تعاون کی وزارت

کسانوں اور ماہی گیروں پر مبنی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے پالیسی

Posted On: 09 AUG 2023 5:37PM by PIB Delhi

ہندوستان کی امداد باہمی کی قومی یونین (این سی یو آئی) کے شماریاتی پروفائل  2018 کے مطابق ملک میں ، 97961  ابتدائی زرعی قرضہ جاتی سوسائٹیاں  (پی اے سی ایس) ؛151956 ڈیری کوآپریٹو سوسائٹیاں اور 23670 ماہی گیری کی کوآپریٹو سوسائٹیاں ہیں۔ پی اے سی ایس، ڈیری اور ماہی گیری کی کوآپریٹو سوسائیٹیوں کی ریاست وار تعداد ضمیمہ - I میں منسلک ہے۔

ملک میں تعاون پر مبنی تحریک کو مضبوط بنانے کے لیے، نچلی سطح تک اس کی رسائی کو گہرا کرنا؛ کسانوں اور ماہی گیروں پر مبنی کوآپریٹو سوسائٹیز اور کوآپریٹیو کو کامیاب اور متحرک معاشی اداروں میں تبدیل کرنے سمیت کوآپریٹو سوسائٹیوں کو مضبوط کرنے کے لئے ؛ وزارت تعاون نے ملک بھر میں مختلف اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ:

