت ہوا،  وہ کمزور نہیں پڑیں۔

ہمارے یہاں روایت ہے کہ ہم لوگوں کو بہت جلد بڑا سمجھ لیتے ہیں۔ اس میں تبدیلی آئی ہے، مثال کے طور پر پدم شری، پدم بھوشن، پدم وبھوشن... دیکھیں پہلے کسے ملتے تھے؟ جس کا نام پہلےہوتا تھا۔ اب ہم ان سے ملتے ہیں جن کا نام ہم نے نہیں سنا، لیکن ملنے کے بعد ایک بات یہ ہوتی ہے کہ صحیح آدمی کو مل گیا، اس کو ملنا چاہیے تھا۔

یہی مستحق ہے۔

 جب ایسے بامقصد کام ہوتے ہیں تو ملک کی ترقی کا سفر تیز ہو جاتا ہے۔ آپ نے راجیہ سبھا میں دیکھا ہوگا کہ شعروشاعری بھی ہوتی ہے، ہنسی کے پل بھی ہوتے ہیں ، تناؤ بھی ہوتا، اس سے ماحول اچھا رہتا ہے اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب میں آرہا تھا تو دیکھا کہ بچوں کو کیا تحفہ دوں؟ تو میں نے سوچا میں آپ سب کو 50 کے بیچ میں ہندوستانی پارلیمنٹ کے دورے کے لیے مدعو کروں گا۔

میں نے اس دورے کے لیے ایک پروگرام بھی طے کیا ہے، سب سے پہلے آپ پارلیمنٹ کی نئی عمارت دیکھیں گے، یہ عمارت کووڈ کے چیلنج کے باوجود ڈھائی سال میں نہ صرف بنائی گئی بلکہ اس کے اندر دیکھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ . دوسری بات، بھارت منڈپم، جہاں جی 20 منعقد ہوا، دنیا کے 10 کنونشن سینٹرز میں سے ایک ہے، اس کے لیے ایک ٹور کا اہتمام کیا جائے گا، دیکھیں ملک کتنا بدل گیا ہے کہ جی 20 کا پروگرام بھارت منڈپم میں منعقد ہوا، اس کے اندر دو تین ہفتے ایک بڑا کنونشن ہوا، سنٹر یشوبومی جہاں پی 20 کانفرنس ہوگی، دنیا بھر سے پارلیمنٹ کے لوگ آئیں گے، یہ بھارت منڈپم سے بڑا ہے، آپ بھی وہاں آئیں گے۔

آپ ایک لمحے کے لیے بھی پرائم منسٹر میوزیم سے نظریں نہیں ہٹا پائیں گے۔ اسے تبدیل کر دیا گیا ہے یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے، ملک کے ہر وزیر اعظم کے ساتھ انصاف کیا گیا ہے.. اور انڈیا گیٹ پر جو وار میموریل ہے، وہاں نیتا جی بوس کا مجسمہ بھی ہے۔ میں نے یہ پروگرام بنایا ہے، ہم اس میں سہولت فراہم کریں گے، ہم اسے ممکن بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

اگر ہم تھوڑا سا آگے بڑھیں تو آج آپ لوگوں کو جو ماحول مل رہا ہے ہم اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ پہلے ماحول، اقتدار کی راہداریوں سے دلالوں کا خاتمہ ہوا۔ پہلے اقتدار کے گلیاروں میں دلال ہوا کرتے تھے۔ پاور بروکرز سے متاثر پاور کوریڈورز کو جراثیم سے پاک اور بے اثر کر دیا گیا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ یہ آپ کے لیے بھی ایک چیلنج ہے کہ جب کوئی خاندان یا معاشرہ یا کوئی ملک بہت زیادہ ترقی کرتا ہے تو کہیں نہ کہیں تھوڑی سی حسد پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگ ایسا عمل اپنا لیتے ہیں جو ملک کے مفاد میں نہیں ہوتا۔

میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ ہندوستانیت اور ہندوستان ہر حال میں سرفہرست ہے، یہ ناقابل گفت و شنید ہے۔

آپ کو اپنے آپ کو قبول کرنا ہوگا کیونکہ یہ حقیقت ہے، ہمیں فخرہے ہم  ہندوستانی ہیں، جیسے ہی آپ دنیا میں قدم رکھیں گے آپ کو پتہ چل جائے گا کہ ہندوستانی ہونے کا کیا مطلب ہے۔ ہمیں اپنے غیر معمولی تاریخی بے مثال ترقی کے منظر نامے پر بھی جائز فخر کرنا چاہیے۔

پریشان نہ ہوں، یہ میری آپ کے لیے رائے ہے، دباؤ نہ رہیں ، جو کرنا ہے اپنے من کی کیجئے ۔ اپنی اہلیت کے مطابق جھکاؤ کریں۔ میں یہاں سے آپ کے والدین کو بھی پیغام دوں گا کہ اپنے بچوں کو جہاں بڑھنا ہے وہاں بڑھنے دیں۔ ان کے رجحان  کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں، اسے موافقت نہ کریں، اسے قدرتی طور پر ہونے دیں۔

کیونکہ آج کل بہت سارے مواقع آ رہے ہیں جن کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔

