خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

بچوں کے  ساتھ جنسی زیادتی  اور پوکسو ایکٹ سے متعلق بیداری پروگرام

Posted On: 11 AUG 2023 6:43PM by PIB Delhi

بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن (این سی پی سی آر) سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، این سی پی سی آر نے پی او سی ایس او ایکٹ 2012 کے بارے میں معلومات اور بیداری کے لیے مرکز اور ریاستی حکومتوں کی مدد کے لیے معلومات، تعلیم اور مواصلات (آئی ای سی) مواد تیار کیا ہے۔ مواد این سی پی سی آر کی ویب سائٹ www.ncpcr.gov.in.پر دستیاب ہے۔

  1. پوکسو ایکٹ 2012 کے نفاذ کے لیے ایک آسان گائیڈ۔
  2. جوینائل جسٹس ایکٹ 2015 اور پوکسو ایکٹ 2012 کے نفاذ کے لیے ضلعی انتظامیہ کے لیے ایک گائیڈ
  3. سائبر کرائم کے شکار بچے - قانونی ٹول کٹ
  4. پوکسو ایکٹ 2012 پر یوزر ہینڈ بک
  5. انٹرنیٹ پر محفوظ رہنے کے لیے کیا کریں اور کیا نہ کریں۔

مارچ 2020 سے، این سی پی سی آر نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب) پر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور پوکسو ایکٹ کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے مختلف آن لائن پروگرامز کا انعقاد کیا، جو درج ذیل ہیں:

  1. چیئرپرسن، این سی پی سی آر نے 8 اپریل 2020 کو سائبر پیس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے "کووڈ19 کے دوران چائلڈ آن لائن سیفٹی" کے موضوع پر ایک ٹویٹر چیٹ کا انعقاد کیا۔
  2. سائبر سیفٹی پر ویبینار - بچوں کو آن لائن محفوظ رکھنا (آن لائن اسکولنگ کو سائبر کے لحاظ سے  محفوظ بنانا) کا انعقاد 18 مئی 2020 کو کیا گیا۔
  3. سائبر سیفٹی پر ویبینار - بچوں کو آن لائن محفوظ رکھنا (اسکول سائبر سیفٹی میں کیسے حصہ لے سکتے ہیں  - سائبر سیفٹی میں  پورے اسکول سے متعلق طریقہ کار) 19 مئی 2020 کو منعقد کیا گیا۔
  4. سائبر سیفٹی پر ویبینار - بچوں کو آن لائن محفوظ رکھنا (گھر میں سائبر سیفٹی) کا انعقاد 20 مئی 2020 کو کیا گیا۔
  5. 29 جون 2020 کو "بچوں کے ساتھ جنسی  زیادتی : فورنسک قانونی اصول اور پولیس کا کردار" کے موضوع پر ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔
  6. 23 ستمبر 2020 کو "نئے دور میں سائبر جرائم اور بچوں کا آن لائن تحفظ: چیلنجز اور حل" کے موضوع پر ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔
  7. مندرجہ ذیل عنوانات پر معلوماتی پوسٹرز اور مواد 8 جون 2020 کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جاری کیا گیا۔
  • کووڈ19 کے دوران  محفوظ آن لائن تعلیم
  • سائبرہراسانی
  • آن لائن محفوظ رہنے کا طریقہ
  • ہراسانی کو کیسے روکا جائے اور اس کا مقابلہ کیا جائے۔

این سی پی سی آر نے سائبر سیفٹی سے متعلق رہنماخطوط بھی وضع کیے ہیں اور انہیں 'اسکولوں میں بچوں کی سیفٹی اور سکیورٹی کے مینوئل' میں ایک علیحدہ سیکشن کے طور پر شامل کیا ہے جو 2017 میں تیار کیا گیا تھا۔ سائبر سیفٹی سے متعلق سیکشن سمیت اپ ڈیٹ کردہ مینوئل این سی پی سی آر کی ویب سائٹ پر درج ذیل لنک  پر دستیاب ہے۔

https://ncpcr.gov.in/uploads/165650391762bc3e6d27f93_Manual%20on%20Safety%20and%20Security%20of%20Children%20in%20Schools%20(Sep%202021).pdf