  1. پی اے سی ایس کو کثیر مقصدی، کثیر جہتی اور شفاف ادارے بنانے کے لیے ماڈل  ضابطے: تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کے متعلقہ ریاستی کوآپریٹیو قانون کے مطابق اختیار کرنے کے لیے تیار اور تشہیر کیا گیا ،تاکہ پی اے سی ایس کو 25 سے زیادہ کاروباری سرگرمیاں  انجام دینے  کے قابل بنایا جا سکے۔ ماڈل  ضابطوں کو 30 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اختیار کیا ہے۔
  2. کمپیوٹرائزیشن کے ذریعے پی اے سی ایس کی مضبوطی: ای آر پی پر مبنی قومی سافٹ ویئر پر 63000 پی اے سی ایس کو آن بورڈ کرنے کا عمل،  2,516 کروڑ روپئے کی لاگت کے ساتھ شروع ہوا۔
  3. غیراحاطہ شدہ پنچایتوں میں نئے کثیر المقاصد پی اے سی ایس/ ڈیری/ ماہی گیری کوآپریٹیوز: اگلے پانچ سالوں میں ،حکومت ہند کی مختلف موجودہ اسکیموں کو یکجا کرکے، این اے بی اے آر ڈی، نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ (این ڈی ڈی بی) اور نیشنل فشری ڈیولپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی)  کے ذریعہ،  ملک کی ہر پنچایت/ گاؤں  کا احاطہ کرنے والے 2 لاکھ نئے کثیر المقاصد پی اے سی ایس یا پرائمری ڈیری/ ماہی گیری کوآپریٹیو قائم کرنے کے منصوبے کو منظوری دی گئی ہے۔ ان اسکیموں میں ڈیری کے فروغ کے قومی  پروگرام (این پی ڈی ڈی)، ڈیری پروسیسنگ اور بنیادی ڈھانچہ کے ترقیاتی فنڈ (ڈی آئی ڈی ایف)، پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اورماہی گیری اور  سمندری زرعی بنیادی ڈھانچہ کا ترقیاتی فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) شامل ہیں۔
  4. خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے امدادباہمی کے شعبے میں دنیا میں اناج ذخیرہ کرنے کا  سب سے بڑا غیر مرکوز منصوبہ: پی اے سی ایس کی سطح پر اناج ذخیرہ کرنے کے لیے،حکومت ہند کی مختلف موجودہ اسکیموں کو یکجا کرکے، زرعی بنیادی ڈھانچہ کے فنڈ  (اے آئی ایف)، زرعی  مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے (اے ایم آئی)، زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن (ایس ایم اے ایم)، باغبانی کی مربوط ترقی کا مشن (ایم آئی ڈی ایچ)، مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز اسکیم (پی ایم ایف ایم ای) کی پی ایم فارملائزیشن، پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا (پی ایم کے ایس وائی)  جیسی اسکیموں کے ذریعہ گودام اور دیگر زرعی بنیادی ڈھانچہ  بنانے کے لیے آزمائشی پروجیکٹ زیر عمل ہے، جس میں کسٹم ہائرنگ سینٹرز، پروسیسنگ یونٹس، فیئر پرائس شاپس وغیرہ شامل ہیں۔
  5. ای خدمات تک بہتر رسائی کے لیے، پی اے سی ایس بطور کامن سروس سینٹرز (سی ایس سیز): 18,000 سے زیادہ پی اے سی ایس اپنی عملداری کو بہتر بنانے، ای خدمات فراہم کرنے اور دیہی علاقوں میں روزگار پیدا کرنے کے لیے سی ایس سی کے طور پر شامل ہوئے۔
  6. پی اے سی ایس کے ذریعے  کسانوں کی نئی  پیداواری تنظیم (ایف پی اوز) کی تشکیل: ان بلاکس میں پی اے سی ایس کے ذریعے 1100 اضافی ایف پی اوز بنائے جائیں گے جہاں ابھی تک ایف پی اوز  نہیں بنے ہیں یا بلاکس کسی بھی عمل درآمد کرنے والی ایجنسی کے زیر احاطہ نہیں ہیں۔
  7. خردہ پیٹرول/ڈیزل آؤٹ لیٹس کے لیے پی اے سی ایس کو ترجیح دی گئی: پی اے سی ایس کو ریٹیل پیٹرول/ڈیزل آؤٹ لیٹس کی الاٹمنٹ کے لیے مشترکہ زمرہ 2 (سی سی 2) میں شامل کیا گیا ہے۔ ہول سیل پٹرول پمپ لائسنس کے ساتھ موجودہ پی اے سی ایس کو خردہ  آؤٹ لیٹس میں تبدیل کرنے کی اجازت  دی گئی ہے۔
  8. پی اے سی ایس اپنی سرگرمیوں کو متنوع بنانے کے لیے ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرشپ کے لیے اہل: پی اے سی ایس کو اب ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرشپ کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔
  9. دیہی سطح پر جنرک ادویات تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے، پی اے سی ایس کو جن اوشدھی کیندر کے طور پربنانا: پی اے سی ایس کو پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی کیندر چلانے کی اجازت دی گئی ہے جو انہیں اضافی آمدنی کا ذریعہ فراہم کریں گے۔
  10. پی اے سی ایس بطور پردھان منتری کسان سمردھی کیندرز (پی ایم کے ایس کے) کھاد کی تقسیم کے لیے: ملک میں کسانوں کے لیے کھاد اور متعلقہ خدمات کی آسان رسائی کو یقینی بنانے کے لیے، پی اے سی ایس کو پی ایم کے ایس کے کو چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔
  11. توانائی کے تحفظ کے لیے پی اے سی ایس کی سطح پر پی ایم – کُسم کی ہم آہنگی: پی اے سی ایس سے وابستہ کسان شمسی زرعی پانی کے پمپ کو اپنا سکتے ہیں اور اپنے فارموں میں فوٹو وولٹک ماڈیولز لگا سکتے ہیں۔
  12. پی اے سی ایس پائپ کے ذریعہ دیہی پانی کی فراہمی کی اسکیموں (پی ڈبلیو ایس) کے او اینڈ ایم کو انجام دے گا: پی اے سی ایس کو دیہی علاقوں میں پی ڈبلیو ایس  کی کارروائیوں اور دیکھ ریکھ  کے کام (او اینڈ ایم) کو انجام دینے کی اجازت دی گئی ہے۔
  13. دہلیز پر مالی خدمات فراہم کرنے کے لیے بینک دوست کوآپریٹو سوسائٹیوں کو مائیکرو اے ٹی ایم فراہم کرنا: کوآپریٹو بینکوں کے ذریعہ اب ڈیری، ماہی گیری جیسی کوآپریٹو سوسائٹیوں کو مائیکرو اے ٹی ایم دیے جارہے ہیں۔
  14. دودھ کوآپریٹیو کے اراکین کو روپے(Rupay) کسان کریڈٹ کارڈ: کوآپریٹیو کے اراکین کو کوآپریٹیو بینکوں کے ذریعے نسبتاً کم شرح سود پر قرض فراہم کرنے  کی غرض سے روپے کسان کریڈٹ کارڈ فراہم کیے جا رہے ہیں۔

