امور داخلہ کی وزارت

داخلی اموراورامداد باہمی کے مرکزی جناب امت شاہ نے آج راجیہ سبھا میں قومی راجدھانی خطہ  دہلی کے ترمیمی بل2023 پربحث کاجواب دیا؛بحث ومباحثہ کےبعدایوان نے اس بل کو  102-131سے منظوری  دے دی


اس بل کا مقصد دہلی میں  بدعنوانی سے مبرا اورعوام پرمرکوز حکمرانی کو یقینی بناناہے ، بل کا کوئی واحد ضابطہ بھی  موجودہ نظام کو تبدیل نہیں کرےگا

مسئلہ یہ ہے کہ دہلی سرکار مرکزکے زیرانتظام علاقے  یوٹی ، کے لئے انتخابات لڑنے کے بعد ریاست کے حقوق سے مستفید ہونا چاہتی ہے ،اس مسئلہ کا حل یہ ہے کہ انھیں اپنا طرزفکربدلنا ہوگا

1991سے لے کر 2015تک ، دہلی میں مختلف پارٹیوں کے بہت سے وزرائے اعلیٰ رہے ہیں ، لیکن  ان میں سے کسی کا بھی مرکزی حکومت کے ساتھ کبھی کوئی تنازعہ نہیں رہا ، کیونکہ  وہ سبھی ترقی چاہتے تھے ، اقتدارپرقبضہ کرنانہیں

ایسا کہاگیاہے  کہ مرکزی حکومت اقتدارپرقبضہ کرناچاہتی ہے  ، جبکہ  مرکزی حکومت کو اقتدارپرقبضہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ،بھارت کے 130کروڑعوام نے پہلے ہی حکومت کو اقتدار سونپ دیاہے

مرکزی  حکومت نے یہ بل پیش کیاہے ، تاکہ مرکز کے زیرانتظام علاقے دہلی کی سرکار کی مرکز کے اختیارات پر قبضہ جمانے کی کوشش کو  قانونی طورپرروکاجاسکے

دفعہ 239(اے اے )(3) (بی) کے تحت پارلیمنٹ کومرکزکےزیرانتظام علاقے  دہلی یا اس کے کسی بھی حصے یا اس سے متعلق کسی بھی معاملےکے تعلق سے قانون سازی کا مکمل اختیارحاصل ہے

ایمرجنسی کے دوران سیاسی پارٹیوں کے 3لاکھ سے زیادہ کارکنان کو جیل بھیجاگیاتھا ، اخباروں کو سینسرکیاجاتاتھا ،ایسے ہی لوگوں کو جمہوریت کے بارے میں بات کرنے کاکوئی حق حاصل نہیں ہے

ہم حقوق حاصل کرنے کے لئے نہیں بلکہ  صرف دہلی کے عوام کے حقوق کے تحفظ کےمتمنی تھے ، یہی وجہ ہے کہ ہمیں یہ آرڈیننس لاناپڑا، اگرہم یہ آرڈیننس نہیں لاتے ، تو ان سبھی گھپلوں سے متعلق گم شدہ فائلوں کا ایک نیا گھپلہ پیداہوجاتا

دہلی حکومت کی جانب سے وجیلنس محکمے کو نشانہ بنایاگیا ، کیونکہ  آبکاری گھپلے اوروزیراعلیٰ کے نئے بنگلے کی تعمیر پر ہونے والے  غیرقانونی اخراجات سے متعلق فائلیں  ان کے پاس تھیں

حکومت ہند نے خود ہی بل سے دفعہ  3اے  ہٹادی ہے ،اب  دہلی کی لیجسلیٹو اسمبلی سروس سے متعلق اصول وضوابط وضع کرسکے گی  ، لیکن قانون کو مرکز کے ذریعہ بنایاگیاقانون سے متضاد نہیں ہوناچاہیئے

1993سے ، دہلی کاکام کاج اصول وضوابط کے مطابق چلایاجارہاتھا ، لیکن ان اصول وضوابط کو قانون کا حصہ بناناپڑا کیونکہ ایسی سرکارآئی ہے جو اصول وضوابط کی پابندی نہیں کرتی

Posted On: 07 AUG 2023 10:15PM by PIB Delhi

داخلی اموراورامداد باہمی کے مرکزی جناب امت شاہ نے آج راجیہ سبھا میں قومی راجدھانی خطہ  دہلی کے ترمیمی بل2023 پربحث کاجواب دیا؛بحث ومباحثہ کےبعدایوان نے اس بل کو  102-131سے منظوری  دے دی۔

بحث کاجواب دیتے ہوئے مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ اس بل کا مقصد دہلی میں  بدعنوانی سے مبرا اورعوام پرمرکوز حکمرانی کو یقینی بناناہے ، بل کا کوئی واحد ضابطہ بھی  موجودہ نظام کو تبدیل نہیں کرےگا۔انھوں نے مزید کہاکہ دہلی کئی طریقوں سےسبھی ریاستوں سے مختلف ہے ۔ کیونکہ پارلیمنٹ ہاؤس  ،آئین کی ممتاز شخصیات ، سپریم کورٹ اورسفارت خانےدہلی میں موجود ہیں اور دنیا بھرکے سربراہان مملکت  دہلی آتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ دہلی کو مرکز کے زیرانتظام علاقہ بنایاگیاہے ۔

