سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ بیٹری اسٹوریج ٹیکنالوجی اور بیٹری ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی اختراعات میں بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کی بہت مانگ ہے


حکومت لیتھیم آئن (لی- آئن) بیٹری الیکٹروڈ مٹیریلس، سیلز اور الیکٹرک وہیکلز (ای وی) کے لیے بیٹری پیک کے شعبے میں مقامی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے تحقیق کی حمایت کر رہی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 02 AUG 2023 4:11PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او)، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ بیٹری اسٹوریج ٹیکنالوجی اور بیٹری ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی اختراعات میں بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔

آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وضاحت کی کہ تمام الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) میں توانائی ذخیرہ کرنے کا نظام ہوتا ہے، جو عام طور پر گاڑی کو طاقت دینے والی ایک بیٹری ہوتی ہے اور جسے بازار میں اپنانے کے لیے کفایتی اور پرکشش بنانے کے مقصد سے اسٹوریج ٹیکنالوجیز میں پیش رفت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیٹریوں کے لیے خام مال کی سپلائی کو متوازن کرنے اور پائیداری اور سرکلر اکانومی پر زور دینے کے لیے بیٹری ری سائیکلنگ ٹیکنالوجیز میں ایجادات بھی اہم ہیں۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ حکومت لیتھیم آئن بیٹری الیکٹروڈ مٹیریلس، سیلز اور الیکٹرک گاڑیوں کے بیٹری پیک کے شعبے میں مقامی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے تحقیق کی حمایت کر رہی ہے۔ بیٹری ٹیکنالوجیز کی مقامی ترقی کے لیے اہم فنڈنگ ​​کے ساتھ کئی تحقیقی منصوبے جاری ہیں۔ ڈپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) نے بیٹری اسٹوریج کے شعبے میں تقریباً بتیس آر اینڈ ڈی سے متعلقہ منصوبوں کی حمایت کی ہے، جس کے نتیجے میں کئی اشاعتیں اور لیباریٹری کے پیمانے پر پروٹو ٹائپس سامنے آئے ہیں۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) بھونیشور اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) کھڑگپور نے ایک سوڈیم (این اے) آئن بیٹری پیک، ایک بیٹری مینجمنٹ سسٹم، ایک چارجر اور ای سائیکلوں کے لیے سیل بیلنسنگ سسٹم تیار کیا ہے۔ مزید برآں، بیٹری ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی کے دو تحقیقی منصوبوں کو بھی سپورٹ کیا جا رہا ہے۔

سینٹرل الیکٹرو کیمیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ای سی آر آئی)، جو سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) کے تحت ایک تجربہ گاہ ہے، نے اپنے چنئی یونٹ میں چھوٹے پیمانے پر (1000 سیل فی دن) لیتھیم آئن سیل مینوفیکچرنگ لائن نصب کی ہے۔ صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) نے ایک ایسی ٹیکنالوجی تیار کرنے کے لیے ایک بلک کیمیکل مشن پروجیکٹ بھی شروع کیا ہے، جو 100 کلو گرام کی اسپنٹ لیتھیم آئن بیٹریوں (ایل آئی بی) کو مزید استعمال کے لیے تبدیل کر سکتا ہے۔ ایل آئی بی الیکٹروڈ مٹیریل سے تمام دھاتوں کو نکال سکتا ہے اور اسے 1 کلوگرام پیداواری سطح پر ظاہر کرسکتا ہے۔

بیٹری اسٹوریج ٹیکنالوجیز کی تحقیق میں حکومت کو درپیش اہم چیلنج بنیادی طور پر خام مال (سورسنگ) کی فراہمی کا بندوبست کرنا ہے۔ اگرچہ ملک میں لیتھیم آئن (لی- آئن) بیٹریوں کی ضرورت بہت زیادہ ہے اور اس وقت لی- آئن بیٹریوں کی کوئی گھریلو مینوفیکچرنگ نہیں ہے اور اس کی زیادہ تر مانگ درآمدات کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ مزید برآں، ضروری خام مال کے وسائل جیسے لیتھیم، کوبالٹ کی کمی ہے اور انہیں درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ملک میں ابھی تک الیکٹروڈ مٹیریل اور اجزاء کے لیے کوئی سپلائی چین نہیں ہے۔ کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ-نیشنل میٹالرجیکل لیباریٹری (این ایم ایل)، جمشید پور نے لیتھیم، نکل، کوبالٹ، میگینیز، ایلومینیم، کاپر اور ری یوزیبل گریفائٹ سے اعلیٰ خالص نمک والی مصنوعات کو نکالنے اور انھیں الگ کرنے کے لئے کسی بھی طرح کی لیتھیم پر مبنی بیٹری کے مسئلہ کو حل کر سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔  م م۔ م ر

Urdu No. 9833



(Release ID: 1959705) Visitor Counter : 84


Read this release in: English , Hindi