مزیدبرآں، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، حکومت کی پالیسیوں کا مقصد اپنے تمام صارفین کے لیے ایک محفوظ اور قابل اعتماد اور جوابدہ انٹرنیٹ کو یقینی بنانا ہے۔ الیکٹرانک شکل میں فحش مواد کی اشاعت یا ترسیل، سائبر جرائم ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ، 2000 ("آئی ٹی ایکٹ") اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈلائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) ضابطے، 2021 ("آئی ٹی ضابطے، 2021")، ایسی حرکت پر جرمانے اور سزا کا التزام کرتے ہیں  اور ایک ذمہ داری بھی عائد کرتے ہیں تاکہ انٹرمیڈیریز ، بشمول سوشل میڈیا  انٹرمیڈیریز پر، ضابطہ 3(1)(b) کے مطابق مستعدی کا مظاہرہ کریں۔ آئی ٹی ضابطوں، 2021 میں فراہم کردہ نگہداشت  پرانٹرمیڈیریز کے عمل درآمدکرنے میں ناکامی کی صورت میں، وہ آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 79 کے تحت اپنے تحفظ سے محروم ہو جائیں گے اور نتیجہ کے طور پر  اس طرح کے قانون  کے مطابق  کارروائی کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ، 2000 ("آئی ٹی ایکٹ") الیکٹرانک شکل (دفعہ 67اےاور 67بی) میں  فحش موادکی اشاعت یا ترسیل اور الیکٹرانک شکل (دفعہ 67) میں فحش مواد کی اشاعت یا ترسیل پر جرمانہ عائد کرتا ہے اور انہیں قابل سزا بناتا ہے اورقیدکا التزام کرتا ہے جو بالترتیب تین اور پانچ سال تک ہوسکتی ہے، اور سیکشن 77بی کے مطابق ایسے سائبر کرائم قابلِ سزا جرم ہیں۔ ضابطہ فوجداری، 1973 کی دفعات کے مطابق، قابل دست اندازی جرائم کی روک تھام اور تفتیش پولیس کو کرنا ہے، اور آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق، 'پولیس' ریاست کا موضوع ہے۔ اس طرح، ریاستیں بنیادی طور پر ریاستی پولیس محکمے اس طرح کے سائبر جرائم کی روک تھام، تفتیش وغیرہ کے لیے ذمہ دار ہیں، جو قانون کے مطابق احتیاطی اور تعزیری کارروائی کرتے ہیں، جس میں الیکٹرانک شکل میں  فحش مواد  کی اشاعت یا ترسیل سے متعلق مذکورہ سائبر جرائم بھی شامل ہیں۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ، 2000 ("آئی ٹی ایکٹ") اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز اور ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) رولز، 2021 ("آئی ٹی رولز، 2021") نے مل کر ایک فریم ورک بنایا ہے جو انٹرمیڈیریز  پر ذمہ داریاں عائد کرتا ہے، بشمول سوشل میڈیا انٹرمیڈیریز تاکہ  وہ نگہداشت کا مظاہرہ کریں اور یہ کہ اگر وہ اس طرح کی نگہداشت  کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو انہیں تھرڈ پارٹی  انفارمیشن یا ڈیٹا یا مواصلاتی لنک کے لیے قانون کے تحت ذمہ داری سے استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا ۔ اس طرح کی نگہداشت  درج ذیل ہیں:

