سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے(ڈی ایس ٹی)نے آدتیہ- ایل 1 مشن میں  اس کو آگے بڑھانے والے  کلیدی نظام قائم کیے: بنیادی پے لوڈ ڈیزائن  کے ساتھ ساتھ ، سی ایم ای کا پتہ لگانے کے لیے پہلا خودکار الگورتھم وضع کیا

Posted On: 31 AUG 2023 6:03PM by PIB Delhi

ہندوستان کی آدتیہ-ایل 1، ایک خلائی رصد گاہ جس میں 7 پے لوڈز ہیں  اور جو سورج کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک بلند اور مناسب ترین  کی سمت میں  پیش قدمی کررہی ہے ، اس نے اپنے سفر کے لیے الٹی گنتی شروع کر دی ہے۔ اس کا آغاز انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس (آئی آئی اے) اور انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) کے درمیان مقامی خلائی دوربینوں کے استعمال سے سورج کے ارد گرد بننے والے شمسی ہالے  کے ممکنہ مشاہدات کے بارے میں ابتدائی/شروعاتی بات چیت سے ہوا تھا۔

آئی آئی اے، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے ایک خود مختار ادارے نے ابتدائی طور پر اسرو کی طرف سے پیش کردہ ایک چھوٹے سیٹلائٹ پر نصب کرنے کے لیے ‘مناسب کوروناگراف’(سورج کے ہالے کا مشاہدہ کرنے والی دوربین) پے لوڈ کی تجویز پیش کی تھی۔ یہ ‘مناسب کورونگراف’ بعد میں ویزیبل ایمیشن لائن کوروناگراف(وی ای ایل سی) میں منتقل ہوا اور اب بھی ،جب ہندوستان کے شمسی مطالعہ کے عزائم میں توسیع ہوئی  ہے ،بنیادی پے لوڈ کے طور پر اپنا اثر قائم کئے ہوئے ہیں۔ جس نے  اسے کثیر ادارہ جاتی تعاون کے ساتھ ایک قومی پہل  قدمی بنا دیا ۔

آئی آئی اے کی قیادت میں، وی ای ایل سی کو  ہاسکوٹ  میں سینٹر فار ریسرچ اینڈ ایجوکیشن ان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(سی آر ای ایس ٹی) کیمپس میں ڈیزائن، اسمبل کیا گیا تھا، اس کو خاص پہچان دی گئی تھی۔ اس کا تجربہ کیا گیا تھا  اور اسے انٹیگریٹ کیا گیا تھا اور آئی ایس آر او کے قریبی تعاون سے اس کی ڈلیوری کی گئی تھی۔بین الاقوامی معیار کا ایک صاف ستھرا کمرہ (بھارت کا پہلا بڑے پیمانے پر ‘‘کلاس 10’’ کلین روم) اس کی ایم جی کے مینن لیبارٹری کے اندر اس مقصد کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ آئی ایس آر او نے آئینہ اور ڈیٹیکٹر بنائے اور انہیں آئی آئی اے کو فراہم کیا، جبکہ آئی آئی اے نے 26 جنوری 2023 کو مکمل وی ای ایل سی کو آئی ایس آر او  کو فراہم کیا۔

وی ای ایل سی سورج کے ماحول، کورونا کی تصویر پہلے سے کہیں زیادہ سورج کے زیادہ قریب، ہائی ریزولوشن اور وقت کی رفتار پر بنائے گا۔ پے لوڈ میں اعلی درستگی کے 40 مختلف بصریاتی  عناصر ہیں اور اسے خلا میں 22 ڈگری سیلسیس کے درجہ حرارت پر رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ، آدتیہ ۔ایل1  میں ایک الٹرا وائلٹ امیجر، دو ایکس رے سپیکٹرو میٹر، اور پلازما کے پیرامیٹرز کی پیمائش کرنے کے لیے چار اندرونی آلات ہیں۔ یہ آئی ایس آر او اور آئی یو سی اے  اے کے مختلف مراکز کے ذریعہ کئی دوسرے اداروں کے تعاون سے بنائے گئے ہیں۔

