کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ڈی پی آئی آئی ٹی نے ‘اسمارٹ میٹرز’ اور ‘ویلڈنگ راڈز اور الیکٹروراڈز’ کے لیے کوالٹی کنٹرول آرڈرز کو نوٹیفائی کیا ہے

Posted On: 01 AUG 2023 7:43PM by PIB Delhi

کامرس  اور صنعت کی وزارت کے صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) نے 14 جولائی 2023 کو‘سمارٹ میٹر’ اور ‘ویلڈنگ راڈز اور الیکٹروراڈز’ کے لیے 2 نئے کوالٹی کنٹرول آرڈرز (کیو سی کیوز) کو نوٹیفائی کیا ہے۔ نوٹیفکیشن کی تاریخ سے چھ ماہ کے اندر اس کا عمل دیکھنے میں آئے گا ۔

اسمارٹ میٹرز (کوالٹی کنٹرول) آرڈر، 2023 کیو سی او ‘‘اے سی’’ کے لیے آئی ایس کے معیارات کے تحت لازمی سرٹیفیکیشن کو لازمی قرار دیتا ہے۔ اسٹیٹک ڈائریکٹ کنیکٹڈ واٹ آور اسمارٹ میٹر کلاس 1 اور 2 اوراے سی اسٹیٹک ٹرانسفارمر آپریٹڈ واٹ  آ وراور -وارآور اسمارٹ میٹرز، کلاس 0.2s، 0.5s اور1.0s” گھریلو مارکیٹ کے لیے تیار کردہ یا بھارت  میں درآمد کی جانے والی مصنوعات کے لیے ہیں۔

یہ ایک اسمارٹ میٹر الیکٹرانک ڈیوائس ہے جو برقی توانائی کی کھپت، وولٹیج کی سطح، کرنٹ اور پاور فیکٹر جیسی معلومات کو ریکارڈ کرتی ہے۔ اوریہ ڈیوائس اسمارٹ میٹر سسٹم کی نگرانی اور کنزیومر بلنگ کے لیے کھپت کے رویے اور بجلی فراہم کرنے والوں کی زیادہ وضاحت کے لیے صارف کو معلومات پہنچاتی ہے ۔

ویلڈنگ راڈز اور الیکٹروراڈز (کوالٹی کنٹرول) آرڈر، 2023 IS معیارات کے تحت "کاربن اور کاربن مینگنیز اسٹیل کی دستی میٹل آرک ویلڈنگ کے لیے کورڈ الیکٹروڈز" کے لیے ضروری سرٹیفیکیشن کو لازمی قرار دیتا ہے، اوریہ "گیس شیلڈ آرک ویلڈنگ آف سٹرکچر کے لیے ویلڈنگ کی سلاخوں اور کھلے الیکٹروراڈز کے لیے ہے ۔نیز گھریلو مارکیٹ کے لیے تیار کردہ یابھارت میں درآمد کی جانے والی مصنوعات کے لیے ہے۔

ویلڈنگ کی راڈز کو شیلڈ میٹل آرک ویلڈنگ (ایس ایم اے ڈبلیو) میں استعمال کیا جاتا ہے، جسے اسٹک ویلڈنگ بھی کہا جاتا ہے۔ راڈ کے دو مقاصد ہوتے ہیں،ان میں سے ایک ورک پیس کو فلر میٹل فراہم کرنا اوردوسرا یہ کہ آرک کو برقی رو بہم پہنچانا ہے۔ مزید یہ کہ ویلڈنگ الیکٹروڈ دھاتی جوتاریں ہیں وہ کیمیکل کوٹنگز پر تیار کی  ہوئی ہیں۔ یہ کوٹنگ دھات کو نقصان سے بچاتی ہے، آرک کو مستحکم کرتی ہے، اور ویلڈ کو بہتر بناتی ہے۔

ڈی پی آئی آئی ٹی بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز (بی آئی ایس) اورمتعلقہ فریقوں کے ساتھ مسلسل مشاورت میں کیو سی او کے نفاذ کی ضرورت کے لیے کلیدی مصنوعات کی نشاندہی کر رہا ہے۔ اس کی وجہ سے 317 اشیاء کے معیارات پر محیط 64 نئے کیس سی اوزکے فروغ کا آغاز ہوا ہے۔

