تعاون کی وزارت

سہکار سے سمردھی اسکیم

Posted On: 25 JUL 2023 2:39PM by PIB Delhi

"سہکار سے سمردھی" کے ویژن کو حاصل کرنے کی خاطر ، ملک میں امدادِ باہمی کی تحریک کو مستحکم بنانے، بنیادی سطح پر ،  اس کی رسائی میں اضافہ کرنے اور کو آپریٹیو  سوسائٹیوں کی کارکردگی، پیداواریت اور منافع میں اضافہ کرنے کی خاطر  امدادِ باہمی کی وزارت نے اپنے قیام سے اب تک  بہت سے اقدامات کیے ہیں، جیسے:

اے ۔ پرائمری کوآپریٹیو کو شفاف اور معاشی طور پر متحرک بنانا (14 اقدامات)

  1. پی اے سی ایس کوکثیرمقصدی، کثیر جہتی اور شفاف ادارے بنانے کے لیے مثالی ضابطے : تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ، ان کے متعلقہ ریاستی کوآپریٹیو ایکٹ کے مطابق اپنانے کے لیے تیار کیا گیا اور انہیں تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیجا گیا ہے  تاکہ پی اے سی ایس  کو 25 سے زیادہ کاروباری سرگرمیاں کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔  مثالی ضابطوں کو 27 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اپنایا ہے۔
  2. کمپیوٹرائزیشن کے ذریعے پی اے سی ایس کو مستحکم کرنا: ای آر پی پر مبنی قومی سافٹ ویئر پر 63,000 پی اے سی ایس کو آن بورڈ کرنے کا عمل، جس کے لیے 2,516 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ، شروع کیا گیا ۔
  3. غیر احاطہ شدہ پنچایتوں میں نئے کثیر المقاصد پی اے سی ایس/ ڈیری/ فشریز کوآپریٹیو: اگلے پانچ سالوں میں ہر پنچایت/ گاؤں میں 2 لاکھ نئے کثیر المقاصد پی اے سی ایس یا پرائمری ڈیری/ فشریز کوآپریٹیو قائم کرنے کے منصوبے کو منظوری دی گئی ہے۔
  4. خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کا سب سے بڑا مختلف مقامات پر اناج ذخیرہ کرنے کا منصوبہ: پی اے سی ایس  سطح پر اناج ذخیرہ کرنے کے لیے گودام اور دیگر زرعی بنیادی ڈھانچہ بنانے کے لیے تجرباتی پروجیکٹ زیر نفاذ ہے۔
  5. ای خدمات تک بہتر رسائی کے لیے پی اے سی ایس  بطور کامن سروس سینٹرز ( سی ایس سیز ): 17,000 سے زیادہ پی اے سی ایس  اپنی افادیت کو بہتر بنانے، ای خدمات فراہم کرنے اور دیہی علاقوں میں روزگار پیدا کرنے کے لیے سی ایس سی  کے طور پر شامل ہوئے۔
  6. پی اے سی ایس  کے ذریعے نئی کسانوں کی پیداواری تنظیم ( ایف پی اوز ) کی تشکیل: پی اے سی ایس  کے ذریعے ، ان بلاکس میں 1,100 اضافی ایف پی اوز  بنائے جائیں گے ، جہاں ایف پی اوز  ابھی تک نہیں بنے ہیں یا بلاکس کسی بھی عمل درآمد کرنے والی ایجنسی کے تحت نہیں آتے ۔
  7. پی اے سی ایس کو خوردہ  پیٹرول/ڈیزل آؤٹ لیٹس کے لیے ترجیح دی گئی: پی اے سی ایس  کو خوردہ پیٹرول/ڈیزل آؤٹ لیٹس کی الاٹمنٹ کے لیے مشترکہ زمرہ 2 ( سی سی 2 ) میں شامل کیا گیا ہے۔  تھوک پٹرول پمپ لائسنس کے ساتھ موجودہ پی اے سی ایس  کو خوردہ آؤٹ لیٹس میں تبدیل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
  8. پی اے سی ایس  اپنی سرگرمیوں کو متنوع بنانے کے لیے ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرشپ کے لیے اہل ہیں: پی اے سی ایس  کو اب ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرشپ کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔
  9. دیہی سطح پر جنرک ادویات تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے پی اے سی ایس  کو جن اوشدھی کیندر کھولنے کی منظوری: پی اے سی ایس  کو پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی کیندر چلانے کی اجازت دی گئی ہے ، جو انہیں اضافی آمدنی کا ذریعہ فراہم کریں گے۔
  10. کیمیاوی کھاد کی تقسیم کے لیے پردھان منتری کسان سمردھی کیندرز ( پی ایم کے ایس کے ) کے طور پر پی اے سی ایس  : پی اے سی ایس  کو ملک میں کسانوں کے لیے کھاد اور متعلقہ خدمات کی آسان رسائی کو یقینی بنانے کے لیے پی ایم کے ایس کے  چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔
  11. توانائی کی کفالت کے لیے پی اے سی ایس  کی سطح پر پی ایم – کُسم  کی ہم آہنگی: پی اے سی ایس  سے وابستہ کسان شمسی زرعی پانی کے پمپ کو اپنا سکتے ہیں اور اپنے فارموں میں فوٹو وولٹک ماڈیولز لگا سکتے ہیں۔
  12. پی اے سی ایس  دیہی علاقوں میں پائپ کے ذریعے پانی کی سپلائی  کی اسکیم ( پی ڈبلیو ایس ) کے  او اینڈ ایم   کے لیے کام کر سکتے ہیں: پی اے سی ایس  کو دیہی علاقوں میں چلانے اور دیکھ بھال کرنے ( او اینڈ ایم ) کا کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔
  13. گھر کی دہلیز پر مالی خدمات فراہم کرنے کے لیے بینک مترا  کوآپریٹو سوسائٹیوں کو مائیکرو اے ٹی ایم: کوآپریٹو بینکوں کی طرف سے ڈیری، فشریز جیسی کوآپریٹو سوسائٹیوں کو اب مائیکرو اے ٹی ایم دیے جا رہے ہیں۔
  14. دودھ کوآپریٹیو کے اراکین کو رو-پے کسان کریڈٹ کارڈ: کوآپریٹیو کے اراکین کو کوآپریٹیو بینکوں کے ذریعے نسبتاً کم شرح سود پر قرض فراہم کرنے کے لیے رو-پے کسان کریڈٹ کارڈ فراہم کیے جا رہے ہیں۔

