کامرس اور صنعت کی وزارتہ

سرکار، کثیر فریقی اور باہمی کاروباری رشتوں ، تجارتی سہولتوں ، صنعتی ترقی ، نئی اور آنے والی ٹکنالوجی میں  سرمایہ کاری پر توجہ دے رہی ہے


برآمدات کو فروغ دینے  اور شراکت دار ممالک کے ساتھ جی-جی سطح پر وقت وقت پر روابط کے ذریعہ  بازاررسائی کو بڑھانے کے لئے اہم اقدامات  اور پہل کی جارہی ہیں

Posted On: 09 AUG 2023 7:24PM by PIB Delhi

کامرس و تجارت کے مرکزی وزیر مملکت جناب سوم  پرکاش نے  آج لوک سبھا میں  ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات  فراہم کی ہے کہ کووڈ -19 کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کے باوجود  حکومت   ترقی اور سرمایہ کاری  کے لئے  اسے  ایک موقع  کے طورپر قبول کرتے  ہوئے  اقتصادی ترقی  کو فروغ دینے کے لئے سرکار کئی اہم  اقدامات  کررہی ہے۔ ان  میں  آتم نربھر پیکج  ، 14 شعبوں  میں  پیداواریت سے مربوط  پہل  (پی ایل آئی )، قومی  بنیادی ڈھانچہ  پائپ لائن  (این آئی پی ) کے تحت  سرمایہ کاری کے مواقع  اور  نیشنل  مونی ٹائزیشن  پائپ لائن   ( این ایم  پی  )  انڈین انڈسٹریل لینڈ بینک  (آئی آئی ایل بی ) ، انڈسٹریل  پارک ریٹنگ سسٹم   (آئی پی آر ایس )، نیشنل سنگل ونڈوسسٹم   کا سافٹ لانچ   (این ایس ڈبلیو ایس ) وغیرہ  شامل ہیں۔ سرکار نے  تمام متعلقہ وزارتوں / محکموں  کے   پروجیکٹ ڈیولپمنٹ سیل  ( پی ڈی سی ) کی شکل میں   تیزی سے سرمایہ کاری کے لئے   ایک ادارہ جاتی  ماحولیاتی نظام  قائم کیا گیا ہے۔ مذکورہ تمام  پہل اور اسکیمیں   مختلف وزارتوں  / محکموں  ،  مرکزی حکومت ،  ریاستی حکومتوں   کے ذریعہ   نافذ کی جارہی ہے۔

اس کے علاوہ  ملک میں  کاروبار کرنے  کے ماحول  کے  ایکو سسٹم میں  بہتری لانے کے لئے ڈی پی آئی آئی ٹی  ان اسکیموں  کے لئے  تمام وزارتوں / محکموں  اور  ریاستوں   / مرکز کی زیرانتظام ریاستوں کے ساتھ اشتراکر رہا ہے  تاکہ   کاروباری  سرگرمیوں    اور    شہریوں  پر سے  غیر ضروری  دباؤ کو کم کیا جاسکے ۔اس کے لئے  کاروبار کرنے میں آسانی اور زندگی میں  آسانی  لانے کے لئے  تمام ریاستوں / مرکز کی زیر انتظا م ریاستوں میں  شہریوں  اور کاروباریوں کو  پیش آنے والی  دشواریوں   اور رکاوٹوں کو  دور کرنے   کے لئے  مختلف اقدامات کئے گئے ہیں۔اس  عمل کا مقصد تمام ریاستوں / مرکز کی زیر انتظام ریاستوں میں سرکار سے کاروبار  اور شہری  انٹرفیس کو آسان  ، مناسب   ،  ڈجیٹائزیشن   اور  سزاسے مبرّا کرکے   کاروبار میں آسانی اور زندگی میں   آسانی  لانا ہے۔متواتر  تجزیاتی ڈھانچہ بنانے کے لئے ڈی پی آئی آئی ٹی نے ریاستوں / مرکزی کی زیر انتظام ریاستوں میں  کاروباری ماحول کے تجزیہ  کے لئے  کاروباری  اصلاحی ایکشن  پلان ( بی آر اے ٹی ) نامی  ایک متحرک   اصلاحی مشق شروع کی ۔ بی آر اے پی کے تحت   ریاستوں اور مرکز کی  زیر انتظام ریاستوں کا تجزیہ کرنے  میں  پوشید  ہ اصلاحی معیارات کے اصلاحی نظام پر  کیا جاتا ہے۔ بی آ ر اے پی مختلف  اصلاح کےشعبوں میں   پھیلے  کاروبار   پر مرکوز  اورشہریوں پر مرکوز دونوں  طرح کی اصلاحات کا احاطہ کرتا ہے۔اصلاح کے کچھ شعبے  یہ ہیں-سرمایہ کاری  کی حمایت ، اطلاعات اورشفافیت تک رسائی  ،  آن لائن  سنگل ونڈوسسٹم   ،  زمین الاٹ منٹ  ، تعمیراتی اجازت نامے کی  حمایت ،  مزدوروں سے متعلق ضابطے کی حمایت ، ماحولیاتی اندراج کی حمایت ، معائنے کی حمایت ، استعمال کے لئے پرمٹ ،  معاہدے کا نفاذ  ،  شہریوں پر مرکوز سرٹیفکیٹ  ،  عوامی تقسیم نظام   اور صحت کی دیکھ بھال وغیرہ ۔