  1. مناسب کوششیں کرنا تاکہ یوزرز ایسی  انفارمیشن کو ہوسٹ ، ڈسپلے، اپ لوڈ، ترمیم، شائع، ترسیل، اسٹور، اپ ڈیٹ یا شیئر نہ کریں، جو بچے کے لیے نقصان دہ ہو، یا فحش، یا کسی دوسرے کی جسمانی رازداری پر حملہ ہو، یا کسی قانون کی خلاف ورزی ہو؛
  2. مذکورہ بالا کی خلاف ورزی پر رضاکارانہ بنیادوں پر، اور کسی شکایت یا عدالتی حکم یا مناسب حکومت یا اس کی ایجنسی کی طرف سے نوٹس موصول ہونے پر حقیقی معلومات پر، قانون کے تحت فی الحال نافذ العمل شائستگی یا اخلاقیات یا بدنامی کے  تعلق سے غیر قانونی معلومات کو ہوسٹ ، اسٹوریا اشاعت نہ کرنا۔
  3. قانونی طور پر مجاز سرکاری ایجنسی کی طرف سے حکم موصول ہونے پر، 72 گھنٹے کے اندر قانون کے تحت روک تھام، پتہ لگانے، تفتیش یا قانونی کارروائی کے لیے معلومات یا مدد فراہم کرنا؛
  4. شکایات کے ازالے کی مشینری کا قیام، اور قواعد کی خلاف ورزی کی شکایات کو رپورٹ کیے جانے کے 72 گھنٹوں کے اندر حل کرنا اور، کسی فرد یا اس کے مجاز نمائندے کی طرف سے شکایت کی صورت میں، 24 گھنٹے کے اندر کسی بھی ایسے مواد کو ہٹا دینا جو بادی النظر میں سامنے آتا ہے۔ ایسے فرد کے جنسی حصے، ایسے فرد کو مکمل یا جزوی عریانیت میں دکھاتا ہے یا ایسے فرد کو کسی جنسی عمل یا طرز عمل میں دکھاتا ہے یا اس کی عکاسی کرتا ہے؛ ضابطے میں  28.10.2022 کو مزید ترمیم کی گئی ہے تاکہ ایک یا ایک سے زیادہ شکایات کی اپیل کمیٹی (ز) کے قیام کا بندوبست کیا جا سکے تاکہ یوزرز کو ایسی شکایات پر شکایتی افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیل کرنے کی اجازت دی جا سکے۔
  5. اگر کوئی انٹرمیڈیری ایک اہم سوشل میڈیا انٹرمیڈیری ہے (یعنی  ایسا انٹرمیڈیری جس کے پاس ہندوستان میں 50 لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ یوزرز ہوں)، اس کے علاوہ ایک چیف کمپلائنس آفیسر، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ24x7 کوآرڈینیشن کے لیے ایک نوڈل رابطہ اہلکار کی تقرری  اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور ایک ریزیڈنٹ شکایتی افسر، اور ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات کی کوششوں کے معاملے میں  اضافی نگہداشت ، بشمول خودکار ٹولز یا دیگر میکانزم، تاکہ ایسی معلومات کو فعال طور پر شناخت  کی جاسکے جو بچوں کے جنسی استحصال یا طرز عمل کو کسی بھی شکل میں  پیش کرتی ہوں۔
  6. اگر کوئی اہم سوشل میڈیا انٹرمیڈیریز بنیادی طور پر پیغام رسانی کی شکل میں خدمات فراہم کر رہا ہے تو وہ اپنے کمپیوٹر کے وسائل پر معلومات کے پہلے منبع کی شناخت کو قابل بنائے گا تاکہ وہ عصمت دری ، جنسی طور پرفحش مواد یا بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی سے متعلق  مواد کے بارے میں روک تھام، پتہ لگانے، تفتیش، مقدمہ چلانے یا سزا دینے کے مقاصد کے لیے ہو ۔

سوشل میڈیا کے انٹرمیڈیریز اور دیگر انٹرمیڈیریز کی جانب سے قابل اعتراض مواد یا ان کےاکاؤنٹ کی معطلی کے بارے میں یوزرز  کی شکایات پر کارروائی یا کارروائی نہ کرنے سے متعلق  شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے، مرکزی حکومت نے  شکایت کی اپیل سے متعلق تین کمیٹیاں (جی اے سیز) بھی قائم کی ہیں، جیسا کہ مذکورہ آئی ٹی رولز، 2021  میں التزام ہے۔ اس کا مقصد یوزرزکو  انٹرمیڈیریز  کے شکایت کی افسر کے فیصلوں کے خلاف اپیل کرنے کے قابل بنانا ہے۔

