بجلی کی وزارت
نظرثانی شدہ بایوماس پالیسی نے مالی سال 2025-2024 سے تھرمل پاور پلانٹوں میں 5فیصد بایوماس کے ایک ساتھ جلانے کو لازمی قرار دیا ہے: مرکزی وزیر برائے بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی
Posted On:
02 AUG 2023 8:34PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کےمرکزی وزیر کے مطابق ایسے 47 تھرمل پاور پلانٹس ہیں جن میں کوئلے کے ساتھ زرعی باقیات( ایگرو ریزیڈیو) پر مبنی بائیو ماس پیلیٹس کے ایک ساتھ جلانے کا عمل انجام دیا گیا ہے۔ وزارت بجلی نے 16.06.2023 کو 08.10.2021 کی بائیو ماس پالیسی پر نظر ثانی کرنے کے لیے ترمیم جاری کی اور اب یہ مالی سال 2025-2024 سے تھرمل پاور پلانٹوں (ٹی پی پیز) میں 5فیصد بائیو ماس کے ایک ساتھ جلانے کو لازمی قرار دیتی ہے۔ اس کی لازمیت مالی سال 2026-2025سے بڑھ کر 7فیصد ہو جائے گی۔
وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ حکومت نے ٹی پی پی میں ایک ساتھ جلانے کے لیے بائیو ماس پیلٹس کی دستیابی اور خریداری کو یقینی بنانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ بایوماس پیلٹ مینوفیکچرنگ یونٹس کے لیے ایم این آر ای اور سی پی سی بی کے ذریعے مالی امداد کی اسکیمیں جاری کی گئی ہیں، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ترجیحی شعبے کے قرضے(پی ایس ایل) کے تحت ‘بائیو ماس پیلٹ مینوفیکچرنگ’ کو ایک اہل سرگرمی کے طور پر منظوری دے دی ہے، جی ای ایم پورٹل پر بائیو ماس زمرے کی خریداری سہولت فراہم کی گئی ہے، بائیو ماس کی فراہمی کے لیے نظر ثانی شدہ ماڈل طویل مدتی معاہدہ بجلی کی وزارت کی طرف سے جاری کیا گیا، وینڈر ڈیٹا بیس کو حتمی شکل دی گئی اور ایس اے ایم اے آر ٹی ایچ (سمراٹ) ویب سائٹ پر درج، بیداری کے پروگرام اور اشتہاری مہم چلائی گئی، نیشنل سنگل ونڈو سسٹم پر ادیم آدھار کی فراہمی، بایوماس پیلٹ پلانٹس کے لیے بینک ایبل ماڈل پروجیکٹ رپورٹ وغیرہ۔
مزید برآں ، وزارت بجلی نے 03.05.2023کو ایک پالیسی ضمیمہ کے ذریعے مختلف قسم کے زرعی باقیات کی نشاندہی کی ہے جیسے بھوسے/پوال/ڈنٹھل/بھوسی جو فاضل مقدار میں ہیں اور جانوروں کے چارے کے طور پر استعمال نہیں ہو رہی ہیں انہیں بائیو ماس گولیاں بنانے کے لیے استعمال کیاجاسکتا ہے۔ اس میں دھان، سویا، ارہر، گوار، کپاس، چنا، جوار، باجرہ، مونگ، سرسوں، تل، مکئی، سورج مکھی، جوٹ، کافی وغیرہ کے ساتھ ساتھ مونگ پھلی کے چھلکے، ناریل کے چھلکے وغیرہ سے حاصل کردہ زرعی باقیات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، مندرجہ ذیل زرعی مصنوعات/فصل/ فضلے سے بنی گولیاں بھی ٹی پی پیز یعنی میں ایک ساتھ جلائے جانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔یعنی بانس اور اس کی ضمنی مصنوعات، باغبانی کا فضلہ جیسے کہ درختوں اور پودوں کی دیکھ بھال اور کٹائی سے حاصل کردہ خشک پتے اور تراشیں اور دیگر بایوماس جیسے پائن کون/سوئی، لمبی گھاس، سرکنڈہ وغیرہ۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ 47 کوئلے پر مبنی تھرمل پاور پلانٹس میں مئی 2023 تک تقریباً 1,64,976 میٹرک ٹن زرعی باقیات پر مبنی بائیو ماس کو جلانے کا کام کیا گیا ہے۔ جس کی تفصیل ذیل میں دی جارہی ہے۔
مئی 2023 تک ملک کے تمام ٹی پی پیز میں بائیو ماس کے استعمال کی ریاست وار تفصیلات
|
نمبرشمار
|
ریاستیں
|
پلانٹ کا نام
|
صلاحیت
( میگاوائٹ)
|
بائیوماس کا مجموعی استعمال(میٹرک ٹن)
|
ریاست وار بائیو ماس کااستعمال
(میٹرک ٹن)
|
1
|
اترپردیش
|
نیشنل کیپیٹل پاور اسٹیشن، دادری، یوپی
|
1820
|
20617
|
70977
|
2
|
ہردواگنج ٹی پی ایس، یوپی
|
1265
|
7392
|
3
|