سورج کی کثیر منزلی  طوالت کی  تصویر کشی (ملٹی ویو لینتھ امیجنگ)  اورطیف پیمائی ( سپیکٹروسکوپی) اس پے لوڈ کی ایک منفرد خصوصیت ہونے کے ساتھ، یہ کورونا کی تشخیص کا مطالعہ کرے گا تاکہ ان  اعمال  کو سمجھ سکے جو کورونا کو گرم کرتے ہیں اور شمسی ہوا کو تیز کرتے ہیں، خلائی موسم میں  اضافہ کرنے والے عوامل  کا مطالعہ کریں گے،  شمسی ہالے سے متعلق  مقناطیسی میدانات( کورونل میگنیٹک فیلڈز)، اورشمسی ہالے سے اجتماعی اخراجات (سی ایم ایز) کی اصلیت، ترقی اور حرکیات کی چھان بین کریں گے۔ سائنس کے دو اہم  عوامل  شمسی ہالے کی  حرارت زائی ( کورونل ہیٹنگ) کے مسئلے اور پرتشدد پلازما کے اخراج کے پھیلاؤ کو سمجھنے کی کوشش کی جائے گی جو زمین پر سیٹلائٹ اور مواصلاتی نیٹ ورکس کو متاثر کر سکتے ہیں۔ چونکہ وی ای ایل سی سورج کو اپنی سطح کے قریب ترین مشاہدہ کرتا ہے، اس لیے بہت سے دوسرے آدتیہ۔ ایل 1 پے لوڈز کو بھی نئے  نئے شمسی ہالے سے بڑے پیمانے پر اخراج اور دیگر  انفجا رات  کے بارے میں ڈیٹا کی ضرورت ہے۔

آئی آئی اے کیمپس میں قائم  وی ای ایل سی پے لوڈ آپریشنز سینٹر(پی او سی) ،اسرو کے انڈین اسپیس سائنس ڈیٹا سینٹر(آئی ایس ایس ڈی سی) سے خام ڈیٹا حاصل کرے گا اور اسے سائنسی تجزیہ کے لیے موزوں بنانے کے لیے مزید کارروائی کرے گا۔ پروسیس شدہ ڈیٹا کو تقسیم کے لیے واپس آئی ایس ایس ڈی سی کو بھیجا جائے گا۔ آئی آئی اے میں سائنسی ٹیم اپنے بہت سے پے لوڈز سے آدتیہ ۔ ایل 1 ڈیٹا کو زمین پر فیلڈ اسٹیشن کے مشاہدات کے ساتھ استعمال کرے گی تاکہ سورج اور زمین کے روابط کی ، اور خاص طور پر،  خلائی موسم کے اثرات کی گہری سمجھ حاصل کی جا سکے  کوڈائی کنال سولر آبزرویٹری اور آئی آئی اے کی گوری بیدنور ریڈیو آبزرویٹری اس میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔

مل کر کام کرتے ہوئے، آئی آئی اے اور آریہ بھٹہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنسز  (ڈی ایس ٹی، اے آر آئی ای ایس) کا ایک اور ادارہ، وی ای ایل سی  آلہ کا استعمال کرتے ہوئے بورڈ آدتیہ ۔ ایل 1 پر  سی ایم ایز کا پتہ لگانے کے لیے ایک خودکار الگورتھم ڈیزائن کیا۔ یہ مقناطیسی فیلڈ لائنوں کے ساتھ تھریڈڈ گیس کے بڑے بلبلوں کو جو سورج سے نکلتے ہیں، خلائی موسم میں خلل ڈالتے ہیں اور جیو میگنیٹک طوفانوں، سیٹلائٹ کی ناکامی اور بجلی کی بندش کا سبب بنتے ہیں ٹریک کرنے کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا الگورتھم  ہوگا  ۔ اس الگورتھم کو اسرو نے سخت کوڈ کیا ہے اور اسے بورڈ آدتیہ۔ ایل 1 پر خود بخود  سی ایم ایز کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیا جائے گا، جس سے یہ اس مقصد کے لیے پہلے آن بورڈ انٹیلی جنس الگورتھم میں سے ایک ہے کیونکہ پچھلے ای ایس اے یا این اے ایس اے  مشنوں میں سورج کا مطالعہ کرنے کے لئے اس طرح کی کوئی کوشش نہیں کی گئی تھی۔

