کوئلے کی وزارت
کوئلے کی گھریلو پیداوار کو مزید بڑھانے کے لیے جاری کوششیں
Posted On:
02 AUG 2023 2:18PM by PIB Delhi
حکومت نے کوئلے کی گھریلو پیداوار کو بڑھانے اور کوئلے کی درآمد کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ حکومت کی توجہ کوئلے کی گھریلو پیداوار کو بڑھانے اور ملک میں کوئلے کی غیر ضروری درآمد کو ختم کرنے پر ہے۔ ملک میں کوئلے کی زیادہ تر ضرورت مقامی پیداوار/سپلائی سے پوری ہوتی ہے۔ سال 23-2022 میں کوئلے کی پیداوار میں پچھلے سال کے مقابلے میں 14.77 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال کے دوران جون 2023 تک، کوئلے کی گھریلو پیداوار میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 8.51 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کوئلے کی گھریلو پیداوار میں اضافے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات درج ذیل ہیں:
کوئلہ کی وزارت کی طرف سے کوئلے کے بلاکس کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے باقاعدہ جائزہ۔
مائنز اینڈ منرلز (ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ترمیمی ایکٹ، 2021 کے نفاذ کے لیے محدود کانوں کے مالکان (ایٹمی معدنیات کے علاوہ) اپنی سالانہ معدنیات (بشمول کوئلہ) کی پیداوار کا 50 فیصد تک کھلے بازار میں فروخت کرنے کے لیے اس اضافی رقم کی ادائیگی پر مرکزی حکومت کے ذریعہ تجویز کردہ طریقے سے کان کے ساتھ جڑے ہوئے آخری استعمال کے پلانٹ کی ضروریات پوری کرنے کے بعد اہل ہیں۔
کوئلے کی کانوں کی فعالیت کو تیز کرنے کے لیے کوئلے کے شعبے کے لیے سنگل ونڈو کلیئرنس پورٹل۔
کوئلے کی کانوں کی جلد فعالیت کے لیے مختلف منظوریوں/کلیئرنس حاصل کرنے کے لیے کوئلہ بلاک کے الاٹیوں کی دست گیری کے لیے پروجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ۔
ریونیو شیئرنگ کی بنیاد پر تجارتی کان کنی کی نیلامی 2020 میں شروع ہوئی۔ تجارتی کان کنی اسکیم کے تحت، پیداوار کی مقررہ تاریخ سے پہلے پیدا ہونے والے کوئلے کی مقدار کے لیے حتمی پیشکش پر 50فیصد کی چھوٹ کی اجازت ہوگی۔ نیز، کوئلے کی گیس میں تبدیل کرنے یا اس کو مائع بنانے پر مراعات (حتمی پیشکش پر 50فیصد کی چھوٹ) دی گئی ہیں۔
کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل ) اپنی زیر زمین (یوجی) کانوں میں بڑے پیمانے پر پیداواری ٹیکنالوجیز (ایم پی ٹی) کو اپنا رہا ہے، بنیادی طور پر مسلسل کان کنوں (سی ایمیز)، جہاں بھی ممکن ہو۔ کول انڈیا لمیٹڈ نے ترک شدہ / بند شدہ کانوں کی دستیابی کے پیش نظر ہائی والز (ایچ ڈبلیو) کانوں کی بڑی تعداد میں کام کرنے کا بھی تصور پیش کیا ہے۔ کول انڈیا لمیٹڈ جہاں بھی ممکن ہو بڑی صلاحیت والی یوجی کانوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اپنے اوپن کاسٹ (اوسی) کانوں میں،سی آئی ایل کے پاس پہلے سے ہی اعلیٰ صلاحیت کی کھدائی کرنے والوں، ڈمپرز اور سرفیس مائنز میں جدید ترین ٹیکنالوجی موجود ہے۔ اس کی 7 میگا مائنز میں پائلٹ پیمانے پر ڈیجیٹلائزیشن کی کوشش کی جا رہی ہے اور اسے مزید نقل کیا جائے گا۔
