تعاون کی وزارت

دنیا کے سب سے بڑے خوراک / اناج کے ذخیرے کا منصوبہ

Posted On: 01 AUG 2023 4:21PM by PIB Delhi

امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ مرکزی کابینہ نے 31 مئی 2023 کو منعقد اپنی میٹنگ میں  امداد باہمی کے سیکٹر میں دنیا کا سب سے بڑا اناج / خوراک کو ذخیرہ کرنےکے منصوبے کو منظوری دے دی ہے جو ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کیا جانا ہے۔ اس منصوبے  میں پوری حکومت کے  طریقہ کار کو بروئے کار لاکر  گوداموں، کسٹم ہائرنگ سینٹر پروسیسنگ یونٹس فئر پرائز شاپ (راشن کی دوکانیں) سمیت پرئمری زرعی کریڈٹ سوسائٹیوں (پی اے سی ایس) سطح پر مختلف زرعی بنیادی ڈھانچے کی تشکیل شامل ہیں۔ یہ منصوبہ پی اے سی ایس سطح پر بنیادی ڈھانچے کی سہولتوں کی جدید کاری / تشکیل کے لیے  حسب ذیل حکومت ہند کی اسکیموں کے منظور شدہ تخمینوں کا استعمال کرکے نافذ کی جارہی ہے:

  1. زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت:
  1. ایگریکلچر بنیادی ڈھانچہ  فنڈ(اے آئی ایف)،
  2. زرعی مارکیٹنگ  بنیادی ڈھانچہ اسکیم(اے ایم آئی)،
  3. باغبانی کی مربوط ترقی کے لیے مشن(ایم آئی ڈی ایچ)،
  4. زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن (ایس ایم اے ایم)
  1. خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کی  وزارت:
  1. مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز اسکیم کی پردھان منتری (پی ایم ایف ایم ای) کی باضابطہ کاری،
  2. پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا( پی ایم کے ایس وائی)
  1. صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام  تقسیم کی وزارت:
  1. نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت اناج کی تقسیم،
  2. کم از کم امدادی قیمت پر خریداری کی کارروائیاں

امداد باہمی کی امور  وزارت نے بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) تشکیل دی ہے جس میں وزیر داخلہ اور  امداد باہمی اور اس کے چیئرمین اور متعلقہ وزارتوں کے معزز وزراء اور سیکرٹریز اس کے ممبر ہوں گے  جومنصوبے کے خوش اسلوبی اور موثر نفاذ کے لیے کام کریں  مذکورہ کمیٹی کو یہ اختیار دا گیا ہے کہ وہ  منصوبے  کے پائلٹ پروجیکٹ کو آسان بنانے کے لیے اپنے منظور شدہ تخمینوں اور بتائے گئے اہداف کے اندر جب بھی ضرورت ہو کنورجنس کے لیے نشاندہی اسکیموں کو طریقہ کے حساب سے نافذ کرے اور ہنما خطوط کو ترمیم کرنے کی مجاز ہے۔ امداد باہمی  کی وزارت نے امداد باہمی کے سکریٹری کی صدارت میں قومی سطح کی رابطہ کمیٹی (این ایل سی سی) بھی تشکیل دی ہے تاکہ منصوبے کو مجموعی طور پر نافذ کیا جائے اور نفاذ کے پیشرف کا جائزہ لیا جاسکے۔

پائلٹ پروجیکٹ کے نفاذ کی نگرانی کرنے اور ریاستی سطح پر موجودہ پالیسیوں/ پروگراموں کے ساتھ منصوبہ کے بغیر کسی رکاوٹ کے انضمام کو یقینی بنانے کے لیے، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ریاستی سطح پر اسٹیٹ کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کمیٹی (ایس سی ڈی سی) اور ضلع کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ (ڈی سی ڈی سی) ہر ضلع میں بالترتیب چیف سکریٹری اور ڈسٹرکٹ کلکٹر کی صدارت میں۔ ایس سی ڈی سی/ ڈی سی ڈی سی میں دیگر محکموں جیسے ریونیو، زراعت، باغبانی وغیرہ سے بھی ممبران اور نبارڈ کے نمائندے جیسے دیگر محکموں اور نبارڈ  ایس ٹی سی بی، ایف سی آئی، ڈبلیو ڈی آر اے سی ڈبلیو سی ، سی ڈبلیو سی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ کمیٹیاں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ ذخیرہ کرنے کی موجودہ سہولیات، ان کی صلاحیت کے استعمال، مجوزہ گوداموں کی صلاحیت، درخواست گزار پی اے سی ایس کی قابل عملیت، مجوزہ پروجیکٹ کا مقام، کنیکٹیویٹی، لاجسٹکس، بنیادی ڈھانچہ کی  دستیابی، مارکیٹ کے رابطوں  سمیت اسٹوریج کی کمی جائزہ  لیں گے۔

نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (نبارڈ، این سی ڈی سی)، نبارڈ کنسلٹنسی سروسز (این اے بی سی او این ایس) ، سینٹرل ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن (سی ڈبلیو سی)، فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی)) وغیرہ کے تعاون سے نیشنل کو آرپریٹیو ڈیولپمنٹ کارپوریشن  24 مختلف ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 24  پی اے سی ایس  میں پائلٹ پروجیکٹ کو نافذ کر رہا ہے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ   تریپورہ، ہریانہ، تمل ناڈو، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کی ریاستوں میں ایک ایک، پانچ پی اے سی ایس پر تعمیر شروع ہو چکی ہے۔ باقی پی اے سی ایس کے لیے تیاری کے تحت  تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس تیار کی جا رہی ہیں۔

پی اے سی ایس  کی سطح پر 500 ایم  ٹی سے 2000 ایم ٹی تک کی ڈی سینٹرلائز اسٹوریج کی صلاحیت کی تشکیل سے ذخیرہ کرنے کی گنجائش پیدا کرکے  غذائی اجناس کے ضائع ہونے کو کم کیا جاسکے گا،  ملک کی غذائی فراہمی کو مستحکم کیا جاسکے گا،  فصلوں کی فروخت کی پریشانی کو روکا جا سکے گا اور کسانوں کو اپنی فصلوں کی بہتر قیمتیں دلانے میں مدد ملے گی۔ چونکہ پی اے سی ایس  خریداری  سینٹر کے ساتھ ساتھ فیئر پرائس شاپس (ایف پی ایس) کے طور پر کام کرے گا، اس لیے اناج کی خریداری  کے لیے غذائی اجناس کی آنے والی لاگت اور  گوداموں سے ایف پی ایس تک اسٹاک کو دوبارہ منتقل کرنے میں ہونے والے اخراجات کو بھی بچایا جائے گا۔

*************

( ش ح ۔ ح  ا ۔ را (

U. No.7832



(Release ID: 1944754) Visitor Counter : 101


Read this release in: English