آئی آئی اے اور اے آر آئی ای ایس نے مشترکہ طور پر  وی ای ایل سی  انسٹرومنٹ کے سپیکٹرل اور کنٹینیوم چینلز کو نمایاں کیا ہے اور  سورج کے مشاہدے میں استعمال ہونے والی  دوربین سے لی گئی تصاویر  میں  شمسی ہالے سے بڑے پیمانے پر اخراج (سی ایم ایز) کا پتہ لگانے کے لیے جدید مشین لرننگ تکنیک کو لاگو کیا ہے۔ وہ نظریاتی مطالعہ بھی کر رہے ہیں، بشمول سورج میں ادھر سے ادھر حرکت  اور شمسی ہالے سے بڑے پیمانے پر اخراج کے عددی تکرار، جو آدتیہ ۔ ایل 1 آلات سے ڈیٹا کی تشریح کے لیے اہم ہوں گے۔

اسرو  نے  اے آر آئی ای ایس میں آدتیہ۔ ایل 1 سپورٹ سیل قائم کرنے کے لیے اے آر آئی ای ایس کے ساتھ بھی تعاون کیا ہے۔ آدتیہ ۔ ایل 1 سپورٹ سیل(اے ایل آئی ایس سی) سائنس کے مشاہدے کی تجاویز تیار کرنے اور سائنس ڈیٹا کا تجزیہ کرنے میں مہمان مبصرین کے لیے کمیونٹی سروس سینٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ سپورٹ سیل اضافی ٹولز فراہم کرے گا اور صارفین کو سولر فزکس کے بارے میں تربیت دے گا اور آئی ایس ایس ڈی سی/ آئی ایس آر او سے ڈیٹا کو سمجھنے، ڈاؤن لوڈ کرنے اور تجزیہ کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ اے ایل آئی ایس سی  طلباء کو سورج پر ہونے والے بنیادی عمل، موجودہ کھلے مسائل، آدتیہ۔ ایل 1 مشن اور مشاہداتی ڈیٹا کے تجزیہ سے واقف کرانے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں ورکشاپس کا انعقاد کر رہا ہے۔

آئی آئی  اے اور اے آر آئی ای ایس کی ٹیم

پروفیسر آر رمیش، وی ای ایل سی، آئی آئی اے ، پروجیکٹ کے موجودہ  پی آئی  اور 15 فیکلٹی ممبران کے شمسی فلکیات کے گروپ کے ساتھ، اور تقریباً 20 طلباء نے وی ای ایل  سی کی  تیاری  اور اسرو کو ڈیلیوری مکمل کی۔

پروفیسر راگھویندر پرساد:  وی ای ایل سی پروجیکٹ کے سابق پی آئی جنہوں نے کریسٹ، ہاساکوٹ میں ڈیزائن، اسمبلنگ، کریکٹرائزیشن، ٹیسٹنگ اور انٹیگریشن کی قیادت کی۔

پروفیسر جگ دیو سنگھ: انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ، مقامی خلائی دوربینوں کا استعمال کرتے ہوئے شمسی  ہالے  کے ممکنہ مشاہدات کے بارے میں ابتدائی بات چیت کے دوران ابتدائی  شمسی ہالے کے مطالعے  کے لیے تجویز پیش کی، اور اس کے ابتدائی مرحلے کے دوران ٹیم کے پی آئی  تھے۔

