بھاری صنعتوں کی وزارت

ڈاکٹر مہندر ناتھ پانڈے نے پی ایل آئی آٹو اسکیم کے تحت جائزہ اجلاس کی صدارت  کی


انہوں نے پی ایل آئی آٹو اسکیم کی پالیسیوں، طریقہ کار اور اثر انگیزی  کو  وضع کرنے کے لیے صنعت کے تاثرات اور  اشتراک پر مبنی  وابستگی پر زور دیا

حکومت سازگار کاروباری ماحول کو فروغ دینے اور بھارتی آٹو سیکٹر میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے

پی ایل آئی آٹو  اسکیم کے تحت درخواست دہندگان  نے 67690 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی تجویز  پیش کی ہے : 30 جون ، 2023 ء تک پہلے ہی 10,755 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے

Posted On: 29 AUG 2023 7:53PM by PIB Delhi

بھاری صنعتوں کی وزارت  ( ایم ایچ آئی ) نے آج یہاں بھاری صنعتوں کے مرکزی وزیر ڈاکٹر مہندر ناتھ پانڈے کی صدارت میں " پی ایل آئی – آٹو  اسکیم کے جائزہ" کے لیے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا۔ میٹنگ کا مقصد  پی ایل آئی – آٹو  اسکیم کے تحت  او ای ایم اور  موٹر گاڑیوں کے اجزاء اور  کلپرزے وغیرہ بنانے والی کمپنیوں کو درپیش مسائل یا مشکلات کا پتہ لگانا تھا۔ ممتاز صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ آگے آئیں اور اپنے مسائل اور خیالات کا اظہار کریں۔ میٹنگ کا اہتمام وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ویژن کے مطابق کیا گیا تھا تاکہ  بھارت کو مینوفیکچرنگ کا عالمی مرکز بنایا جا سکے۔ بھاری صنعتوں کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر، ایم ایچ آئی کے سکریٹری جناب کامران رضوی،  ایم ایچ آئی کے ایڈیشنل سکریٹری اور دیگر اعلیٰ حکام  ، اِس میٹنگ میں موجود تھے۔

اس پروگرام میں اسکیم کے تحت منظور شدہ درخواست دہندگان ایم ایچ آئی ، نیتی آیوگ ، آئی ایف سی آئی (اسکیم کے لیے پروجیکٹ مینجمنٹ ایجنسی)، ایم ایچ آئی  یعنی ٹیسٹنگ ایجنسیوں  یعنی اے آر اے آئی ، آئی سی اے ٹی ، جی اے آر سی اور این اے ٹی آر اے ایکس ، کے عہدیداروں  اور موٹر گاڑیاں بنانے والی ایسوسی ایشنوں یعنی ایس آئی اے ایم اور اے سی ایم اے اور میڈیا کے پیشہ ور افراد  نے شرکت کی ۔

ایم ایچ آئی  نے آب و ہوا کے لیے ساز گار اور آلودگی سے پاک  موبیلٹی کو فروغ دینے اور اختراع اور ٹیکنالوجی کے ایکو نظام  کو تیار کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ موٹر گاڑیاں اور اس کے کلپرزے بنانے والی صنعت یعنی آٹوموبائل اور آٹو کمپوننٹ انڈسٹری ( پی ایل آئی – آٹو )  کے لیے پیداوار سے منسلک ترغیباتی اسکیم 25,938 کروڑ  روپئے کے اخراجات کے ساتھ ایڈوانسڈ آٹوموٹیو ٹیکنالوجی  ( اے اے ٹی )  مصنوعات کی سپلائی  نظام کو چلانے کے لیے ایک کلیدی پہل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001DBT9.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002NHMC.jpg

تقریب میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر پانڈے نے  پی ایل آئی  اسکیم کی پالیسیوں، طریقہ کار اور اثر انگیزی کو وضع کرنے کے لیے صنعت کے تاثرات اور اشتراک پر مبنی وابستگی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سازگار کاروباری ماحول کو فروغ دینے اور بھارتی آٹو موٹیو سیکٹر میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