مندرجہ بالا کے علاوہ، ملک میں کوآپریٹو ایکو نظام کو مستحکم کرنے کے لیے وزارتِ تعاون کی طرف سے کئی دیگر اقدامات بھی کیے گئے ہیں، جن کا خلاصہ ضمیمہ – II میں منسلک ہے۔

ضمیمہ -1

پی اے سی ایس ، ڈیری اور ماہی گیری کی امدادباہمی کی سوسائٹیوں کی ریاست وار تعداد

 

نمبر شمار

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے کا نام

پی اے سی ایس کی کل تعداد

ڈیری کوآپریٹیو سوسائٹیوں  کی کل تعداد

ماہی گیری کوآپریٹیو سوسائٹیوں کی کل تعداد

1

انڈومان و نکوبار جزائر

51

0

112

2

آندھرا پردیش

2051

3538

2361

3

اروناچل پردیش

34

7

11

4

آسام

766

440

456

5

بہار

8463

4280

387

6

چنڈی گڑھ

17

0

0

7

چھتیس گڑھ

1333

768

766

8

دہلی

0

0

0

9

گوا

81

183

18

10

گجرات

8484

18614

640

11

ہریانہ

711

7325

1

12

ہماچل پردیش

2127

563

65

13

جموں اور کشمیر

643

158

1

14

جھارکھنڈ

2345

540

386

15

کرناٹک

5679

15275

636

16

کیرالہ

1647

3271

655

17

لداخ

-

-

-

18

لکشدیپ

19

0

6

19

مدھیہ پردیش

4457

9554

2460

20

مہاراشٹر

21217

13948

3300

21

منی پور

223

562

416

22

میگھالیہ

179

87

72

23

میزورم

159

115

58

24

ناگالینڈ

1719

181

398

25

اوڈیشہ

2701

5588

1086

26

پڈوچیری

53

125

68

27

پنجاب

3543

6317

3

28

راجستھان

6411

12897

35

29

سکم

176

345

8

30

تمل ناڈو

4511

11302

1364

31

تلنگانہ

798

1850

4016

32

دادرا اور نگر حویلی اور دمن اورد یو

2

15

8

33

تریپورہ

268

119

155

34

اتر پردیش

8929

26150

1034

35

اتراکھنڈ

759

4008

19

36

مغربی بنگال

7405

3831

2669

 

میزان

97,961

1,51,956

23,670

 

نوٹ: ، نیشنل کوآپریٹو یونین آف انڈیا (این سی یو آئی) 2018 ،شماریاتی پروفائل کے مطابق

ضمیمہ - II

ملک میں کوآپریٹو ایکو نظام کو مستحکم کرنے کے لیے وزارت تعاون کے ذریعے کئےگئے دیگر اقدامات :

اے۔     شہری اور دیہی کوآپریٹو بینکوں کو مضبوط بنانا (9 اقدامات)

  1. یو سی بیز کو اب اپنے کاروبار کو وسعیت دینے کے لیے نئی شاخیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
  2. آر بی آئی نے یو سی بیز کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنے صارفین کو دہلیز پر خدمات پیش کریں۔
  3. کوآپریٹو بینکوں کو کمرشل بینکوں کی طرح بقایا قرضوں کی یک وقتی تصفیہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
  4. یوسی بیز کو دیے گئے ترجیحی شعبے کے قرضے (پی ایس ایل) کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے وقت کی مدت میں اضافہ کیا گیا۔