یہ مواقع ہر ایک کے لیے دستیاب ہیں۔ آج پیسہ کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ چیلنجز آتے رہیں گے، چیلنجز سے کوئی نہیں بچ سکتا۔

میں یہاں آیا ہوں، اچھا کام کر رہا ہوں، پہلے بھی کچھ جگہوں پر گیا ہوں، لیکن کچھ لوگوں نے پوچھا کہ بار بار کیوں آتے ہو؟ پتا نہیں آپ بار بار ایسا کیوں کہہ رہے ہیں، میں قدرے حیران ہوا کیونکہ یہ کہنے والے نے نہ تو آئین کا احترام کیا، نہ قانون کا، نہ اپنے عہدے کے وقار کا، اگر وہ تھوڑا سوچ کر دیکھتا تو اسے پتا لگ جاتاہے  ہندوستان کے نائب صدر کا کوئی بھی دورہ اچانک نہیں ہوتا، یہ بہت غوروخوض کے بعد ہوتا ہے۔ لیکن کہنے لگے کہ آپ کا آنا ٹھیک نہیں، پتہ نہیں کس قانون کے تحت۔ تو چونکہ راجیہ سبھا میں شاعری ہوتی ہے، راستے میں میں نے ایک چھوٹی سی نظم بھی لکھی، اور کہا کہ پہلے آپ سے شیئر کروں، یہ نظم لکھنے سے پہلے مجھے ایک غزل یاد آئی، اس غزل میں تھا،

'زندگی سے بڑی سزا ہے نہیں

اور کیا جرم ہے پتہ ہی نہیں ۔'

انہی خطوط پر دکھ اور اذیت محسوس ہو رہی ہے کہ مجھے اس معاملے میں کیوں گھسیٹا گیا، میرا کام آئین سے جڑا ہوا تھا، عوام کی فلاح و بہبود کا تھا، کسان کا بیٹا ہونے کے ناطے میں نے جیسے جیسے ترقی کی ہے، اسی طرح ترقی کی ہے۔ میں بھی وہاں گیا اور میرا باقی سفر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کی دعوت پر ہوا، مرکزی حکومت کے پروگراموں میں ہوا، ریاستی حکومت نے نہ کوئی پروگرام بنایا اور نہ ہی دعوت دی ، تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں، یہ ان کی صوابدید ہے، انہیں معلوم ہونا چاہیے۔

 

میں نے جو نظم بنائی ہے،

'خطا کیا کہ ہمیں پتہ ہی نہیں

آپتی کیوں ہے انہیں ہمارے گھر آنے کا پتہ ہی نہیں

یہ کیسا منظر ہے، سمجھ سے پرے ہے ،

سوالیہ نشان کیوں ہیں؟

اپنے گھر آنے میں کیا جرم ہے پتہ ہی نہیں

بس یہیں پر اپنی بات ختم کرتا ہوں۔

اس پلیٹ فارم سے میں یہ اعلان کرنا چاہوں گا کہ مجھے توقع نہیں ہے کہ با اختیار لوگ آئینی عہدوں پر روشنی ڈالیں گے۔ یہ جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے۔ آئینی عہدوں کا احترام ہونا چاہیے اور ہم سب کو مل کر، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور اتفاق رائے کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ عوام کی بڑے پیمانے پر خدمت کرنی ہوگی۔

ذہن اداس ہو جاتا ہے کہ کون سے الفاظ استعمال ہوئے ہیں، ان سے نکلنا بہت مشکل ہے۔ میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ یہ ہمارا ملک ہے ہم سب اس ملک کے خادم ہیں ہمارا کوئی بھی عہدہ ہو صدر سے لے کر وزیر اعلیٰ تک۔ ہمیں بہت حساس ہونا چاہیے، ہمیں ایسا عوامی تاثر پیدا نہیں کرنا چاہیے، یہ درست نہیں کہ آئینی عہدے پر فائز شخص کو بلا ضرورت سیاست میں گھسیٹا جائے۔

لڑکیوں مجھے آپ کے ساتھ پیلٹ فارم شیئر کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کیوں کہ آپ مستقبل ہیں، آج کا دن اس لیے بھی خوش قسمتی کا دن ہے کہ میں جن افسران سے ملا ہوں ان میں سے 80فیصدان کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں اور بیٹیوں کی طاقت اور ان کی اپنے والدین سے محبت ایک عجیب انداز میں ہے۔

خداآپ پر رحمت کرے! آپ عالمی سطح کے بہترین اداروں میں سے ایک میں ہیں۔ موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

کسی بھی ادارے کے سابق طلباء اس کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، سابق طلباء ٹیلنٹ کا ذخیرہ ہوتے ہیں،

مجھے امید ہے کہ اس ادارے کے تمام سابق طلباء اپنی استطاعت کے مطابق اس ادارے کو مالی تعاون اور تجاویز دیں گے۔

یہ ایک انسٹی ٹیوٹ کی شکل اختیار کرے گا جو عالمی سطح پر عروج پر پہنچے گا۔ بہت بہت نیک خواہشات۔۔۔ بہت بہت شکریہ!

 

*************

 

ش ح ۔ا ک ۔ ج ا

U. No. 10557


(Release ID: 1966031) Visitor Counter : 186


Read this release in: English , Hindi