 

بی ۔ شہری اور دیہی کوآپریٹو بینکوں کو مضبوط بنانا (9 اقدامات)

  1. یو سی بیز  کو اب اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے نئی شاخیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
  2. آر بی آئی نے یو سی بیز  کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنے صارفین کو دہلیز پر خدمات پیش کریں۔
  3. کوآپریٹو بینکوں کو کمرشل بینکوں کی طرح بقایا قرضوں کی یکمشت ادائیگی  کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
  4. یو سی بیز  کو دیے گئے ترجیحی شعبے کے قرضے ( پی ایس ایل ) کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے وقت کی حد میں اضافہ کیا گیا۔
  5. یو سی بیز  کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت کے لیے آر بی آئی  میں نامزد ایک نوڈل افسر مقرر کیا گیا ہے ۔
  6. آر بی آئی  کی طرف سے دیہی اور شہری کوآپریٹیو بینکوں کے لیے انفرادی ہاؤسنگ لون کی حد دگنی سے زیادہ کر دی گئی ہے۔
  7. دیہی کوآپریٹو بینک ، اب کمرشل رئیل اسٹیٹ/رہائشی ہاؤسنگ سیکٹر کو قرض دینے کے قابل ہوں گے۔ اس طرح وہ  اپنے کاروبار کو متنوع بنا سکیں گے ۔
  8. کوآپریٹو بینکوں کو آدھار پر مبنی ادائیگی کے نظام ( اے ای پی ایس ) میں شامل کرنے کے لیے لائسنس کی فیس کو لین دین کی تعداد سے منسلک کرکے کم کر دیا گیا ہے۔
  9. غیر شیڈولڈ  یو سی بیز  ، ایس ٹی سی بیز اور ڈی سی سی بیز  کو قرض دینے میں کوآپریٹیو کا حصہ بڑھانے کے لیے سی جی ٹی ایم ایس ای  اسکیم میں ممبر قرض دینے والے اداروں ( ایم ایل آئیز ) کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا ہے۔

