پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پردھان منتری اجولا یوجنا -پی ایم یو وائی کی خصوصیات

Posted On: 10 AUG 2023 5:23PM by PIB Delhi

پردھان منتری اجولا یوجنا (پی ایم یو وائی ) مئی 2016 میں شروع کی گئی تھی جس کا مقصد ملک بھر کے غریب کنبوں  کو کھانا پکانے کا صاف ایندھن فراہم کرنا تھا۔ پی ایم یو وائی کے تحت، غریب کنبوں  کی بالغ خواتین کو ڈپازٹ مفت ایل پی جی کنکشن فراہم کیا جاتا ہے۔ پی ایم یو وائی اسکیم کے پہلے مرحلے کے تحت 8 کروڑ کنکشن جاری کرنے کا ہدف ستمبر، 2019 میں حاصل کیا گیا تھا۔ بقیہ غریب کنبوں  کا احاطہ کرنے کے لیے، اگست 2021 میں پی ایم یو وائی اسکیم کے دوسرے مرحلے (اجولا 2.0) کو 1 کروڑ اضافی پی ایم یو وائی کنکشن جاری کرنے کے ہدف کے ساتھ شروع کیا گیا تھا، جو کہ جنوری 2022 میں حاصل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد، حکومت نے اجوالا 2.0 کے تحت مزید 60 لاکھ ایل پی جی کنکشن جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور دسمبر 2022 میں اجولا 2.0 کنکشن کے تحت 1.60 کروڑ کا ہدف حاصل کیا گیا۔

مستفدین کی شناخت یا تو سماجی اقتصادی ذات کی مردم شماری (ایس ای سی سی ) کی فہرست سے کی گئی ہے یا سات دیگر شناخت شدہ زمروں سے کی گئی ہے جیسے کہ درج فہرست ذات (ایس سی ) گھرانے، درج فہرست قبائل (ایس ٹی ) گھرانے، انتہائی پسماندہ طبقات (ایم بی سی )، پی ایم آواس یوجنا (گرامین) کے استفادہ کنندگان)، انتیودیا انا یوجنا (اے اے وائی ) کے مستفید کنندگان، جنگلات میں رہنے والے افراد، جزیروں/ ندیوں کے جزیروں کے رہائشی، چائے کے باغات میں کام کرنے والے / چائے کے باغات کے سابق کارکنان یا غریب گھرانے جو مذکورہ زمروں میں شامل نہیں ہیں۔ اجوالا 2.0 کے تحت، مہاجر خاندانوں کے لیےگھر کے پتے کے ثبوت (پی او اے ) اور راشن کارڈ (آر سی ) کے بجائے خود اعلانیہ کا استعمال کرتے ہوئے نئے کنکشن حاصل کرنے کے لیے خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ پی ایم یو وائی کے مستفید ہونے والوں کے پاس 14.2 کلوگرام سنگل بوتل کنکشن (ایس بی جی)5کلوگرام /5کلوگرام  ڈبل بوتل کنکشن (ڈی بی سی ) میں سے انتخاب کرنے کا اختیار ہے۔

پی ایم یو وائی کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے حساب سے فنڈز کی تقسیم نہیں کی جاتی ہے۔ پی ایم یو وائی کے تحت، حکومت سلنڈر، پریشر ریگولیٹر، سورکشا ہوز، ڈی جی سی سی  بکلیٹ اور انسٹالیشن چارجز کے سیکورٹی ڈپازٹ (ایس ڈی) کے لیے فی کنکشن 1600 روپے تک کا خرچ برداشت کرتی ہے۔ 01.07.2023 تک، ریاست راجستھان میں تقریباً 69.27 لاکھ پی ایم یو وائی مستفیدین ہیں۔

پی ایم یو وائی سے مستفید ہونے والوں کے ایل پی جی کی کھپت کی باقاعدگی سے نگرانی کی جاتی ہے۔ گھریلو ایل پی جی کا گھریلو استعمال کئی عوامل پر منحصر ہے جیسے کھانے کی عادات، کنبے میں ممبروں کی تعداد ، کھانا پکانے کی عادات، قیمت، متبادل ایندھن کی دستیابی وغیرہ۔ پی ایم یو وائی سے مستفید ہونے والوں کی فی کس کھپت (14.2 کلوگرام ایل پی جی سلنڈر کی تعداد کے لحاظ سے) 3.01 (مالی سال 2019-20) سے بڑھ کر 3.71 (مالی سال 2022-23) ہو گئی ۔ مزید یہ کہ حکومت نے ایل پی جی کی کھپت کی حوصلہ افزائی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جس میں 2022-23 اور 2023-24 کے لیے پی ایم یو وائی  مستفیدین کے لیے 200/- فی 14.2 کلوگرام ری فل فی سال کی ٹارگٹڈ سبسڈی، 14.2 کلوگرام کے ری فل کو  پانچ کلوگرام سے بدلنے  کا اختیار، اپریل 2020 سے دسمبر 2020 تک پردھان منتری غریب کلیان پیکیج کے تحت پی ایم یو وائی کے مستفیدین  کو 3 مفت ریفلز وغیرہ شامل ہے۔

یہ معلومات  پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت میں وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

*************

ش ح۔  ا م ۔

(U-8667)


(Release ID: 1951072) Visitor Counter : 162


Read this release in: English