وزیراعظم کا دفتر
جی 20 سربراہ اجلاس- 2 میں وزیر اعظم کا بیان
Posted On:
09 SEP 2023 8:38PM by PIB Delhi
دوستو،
ابھی ابھی ایک خوش خبری ملی ہے۔ ہماری ٹیموں کی سخت محنت اور آپ سبھی کے تعاون سے نئی دہلی جی 20 رہنماؤں کے سربراہ اجلاس کے اعلامیے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ میں تجویز کرتا ہوں کہ قائدین کے اس اعلامیے کو بھی منظور کیا جائے۔ میں اس اعلامیے کو اپنانے کا اعلان کرتا ہوں۔
اس موقع پر میں اپنے وزرا، شیرپاؤں اور ان تمام افسران کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس کو قابل قدر بنانے کے لیے سخت محنت کی ہے اور اس لیے بھی یہ سبھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
عزت مآب،
معزز اراکین،
ہمارے یہاں یزاروں سال پہلے لکھے گئے ویدوں میں کہا گیا ہے - ایکو ام بہوسیام!
یعنی میں ایک ہوں؛ مجھے بہت سارے بننے دو۔
تخلیق، جدت طرازی اور قابل عمل حل کے لیے ہمیں ’’میں‘‘ سے ’’ہم‘‘ کی طرف جانا ہوگا۔
ہمیں مجموعی طور پر ذات سے کُل کی سوچ پر زور دینا ہوگا،
انا سے سب کا فلاح ، اس پر زور دینا ہوگا۔
ہمیں دنیا کے ہر طبقے، ہر ملک، ہر معاشرے، ہر خطے کو جوڑنا ہے۔
اور یہی ایک خاندان کی روح ہے۔
جس طرح ہر خاندان کا اپنا سپورٹ سسٹم ہوتا ہے، اسی طرح ہمیں مل کر ایک گلوبل سپورٹ سسٹم بنانا ہوگا۔
کسی کی خوشی ہمیں خوش کرے، کسی کا غم ہمیں اتنا ہی غمگین کرے، یہ احساس ہم میں آنا چاہیے۔
جب ہم ایک خاندان کے طور پر سوچتے ہیں، تو ہم اس بات کا بھی خیال کرتے ہیں کہ ہر رکن کو کس طرح بااختیار بنایا جائے۔
اس جذبے کے ساتھ بھارت ہر تجربے کو اپنے وسیع عالمی خاندان کے ساتھ بانٹنا چاہتا ہے۔
بھارت میں، ہم نے ترقی کو جامع اور پائیدار بنانے کے لیے ٹکنالوجی کو ایک پل کے طور پر اپنایا ہے۔
بھارت نے بینک کھاتوں، آدھار شناخت اور موبائل فون کی جی اے ایم تثلیث سے شمولیت، شفافیت، ہدفی مداخلت کا ایک نیا ماڈل تیار کیا ہے۔
ورلڈ بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ جے اے ایم تثلیث نے صرف 6 سال میں وہ مالیاتی شمولیت کی شرح حاصل کی ہے جسے حاصل کرنے میں 47 سال لگ سکتے تھے۔
اس ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے بھارت نے گزشتہ 10 سالوں میں 360 بلین ڈالر براہ راست ضرورت مندوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کیے ہیں۔
اس سے تقریبا 33 ارب ڈالر کے لیکج کو بھی روکا گیا ہے جو جی ڈی پی کا تقریبا سوا فیصد ہے۔
یقیناً، یہ ماڈل دنیا کے لیے، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے لیے، پورے عالمی خاندان کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
دوستو،
بھارت کے نوجوان بھی ایک خاندان کے طور پر، ہمارا نوجوان ٹیلنٹ بھی ایک طرح سے عالمی بھلائی کے لیے ہے۔
آنے والے وقت میں دنیا کی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک بڑا ہنر مند نوجوان ٹیلنٹ پول بہت اہم ہے۔
لہذا، ہمیں ’’گلوبل اسکل میپنگ‘‘کی طرف بڑھنا چاہیے۔
یہ گلوبل ساؤتھ کی بھی ترجیح ہے۔
دوستو،
ون فیملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ہمیں اپنے عالمی خاندان کو درپیش چیلنجوں کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا۔
ہم نے دیکھا ہے کہ جب کووڈ کی شکل میں ایک بہت بڑا عالمی چیلنج تھا، تو دہائیوں سے بنی عالمی سپلائی چین مکمل طور پر بے نقاب ہوگئی تھی۔
ایک خاندان کے جذبے کے تحت آج ہمیں ایک عالمی سپلائی چین بنانا ہے جو اعتماد اور شفافیت کو فروغ دے۔
یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
ہم ممالک کو، انسانیت کو محض منڈیوں کی طرح نہیں دیکھ سکتے۔