اس کے علاوہ، آئی ٹی  رولز، 2021 کے پارٹ III میں تجویز کردہ ضابطہ اخلاق کے تحت، ایک آن لائن مواد کیوریٹر کے پبلشرز کے لئے  ضروری ہے کہ وہ اپنے ذریعے منتقل یا شائع یا نمائش شدہ تمام مواد کو مواد کی نوعیت اور قسم کی بنیاد پر مختلف اقسام میں تقسیم کریں، درجہ بندی کے زمرے، بشمول بچوں کے لیے موزوں مواد، 7 سال یا 13 سال یا 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے موزوں مواد یا والدین کی رہنمائی کے ساتھ مذکورہ عمر کے افراد، اور اس طرح کی درجہ بندی کو ظاہر کرنا۔ ان کے لئے  ضروری ہے کہ وہ مناسب رسائی کنٹرول اقدامات کے نفاذ کے ذریعے کسی بچے کے ذریعہ مخصوص کیوریٹ شدہ مواد تک رسائی کو محدود کریں۔

مزید برآں، حکومت ہند   نے بچوں کو جنسی زیادتیوں، جنسی ہراسانی اور فحش نگاری کے جرائم سے بچوں کی حفاظت کے لیے جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پوکسو) ایکٹ، 2012 کو نافذ کیا  ہے تاکہ بچوں کے مفادات اور ان کی فلاح و بہبود کی حفاظت کی جا سکے۔اس ایکٹ میں صنفی اعتبار سے غیرجانبداری برتی گئی ہے اور بچے کی تشریح اٹھارہ سال سے کم عمر کے کسی بھی فرد کے طور پر کی گئی ہے۔ یہ بچے کی صحت مند جسمانی، جذباتی، فکری اور سماجی نشوونما کو یقینی بنانے کے لیے ہر مرحلے پر بچے کے بہترین مفاد اور فلاح و بہبود کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اس طرح کے جرائم کے بارے میں کسی بھی باشعور فرد کے ذریعہ جرم کی لازمی رپورٹنگ کو بھی ایکٹ کے تحت مقرر کیا گیا ہے، تاکہ اس طرح کے جرائم کے ارد گرد اکثر نظر آنے والی خاموشی کے کلچر کو چیلنج کیا جا سکے۔

حکومت ہند نے بچوں کی فحش نگاری  اور بچوں کے استحصال کو روکنے کے لیے سیکشن-14، سیکشن-15 میں ترمیم اور پوکسو ایکٹ 2012 کے سیکشن-2(ڈی اے) کے تحت بچوں کی فحش نگاری  کی تشریح   کروا کر ایکٹ کی دفعات کو مزید سخت بنایا ہے۔ . بچوں کی فحش نگاری   کو روکنے کے لیے پوکسو ایکٹ کے تحت دستیاب دفعات درج ذیل ہیں:-

  1. پوکسو ایکٹ کی دفعہ -2(ڈی اے) واضح طور پر چائلڈ پورنوگرافی کی اصطلاح کی وضاحت کرتا ہے - چائلڈ پورنوگرافی کی تشریح: "چائلڈ پورنوگرافی کا مطلب ہے جنسی  طورپر فحش حرکت کی ویزوئل پیشکش جس میں بچہ شامل ہو، جس میں تصویر، ویڈیو، ڈیجیٹل یا کمپیوٹر سے تیار کردہ ایسی تصاویر جن پر حقیقت کا گماں ہو،  ایسی تصویر جو بنائی گئی، اپنائی گئی  یا ترمیم کی گئی ہو، لیکن ایک بچے کی عکاسی کرتی ہوئی نظرآرہی ہو "۔
  2. ایکٹ کی دفعہ  14 کسی بچے کو فحش نگاری کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر سزا کا تعین کرتی ہے۔

ایکٹ کی دفعہ  14(1) - "جو بھی،  فحش نگاری  کے لئے بچے یا بچوں  کا استعمال کرتا ہے، اسے قید کی سزا دی جائے گی جو کہ پانچ سال سے کم نہیں ہوگی اور جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا ، اور دوسری یا اس کے بعد جرم ثابت ہونے کی صورت میں قید کی سزا دی جائے گی جو کہ سات سال سے کم نہیں ہوگی اور جرمانے بھی عائد ہوگا"۔