زیادہ  ایف ڈی آئی کو متوجہ کرنے کے لئے سرکار نے ایک سرمایہ کاری موافق  غیر ملکی راست سرمایہ کاری  (ایف ڈی آئی )  پالیسی نافذکی ہے ،جس میں  بعض   حکمت عملی کے لحاظ سے اہم شعبوں کو  چھوڑ کر زیادہ تر شعبے  خود کار   راستے کے تحت  صد فیصد   ایف ڈی آئی کے لئے  کھلے  ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ  ایف ڈی آئی پر پالیسی  کا تسلسل کی بنیاد  پر تجزیہ کیا جاتا ہے تاکہ   ہندوستان ایک پرکشش اور  سرمایہ کاری کے موافق  مرکز بنارہے۔پنشن ،دیگر مالیاتی خدمات   کمپنیوں  کے ازسرنو اثاثےکی تعمیر  ،نشریات  ،دواسازی ،سنگل برانڈ ریٹیل تجارت ،تعمیر وترقی  ،  توانائی تبادلہ ، ای- کامرس سرگرمیاں ،  کوئلے کی کانکنی ، معاہدے  کی تیاری  ،  شہری  مواصلات  جیسے مختلف شعبوں میں  ایف ڈی آئی پالیسی التزامات کو  مزید  آسان بنایا گیا ہے ۔

برآمدات کو بڑھاوادینے اور بازاررسائی کو بڑھانے کے لئے بعض اہم اقدامات اور پہل میں  شراکت دار ممالک کے ساتھ  جی –جی سطح  پر  میعادی   ربط شامل ہے۔ایسے ہی ایک شراکت داری موجودہ ادارہ جاتی سسٹم کے تحت   مغربی ایشیا  اور  شمالی افریقہ   ( ڈبلیو اے این اے ) خطے کے لئے بھی ہے۔جس کا خصوصی مقصد باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو آگے بڑھانا ہے۔ جس میں  تجارت وسرمایہ کاری کو  متاثر کرنے والے کسی  بھی معاملے / رکاوٹوں کو حل کرنا بھی شامل ہے۔محکمہ کے ذریعہ  برآمدات کو فروغ دینے والی کونسلوں   ،صنعتی تنظیموں  اور خطے میں متعلقہ ہندوستانی مشنوں کے تعاون سے ڈبلیو اے این اے خطے میں ہدف شدہ بازاروںمیں  بازارتک رسائی کی پہل اسکیم سمیت   برآمدات  کو  فروغ دینے والے  کئی دوسرے پروگرام منعقد کئے گئے ہیں۔مثال کے طورپر ہندوستان اور متحدہ عرب امارات  ( یو اے ای ) نے فروری  2022 میں وسیع  اقتصادی شراکتداری  معاہدے (سی ای پی اے ) پر دستخط کئے ۔