پروفیسر ایس پی راجگورو، پروفیسر بی رویندر، ڈاکٹر پیالی چٹرجی، ڈاکٹر جینت جوشی، ڈاکٹر سی کتھیراون، ڈاکٹر وگیش مشرا، ڈاکٹر کے ناگاراجو، ڈاکٹر وماریڈی پنڈتی، ڈاکٹر تنموئے سمنتا، اور ڈاکٹرای وبینزر  چیلےسمی اور ڈاکٹر، منجوناتھ ہیگڑے – آئی آئی اے میں شمسی فلکیات کے گروپ کے کل 15 فیکلٹی ممبران اور تقریباً 20 طلباء

 ناگابوشنا، ایس کتھیراون، امیت کمار,  آئی آئی  سے پی یو  کامتھ نے وی ای ایل سی کی مکینیکل، الیکٹرانکس، اور اجزاء کی اسمبلی اور جانچ کی قیادت کی اور آئی آئی  اے کے انجینئرز اور سائنسدانوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ جو وی ای  ایل سی کے ہر مرحلے میں شامل رہے ہیں۔

ڈاکٹر ششی کمار راجہ  وی ای ایل سی  کی سیٹلائٹ انٹیگریشن سرگرمیوں اور زمینی چیک آؤٹ کی قیادت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر متھو پریال وی ای ایل سی کے لیے ڈیٹا پائپ لائن کی تیاری  کی قیادت کر رہے ہیں۔

پروفیسر دیپانکر بنرجی، ڈائریکٹر اے آر آئی  ای ایس اور اے آر آئی ای ایس سے ڈاکٹر ویبھ پنت نے اے آر آئی ای ایس میں سولر فزکس گروپ کو اے آر آئی ای ایس میں ایک 15 رکنی آزاد سولر فزکس گروپ میں پروان چڑھایا ، جو آدتیہ۔ ایل 1 سے ڈیٹا استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر رتیش پٹیل (اب ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، یو ایس اے میں پوسٹ ڈاک) کے ساتھ مل کر آدتیہ-ایل 1 بورڈ پر کورونل ماس ایجیکشن(سی ایم ایز) کا پتہ لگانے کے لیے پہلا خودکار الگورتھم ڈیزائن کیا۔

ڈاکٹر کرشنا پرساد سیامونتھلا کے ساتھ ساتھ 13 پی ایچ ڈی طلباء اور اے آر آئی ای ایس  میں پوسٹ ڈاکس جو فی الحال آدتیہ-ایل 1 مشن سے متعلق شمسی طبیعیات کے مختلف شعبوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔

حوالہ کے لیے لنکس:

velc.iiap.res.in

https://al1ssc.aries.res.in

وزیبل ایمیشن لائن کوروناگراف (وی ای ایل سی) اپنے اجزاء کے انضمام اور جانچ کے بعدہاسےکوٹ، سی آر ای ایس ٹی کے صاف کمرے میں، نقل و حمل کے لیے تیار ہے۔

حفاظتی ملٹی لیئر انسولیشن (ایم ایل آئی) کور کے ساتھ وزیبل ایمیشن لائن کوروناگراف (وی ای ایل سی) ، اس سے پہلے کہ اسے آدتیہ۔ ایل آئی کے ساتھ انضمام کے لیے آئی ایس آر او منتقل کیا جائے۔

وی ای ایل سی انجینئرنگ ٹیم کے ممبران ٹرک کے سامنے جس میں  وی ای ایل سی سب پیک تھا اوراسرو(آئی ایس آر او) جانے کے لیے تیار تھا۔

 

آئی آئی اے میں فیکلٹی، طلباء ڈاکٹریٹ کے بعد  تحقیقی کام  کرنے والے افراد  جو شمسی فلک طبیعیات پر کام کرتے ہیں۔

اے آر آئی ای ایس  میں  شمسی  طبیعیات  گروپ

*************

 

 

ش ح۔ س ب۔ رض

U. No.9075



(Release ID: 1953986) Visitor Counter : 112


Read this release in: English , Hindi