  وزیر  موصوف نے  کہا کہ پی ایل آئی – آٹو اسکیم صرف ان اہل  اے اے ٹی مصنوعات کو ترغیب دیتی ہے ، جن کے لیے کم از کم 50 فی صد  ڈومیسٹک ویلیو ایڈیشن ( ڈی وی اے )  حاصل کیا جاتا ہے اور  ایم ایچ آئی  کی ٹیسٹنگ ایجنسیوں ( ٹی ایز ) سے تصدیق شدہ ہے۔ یہ معیار درآمدات کو کم کرے گا،  اے اے ٹی  مصنوعات کے لیے گہرے لوکلائزیشن یعنی مقامی تقاضوں کی عمیق تکمیل میں سہولت فراہم کرے گا اور گھریلو اور عالمی سپلائی نظام کی تخلیق کے لیے معاون ثابت ہو گا ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003EQ42.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004HY59.jpg

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے،  جناب کرشن پال گرجر نے کہا کہ  موٹر گاڑیوں کی صنعت ملک کے جی ڈی پی میں 7 فی صد کا تعاون کرتی ہے اور پی ایل آئی اسکیم اس شعبے کی مسابقت کو مزید بڑھا دے گی اور روزگار کے مزید مواقع پیدا کرے گی۔

اپنے خطاب میں ایم ایچ آئی کے سکریٹری جناب کامران رضوی نے کہا کہ  موٹر گاڑیوں کی صنعت بھارت میں ایک بڑا اقتصادی تعاون کرنے والا شعبہ ہے۔  پی ایل آئی – آٹو  اسکیم  بھارتی موٹر گاڑیوں کی صنعت کو زیادہ مسابقتی بنائے گی اور  بھارت کی موٹر گاڑیوں کی صنعت کی عالم کاری میں اضافہ کرے گی اور  بھارت میں ایڈوانسڈ آٹو موٹیو ٹیکنالوجیز ( اے اے ٹی )  یعنی موٹر گاڑیوں سے متعلق جدید ترین ٹیکنا لوجیز کے لیے عالمی سپلائی  نظام کی تشکیل کے لیے ترغیب فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسکیم اعلیٰ ٹیکنالوجی، زیادہ  اثر انگیزی اور آب و ہوا کے لیے ساز گار اور آلودگی سے مبرا موٹر گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔

حاضرین میں موٹر گاڑیوں کے شعبے کی کمپنیاں جیسے ٹاٹا موٹرز، مہندرا اینڈ مہندرا، او ایل اے الیکٹرک، اشوک لی لینڈ، ہنڈائی موٹر، بوش، ٹویوٹا کرلوسکر آٹو پارٹس، منڈا انڈسٹریز، ڈیلفی-ٹی وی ایس اور دیگر شامل تھے۔ ان کی موجودگی نے متنوع تناظر کو یقینی بنایا اور علم کے اشتراک اور نیٹ ورکنگ کے ماحول کو فروغ دیا۔ ان کمپنیوں کے اہم ایگزیکٹوز، سرکاری افسران کے ساتھ مل کر پورے  پروگرام کے دوران ایک باہمی کھلی بحث اور سوال و جواب کی نشستوں میں سرگرم عمل رہے۔

پی ایل آئی  اسکیم کے تحت پیش رفت اور کارکردگی کو اجاگر کرنے والی ایک جامع پیشکش کی گئی۔ درخواست دہندگان کے ذریعہ اطلاع دی گئی سرمایہ کاری (30 جون  ، 2023 ء تک)  10,755 کروڑ  روپئے ہے۔ اسکیم میں کاروبار کرنے میں آسانی ( ای او ڈی بی )  کی سہولت کے لیے، ایم ایچ آئی  نے 27 اپریل ، 2023 ء کو  ڈی وی اے  سرٹیفیکیشن کے لیے معیاری آپریٹنگ پروسیجر ( ایس او پی )  شائع کیا۔ اس کے بعد، دو درخواست دہندگان یعنی ٹاٹا موٹرس  اور  مہندرا اینڈ مہندرا نے  ڈی وی اے  سرٹیفیکیشن حاصل کیا اور چار مزید درخواست دہندگان نے  ڈی وی اے  سرٹیفیکیشن کے لیے درخواست دی گئی۔  اس کے علاوہ ، 23 درخواست دہندگان کے ستمبر ، 2023 ء کے آخر تک  ڈی وی اے  سرٹیفیکیشن کے لیے درخواست دینے کی توقع ہے۔ ترغیب  حاصل کرنے سے متعلق دعووں کی تصدیق اور کارروائی کے لیے ایک تفصیلی  ایس او پی  تیار کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے  متعلقہ فریقین  سے مشاورت جلد ہی شروع کی جائے گی۔

 

*******

 

( ش ح ۔  ع م  ۔ ع ا )

U. No. 8979



(Release ID: 1953436) Visitor Counter : 96


Read this release in: English , Hindi