فیروز گاندھی اونچہار تھرمل پاور اسٹیشن، یوپی
|
1550
|
9486
|
4
|
ٹانڈہ تھرمل پاور اسٹیشن، امبیڈکر نگر، یوپی
|
1760
|
3806
|
5
|
مہان اے آئی ۔ یونٹ- سی پی پی، یوپی
|
900
|
29676
|
6
|
ہریانہ
|
یمنا نگر ٹی پی ایس، ہریانہ
|
600
|
455
|
20969
|
7
|
راجیو گاندھی ٹی پی ایس، حصار، ہریانہ
|
1200
|
95
|
8
|
آئی جی ایس ٹی پی پی، جھجر، ہریانہ
|
1500
|
16008
|
9
|
مہاتما گاندھی ٹی پی ایس، جھجر، ہریانہ
|
1320
|
4411
|
10
|
پنجاب
|
نابھہ پاور لمیٹڈ (این پی ایل) ، پنجاب
|
1400
|
30
|
180
|
11
|
گرو گوبند سنگھ سپر تھرمل پلانٹ روپڑ (جی جی ایس ایس ٹی پی)، روپڑ، پنجاب
|
840
|
61
|
12
|
گرو ہرگوبند تھرمل پلانٹ(جی ایچ ٹی پی) لہرا محبت، پنجاب
|
920
|
39
|
13
|
ٹی ایس پی ایل، مانسا، پنجاب
|
1980
|
50
|
14
|
مہاراشٹر
|
مودا سپر تھرمل پاور اسٹیشن، ناگپور، ایم ایچ
|
2320
|
24167
|
27349
|
15
|
سولاپور سپر تھرمل پاور اسٹیشن، سولاپور، ایم ایچ
|
1320
|
3060
|
16
|
دھاریوال تھرمل پاور پلانٹ چندرپور،
ایم ایچ
|
600
|
87
|
17
|
جی ایم آر ورورا انرجی لمیٹڈ، مہاراشٹر
|
600
|
20
|
18
|
جے ایس ڈبلیو انرجی - رتناگیری مہاراشٹر
|
1200
|
5
|
19
|
سائی وردھا پاور جنریشن لمیٹڈ، ایم ایچ
|
540
|
10
|
20
|
کرناٹک
|
کڈگی سپر تھرمل پاور اسٹیشن، بیجاپور، کرناٹک
|
2400
|
1912
|
2248
|
21
|
جے ایس ڈبلیو انرجی - ٹی پی پی بیلاری، کرناٹک
|
860
|
336
|
22
|
آندھرا پردیش
|
سمہادری سپر تھرمل پاور اسٹیشن، اے پی
|
2000
|
4551
|
4551
|
23
|
چھتیس گڑھ
|
لارا سپر تھرمل پاور اسٹیشن، رائے گڑھ، سی جی
|
1600
|
489
|
11464
|
24
|
سپت سپر تھرمل پاور اسٹیشن، بلاسپور، سی جی
|
2980
|
3882
|
25
|
جندال سپر تھرمل پاور پلانٹ تمنار، سی جی
|
3400
|
24
|
26
|
رائے پور اینرجن لمیٹڈ، سی جی
|
1370
|
77
|
27
|
بدادرہا ٹی پی پی ، سی جی
|
1200
|
25
|
28
|
رائے گڑھ انرجی جنریشن لمیٹڈ، سی جی
|
600
|
25
|
29
|
بھارت ایلومینیم کمپنی لمیٹڈ، سی جی
|
1740
|
6942
|
30
|
مدھیہ پردیش
|
گدرواڑہ سپر تھرمل پاور اسٹیشن، ایم پی
|
1600
|
3140
|
17603
|
31
|
کھرگون سپر تھرمل پاور اسٹیشن، ایم پی
|
1320
|
13417
|
32
|
جےپی نگری سپر تھرمل پاور پلانٹ، ایم پی
|
1320
|
577
|
33
|
جے پی بینا ٹی پی ایس، ایم پی
|
500
|
425
|
34
|
ساسن پاور لمیٹڈ مدھیہ پردیش
|
3960
|
44
|
35
|
بہار
|
کہلگاؤں سپر تھرمل پاور اسٹیشن، بہار
|
2340
|
10
|
10
|
36
|
مغربی بنگال
|
بدگے بدگے تھرمل پاور سٹیشن، ڈبلیو بی
|
750
|
181
|
896
|
37
|
ہلدیہ تھرمل پاور پلانٹ، ڈبلیو بی
|
600
|
90
|
38
|
فرکا سپر تھرمل پاور پلانٹ، مرشد آباد، ڈبلیو بی
|
2100
|
77
|
39
|
درگاپور اسٹیل تھرمل پاور اسٹیشن (ڈی ایس ٹی پی ایس)
|
1000
|
501
|
40
|
بکریشور تھرمل پاور اسٹیشن، ڈبلیو بی
|
1050
|
22
|
41
|
ساگردیگھی ٹی پی ایس، ڈبلیو بی
|
1600
|
25
|
42
|
راجستھان
|
اڈانی پاور راجستھان لمیٹڈ، راجستھان
|
1320
|
111
|
7927
|
43
|
شری میگا پاور بیور (سی ایف بی سی)، آر جے
|
344
|
7816
|
44
|
اوڈیشہ
|
جھارسوگوڈا کیپٹیو پاور، اوڈیشہ
|
1215
|
44
|
64
|
45
|
جی ایم آر کمل گنگا، اوڈیشہ
|
700
|
20
|
46
|
تملناڈو
|
او پی جی پاور جنریشن پرائیویٹ لمیٹڈ، تمل ناڈو
|
420
|
715
|
715
|
47
|
جھار کھنڈ
|
جوجوبیرا پاور پلانٹ، جھارکھنڈ
|
427.5
|
23
|
23
|
مجموعی تعداد
|
64351.5
|
164976
|
164976
|
|
|
|
|
|
|
|
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج 2 اگست 2023 کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے۔
*************
( ش ح ۔س ب ۔ رض (
U. No.7944
(Release ID: 1945661)
Visitor Counter : 178