صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات
این پی – این سی ڈی کے تحت، 724 ضلعی این سی ڈی کلینک، 326 ضلعی ڈے کیئر مراکز، اور 6110 کمیونٹی ہیلتھ مراکز این سی ڈی کلینک قائم کیے گئے ہیں
عام این سی ڈیز یعنی ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور عام کینسر کی روک تھام، کنٹرول اور اسکریننگ کے لیے آبادی پر مبنی پہل ملک میں این ایچ ایم کے تحت اور جامع بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے حصے کے طور پر شروع کی گئی ہے
پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم جے اے وائی) کے تحت، 60 کروڑ سے زیادہ مستفیدین کو ثانوی یا ترتیری نگہداشت کے اسپتال میں داخل ہونے کے لیے 5 لاکھ روپے ہیلتھ انشورنس کور فی خاندان فی سال فراہم کیا جاتا ہے
راشٹریہ آروگیہ ندھی (آر اے این) اور وزیر صحت کی صوابدیدی گرانٹ (ایچ ایم ڈی جی) کی امبریلا اسکیم کے تحت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے غریب مریضوں کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، جو کینسر سمیت بڑی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں
Posted On:
28 JUL 2023 3:27PM by PIB Delhi
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ – نیشنل کینسر رجسٹری پروگرام (آئی سی ایم آر – این سی آر پی) کے مطابق، ملک میں 2020 سے 2022 کے دوران پچھلے تین سالوں میں کینسر کے واقعات کی تخمینہ جاتی تعداد اور اموات کی تخمینہ جاتی تعداد ذیل میں دی گئی ہے:
ہندوستان میں کینسر کے واقعات کے تخمینہ جاتی واقعات (2020-2022) - دونوں جنس
|
سال
|
2020
|
2021
|
2022
|
کینسر کیسز کے تخمینہ جاتی واقعات
|
13,92,179
|
14,26,447
|
14,61,427
|
ہندوستان میں کینسر کے واقعات کی تخمینہ جاتی اموات (2020-2022) - دونوں جنس
|
سال
|
2020
|
2021
|
2022
|
کینسر کیسز کی تخمینہ جاتی اموات
|
7,70,230
|
7,89,202
|
8,08,558
|
2020 سے 2022 کے دوران ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے کینسر کے واقعات کی تخمینہ جاتی تعداد ضمیمہ 1 میں منسلک ہے اور 2020 سے 2022 کے دوران ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے کینسر کیسز کی اموات کی تخمینہ جاتی تعداد ضمیمہ 2 میں منسلک ہے۔
حکومت ہند کا صحت اور خاندانی بہبود کا محکمہ، نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے حصے کے طور پر، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصول ہونے والی تجاویز پر مبنی اور وسائل سے مشروط غیر متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے قومی پروگرام (این پی – این سی ڈی) کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علا۱قوں کو تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ کینسر این اپی – این سی ڈی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ یہ پروگرام بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، انسانی وسائل کی ترقی، صحت کے فروغ اور کینسر سے بچاؤ کے لیے آگاہی پیدا کرنے، جلد تشخیص، کینسر سمیت غیر متعدی امراض (این سی ڈیز) کے علاج کے لیے صحت کی دیکھ بھال کی مناسب سہولت کے انتظام اور ریفرل پرتوجہ مرکوز کرتا ہے۔ ضلع کی سطح اور اس سے نیچے کی سرگرمیوں کے لیے، ریاستوں کو این ایچ ایم کے تحت 60:40 ( شمال مشرقی اور پہاڑی ریاستوں کے معاملے میں 90:10)کے تناسب سے مالی امداد دی جاتی ہے ۔ مالی سال 2020-21 سے مالی سال 2022-23 کے دوران این ایچ ایم کے تحت این پی – این سی ڈی کے لیے ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقہ وار پروگرام نفاذ پلان (پی آئی پی) کی منظوری ضمیمہ 3 میں دی گئی ہے۔ این پی – این سی ڈی کے تحت، 724 ضلعی این سی ڈی کلینک، 326 ضلعی ڈے کیئر مراکز ، اور 6110 کمیونٹی ہیلتھ سینٹر این سی ڈی کلینک قائم کیے گئے ہیں۔
عام این سی ڈیز یعنی ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور عام کینسر کی روک تھام، کنٹرول اور اسکریننگ کے لیے آبادی پر مبنی پہل ملک میں این ایچ ایم کے تحت اور جامع پرائمری ہیلتھ کیئر کے ایک حصے کے طور پر شروع کی گئی ہے۔ اس اقدام کے تحت، 30 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو تین عام کینسر یعنی منہ، چھاتی اور سروائیکل کی اسکریننگ کے لیے ہدف بنایا گیا ہے۔ ان عام کینسروں کی اسکریننگ آیوشمان بھارت - صحت اور تندرستی کے مراکز کے تحت خدمات کی فراہمی کا ایک لازمی حصہ ہے۔
کینسر کے مریض صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کے نظام میں مختلف صحت کی سہولیات میں علاج کر رہے ہیں، جن میں ضلع اسپتال، میڈیکل کالج، مرکزی ادارے جیسے ایمس اور نجی شعبے کے اسپتال شامل ہیں۔
پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم جے اے وائی) کے تحت، 60 کروڑ سے زیادہ مستفیدین کو ثانوی یا ترتیری دیکھ بھال کے اسپتال میں داخل ہونے کے لیے فی خاندان فی سال 5 لاکھ روپے کا ہیلتھ انشورنس کور فراہم کیا جاتا ہے ۔ اے بی – پی ایم جے اے وائی کے تحت علاج کے پیکیج بہت جامع ہیں، جن میں علاج سے متعلق مختلف پہلوؤں جیسے کہ ادویات اور تشخیصی خدمات شامل ہیں۔
راشٹریہ آروگیہ ندھی (آر اے این) کی چھتری اسکیم اور وزیر صحت کی صوابدیدی گرانٹ (ایچ ایم ڈی جی) کے تحت خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے غریب مریضوں کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، جو کینسر سمیت بڑی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ زیادہ سے زیادہ 1,25,000روپے تک کی مالی امداد ایچ ایم ڈی جی کے تحت علاج کی لاگت کا ایک حصہ ادا کرنے کے لیے فراہم کیا جاتا ہے اور آر اے این کی چھتری اسکیم کے تحت فراہم کی جانے والی زیادہ سے زیادہ مالی امداد 15 لاکھ روپے ہے۔
2019-20 سے راشٹریہ آروگیہ ندھی (آر اے این) کے وزیر صحت کے کینسر مریض فنڈ (ایچ ایم سی پی ایف) کے جزو کے تحت مستفید ہونے والوں اور استعمال شدہ فنڈز کی تعداد درج ذیل ہے:
سال
|
استعمال شدہ فنڈ ( روپے لاکھ میں)
|
مستفیدین کی تعداد
|
2019-20
|
2677.08
|
470
|
2020-21
|
1573.00
|
196
|
2021-22
|
743.44
|
89
|
2022-23
|
430.82
|
63
|
ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر پردھان منتری بھارتیہ جن او شدھی پریوجنا (پی ایم بی جے پی) کے تحت معیاری جینرک ادویات سب کو سستی قیمتوں پر دستیاب کرائی جاتی ہیں۔ علاج کے لیے سستی ادویات اور قابل بھروسہ امپلانٹس (اے ایم آر آئی ٹی) فارمیسی اسٹورز کچھ اسپتالوں/ اداروں میں قائم کیے گئے ہیں، جس کا مقصد کینسر کی ادویات کو زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت کے مقابلے میں کافی رعایت پر دستیاب کرنا ہے۔
