صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے غیر متعدی امراض (این سی ڈی)کی روک تھام اور کنٹرول اور دماغی صحت پرفرینڈس آف دی یو این انٹر-ایجنسی ٹاسک فورس کی سالانہ میٹنگ سے خطاب کیا


ہندوستان نے عام این سی ڈیز کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک قومی کثیر شعبہ جاتی ایکشن پلان تیار کیا ہے جو این سی ڈی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے دیگر وزارتوں/محکموں پر مشتمل کثیر شعبہ جاتی کوششوں کی رہنمائی کے لیے ایک روڈ میپ اور پالیسی کے اختیارات کا مینو پیش کرتا ہے: ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ

‘‘ این سی ڈیز عالمی صحت کےلئے ایک اہم چیلنج بن گئی ہیں، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی تمام اموات میں سے تقریباً 74 فیصداموات ہوتی ہیں، اسی طرح کا رجحان ہندوستان میں بھی دیکھا جارہا ہے جہاں یہ تمام اموات کا 63 فیصد ہے’’

‘‘ہندوستان ‘‘مکمل حکومت اور مکمل سوسائٹی’’ کے نظریہ کے ساتھ بیماری سے تندرستی کے تصور کی طرف بڑھ رہا ہے’’

‘‘ہندوستان یقین دلاتا ہے کہ وہ این سی ڈیز کی روک تھام اور کنٹرول کے مقصد کے لیے پرعزم ہے اور اس سمت عالمی کوششوں کی مکمل تعریف اور اعتراف کرتا ہے’’

‘‘ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجیز کا فائدہ اٹھاکر این سی ڈی کی روک تھام اور انتظامی پروگراموں تک رسائی اور کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے’’

‘‘ٹیلی میڈیسن، موبائل ہیلتھ ایپلی کیشنز، اور ڈیٹا اینالیٹکس مریض کے رابطے کو بڑھا سکتے ہیں، دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنا سکتے ہیں، اور نگرانی وتشخیص کو آسان بنا سکتے ہیں’’

Posted On: 19 SEP 2023 11:00PM by PIB Delhi

‘‘ہندوستان یقین دلاتا ہے کہ وہ غیر متعدی امراض  (این سی ڈیز) کی روک تھام اور کنٹرول کے مقصد کے لیے پرعزم ہے اور ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانے کی عالمی کوششوں کی مکمل تعریف اور اعتراف کرتا ہے جو این سی ڈی کی روک تھام اور انتظامی پروگراموں تک رسائی اور کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے۔ ٹیلی میڈیسن، موبائل ہیلتھ ایپلی کیشنز، اور ڈیٹا اینالیٹکس مریض کے رابطے کو بڑھا سکتے ہیں، دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنا سکتے ہیں، اور نگرانی و تشخیص کو آسان بنا سکتے ہیں۔’’ مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے آج ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس کے  افتتاح ہفتہ کے موقع پر غیر متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول اور دماغی صحت سے متعلق اقوام متحدہ کی  دی فرینڈس آف دی یو این انٹر- ایجنسی ٹاسک فورس کے فرینڈز کی سالانہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ میٹنگ میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریسوس ، ڈبلیو ایچ او کے خارجہ تعلقات اور گورنینس کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل کیتھرینا بوہیمے، ڈبلیو ایچ او یورپ کےریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ہانس کلوگ بھی موجود تھے۔

image2.png

این سی ڈی کے اثرات پر زور دیتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے بتایا کہ این سی ڈیز عالمی صحت کےلئے ایک اہم چیلنج بن گئی ہیں ، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی تمام اموات میں سے تقریباً 74 فیصد اموات ہوتی ہیں، اسی طرح کا رجحان ہندوستان میں بھی دیکھا جا رہا ہے جہاں یہ تمام اموات میں سے 63 فیصد ہے۔‘‘ این سی ڈیز کی اس وبا کے افراد، خاندانوں اور کمیونٹیز  پر بہت دور رس اثرات پڑتے ہیں، جس سے صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔ این سی ڈیز سے وابستہ سماجی و اقتصادی اثرات 21ویں صدی میں روک تھام اور کنٹرول کے اقدامات کو ترجیح دینے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