ڈی پی آئی آئی ٹی اپنی اہم مصنوعات جیسے انسولیٹڈ فلاسکس، قابل  استعمال پانی کی بوتلیں، فلیم لائٹرس، اسمارٹ میٹرس، ویلڈنگ راڈز اور الیکٹروراڈ وغیرہ کے لیے کوالٹی کنٹرول نظام قائم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے معیاری مصنوعات کی تیاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے لوگوں کی قابلیت اور ملک کی ساکھ کے ساتھ اعلیٰ معیار کی بھارتی مصنوعات دور دور تک جائیں گی۔ یہ آتم نربھر بھارت کی اخلاقیات کو بھی سچا خراج تحسین ہوگا اور جو عالمی خوشحالی کے لیے طاقت بڑھانے کاآلہ کار ثابت ہوگا۔

بھارت میں کوالٹی کنٹرول ماحولیاتی نظام بی آئی ایس کے تیار کردہ معیارات پر مبنی ہے، جو قومی معیارات  سے متعلق بھارت کاایک ادارہ ہے۔ بی آئی  ایس سامان، مضامین، عمل، نظام اور خدمات کی معیار کاری، مطابقت کی تشخیص اور کوالٹی کی یقین دہانی سے متعلق سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ مذکورہ قائم کردہ بھارتی معیارات رضاکارانہ نوعیت کے ہیں جنہیں مرکزی حکومت  کےکوالٹی کنٹرول آرڈر(کیو سی او) کے اجراء کے ذریعے لازمی بنایا جا سکتا ہے۔

کیو سی او ایک لازمی سرٹیفیکیشن اسکیم ہے، جس کے تحت متعلقہ مصنوعات پر لاگو ہونے والے بھارتی معیارات کی مخصوص فہرست کی تعمیل کو مرکزی حکومت نے متعدد تحفظات فراہم کئے ہیں جن میں عوامی مفاد، انسان، جانوروں یا پودوں کی صحت، ماحولیات کی حفاظت، غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کی روک  تھام اور قومی سلامتی کے تحت لازمی قرار دیا  گیاہے۔

کیو سی اوز کے نوٹیفکیشن سے پہلے، اہم صنعتی انجمنوں اور صنعت کے ممبران کے ساتھ ان کی معلومات کے لیے متعلقہ فریقوں نے طویل بحث و مباحثہ کیا۔ اس کے بعد کیو سی اوز کے مسودے کو کامرس اینڈ انڈسٹری کے وزیر نے منظور کیا اور اس کے بعد قانون سازی کے محکمے کی طرف سے اس کی قانونی جانچ پڑتال کی گئی۔ اس کے بعد، کیو سی اوز کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی ویب سائٹ پر 60 دنوں کے لیے اپ لوڈ کیا گیا، جس میں ڈبلیو ٹی او کے رکن ممالک سے اس سلسلے میں ان کے تبصرے طلب کیے گئے۔

گھریلو چھوٹی/ بہت چھوٹی صنعتوں کے تحفظ کے لیے، کیو سی او اور کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانے کے لیے، چھوٹی/ بہت چھوٹی صنعتوں کو ٹائم لائنز کے لحاظ سے نرمی دی گئی ہے۔

کیو سی اوز کے نفاذ کے ساتھ، بی آئی ایس ایکٹ، 2016 کے مطابق غیربی آئی ایف مصدقہ مصنوعات کی تیاری، ذخیرہ اور فروخت پر پابندی عائد ہوگی۔ بی آئی ایس ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزی پر دو سال تک کی قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ پہلے جرم کے لیے کم از کم 2 لاکھ روپے۔ دوسرے اور اس کے بعد کے جرائم کی صورت میں جرمانہ کم از کم 5 لاکھ روپے تک بڑھ سکتا ہے اور اس میں سامان یا اشیاء کی قیمت سے دس گنا تک کا اضافہ ہوجائے گا۔

ان مصنوعات کے لیے کیو سی اوز کا نفاذ نہ صرف صارفین کی حفاظت کے لیے اہم ہے، بلکہ اس سے ملک میں مینوفیکچرنگ کی کوالٹی کے معیار کو بھی بہتر بنایا جائے گا اور بھارت میں غیر معیاری مصنوعات کی درآمدات کو روکا جائے گا۔ یہ اقدامات، ترقی کے معیار کی جانچ لیبس، پروڈکٹ مینوئل وغیرہ کے ساتھ مل کر بھارت میں ایک معیاری ماحولیاتی نظام کے فروغ میں مدد کریں گے۔

مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ،بھارتی حکومت کا مقصد بھارت میں اچھے معیار کے ساتھ عالمی معیار کی مصنوعات تیار کرنا ہے، اس طرح ایک "آتم نر بھر بھارت" بنانے کے وزیر اعظم کے ویژن کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ش ر۔ف ر

(U: 10106)


(Release ID: 1961936) Visitor Counter : 103


Read this release in: English , Hindi