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بات کہی۔
****
ضمیمہ 1
ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے ہندوستان میں کینسر کیسز کے تخمینی واقعات - تمام سائٹس
(آئی سی ڈی 10 : سی 00 – سی 97)- ((2020-2022 - دونوں جنس
|
ریاست
|
2020
|
2021
|
2022
|
جموں و کشمیر
|
12726
|
13060
|
13395
|
لداخ
|
286
|
294
|
302
|
ہماچل پردیش
|
8799
|
8978
|
9164
|
پنجاب
|
38636
|
39521
|
40435
|
چندی گڑھ
|
1024
|
1053
|
1088
|
اترانچل
|
11482
|
11779
|
12065
|
ہریانہ
|
29219
|
30015
|
30851
|
دہلی
|
25178
|
25969
|
26735
|
راجستھان
|
70987
|
72825
|
74725
|
اتر پردیش
|
201319
|
206088
|
210958
|
بہار
|
103711
|
106435
|
109274
|
سکم
|
445
|
465
|
496
|
اروناچل پردیش
|
1035
|
1064
|
1087
|
ناگالینڈ
|
1768
|
1805
|
1854
|
منی پور
|
1899
|
2022
|
2097
|
میزورم
|
1837
|
1919
|
1985
|
تریپورہ
|
2574
|
2623
|
2715
|
میگھالیہ
|
2879
|
2943
|
3025
|
آسام
|
37880
|
38834
|
39787
|
مغربی بنگال
|
108394
|
110972
|
113581
|
جھارکھنڈ
|
33961
|
34910
|
35860
|
اڑیسہ
|
50692
|
51829
|
52960
|
چھتیس گڑھ
|
27828
|
28529
|
29253
|
مدھیہ پردیش
|
77888
|
79871
|
81901
|
گجرات
|
69660
|
71507
|
73382
|
دامن
|
124
|
135
|
150
|
دادرہ اور نگر حویلی
|
206
|
219
|
238
|
مہاراشٹر
|
116121
|
118906
|
121717
|
تلنگانہ
|
47620
|
48775
|
49983
|
آندھرا پردیش
|
70424
|
71970
|
73536
|
کرناٹک
|
85968
|
88126
|
90349
|
گوا
|
1618
|
1652
|
1700
|
لکشدیپ
|
27
|
28
|
28
|
کیرالہ
|
57155
|
58139
|
59143
|
تمل ناڈو
|
88866
|
91184
|
93536
|
پڈوچیری
|
1577
|
1623
|
1679
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
366
|
380
|
393
|
کل
|
13,92,179
|
14,26,447
|
14,61,427
|
ضمیمہ-2
مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے ہندوستان میں کینسر کیسز سے تخمینہ جاتی اموات - تمام سائٹس
(آئی سی ڈی 10 : سی 00 – سی 97)- ((2020-2022 - دونوں جنس
|
ریاست
|
2020
|
2021
|
2022
|
جموں و کشمیر
|
7027
|
7211
|
7396
|
لداخ مرکز کے زیر انتظام علاقہ
|
162
|
166
|
171
|
ہماچل پردیش
|
4856
|
4953
|
5058
|
پنجاب
|
22276
|
22786
|
23301
|
چندی گڑھ
|
564
|
582
|
598
|
اترانچل
|
6337
|
6500
|
6655
|
ہریانہ
|
16109
|
16543
|
16997
|
دہلی
|
14057
|
14494
|
14917
|
راجستھان
|
39111
|
40117
|
41167
|
اتر پردیش
|
111491
|
114128
|
116818
|
بہار
|
57531
|
59043
|
60629
|
سکم
|
276
|
288
|
308
|
اروناچل پردیش
|
635
|
655
|
670
|
ناگالینڈ
|
1008
|
1029
|
1060
|
منی پور
|
1105
|
1175
|
1220
|
میزورم
|
1183
|
1231
|
1271
|
تریپورہ
|
1571
|
1600
|
1651
|
میگھالیہ
|
1887
|
1928
|
1980
|
آسام
|
22824
|
23395
|
23974
|
مغربی بنگال
|
59786
|
61213
|
62652
|
جھارکھنڈ
|
18716
|
19241
|
19766
|
اڑیسہ
|
28024
|