ایکٹ کی دفعہ  -14(2)-"جو بھی ذیلی دفعہ (1) کے تحت فحش نگاری  کے لئے بچے یا بچوں  کا استعمال کرتا ہے ، براہ راست اس میں حصہ لے کر دفعہ  3 یا دفعہ  -5 یا دفعہ  -7 یا دفعہ  -9 میں درج کسی جرم کا ارتکاب کرتا ہے۔ فحش حرکات کو مذکورہ جرائم کے لیے بالترتیب دفعہ  -4، دفعہ  -6، دفعہ  -8، دفعہ  -10 کے تحت بھی سزا دی جائے گی، ذیلی دفعہ (1) میں دی گئی سزا کے علاوہ۔

ایکٹ کی دفعہ   15 میں بچوں  کی فحش نگاری سے متعلق  مواد کا ذخیرہ کرنے پر سزا  کا التزام ہے ۔ یہ دفعہ جو ابتدائی طور پر چائلڈ پورنوگرافی کے تجارتی استعمال کے لیے سزا تجویز کرتی تھی ، اس میں  جرم کی  نوعیت  کے مطابق درجہ بندی کرکے سزا دینے  کے لیے توسیع کی گئی ہے۔ ترمیم شدہ سزا درج ذیل ہے:-

ایکٹ کی دفعہ  -15 (1)میں کوئی بھی شخص جو چائلڈ پورنوگرافی کو کسی بھی شکل میں ذخیرہ کرتا ہے یا اس کے پاس رکھتا ہے لیکن چائلڈ پورنوگرافی کو شیئر کرنے یا پھیلانے کے ارادے سے اسے ہٹانے یا تباہ کرنے یا اسے مخصوص اتھارٹی کو رپورٹ کرنے میں ناکام رہتا ہے، جیسا کہ تجویز کیا گیا ہو، اس کا ذمہ دار ہوگا۔ اس پر  جرمانہ  عائد کیا جائے گا جو 5000/- روپے   سے کم نہیں ہوگا اور دوسری بار یا  اس کے بعد  جرم کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جائےگا جو دس ہزار روپئے سے کم نہیں ہوگا۔

ایکٹ کی دفعہ  -15 (2) -  میں کوئی بھی شخص جو، تجویز کردہ رپورٹنگ کے مقصد کے علاوہ، یا عدالت میں ثبوت کے طور پر استعمال کرنے کے لیے، کسی بھی وقت کسی بھی طریقے سے ترسیل   یا پھیلانے یا ڈسپلے  یا تقسیم کرنے کے مقصد کے لیے بچے سے متعلق فحش مواد کو ذخیرہ کرتا ہے،  تین سال تک قید یا جرمانہ یا دونوں کی سزا ہو سکتی ہے۔

ایکٹ کی دفعہ  15(3) - کوئی بھی شخص جو کسی بھی شکل میں کسی بچے سے متعلق کسی بھی قسم کا فحش مواد تجارتی مقاصد کے لیے ذخیرہ کرتا ہے یا رکھتا ہے، اسے پہلی بار جرم ثابت ہونے پر،  اسے قید کی سزا دی جائے گی جو تین سال سے کم نہیں ہوگی ، جو کہ پانچ سال تک بڑھ سکتی ہے، یا  اس کے ساتھ جرمانہ لگایا جاسکتا ہے  ، یا دونوں ہوسکتا ہے ،اور دوسری  باریا اس کے بعد  جرم ثابت ہونے کی صورت میں قید کی سزاہوسکتی ہے جو   پانچ سال سے کم نہیں ہوگی  جو سات سال تک بڑھ سکتی ہے اور جرمانہ بھی  عائدہو گا۔

 یہ معلومات خواتین و اطفال کی ترقی کی وزیر محترمہ   اسمرتی  زوبن ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب فراہم کیں۔

*******

ش ح۔ف ا    ۔ م  ص

 (U:9012 )



(Release ID: 1953699) Visitor Counter : 148


Read this release in: English