میک ان انڈیا  پہل 25ستمبر 2014 کو  شروع کی گئی تھی  تاکہ سرمایہ کاری کو  بڑھاوا دیا جاسکے ۔اس کے ساتھ ساتھ اختراعات کو  بڑھاوا دینے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ ترین بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرکے  ہندوستان کو مینو فیکچرنگ ، ڈیزائن اور اختراعات کا مرکز بنایا جاسکے ۔ ایک مضبوط مینوفیکچرنگ سیکٹر   کی ترقی حکومت ہند کی اہم ترجیح بنی ہوئی ہے ۔ اپنے لانچ کے بعد سے میک ان انڈیا پہل  نے کئی اہم  کامیابیاں  حاصل کی ہیں اور موجودہ وقت میں میک ان انڈیا 2.0 کے تحت 27شعبوں  پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔جسے مختلف وزارتوں / محکموں ، مرکزی حکومت ،ریاستی سرکاروں کے ذریعہ نافذ کیا جارہی ہے۔

مختلف محکموں اور وزارتوں کی  جاری اسکیموں کے علاوہ سرکار نے  ہندوستان میں  گھریلو  اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھاوا دینے کےلئے کئی قدم اٹھائے ہیں ۔اس میں اشیا وخدمات ٹیکس میں   اصلاح  ،  ایف ڈی آئی پالیسی میں اصلاح  ،عمل آوری کے بوجھ میں کمی کے اقدامات  ، مرحلہ وار مینوفیکچرنگ  پروگرام  ( پی ایم پی )اور کیوسی او (کوالٹی کنٹرول آرڈر) ان میں سے  کچھ ہیں۔

اس کے علاوہ  زراعت  ،اسٹارٹ  اپ کو بڑھاوادینے اور ملک کے اسٹارٹ اپ  ایکو سسٹم میں  نجی سرمایہ کاری کو بڑھاوادینے کے لئے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام بنانے کی غرض  سے سرکار نے   16 جنوری  2016  کو  اسٹارٹ اپ انڈیا پہل شروع کی ۔ 2016 میں اسٹارٹ  اپ انڈیا پہل کے آغاز کے بعدسے ڈی  پی آئی آئی ٹی نے 30 اپریل  2023 تک  98119 اداروں  کو  اسٹارٹ  اپ کے طور پر منظوری دی گئی ۔منظورشدہ  اسٹارٹ اپ نے 10.34 لاکھ سے  زیادہ  براہ راست  نوکریاں  پید ا کرنے  کی اطلاع دی ہے۔

ہندوستان کے ‘ آتم نربھر ’ بننے کے وژن کو  ذہن میں رکھتے  ہوئے 14 اہم  شعبوں کے لئے   1.97 لاکھ کروڑ (26 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ) کی لاگت سے پی ایل آئی اسکیموں کا اعلان کیا ہے تاکہ ہندوستان کی  پیداواری صلاحیت اوربرآمدات کو  بڑھاوا دیا جاسکے ۔

پی ایل آئی اسکیموں کے اعلانات کے ساتھ  اگلے 5برسوں  اور اس سے زیادہ وقت میں  پیداوار  ،روزگار اور  اقتصادی  ترقی میں   اہم اضافہ ہونے کی امید ہے۔ پی ایل آئی  اسکیمیں  درج ذیل مقاصد کے  حصول میں   معاون ثابت ہوئی ہیں۔

  • اہم صلاحیت والے اور  جدید ٹکنالوجی کے شعبے میں  سرمایہ کاری کو  راغب  کریں گی۔
  • مینوفیکچرنگ سیکٹر میں   اہلیت  اور  پیمانے کو  یقینی بنائیں گی اور
  • ہندوستانی کمپنیوں اور مینوفیکچرنگ کو عالمی سطح  پر مسابقتی بنائیں گی تاکہ و ہ عالمی بازار میں داخلہ کرسکیں اور عالمی ویلیوچین  کے ساتھ خود کو  جوڑسکیں ۔

مرکزی کابینہ کی منظوری کے بعد  تمام 14شعبوں کے لئے  پی ایل آئی  اسکیموں   کو  متعلقہ وزارتوں / محکموں کے ذریعہ نوٹی فائی کیا گیا ہے ۔ یہ اسکیمیں  نفاذ کے مختلف مرحلوںمیں ہیں  ۔تمام 14 پی ایل آئی  اسکیموں کے تحت اب تک 733 درخواستوں کو منظوری دی گئی ہے ۔

*************

ش ح۔ج ق۔ رم

U-8177



(Release ID: 1947335) Visitor Counter : 85


Read this release in: English