ایس سی سی ایل نے موجودہ 67ایم ٹی سے 24-2023 تک 75 ایم ٹی کی پیداوار کا منصوبہ بنایا ہے۔ نئے پراجیکٹس کی بنیاد رکھنے کے لیے باقاعدہ رابطہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ نئے پراجیکٹس کی سرگرمیوں اور موجودہ پراجیکٹس کے آپریشنز کی پیش رفت کی باقاعدگی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔
حکومت کی طرف سے کوئلے کی درآمدات کے متبادل کے لیے اٹھائے گئے اقدامات:
اے سی کیو کو معیاری ضرورت کے 100فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے، ان صورتوں میں جہاں اے سی کیو کو یا تو 90فیصد معیاری ضرورت (غیر ساحلی) تک کم کر دیا گیا تھا یا جہاں اے سی کیو کو معمول کی ضرورت کے 70فیصد تک کم کر دیا گیا تھا (کوسٹل پاور پلانٹس) ۔ اے سی کیو میں اضافے کے نتیجے میں زیادہ گھریلو کوئلے کی سپلائی ہوگی، اس طرح، درآمد پر انحصار کم ہوگا۔
شکتی پالیسی کے پیرا بی (viii) (اے ) کی دفعات کے تحت، بجلی کے تبادلوں کے ذریعہ کوئلہ لنکیج ڈے اہیڈمارکیٹ (ڈی اے ایم )میں اس لنکیج کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی کی قلیل مدتی فروخت کے لیے فراہم کیا جاتا ہے یا ڈی پورٹل کے ذریعہ ایک شفاف بولی کے عمل کے ذریعہ مختصرمدت میں فراہم کیاجاتاہے ۔ اس کے علاوہ، 2020 میں متعارف کرائی گئی این آرایس لنکیج نیلامی کی پالیسی میں ترمیم کے ساتھ، این آرایس لنکیج نیلامی میں کوکنگ کول لنکیجز کی مدت پر 30 سال تک کی مدت کے لیے نظر ثانی کی گئی ہے۔ شکتی پالیسی کی ترمیم شدہ دفعات کے تحت پاور پلانٹس کو قلیل مدت کے لیے پیش کیے جانے والے کوئلے کے ساتھ ساتھ نان ریگولیٹڈ سیکٹر لنکیج نیلامی میں 30 سال تک کی مدت کے لیے کوکنگ کول لنکیجز کی مدت میں اضافے کےکوئلے کی درآمدات کے متبادل کی جانب مثبت اثرات مرتب ہونے کی امید ہے۔
حکومت نے 2022 میں فیصلہ کیا ہے کہ پاور سیکٹر کے تمام موجودہ لنکیج ہولڈرز کی پی پی اے کی مکمل ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کوئلہ، کوئلہ کمپنیوں کے ذریعے دستیاب کرایا جائے گا۔ پاور سیکٹر کے لنکیج ہولڈرز کی پی پی اےکی مکمل ضرورت کو پورا کرنے کے حکومت کے فیصلے سے درآمدات پر انحصار کم ہو جائے گا۔
کوئلے کی درآمد کے متبادل کے مقصد کے لیے 29مئی 2020 کو وزارت کوئلہ میں ایک بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) تشکیل دی گئی ہے۔ وزارت بجلی، وزارت ریلوے، وزارت جہاز رانی، وزارت تجارت، وزارت اسٹیل، وزارت کان کنی ، وزارت مائی کرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای)، صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی)، سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے)، کوئلہ کمپنیوں اور بندرگاہوں کے نمائندے اس آئی ایم سی کے رکن ہیں۔ آئی ایم سی کی اب تک نو میٹنگز ہو چکی ہیں۔ آئی ایم سی کی ہدایت پر، کوئلہ کی وزارت نے ایک درآمدی ڈیٹا سسٹم تیار کیا ہے تاکہ وزارت کوئلے کی درآمدات کو ٹریک کر سکے۔ کوئلے کی مزید گھریلو فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔
گزشتہ نو سالوں کے دوران ملکی کوئلے کی پیداوار کی تفصیلات درج ذیل ہیں:-
(ملین ٹن میں )
سال
|
کوئلے کی پیداوار
|
2013-14
|
565.765
|
2014-15
|
609.179
|
2015-16
|
639.230
|
2016-17
|
657.868
|
2017-18
|
675.400
|
2018-19
|
728.718
|
2019-20
|
730.874
|
2020-21
|
716.083
|
2021-22
|
778.210
|
2022-23(Prov.)
