زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

آب و ہوا  کی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے زرعی طریقوں میں تبدیلی

Posted On: 11 AUG 2023 6:38PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ( ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو )  راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا  - زراعت اور متعلقہ شعبوں کی  باز آبادی کاری  ( آر کے وی وائی – رفتار ) کے  لئے منافع بخش طریقۂ کار کے تحت فصلوں کے تنوع پروگرام  ( سی ڈی پی )  کو لاگو کر رہا ہے   تاکہ  زیادہ پانی  والے دھان کی فصل والے علاقوں کو متبادل فصل مثلاً  دالیں، تیل کے بیج، موٹے اناج، غذائی اناج، کپاس وغیرہ کی طرف موڑا جا سکے ۔  اس کے علاوہ ، حکومت ہند  خوراک کی یقینی فراہمی مشن ( این ایف ایس ایم ) اور  باغبانی کی مربوط ترقی کے مشن ( ایم آئی ڈی ایچ )  کے تحت اعلیٰ قیمت والی فصلوں جیسے دالوں، موٹے اناج، غذائی اناج اور کپاس کی متنوع پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لیے ریاستی حکومتوں کی کوششوں  میں تعاون فراہم کرتی ہے۔ پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا - فی بوند زیادہ فصل  ( پی ایم کے ایس وائی – پی ڈی ایم سی )  پانی کے استعمال کے موثر نظام جیسے ڈرپ اور چھڑکنے والی آبپاشی کے نظام کو فروغ دے کر  کھیت  پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہے۔ زراعت کی پائیدار ترقی اور مٹی کی زرخیزی کو بڑھانے کے لیے، حکومت پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا ( پی کے وی وائی )  اور شمال مشرقی خطے کے لیے مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ ( ایم او وی سی ڈی این ای آر ) کی اسکیموں کے ذریعے نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دے رہی ہے۔ پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا ( پی کے وی وائی )  کے تحت ایک ذیلی اسکیم یعنی بھارتیہ پراکرتک کرشی پدھتی ( بی پی کے پی )  کے ذریعے قدرتی کھیتی بایو ماس ملچنگ، مقامی مویشیوں سے کھیت  پر گائے کے گوبر اور  پیشاب کے  استعمال  سے بڑے  پیمانے پر  بایوماس ری سائیکلنگ کو فروغ دیتی ہے۔

ان اسکیموں کے تحت، مختلف پیداوار کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے جیسے آب و ہوا کے موافق بیجوں/ہائبرڈز، بہتر کھیتی کے آلات/مشینیں، پانی بچانے والے آلات، پودوں کے تحفظ کے کیمیکلز، مٹی کی بہتری وغیرہ شامل ہیں ۔ مزید براں ، حکومت ہند اور ریاستیں پودوں کے غذائی اجزاء کے غیر نامیاتی اور نامیاتی دونوں ذرائع کے مشترکہ استعمال، بہتر زرعی طریقوں کو اپنانے اور بہتر پیداواری ٹکنالوجی کے ذریعے  پائیدار زراعت وغیرہ کے لیے آئی سی اے آر  اور متعلقہ اداروں کے ذریعے فصلوں کی پیداوار ، تربیت، توسیع، صلاحیت سازی کے پروگرام اور  کاشت کاری سے متعلق سرگرمیوں وغیرہ پر مشورے کے ذریعے ماحصل کے منصفانہ، بروقت اور مؤثر استعمال، مٹی کے ٹیسٹ پر مبنی متوازن اور مربوط غذائیت کے بندوبست کے بارے میں کسانوں کی بیداری کو یقینی بناتی ہیں ۔

حکومت ہند ریاستوں کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا  (آر کے وی وائی  ) کے تحت ریاست کی مخصوص ضروریات/ ترجیحات کے لیے لچک بھی فراہم کرتی ہے۔ ریاستیں  ، متعلقہ ریاستوں کے چیف سکریٹری کی سربراہی میں ریاستی سطح کی منظوری کمیٹی ( ایس ایل ایس سی )  کی منظوری کے ساتھ آر کے وی وائی  کے تحت ان سرگرمیوں کو فروغ دے سکتی ہیں۔

زراعت سے متعلق بھارتی کونسل (آئی سی اے آر) نے 1888 قسمیں  تیار اور جاری کی ہیں ، جو  ایک یا ایک سے زیادہ حیاتیاتی اور/یا  غیر حیاتیاتی  دباؤ کو برداشت کرتی ہیں۔ زراعت سے متعلق بھارتی کونسل -  بنجر زمینوں پر زراعت کے لئے مرکزی تحقیقی ادارہ ( آئی سی اے آر - سی آر آئی ڈی اے  )  بھی موسم سے متعلق چیلنجوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ ایگریکلچر کنٹیجنسی پلان  ( ڈی اے سی پی )  تیار کرتا ہے اور تمام ریاستوں کے زراعت کے محکموں کو بھیجتا ہے۔ اس منصوبے میں مناسب ٹکنالوجی سے متعلق اقدامات شامل ہیں ، جن میں فصل کی اقسام/ حیاتیاتی اور/یا  غیر حیاتیاتی تناؤ کو برداشت کرنے والے بیجوں کے استعمال کی سفارشات شامل ہیں۔ قدرتی آفات اور غیر متوقع حالات پر قابو پانے کے لیے زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ بیجوں اور  کاشت کاری سے متعلق سامان کے لئے ذیلی مشن ( ایس ایم ایس پی )  کے تحت جزو قومی بیج کے ذخائر کو نافذ کر رہا ہے۔ اس کے تحت قدرتی آفات اور غیر متوقع حالات یعنی خشک سالی اور سیلاب وغیرہ کے دوران معیاری بیج کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے مختصر اور درمیانی مدت کی فصلوں کی اقسام کے بیج رکھے جاتے ہیں۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ  ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو – آئی سی اے آر  کے درمیان پری سیزنل انٹرفیس میٹنگز کا اہتمام کرتا ہے، جس میں تکنیکی سفارشات، فصل کے مخصوص اہم مسائل کے خلاف آئی سی اے آر  کے فراہم کردہ اقدامات اور جدید ترین ٹیکنالوجی پر بات چیت کی جاتی ہے۔ ان بات چیت کے نتائج کو ریاستوں اور دیگر  متعلقہ  شراکت دار اداروں کے ساتھ ہر سیزن یعنی خریف، ربیع اور زید کانفرنسوں سے پہلے منعقد ہونے والی قومی کانفرنسوں کے دوران مشترک کیا جاتا ہے۔

یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں  فراہم کیں ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔  م ع   ۔  ع ا

U.No. 8678

                         



(Release ID: 1951168) Visitor Counter : 89


Read this release in: English