محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

تکنیکی طورپر اہل خاتون  پیشہ ور 

Posted On: 07 AUG 2023 4:52PM by PIB Delhi

محنت وروزگار کے مرکزی وزیر مملکت  جناب رامیشور تیلی نے آْ ج لوک سبھا میں  ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہیں کہ روزگار اور محنت  پر ڈاٹا 18-2017 سے  شماریات   اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت  ( ایم ا وایس  پی آئی ) کے ذریعہ   پیڈوڈک لیبر فورس  سروے  (پی ایل ایس ایف ) کے توسط سے جمع کیا جاتا ہے۔ جدید  دستیاب سالانہ  پی ایل ایف ایس رپورٹ کے مطابق ملک میں  15سال اور اس سے زیادہ عمر  کی خواتین کے لئے عام  حالات میں تخمینہ شدہ   لیبر فورس شراکت داری شرح  ( ایل ایف  پی آر ) 20-2019 ، 21-2020 اور 22-2021 کے دوران  بالترتیب  28.7 فیصد ،  31.4 فیصد اور  31.7فیصد  رہی ہے ، جو  خواتین کے روز گار میں بڑھتے ہوئے رجحان کا اشاریہ ہے ۔

سرکار نے  کام کے مقام پر خواتین کے لئے  موافق  ماحول فراہم کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے  ہیں۔ خاتون  محنت کشوں  کے لئے یکساں  مواقع  اور موافق  کا م کا ماحول فراہم کرنے کے لئے محنت کے قوانین میں  کئی  حفاظتی  التزامات  شامل کئے گئے ہیں۔ سماجی تحفظ  ضابطہ 2020  میں  تنخواہ سمیت  زچگی  چھٹی کو  12 ہفتہ سے بڑھاکر  26  ہفتہ کرنے  ،  50 یا زیادہ ملازمین والے اداروں  میں لازمی کریچ   سہولتوں کا التزام  ،  مناسب  تحفظاتی اقدامات کے ساتھ  رات میں   کام کرنے والی   خاتون کے شوہروں کو اجازت دینے کے التزامات  بھی شامل ہیں۔

کاروباری تحفظ ،صحت اور کام کرنے کی صورتحال  ( او ایس ایچ  ) 2020 پر التزامات کو  اوپری کانوں  میں خواتین کو  روزگار  دئے جانے کا انتظام ہے،جس میں  تکنیکی شعبے میں  اوپن کاسٹ کانوں میں شام سات بجے سے  صبح سات بجےتک  کام کرنے کی  اجازت    ہے۔سپروائزری اور انتظامی  کام کاج میں   ،جہاں  مستقبل حاضری کی  ضرورت   نہیں ہوتی ۔تنخواہوں  سے متعلق ضابطہ 2019  میں التزام ہے کہ کسی ادارے یا اکائی میں ملازمین کے درمیان  یکساں تقرری کے ذِریعہ تنخواہ سے متعلق امور میں  ،  یکساں  کام یا یکساں   نوعیت کے کام  کے سلسلے میں  صنف کی بنیاد  پر کوئی تفریق نہیں کی جائے گی۔ کوئی بھی ملازم اس کے علاوہ   کوئی  بھی  نوکری فراہم کرنے والا کسی  بھی  ملازم کو یکساں کام یا روزگار کی شرائط  میں بھرتی کے وقت  صنف کی بنیاد پر کوئی تفریق  نہیں کرے گا۔

خاتون  پیشہ وروں   کی  روزگار صلاحیت  بڑھانے کے لئے خاتون تربیتی صنعتی اداروں  ، نیشنل ووکیشنل تربیتی اداروں اور ریجنل ووکیشنل  تربیتی اداروں کے نیٹ ورک کے توسط سے  انہیں تربیت فراہم کررہی ہے ۔ ہنر مندی  اور کاروباری تربیت کے توسط سے   معاشی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے سرکار نے اسکل انڈیا  مشن  کو متعارف کیا ہے۔

 نیتی آیوگ نے  ‘‘ بیٹی بچاؤ- بیٹی پڑھاؤ ’’ اسکیم سمیت  خاتو  ن واطفال ترقی کی وزارت کی اسکیموں کا تجزیہ کیا تھا۔ نیتی آیوگ کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق  یہ اسکیم  بچیوں کو اہمیت دینے اور صنفی امتیاز کو  ختم کرنے کی سمت میں   اہم عوامی صف بندی  پیدا کرنے میں کامیاب رہی ہے ۔ یہ اسکیم کئی بہترین روایتوں اور کئی کمیونٹی سطح کی  پہل کو  تیار کرنے میں  اہل ہے ۔اسکیم کے بارے میں  عوامی بیداری  بھی  زیادہ  پائی گئی ہے۔

*************

 

ش ح۔ج ق۔ رم

U-8068


(Release ID: 1946691) Visitor Counter : 107
Read this release in: English