جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سیلاب سے نمٹنے کے اقدام

Posted On: 10 AUG 2023 7:18PM by PIB Delhi

کٹاؤ پر قابو پانے سمیت سیلاب کی صورت حال سے نمٹنا ریاستوں کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ متعلقہ ریاستی حکومتیں اپنی ترجیحات کے مطابق اپنے وسائل سے سیلاب سے نمٹنے اور کٹاؤ پر قابو پانے کے منصوبے مرتب کرتی ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتی ہیں۔ مرکزی حکومت اہم علاقوں میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے تکنیکی رہنمائی اور ترغیبی  مالی امداد فراہم کر کے ریاستوں کی کوششوں کی تکمیل کرتی ہے۔ سیلاب کے سلسلے میں مربوط نقط نظر کا مقصد اقتصادی قیمت پر سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے خلاف معقول حد تک تحفظ فراہم کرنے کے لیے ساختی اور غیر ساختی اقدامات کے معقول امتزاج کو اپنانا ہے۔

سیلاب سے نمٹنے کے ڈھانچہ جاتی اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے، وزارت نے XI اور XII پلان کے دوران سیلاب سے نمٹنے کے پروگرام (ایف ایم پی ) کو نافذ کیا تھا تاکہ سیلاب سے نمٹنے ، کٹاؤ پر قابو پانے ، پانی کے اختراج کے سلسلے میں  ترقی، سمندری کٹاؤ سے متعلق کاموں کے لیے ریاستوں کو مرکزی امداد فراہم کی جا سکے۔ جو بعد میں 2017-18 سے 2000-21 تک کی مدت کے لیے "فلڈ مینجمنٹ اینڈ بارڈر ایریاز پروگرام" (ایف ایم بی اے پی ) کے جزو کے طور پر جاری رہا اور محدود اخراجات کے ساتھ ستمبر 2022 تک بڑھایا گیا۔ مرکزی امداد کے تحت 7012.89  کروڑ  روپے کی رقم مارچ 2023 تک اس پروگرام کے ایف ایم پی جزو کے تحت ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کوجاری کی گئی ہے۔

غیر ساختی اقدامات کے لیے، سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی ) ایک نوڈل تنظیم ہے جسے ملک میں سیلاب کی پیشن گوئی اور سیلاب کی ابتدائی وارننگ دینے کا کام سونپا گیا ہے۔ فی الحال، سی ڈبلیو سی  پیشین گوئی کرنے والے338  اسٹیشنوں (دریا کی سطح کی پیش گوئی کرنے والے 200 اسٹیشن اور ڈیم/بیراج کی آمد کی پیش گوئی کرنے والے 138 اسٹیشنوں) کے لیے سیلاب کی پیشن گوئی جاری کرتا ہے۔ یہ اسٹیشن 23 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام 2  علاقوں میں 20 بڑے دریا کے طاسوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ مقامی حکام کو لوگوں کے انخلاء کی منصوبہ بندی کرنے اور دیگر تدارکاتی اقدامات کرنے کے لیے زیادہ وقت فراہم کرنے کے لیے، سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی ) نے اپنے فورکاسٹنگ اسٹیشنوں پر 5 دن کی پیشگی سیلاب کی پیشن گوئی ایڈوائزری کے لیے بارش کے بہاؤ کے حسابی ماڈلنگ پر مبنی بیسن وار سیلاب کی پیشن گوئی کا ماڈل تیار کیا ہے۔

اس وزارت کے تحت گنگا فلڈ کنٹرول کمیشن (جی ایف سی سی) اور برہم پترا بورڈ کو بالترتیب گنگا طاس اور برہم پترا اور بارک طاس میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے جامع ماسٹر پلان تیار کرنے اور وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ جامع ماسٹر پلان متعلقہ ریاستوں کے ساتھ شیئر کیے جاتے ہیں تاکہ ان میں دی گئی سفارشات کے مطابق عمل درآمد کے لیے مخصوص اسکیمیں تیار کی جا سکیں۔

