امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیرداخلہ اورامدادباہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے گجرات کے گاندھی نگر میں آج انڈین انسٹی ٹیوسٹ آف ٹیچر ٹریننگ (آئی آئی ٹی ای) کے چھٹے تقسیم اسناد کی تقریب میں شرکت کی
وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیات میں جونئی تعلیمی پالیسی بنی ہے اس میں جہاں ہزاروں برس کے علم کو شامل کیا گیا ہے وہیں جدید تعلیم کی مختلف شکلوں کو بھی اس میں جگہ دی گئی ہے
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے نہ صرف آئی آئی ٹی ای کا تصور کیا بلکہ انہوں نےرکشا یونیورسٹی ، فارینسک سائنس یونیورسٹی، یوگا یونیورسٹی اور چائلڈ یونیورسٹی کابھی تصور کیا ہے
انڈین ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کامقصد مشرقی اور مغربی فلسفے کو شامل کرکے ایک جامع فلسفہ تیار کرنا ہے
پوری دنیا تعلیم کےلئے ڈاکٹر، انجینئر، انتظامی ماہر اور سائنسداں تیار کرنے کے بارے میں سوچتی ہے جبکہ جناب مودی نے ایک پیشہ ور استاد، ایک وقف استاد بنانے کے بارے میں سوچا
دنیا کو ابھی چائلڈ یونیورسٹی کے تصور کوسمجھنے میں 15-20 سال لگیں گے جبکہ مودی جی اسے15 سال پہلے ہی گجرات میں شروع کرچکے ہیں
آج جدید ٹکنالوجی، گوگل اور آرٹیفیشل انٹلی جنس سے سب کچھ دستیاب ہے، لیکن ایک استاد ہی کسی بچے کو اچھا شہری بنا سکتا ہے اوراس میں انسانیت کی سمجھ پیدا کرسکتا ہے
آئی آئی ٹی ای میں 2927 لڑکے اور لڑکیاں مختلف کورسیز میں گریجویشن کررہے ہیں، یہ ا
Posted On:
13 AUG 2023 10:01PM by PIB Delhi
اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ اورامدادباہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ صرف وزیر اعظم جناب نریندر مودی ہی ٹیچرز ایجوکیشن یونیورسٹی بنانے کی سوچ سکتے ہیں۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے نہ صرف آئی آئی ٹی ای بلکہ رکشا شکتی یونیورسٹی، فارینسک سائنس یونیورسٹی، یوگا یونیورسٹی اور چائلڈ یونیورسٹی کا تصور بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تعلیم کے ذریعہ ملک کے تمام خطوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے بارے میں مجموعی طور پر غور کیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ پوری دنیا نے تعلیم کے لیے ڈاکٹروں، انجینئروں، انتظامی ماہرین اور سائنسدانوں کوتیارکرنے کے بارے میں سوچا، لیکن جناب مودی نے ایک پیشہ ور استاد کو مکمل استاد، ایک وقف استاد بنانے کے بارے میں سوچا اور آئی آئی ٹی ای کی شروعات کی گئی۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بنائی گئی نئی تعلیمی پالیسی میں کئی نئے تجربات بھی نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعلیمی پالیسی ایک ایسی بے مثال تعلیمی پالیسی ہے جس میں قدیم تعلیمی روایت کے ساتھ جدید تعلیم کی نئی جہتیں بھی شامل کی گئی ہیں، جو ہمارے طلباء کو دنیا میں سب سےبہترین بنانے اور انہیں آگے لے جانے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج فارغ التحصیل ہونے والےطلباء کی ذمہ داری ہے کہ وہ نئی تعلیمی پالیسی کا مطالعہ کریں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آج گجرات میں دنیا کی پہلی فارینسک سائنس یونیورسٹی ہے اور 134 دیگر یونیورسٹیاں اس یونیورسٹی میں شامل ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ فارینسک سائنس یونیورسٹی دنیا کی سب سے بڑی ہندوستانی ہیرا بن کر ابھری ہے اور دنیا کے کئی ممالک ایسی یونیورسٹی کے تصور کو قبول کر رہے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگرچہ دنیا کو چائلڈ یونیورسٹی کے تصور کو سمجھنے میں ابھی زیادہ وقت لگے گا، گجرات نے اسے پندرہ سال پہلے ہی شروع کر دیا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کےوزیر نے کہا کہ آج 2927 لڑکے اور لڑکیاں آٹھ مختلف کورسوں میں آئی آئی ٹی ای سے گریجویشن کر رہے ہیں۔ یہ فخر کی بات ہے کہ اس میں لڑکیوں کی تعداد 2000 ہے۔ اس کے علاوہ 7 گولڈ میڈلسٹ میں سے 6 لڑکیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک کی خواتین تعلیم یافتہ ہوں اس ملک کو تعلیم دینے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھنی پڑتی کیونکہ بچے کی پہلی استاد ماں ہوتی ہے۔ جناب شاہ نے تمام فارغ التحصیل طلباء کو ان کے روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ اس انڈین ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا مقصد مشرقی اور مغربی فلسفوں کو یکجا کرکے ایک جامع فلسفہ تخلیق کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ویدوں کے مطابق اچھے خیالات کو ہر جگہ سے قبول کرنا چاہیے۔ یہ انسٹی ٹیوٹ ہندوستانی قدیم تعلیمی فلسفہ اور جدید تعلیم کو یکجا کرنے والا ادارہ بھی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگر کوئی فلسفہ وقت کے ساتھ نہیں بدلتا ہے تو وہ پرانا ہو جاتا ہے۔ قدیم کو جدید جہتوں کے ساتھ جوڑنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم اور سائنس کے میدان میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے پورے تعلیمی نظام کے لیے سوچ بچار کیا جانا چاہیے اور یہ کام آئی آئی ٹی ای نے کیا ہے اور اس کے ذریعے آئی آئی ٹی ای تعلیم میں بڑی تبدیلی لائے گی۔
مرکزی وزیر داخلہ اورامداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس ملک کے نوجوانوں اور کم عمربچوں کے لیے ہندوستان کو عظیم بنانے کی بنیاد رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہاں سے پاس آؤٹ ہونے والے اپنا پورا وقت نئی تعلیمی پالیسی کے تصور کو کامیاب بنانے میں صرف کریں گے اور ایسے استاد بنیں گے جو بچوں اور نوجوانوں کو ایک عظیم ہندوستان بنانے کے لیے تیار کریں گے۔ یہ بچے ہندوستان کو دنیا کا بہترین ملک بنائیں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آج جدید ٹیکنالوجی، گوگل اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ہر چیز دستیاب ہے، لیکن ایک استاد ہی بچے کو اچھا شہری بنا سکتا ہے اور اسے انسانیت اور حب الوطنی کا درس دے سکتا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ اورامدادباہمی کے وزیر نے کہا کہ آج یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء بھلے ہی کوئی مختلف پیشہ اختیار کریں لیکن ان کی روح استاد کی روح رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ہندوستانی ثقافت میں استاد کے لیے لفظ ’گرو‘ استعمال کیا گیا ہے، جس میں ’گو‘ کا مطلب ہے ’اندھیرا‘ اور ’رو‘ کا مطلب ہے ’روشنی‘ یعنی جو تاریکی سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے،اسے گرو کہا جاتا ہے۔ یہ گرو کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچے کو علم کی روشنی سے پروان چڑھائے اور پورے ملک کے مستقبل کی تعمیر کرے۔ جناب شاہ نے کہا کہ تعلیم کا مقصد کتابوں سے سوالات کے جوابات لکھ کر نمبر حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ بچے کی زندگی کو صحیح راستے پر گامزن کرنا ہے اور اس میں استاد کو بچے کی رہنمائی کرنا اور راستہ دکھانا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرو کا کام ہے کہ وہ بچے کی صلاحیتوں اور دلچسپیوں کو پہچانے اور اس کی صحیح سمت میں رہنمائی کرے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں گرو کو بھگوان سے بڑا درجہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تدریس کو کبھی بھی پیشے کے طور پر نہیں لینا چاہیے اور تعلیم استاد کا دین اور فرض ہے تاکہ وہ اپنی اور طالب علم دونوں کی زندگی کو آگے لے جاکر انہیں راہ راست پر لا سکے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگر پوری دنیا کے علم کا خزانہ ایک جگہ محفوظ ہے تو وہ ہمارے اپنشد، ویدوں اور ثقافت میں ہے۔ اسے ایک بار پڑھ لیں تو زندگی میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ہر زبان کو محفوظ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے کیونکہ اس کے اندر ہماری ثقافت، تاریخ، ادب اور گرامر کا خزانہ موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیتریہ اپنشد میں ایک انسان، ایک استاد اور ایک اچھے شہری کی زندگی کے بیان کے صحیح معنی کو سمجھنے کے ساتھ، آج فارغ التحصیل ہونے والے طلباء اپنی زندگی کے لیے صالح راستے کو ہموار کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ اوریہ اچھی تعلیم فراہم کرنے کی وجہ سے ممکن ہوگا ۔ ہمیں اپنی زبانوں کو طاقتور بنانا ہے اور اس کے لیے آج فارغ التحصیل ہونے والے طلباء کو یہ عزم کرنا ہوگا کہ بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دی جائے۔ جو بچہ اپنی مادری زبان میں سوچتا ہے وہ بہترین تجزیہ کار ہوتا ہے، اس کی قوت استدلال میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور اس کی فیصلہ سازی کی صلاحیت بھی بہت بہتر ہو جاتی ہے۔ اس کا اپنی ثقافت، تاریخ اور اپنے ملک سے تعلق مضبوط ہوتا ہے۔
***
ش ح۔ ج ق ۔ ف ر
U. No. 8311
(Release ID: 1948418)
Visitor Counter : 109