مزیدبرآں این سی ڈیز کے خاتمے کے لیے ہندوستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہا،‘‘ہندوستان نے عام این سی ڈیز کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک قومی کثیر شعبہ جاتی ایکشن پلان تیار کیا ہے جو ایک روڈ میپ اور پالیسی کے اختیارات کا مینو پیش کرتا ہے تاکہ کثیر شعبہ جاتی کوششوں کی رہنمائی کی جاسکے۔ این سی ڈی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے دیگر وزارتیں/محکمے بنیادی ڈھانچے، انسانی وسائل کی ترقی، این سی ڈیز کی تشخیص اور انتظام کو مضبوط بنانے کے لیے، غیر متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے قومی پروگرام (این پی-این سی ڈی) نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد، کرونک آبسٹرکٹیوپلمونری ڈزیز اور دمہ، غیر الکوحل فیٹی لیورڈزیز، اسٹروک، ایس ٹی- ایلیویٹڈ مایوکارڈیل انفاریکشن اور دائمی گردے کی بیماریاں اس میں  شامل کی گئی ہیں۔ این پی-این سی ڈی حکمت عملی پرنظرثانی کےلئے جس میں  ‘‘2025 تک ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے شکار 75 ملین افراد کی معیاری دیکھ بھال پر’’ نئے سرے سے توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ این سی ڈیز کے لیے انفرادی طور پر اسکریننگ اور علاج  پرعمل کرنے کی رپورٹنگ اور نگرانی کے لیے صحت عامہ کی سہولیات پر قومی این سی ڈی پورٹل کے ذریعہ بنیادی سطح کی معلومات ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ ہر فرد کے لیے، ایک آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ نمبر (اے بی ایچ اے-آئی ڈی) کو برقرار رکھا جا رہا ہے اور این سی ڈی کے ساتھ ہر ایک فرد کی ٹریکنگ نیشنل این سی ڈی پورٹل کے ذریعے کی جاتی ہے۔ حفظان صحت کی فراہمی کے تمام سطحوں پر این سی ڈیز کی روک تھام اور کنٹرول کےلئے  نیز صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے مشن موڈ میں بیداری پیدا کی جارہی ہے ۔ بیماریوں کے بندوبست کے علاوہ، اے بی-ایچ ڈبلیو سیز، کمیونٹی کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے تندرستی پر توجہ دے رہے ہیں۔’’

قومی صحت کی پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان سب کے لیے صحت اور بہبود کی اعلیٰ ترین سطح کے حصول کا تصور کرتا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، آیوشمان بھارت کی اسکیم نے صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز (اے بی-ایچ ڈبلیو سیز) متعارف کرائے ہیں جو کہ پانچ عام این سی ڈیز یعنی ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، منہ کے کینسر، چھاتی کا کینسر اور سروائیکل کینسر کی روک تھام، اسکریننگ، کنٹرول اور بندوبست کے لیے آبادی کی سطح پر کارروائی کی پیشکش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا ‘‘صحت مندی کے لیے پہل باقاعدہ یوگا سیشنز، زومبا سیشنز، واکاتھونز، سائکلوتھونز وغیرہ کے ساتھ شروع ہوئی ہے۔ صحیح قسم کا کھانا کھانے کے لیے ‘‘ایٹ رائٹ انڈیا’’ اور ورزش کے لیے ‘‘فٹ انڈیا’’ جیسے دیگر اقدامات ملک گیر تحریک بن چکے ہیں۔ حال ہی میں، آیوشمان بھوو پہل کا آغاز ہر گاؤں/ قصبے میں صحت کی دیکھ بھال کی تمام خدمات کو پہونچانے کے لیے کیا گیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات آخری میل تک پہنچیں اور معاشرے کے ہر فرد تک صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔’’

انہوں نے مزید بتایا کہ ہندوستان میں پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا ثانوی اور تیسرے درجے کی دیکھ بھال کے اسپتال میں داخل ہونے کے لیے ہیلتھ ایشورینس/بیمہ کوریج فراہم کرتی ہے۔ 600 ملین سے زیادہ مستفیدین کو فی خاندان سالانہ 5 لاکھ روپئے  کاکوریج فراہم کیا جاتا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں، صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد، بین الاقوامی تنظیموں، این جی اوز، اور کمیونٹی تنظیموں سمیت مختلف فریقوں کے درمیان باہمی تعاون کی کوششیں، این سی ڈیز کے بوجھ کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔‘‘ہندوستان ینمل دلاتا ہے کہ وہ این سی ڈیز کی روک تھام اور کنٹرول کے مقصد کے لےا پرعزم ہے اور اس سمت عالمی کوششوں کی مکمل تعریف اور اعتراف کرتا ہے۔ اب، ہندوستان ‘‘مکمل حکومت اور مکمل سوسائٹی’’ کے نظریہ کے ساتھ بیماری سے تندرستی کے تصور کی طرف بڑھ رہا ہے۔’’

این سی ڈی کے سنگین چیلنج پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے عالمی برادری سے درخواست کی کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے، جس کو مزید مضبوط اور اسٹریٹجک قیادت، کفایتی کارروائی، اور کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر سے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

 

************

ش ح۔ف ا۔ف ر

 (U: 9720)


(Release ID: 1958973) Visitor Counter : 134
Read this release in: English , Hindi