 

  1. یو سی بیز کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت کے لیے، آر بی آئی میں نامزد ایک نوڈل افسر۔
  2. آر بی آئی کی طرف سے دیہی اور شہری کوآپریٹو بینکوں کے لیے انفرادی ہاؤسنگ لون کی حد دگنی سے زیادہ ہے۔
  3. دیہی کوآپریٹو بینک اب کمرشل رئیل اسٹیٹ/رہائشی ہاؤسنگ شعبے کو قرض دینے کے قابل ہوں گے، اس طرح ان کے کاروبار میں تنوع آئے گا۔
  4. کوآپریٹو بینکوں کوآدھار پر مبنی ادائیگی کے نظام (اے ای پی ایس) میں شامل کرنے کے لیے لائسنس کی فیس کو، لین دین کی تعداد سے منسلک کرکے کم کر دیا گیا ہے۔
  5. غیر طے شدہ یو سی بیز، ایس ٹی  سی بیز اور ڈی سی سی بیز کو قرض دینے میں کوآپریٹیو کا حصہ بڑھانے کے لیے سی جی ٹی ایم ایس ای اسکیم میں ممبر قرض دینے والے اداروں (ایم ایل آئیز) کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا ہے۔

بی ۔     آمدنی ٹیکس قانون میں کوآپریٹو سوسائٹیز کو راحت (6 اقدامات)

  1. ایک سے 10 کروڑ روپے کے درمیان آمدنی حاصل کرنے والی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے، سرچارج کو 12  فیصدسے کم کر کے 7فیصد کر دیا گیا۔
  2. کوآپریٹیو کے لیے ایم اے ٹی کو 18.5فیصد سے کم کر کے 15فیصد کر دیا گیا۔
  3. آمدنی ٹیکس قانون کی دفعہ 269ایس ٹی کے تحت، کوآپریٹیو کے ذریعے نقد لین دین کرنےمیں حائل مشکلات کو دور کرنے کے لیے ایک وضاحت جاری کی گئی ہے۔
  4. 31 مارچ 2024 تک مینوفیکچرنگ سرگرمیاں شروع کرنے والے، نئے کوآپریٹیو کے لیے موجودہ شرح 30فیصد سے زیادہ سرچارج کے مقابلے میں 15فیصد کی یکساں کم ٹیکس کی شرح وصول کی جائے گی۔
  5. پی اے سی ایس اور پی سی اے آر ڈی بیز کے ذریعہ نقد رقم میں جمع کرنے اور قرض کے لیے 20000 روپے فی ممبر کی حد کو بڑھا کردو لاکھ روپئے  کردیا گیاہے۔
  6. کوآپریٹیو کے لیے نقد رقم نکالنے کی حد میں ایک کروڑ روپے سے اضافہ کرکے  3 کروڑ روپئے سالانہ کیا گیا ہے جس پر  ٹی ڈی ایس  نہیں لگے گا۔

سی -  کوآپریٹو شوگر ملز کی بحالی (4 اقدامات)