|
893.190
|
کئی سالوں میں کوئلہ کی پیداوارمیں اہم جست کامشاہدہ کیاگیاہے ۔ پورے ہندوستان میں کوئلے کی پیداوار سال 14-2013میں 556.77ایم ٹی کے مقابلے میں سال 23-2022میں 893.19ملین ٹن (ایم ٹی )رہی۔اورتقریبا58فیصد کی نمودرج کی گئی ہے ۔
رواں درآمدی پالیسی کے مطابق کوئلے کواوپن جنرل لائسنس (اوجی ایل ) کے تحت رکھاجاتاہے اورصارفین لاگو ڈیوٹی کی ادائیگی پراپنے معاہداتی قیمتوں کے مطابق اپنے انتخاب کے ماخذ سے کوئلہ درآمدکرنے کے لئے آزاد ہیں ۔
گذشتہ چارسالوں کے دوران وصول شدہ سی آئی ایل کے تحقیق اورترقی کی فنڈنگ کے لئے تحقیقی تجاویز کی تفصیلات حسب ذیل ہیں :
سال
|
حاصل شدہ تحقیق وترقی کی تجاویز کی تعداد
|
مناسب پائی گئیں اورمنظورشدہ تحقیق وترقی کی تجاویز کی تعداد
|
منظورشدہ تجاویز کی کل قیمت (کروڑروپے میں)
|
2020-21
|
42
|
09
|
19.01
|
2021-22
|
23
|
10
|
41.74
|
2022-23
|
27
|
04
|
58.10
|
2023-24 (آج تک )
|
20
|
01
|
17.70
|
گذشتہ چارسالوں کے دوران حاصل شدہ کوئلہ کی وزارت کی ایس اینڈٹی فنڈنگ کے لئے تحقیق کی تجاویزکی تفصیلات حسب ذیل ہیں :
سال
|
حاصل شدہ ایس اینڈ ٹی تجاویز کی تعداد
|
مناسب پائی گئیں اورمنظورشدہ ایس اینڈ ٹی تجاویز کی تعداد
|
منظورشدہ تجاویز کی کل قیمت (کروڑروپے میں)
|
2020-21
|
34
|
05
|
11.73
|
2021-22
|
19
|
02
|
2.44
|
2022-23
|
38
|
09
|
11.41
|
2023-24
(آج تک)
|
50
|
05
|
10.96
|
گذشتہ تین سالوں کے دوران سی آئی ایل کی متروک /بند/منقطع / کوئلہ کی کانوں کی تفصیلات حسب ذیل ہے :
CIL Subsidiary
|
Name of Mines
|
ECL
|
Kalipahari OC Patch A
|
New Kenda
|
BCCL
|
Bera
|
Damagoria
|
Kenduadih
|
KB 10/12 Pits
|
Salanpur
|
Bhowrah (N)
|
WCL
|
Shobhapur
|
Ghorawari/Jharna
|
Barkuhi OC
|
Bharat (Ghorawari-2)
|
SECL
|
Pinoura
|
Mahamaya
|
Bishrampur
|
Mahan
|
Mahan-II
|
Katkona 3 & 4
|
MCL
|
Orient-3
|
NEC
|
Tipong
|
Tirap
|
کوئلہ کی وہ کانیں جو سی آئی ایل کے ذریعہ کوئلہ کے اخراج کی تکمیل کے بعدممکنہ طورپربندہونی ہیں حسب ذیل ہیں
|
CIL Subsidiary
|
Name of Mines
|
|
|
WCL
|
New Sethiya Scheme OC, Mohan Scheme Ph-IV OC, Mathani UG, Chhattarpur II UG, New Majri Sec I & II A OC, Penganga OC, Kolgaon RPR OC, Junad Extn OC, Umrer OC, Ballarpur OC, Chhinda Scheme OC (11 mines)
|
SECL
|
North Chirimiri UG, Malga UG, Pinoura UG (3 mines)
|
NCL
|
Kakri OCM
|
MCL
|
Basundhara (West) Expansion OCP
|
CCL
|
Dakra OC
|
|
|
|
گذشتہ تین سالوں کے لئے ذخائرکے ختم ہونے /اوسی کانوں میں تبدیل ہونے کی وجہ سے ایس سی سی ایل کی بندشدہ کوئلہ کی کانیں حسب ذیل ہیں:
Name of Mines
|
RK-8 Incline
|
VK-7 Incline
|
JVR OC
|
GDK 7 LEP
|
BPA OC II
|
Medipalli OC
|
رواں سال اورآئندہ تین سالوں میں ایس سی سی ایل کے ذریعہ مجوزہ بندہونے والی کانوں کی فہرست :
KK1 Inc.
|
RK1A Inc.
|
GK OCP
|
JK5OC
|
RKPOC
|
RK-NT
|
RK-6 Inc.
|
SRP-1 INC
|
MNG OC
|
RG OC-1 Expn. & Ph-II
|
دریافت کے ذریعے کوئلے اور لگنائٹ کی کان کنی کے لیے نئے علاقوں کی تلاش ایک مسلسل عمل ہے۔ کوئلے اور لگنائٹ کے نئے علاقوں کی تلاش کے لیے کوئلے کی وزارت کی مرکزی سیکٹر اسکیم کے ذریعے ایک ذیلی اسکیم یعنی پروموشنل (علاقائی) تلاش جاری ہے۔ اس کے علاوہ جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) بھی کوئلہ سمیت معدنیات کی تحقیقات کرتا ہے۔
فی الحال کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے کہ کھلی منڈی میں فروخت کرنے کے لیے ذیلی کمپنی بنانے کی بجائے آزاد اداروں یا اختتامی استعمال سے خالی کمپنیوں میں بڑے پیمانے پر آپریشنز کی ترقی کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
فی الحال کوئلے کی قیمتوں کا تعین کوئلے کے درجات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ آخری استعمال کے لیے مطلوبہ کوئلے کی بنیاد پر کوئلے کے درجات کے لیے قیمتوں کا تعین کرنے کے طریقہ کار کی کوئی تجویز نہیں ہے۔
یہ معلومات کوئلہ، کانوں اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
***********
(ش ح ۔اک۔ع آ)
U -7864
(Release ID: 1945121)
Visitor Counter : 122