28656
|
29287
|
چھتیس گڑھ
|
15279
|
15666
|
16057
|
مدھیہ پردیش
|
42966
|
44056
|
45176
|
گجرات
|
38306
|
39328
|
40356
|
دامن
|
66
|
70
|
77
|
دادرہ اور نگر حویلی
|
109
|
117
|
128
|
مہاراشٹر
|
63797
|
65326
|
66879
|
تلنگانہ
|
26038
|
26681
|
27339
|
آندھرا پردیش
|
38582
|
39443
|
40307
|
کرناٹک
|
47113
|
48290
|
49516
|
گوا
|
893
|
909
|
932
|
لکشدیپ
|
13
|
14
|
14
|
کیرالہ
|
31166
|
31713
|
32271
|
تمل ناڈو
|
48314
|
49571
|
50841
|
پڈوچیری
|
852
|
879
|
905
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
200
|
205
|
214
|
کل
|
7,70,230
|
7,89,202
|
8,08,558
|
ضمیمہ-3
مالی سال 21-2020 تار 23-2022 کی مدت کے دوران این ایچ ایم کے تحت غیر متعدی امراض (این پی – این سی ڈی ) کی روک تھام اور کنٹرول کے قومی پروگرام کے لیے پی آئی پی منظوریوں کی ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لحاظ سے تفصیلات
|
( روپے لاکھوں میں)
|
نمبر شمار
|
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ
|
2020-21
|
2021-22
|
2022-23
|
1
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
13.89
|
56.96
|
52.46
|
2
|
آندھرا پردیش
|
1616.18
|
4672.54
|
6078.76
|
3
|
اروناچل پردیش
|
381.58
|
146.45
|
622.95
|
4
|
آسام
|
568.87
|
1258.57
|
1306.81
|
5
|
بہار
|
1977.74
|
956.30
|
8298.99
|
6
|
چندی گڑھ
|
1.30
|
12.84
|
4.15
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
433.45
|
1619.06
|
3506.32
|
8
|
دادرہ اور نگر حویلی
|
14.18
|
7.05
|
57.55
|
9
|
دمن اور دیو
|
10
|
دہلی
|
128.10
|
191.15
|
164.70
|
11
|
گوا
|
50.53
|
168.97
|
153.05
|
12
|
گجرات
|
709.39
|
2076.80
|
4071.68
|
13
|
ہریانہ
|
226.42
|
476.86
|
533.41
|
14
|
ہماچل پردیش
|
45.00
|
286.28
|
1361.00
|
15
|
جموں و کشمیر
|
1253.80
|
805.68
|
792.00
|
16
|
جھارکھنڈ
|
535.24
|
2620.26
|
1955.15
|
17
|
کرناٹک
|
675.94
|
4097.12
|
4409.74
|
18
|
کیرالہ
|
1092.82
|
4250.92
|
7662.02
|
19
|
لداخ
|
0.00
|
104.45
|
273.36
|
20
|
لکشدیپ
|
15.55
|
24.72
|
21.21
|
21
|
مدھیہ پردیش
|
937.98
|
1402.09
|
4753.73
|
22
|
مہاراشٹر
|
747.47
|
976.63
|
5311.21
|
23
|
منی پور
|
293.66
|
623.31
|
722.21
|
24
|
میگھالیہ
|
46.55
|
416.03
|
407.60
|
25
|
میزورم
|
58.88
|
332.26
|
176.24
|
26
|
ناگالینڈ
|
137.10
|
305.43
|
312.26
|
27
|
اوڈیشہ
|
881.79
|
2158.89
|
7442.69
|
28
|
پڈوچیری
|
23.72
|
126.82
|
113.10
|
29
|
پنجاب
|
169.79
|
705.42
|
1405.93
|
30
|
راجستھان
|
1227.09
|
4603.49
|
23542.92
|
31
|
سکم
|
53.06
|
156.78
|
117.04
|
32
|
تمل ناڈو
|
798.77
|
4004.70
|
8466.91
|
33
|
تلنگانہ
|
490.70
|
3139.44
|
5272.72
|
34
|
تریپورہ
|
131.33
|
383.86
|
496.53
|
35
|
اتر پردیش
|
6654.70
|
13196.18
|
13607.82
|
36
|
اتراکھنڈ
|
144.80
|
597.75
|
1127.33
|
37
|
مغربی بنگال
|
1399.34
|
3697.33
|
3868.71
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- ا ک- ق ر)
U-7680
(Release ID: 1943768)
Visitor Counter : 133