ہمیں ایک حساس اور طویل مدتی اپروچ کی ضرورت ہے۔
ہمیں ترقی پذیر ممالک کی استعداد کار بڑھانے پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔
لہٰذا بھارت نے جو میپنگ فریم ورک تجویز کیا ہے اس سے موجودہ سپلائی چین کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
عالمی سپلائی چین کو جامع بنانے کے لیے ہمیں چھوٹے کاروباروں کے فعال کردار کو بھی قبول کرنا ہوگا۔
یہ ضروری ہے کہ انھیں منڈیوں اور معلومات تک رسائی حاصل ہو اور ان کے لیے تجارتی اخراجات کو کم کیا جائے۔
دوستو،
ون فیملی کے منتر پر چلتے ہوئے، ہمیں ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کے بحران سے حساسیت کے ساتھ نمٹنا ہے۔
ہمیں ایسا نظام بنانا ہوگا کہ بحران میں گھرے ہوئے ممالک اس سے باہر نکل سکیں اور مستقبل میں ایسا بحران کبھی نہ ہو۔
مجھے خوشی ہے کہ ’’پائیدار ترقیاتی اہداف کو تیز کرنے کے لیے ایکشن پلان‘‘ کے تحت مالی اعانت بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
اس کے لیے میں آپ سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
دوستو،
’مجموعی صحت اور تندرستی‘ کے نظام کے لیے ایک خاندان کا اپروچ بھی اتنا ہی اہم ہے۔
بھارت میں تعمیر کیا جانے والا ڈبلیو ایچ او گلوبل سینٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن پوری دنیا میں تندرستی کے فروغ پر زور دے گا۔
مجھے امید ہے کہ ہم جلد ہی روایتی طریق علاج کا ایک عالمی ذخیرہ بنانے کی کوشش کریں گے۔
دوستو،
دنیا کے ہر معاشرے میں مائیں خاندان کی محرک قوت ہوتی ہیں۔
آج کے بھارت میں خواتین کی قیادت ہر شعبے میں نظر آتی ہے۔
بھارت میں ایس ٹی ای ایم یعنی سائنس ، ٹکنالوجی ، انجینئرنگ ، ریاضی کے گریجویٹس میں سے تقریبا 45 فیصد لڑکیاں ہیں۔
آج بھارت کے خلائی پروگرام میں بہت سے اہم مشن ہماری خواتین سائنسدان سنبھال رہی ہیں۔
آج بھارت کے ہر گاؤں میں 90 ملین خواتین سیلف ہیلپ گروپ مہم میں شامل ہو رہی ہیں اور چھوٹے کاروباروں کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ خواتین کی قیادت میں ترقی اکیسویں صدی میں ایک بہت بڑی تبدیلی کا محرک ہوگی۔
دوستو،
ایک فیملی سیشن میں میں آپ کے درمیان تین مشورے پیش کرنا چاہتا ہوں۔
پہلا، ہم دنیا کی چوٹی کی اسپورٹس لیگز پر زور دے سکتے ہیں کہ وہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک میں خواتین کے لیے کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے پر اپنی آمدنی کا 5 فیصد خرچ کریں۔
یہ عالمی سطح پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا ایک نیا ماڈل ہو سکتا ہے۔
دوسرا، جس طرح تمام ممالک ویزوں کی مختلف اقسام جاری کرتے ہیں، اسی طرح ہم ’’جی 20 ٹیلنٹ ویزا‘‘ کا ایک خصوصی زمرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔
اس قسم کا ویزا عالمی مواقع کی تلاش میں ہم سب کے اعلی سائنس اور ٹیکنالوجی ٹیلنٹ کو تلاش کرنے میں بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کی صلاحیتیں اور ان کی کوششیں ہم سب کی معیشتوں میں بہت بڑا حصہ ڈال سکتی ہیں۔
تیسرا، ہم ڈبلیو ایچ او کی نگرانی میں عالمی بائیو بینک بنانے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
خاص طور پر اس میں اس سے دل کی بیماری، سکل سیل انیمیا، اینڈوکرائن اور چھاتی کے سرطان جیسی بیماریوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔
ہمیں بھارت میں اس طرح کا گلوبل بائیو بینک قائم کرنے پر بہت خوشی ہوگی۔
دوستو،
اب میں آپ تمام کے خیالات سننا چاہتا ہوں۔
***
(ش ح – ع ا – ع ر)
U. No. 9313
(Release ID: 1955995)
Visitor Counter : 144