  1. چینی کے کوآپریٹو ملوں کو آمدنی ٹیکس سے راحت : چینی کے کوآپریٹو ملوں کو کسانوں کو گنے کی زیادہ قیمت ادا کرنے کے لیے، اضافی انکم ٹیکس کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا جو مناسب اور منافع بخش یا ریاستی تجویز کردہ قیمت تک ہے۔
  2. چینی کے  کوآپریٹو ملوں کے انکم ٹیکس سے متعلق کئی دہائیوں پرانے زیر التوا مسائل کا حل: شوگر کوآپریٹیوز کو گنے کے کاشتکاروں کو تخمینی سال 2016-17 سے پہلے کی مدت کے لیے ادائیگیوں کے اخراجات کے طور پر دعوی کرنے کی اجازت دی گئی، جس سے تقریباً 10,000 کروڑ روپے کی راحت ملتی ہے۔
  3. این سی ڈی سی کے ذریعے چینی کےکوآپریٹو ملوں کو مضبوط بنانے کے لیے 10,000 کروڑ  روپئےکی قرض کی اسکیم شروع کی گئی: اسکیم کا استعمال، ایتھنول پلانٹس یا کوجنریشن پلانٹس یا ورکنگ کیپیٹل کے لیے یا تینوں مقاصد کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
  4. ایتھنول کی خریداری میں کوآپریٹو شوگر ملوں کو ترجیح: ایتھنول بلینڈنگ پروگرام (ای بی پی) کے تحت ،حکومت ہند کی طرف سے ایتھنول کی خریداری کے لیے کوآپریٹو شوگر ملز کو نجی کمپنیوں کے برابر رکھا جائے گا۔

ڈی ۔        قومی سطح پر تین نئی کثیرریاستی سوسائٹیاں (3 اقدامات)

  1. تصدیق شدہ بیجوں کے لیے، نئی نیشنل ملٹی سٹیٹ کوآپریٹو سیڈ سوسائٹی: ایس ایس سی ایس قانون 2002 کے تحت ایک ہی برانڈ کے معیاری بیج کی کاشت، پیداوار اور تقسیم کے لیے ،ایک امبریلا تنظیم کے طور پر قائم کردہ نئی اعلیٰ ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سیڈ سوسائٹی۔
  2. نئی نیشنل ملٹی سٹیٹ کوآپریٹو آرگینک سوسائٹی فار آرگینک فارمنگ: ایس ایس سی ایس قانون 2002 کے تحت ایک نئی اعلیٰ ملٹی سٹیٹ کوآپریٹو آرگینک سوسائٹی کا قیام ایک  امبریلا  تنظیم کے طور پر کیا گیا ہے جو تصدیق شدہ اور مستند نامیاتی مصنوعات کی تیاری، تقسیم اور مارکیٹنگ کے لیے ہے۔
  3. برآمدات کو فروغ دینے کے لیے نئی نیشنل ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو ایکسپورٹ سوسائٹی: ایم ایس سی ایس ایکٹ 2002 کے تحت، کوآپریٹو شعبے سے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے، ایک امبریلا تنظیم کے طور پر قائم کی گئی نئی اعلیٰ ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو ایکسپورٹ سوسائٹی۔

ای ۔        کوآپریٹیوز میں صلاحیت سازی (3 اقدامات)

  1. دنیا کی سب سے بڑی کوآپریٹو یونیورسٹی کا قیام: کوآپریٹو تعلیم، تربیت، مشاورت، تحقیق اور ترقی اور تربیت یافتہ افرادی قوت کی پائیدار اور معیاری فراہمی کے لیے نیشنل کوآپریٹو یونیورسٹی قائم کی جا رہی ہے۔
  2. کوآپریٹو ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کی نئی اسکیم: کوآپریٹو تحریک کو تقویت دینے،وی اے ایم این آئی سی او ایم، این سی سی ٹی اور جے سی ٹی سی کی فیکلٹی کی صلاحیت سازی کرنا، کوآپریٹو شعبے کے اہم زمروں پر معیاری تحقیق اور مطالعہ کو فروغ دینا وغیرہ۔
  3. کوآپریٹو سے متعلق تربیت کے لئے قومی کونسل (این سی سی ٹی) کے ذریعے تربیت اور بیداری کا فروغ:این سی سی ٹی نے مالی سال 2022-23 میں 3,287 تربیتی پروگرام منعقد کیے اور تقریباً 201507 شرکاء کو تربیت فراہم کی۔

ایف ۔   'کاروبار کرنے میں آسانی' کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال (2 اقدامات)