پورے ملک میں سیلاب کے انتظام کے کاموں اور سرحدی علاقوں میں ندیوں کے انتظام کی سرگرمیوں اور کاموں کے لیے حکمت عملی بنانے کے لیے نیتی آیوگ کے ذریعہ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین اور حکومت کے مختلف محکموں/ وزارتوں کے افسران کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ ہندوستان کے، فیلڈ کے ماہرین اور ریاست جموں و کشمیر، اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال، پنجاب، آسام، اروناچل پردیش، تریپورہ، مدھیہ پردیش اور کیرالہ کے پرنسپل سیکریٹریز کو اس کمیٹی کے اراکین کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔

جنوری 2021 کی اپنی رپورٹ میں مذکورہ کمیٹی کی اہم سفارشات یہ ہیں–

  • ہائیڈرو میٹرولوجیکل ڈیٹا اکٹھا کرنے، سیلاب کی پیشن گوئی کی تشکیل اور پیشن گوئی کی ترسیل میں جدید کاری کی طرف مسلسل کوششیں کی جائیں۔ ریاستوں کی طرف سے ڈیٹا کے استعمال کے لیے مزید آسان ڈیٹا کی تقسیم کی پالیسی، خاص طور پر سرحد پار دریاؤں کے حوالے سے جو تیار کیے جائیں گے۔
  • کافی لیڈ ٹائم کے ساتھ فلیش فلڈ کی پیشن گوئی کرنے کے لیے ماڈل پر مبنی نظام کی ترقی میں سائنسی تحقیق پر توجہ مرکوز کرنے سے سیلاب کے خطرے سے انتہائی ضروری راحت ملے گی۔
  • تمام آبی ذخائر کے لیے ضابطے  تیار کئے جانے  چاہیے اور آبادی میں تیزی سے اضافے، شہر کاری اور صنعت کاری کی وجہ سے بارش کے رجحان اور سالوں میں بدلتی ہوئی مانگ میں حساب کتاب کی تبدیلی کو اپ ڈیٹ کیا جانا چاہیے۔ بڑے آبی ذخائر کے ضابطے ، جہاں سیلاب  سے بچنے  کےلئے پشتے اور باندھ جیسے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ، سیلابکے بڑے حصے کے لیے سیلاب سے بچنے کےلئے کچھ  متحرک اقدامات کی  نظرثانی کی ضرورت ہے۔
  • سیلاب کا طویل المدتی ساختی حل بڑے ذخیرہ کرنے والے ذخائر کی تعمیر میں مضمر ہے جو مناسب آبی ذخائر کے آپریشن شیڈول کو اپنا کر سیلاب کی چوٹیوں کو معتدل کرتے ہیں۔
  • سیلاب پر قابو پانے  سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قدرتی حراستی طاسوں پر تجاوزات جیسے رجحانات کو روکا جائے اور سیلاب پر قابو پانے کے اقدام کے طور پر ان بیسنوں کو ان کی قدرتی حالت میں بحال کیا جائے۔
  • سیلابی پانی کو پانی کی کمی والے علاقوں میں موڑنے کے لیے دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کے منصوبے مقررہ وقت میں شروع کیے جا سکتے ہیں۔
  • ریاستی حکومتوں کی طرف سے موجودہ دلدلی زمینوں /قدرتی ڈپریشنز کو دوبارہ حاصل کرنے سے منع کیا جانا چاہیے اور انہیں سیلاب کے اعتدال کے لیے ان کے استعمال کے لیے ایک ایکشن پلان مرتب کرنا چاہیے۔

نیتی آیوگ کمیٹی کی مندرجہ بالا سفارشات کو اسی کے مطابق 2021-26 کی مدت کے لیے ایف ایم بی اے پی کو جاری رکھنے اور مرکزی سطح پر پالیسیوں کی تشکیل کی تجویز کی تیاری کے دوران غور کیا گیا ہے۔

سیلاب سے نمٹنے کے منصوبے بشمول پشتے کی تعمیر ریاستی حکومتوں کے ذریعہ شروع کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کے پاس فی الحال نمامی گنگے پروگرام یا کسی اور اسکیم کے تحت سیلاب سے بچنے کےلئے  پشتے تعمیر کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

یہ معلومات  جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

*************

ش ح۔  ا م ۔

(U-8682)


(Release ID: 1951154) Visitor Counter : 128


Read this release in: English