جناب امت شاہ نے کہاکہ اس بل کے ساتھ  دہلی سرکار  کامسئلہ یہ ہے کہ مرکزکے زیرانتظام علاقے  یوٹی ، کے لئے انتخابات لڑنے کے بعد ریاست کے حقوق سے مستفید ہونا چاہتی ہے ۔انھوں نے کہاکہ اس مسئلہ کا حل یہ ہے کہ انھیں اپنا طرزفکربدلنا ہوگا۔انھوں نے کہاکہ مرکز کے زیرانتظام علاقے دہلی  کی اسمبلی ملک میں وہ واحد اسمبلی ہے جس  نے2020سے لے کر 2023تک عارضی طورپراجلاس موقوف نہیں کیاہےاوراس نے صرف بجٹ اجلاس بلایاہے ۔جناب شاہ نے کہا کہ وہ بہت ہی کم کابینہ کی میٹنگیں طلب کرتے ہیں ، ایمس ، آئی آئی ٹی دہلی جیسے اداروں کے لئے13اجازت ناموں کو ملتوی رکھتے ہیں ، 5جی ٹکنالوجی لانے کی غرض سے 2016میں ایک قانون پاس کیاگیاتھا ، جسے  ملک کی سبھی ریاستوں نے منظورکیاتھا، لیکن انھوں نے اسے منظورنہیں کیا۔

مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ 1991سے لے کر 2015تک ، دہلی میں مختلف پارٹیوں کے بہت سے وزرائے اعلیٰ رہے ہیں ، لیکن  ان میں سے کسی کا بھی مرکزی حکومت کے ساتھ کبھی کوئی تنازعہ نہیں رہا ، کیونکہ  وہ سبھی ترقی چاہتے تھے ، اقتدارپرقبضہ کرنانہیں۔بحث کے دوران انھوں نے کہاکہ ایسا کہاگیاہے  کہ مرکزی حکومت اقتدارپرقبضہ کرناچاہتی ہے  ، جبکہ  مرکزی حکومت کو اقتدارپرقبضہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ،بھارت کے  130 کروڑعوام نے پہلے ہی حکومت کو اقتدار سونپ دیاہے۔جناب امت شاہ نے کہاکہ مرکزی  حکومت نے یہ بل پیش کیاہے ، تاکہ مرکز کے زیرانتظام علاقے دہلی کی سرکار کی مرکز کے اختیارات پر قبضہ جمانے کی کوشش کو  قانونی طورپرروکاجاسکے۔

مرکزی وزیرداخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ دفعہ 239(اے اے )(3) (بی) کے تحت پارلیمنٹ کومرکزکےزیرانتظام علاقے  دہلی یا اس کے کسی بھی حصے یا اس سے متعلق کسی بھی معاملےکے تعلق سے قانون سازی کا مکمل اختیارحاصل ہے۔انھوں نےکہاکہ مرکزی حکومت  حقوق حاصل کرنے کے لئے نہیں بلکہ  صرف دہلی کے عوام کے حقوق کے تحفظ کی متمنی تھی ، یہی وجہ ہے کہ ہمیں یہ آرڈیننس لاناپڑا، اگرہم یہ آرڈیننس نہیں لاتے ، تو ان سبھی گھپلوں سے متعلق گم شدہ فائلوں کا ایک نیا گھپلہ پیداہوجاتا۔

مرکزی وزیرداخلہ نےکہا کہ ایمرجنسی کے دوران سیاسی پارٹیوں کے 3لاکھ سے زیادہ کارکنان کو جیل بھیجاگیاتھا ، اخباروں کو سینسرکیاجاتاتھا ،ایسے ہی لوگوں کو جمہوریت کے بارے میں بات کرنے کاکوئی حق حاصل نہیں ہے۔جناب شاہ نے کہاکہ حکومت  ایوان میں منی پورمعاملے پربحث کے لئے ہمیشہ تیارہے ، اورمیں خود بحث ومباحثہ میں ہربات کا جواب دینے کے لئے تیارہوں ، لیکن اپوزیشن  منی پورکے بارے میں بحث ومباحثہ نہیں چاہتی ۔انھوں نے کہاکہ دہلی حکومت کی جانب سے وجیلنس محکمے کو نشانہ بنایاگیا ، کیونکہ  آبکاری گھپلے اوروزیراعلیٰ کے نئے بنگلے کی تعمیر پر ہونے والے  غیرقانونی اخراجات سے متعلق فائلیں  ان کے پاس تھیں۔جناب شا ہ نے کہاکہ حکومت ہند نے خود ہی بل سے دفعہ  3اے  ہٹادی ہے ،اب  دہلی کی لیجسلیٹو اسمبلی سروس سے متعلق اصول وضوابط وضع کرسکے گی  ، لیکن قانون کو مرکز کے ذریعہ بنایاگیاقانون سے متصادم  نہیں ہوناچاہیئے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ 1993سے ، دہلی کاکام کاج اصول وضوابط کے مطابق چلایاجارہاتھا ، لیکن ان اصول وضوابط کو قانون کا حصہ بناناپڑا کیونکہ ایسی سرکارآئی ہے جو اصول وضوابط کی پابندی نہیں کرتی۔

************

(ش ح۔ ع م۔ع  آ)

U-9017



(Release ID: 1953669) Visitor Counter : 80


Read this release in: English