  1. سینٹرل رجسٹرار آفس کو مضبوط بنانے کے لیے  کمپیوٹرائزیشن: یہ کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیز کے لیے ایک ڈیجیٹل ایکو نظام   قائم کرے  گا، جو درخواستوں اور سروس  ریکوسٹ  کو ایک مقررہ وقت میں پروسیس کرنے میں مدد کرے گا۔
  2. ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں آر سی ایز کے دفتر کے کمپیوٹرائزیشن کے لیے اسکیم: کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے اور تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شفاف، کاغذ کے بغیر ضابطے کے لیے ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کی تشکیل۔

جی۔     دیگر اقدامات (7 اقدامات)

  1. مستند اور تازہ ترین ڈیٹا ریپوزٹری کے لیے نیا نیشنل کوآپریٹو ڈیٹا بیس: ملک میں کوآپریٹیو کے ڈیٹا بیس کی تیاری پالیسی سازی اور عمل درآمد میں متعلقہ فریقین کی سہولت کے لیے شروع کردی گئی۔
  2. نئی قومی کوآپریٹو پالیسی کی تشکیل: ایک قومی سطح کی کمیٹی، جس میں ملک بھر سے 49 ماہرین اور متعلقہ فریقین شامل ہوں گے، نئی قومی کوآپریٹو پالیسی سازی کے لیے تشکیل دی گئی ہے تاکہ ’ساہکار سے سمردھی‘ کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک قابل عمل ماحولیاتی نظام بنایا جا سکے۔
  3. کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیز (ترمیمی)قانون 2023: ایم ایس سی ایس قانون  2002 میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ 97ویں آئینی ترمیم کی دفعات کو شامل کیا جا سکے، حکمرانی کو مضبوط بنایا جاسکے ، شفافیت کو بڑھایا جائے، احتساب کو بڑھایا جائے اور کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹی میں انتخابی عمل میں اصلاحات کی جائیں۔
  4. جی ای ایم پورٹل پر کوآپریٹیو کو بطور 'خریدار' شامل کرنا: کوآپریٹیو کو جی ای ایم پر 'خریدار' کے طور پر رجسٹر کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس سے وہ تقریباً 40 لاکھ دکانداروں سے سامان اور خدمات حاصل کر سکیں گے تاکہ اقتصادی خریداری اور زیادہ شفافیت کو آسان بنایا جا سکے۔
  5. امداد باہمی کی فروغ کی قومی کارپوریشن کی حد اور گہرائی کو بڑھانے کے لیےتوسیع: این سی ڈی سی کے ذریعے مختلف شعبوں میں کوآپریٹیو کے لیے نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں جیسے کہ ذاتی مدد کے گروپوں کے لیے سوئیوم شکتی سہکار ؛ طویل مدتی زرعی قرضے کے لیے ’دیرگاودھی کرشک سہکار‘؛ ڈیری کے لیے 'ڈیری سہکار' اور ماہی گیری کے لیے 'نیل سہکار'۔ مالی سال 23-2022 میں این سی ڈی سی کے ذریعے مجموعی طور سے  41,024 کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی گئی ۔
  6. زرعی اور دیہی ترقیاتی بینکوں (اے آر ڈی بیز) کی کمپیوٹرائزیشن: طویل مدتی کوآپریٹو کریڈٹ ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے، زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں (اے آر ڈی بیز) کی کمپیوٹرائزیشن کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔
  7. سہارا گروپ آف سوسائٹیز کے سرمایہ کاروں کو رقم کی واپسی: سہارا گروپ کی کوآپریٹو سوسائٹیز کے حقیقی جمع کنندگان کو ان کی جمع شدہ رقم اور دعووں کی مناسب شناخت اور ثبوت جمع کرانے کے بعد ،شفاف طریقے سے ادائیگی کرنے کے لیے ایک پورٹل شروع کیا گیا ہے۔

یہ معلومات  تعاون کے وزیر جناب امت شاہ نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کی۔

************

ش ح   ۔ا ع  ۔  م  ص

 (U: 8991)



(Release ID: 1953520) Visitor Counter : 114


Read this release in: English