 

سی ۔ کوآپریٹو سوسائٹیز کو انکم ٹیکس ایکٹ میں راحت  (6 اقدامات)

  1. 1 سے 10 کروڑ روپئے تک کی آمدنی والی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے سرچارج 12 فی صد  سے کم کر کے 7 فی صد  کر دیا گیا ہے ۔
  2. کوآپریٹیو کے لیے ایم اے ٹی  کو 18.5 فی صد  سے کم کر کے 15 فی صد  کر دیا گیا ہے ۔
  3. آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 269 ایس ٹی  کے تحت کوآپریٹیو کے ذریعے نقد لین دین میں مشکلات کو دور کرنے کے لیے ایک وضاحت جاری کی گئی ہے۔
  4. 31 مارچ ، 2024 ء تک مینوفیکچرنگ سرگرمیاں شروع کرنے والے نئے کوآپریٹیو کے لیے موجودہ 30 فی صد  تک کی شرح کے مقابلے فلیٹ  15 فی صد  کی شرح سے ٹیکس کے ساتھ سرچارج لگایا جائے گا ۔
  5. پی اے سی ایس اور پی سی اے آر ڈی بیز کے ذریعے نقد رقم جمع کرنے اور قرض دینے کے لیے فی رکن  حد کو  20000 روپئے سے  بڑھا کر 2 لاکھ روپئے  کیا گیا ہے۔
  6. کوآپریٹیو کے لیے نقد رقم نکالنے کی حد میں 1 کروڑ روپئے سے بڑھا کر 3 کروڑ روپئے سالانہ کیا گیا ہے ، جس پر ٹی ڈی ایس نافذ ہوگا۔

 

ڈی ۔ کوآپریٹو شوگر ملز کی بحالی (4 اقدامات)

  1.  شوگر کوآپریٹو ملوں کو انکم ٹیکس سے راحت : شوگر کوآپریٹو ملوں کو کسانوں کو گنے کی زیادہ قیمت ادا کرنے کے لیے اضافی انکم ٹیکس کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا ، جو مناسب اور منافع بخش یا ریاستی تجویز کردہ قیمت تک ہوگا ۔
  2. شوگر کوآپریٹو ملوں کے انکم ٹیکس سے متعلق کئی دہائیوں پرانے زیر التوا مسائل کا حل: شوگر کوآپریٹیو کو گنے کے کاشتکاروں کو تخمینہ سال 17-2016 ء  سے پہلے کی مدت کے لیے ، ان کی ادائیگیوں کے اخراجات کے طور پر دعوی کرنے کی اجازت دی گئی ہے ، جس سے تقریباً 10000 کروڑ روپے کی راحت حاصل ہوگی ۔
  3. شوگر کوآپریٹو ملوں کو مستحکم  کرنے کے لیے این سی ڈی سی کے ذریعے 10,000 کروڑ روپئے کے قرض کی اسکیم شروع کی گئی: اسکیم کا استعمال ایتھنول پلانٹس یا کوجنریشن پلانٹس یا ورکنگ کیپیٹل کے لیے یا تینوں مقاصد کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
  4. ایتھنول کی خریداری میں کوآپریٹو شوگر ملوں کو ترجیح: ایتھنول بلینڈنگ پروگرام ( ای بی پی ) کے تحت حکومت ہند کی طرف سے ایتھنول کی خریداری کے لیے کوآپریٹو شوگر ملز کو پرائیویٹ کمپنیوں کے برابر رکھا جائے گا۔

 

ای ۔ قومی سطح پر تین نئی ملٹی اسٹیٹ سوسائٹیز (3 اقدامات)

  1. تصدیق شدہ بیجوں کے لیے نئی نیشنل ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سیڈ سوسائٹی: ایم ایس سی ایس  ایکٹ 2002 کے تحت ایک ہی برانڈ کے تحت معیاری بیج کی کاشت، پیداوار اور تقسیم کے لیے ایک اجتماعی تنظیم کے طور پر قائم کردہ نئی اعلیٰ کثیر ریاستی کوآپریٹو سیڈ سوسائٹی قائم کی گئی ہے ۔
  2. نامیاتی کھیتی کے لیے نئی قومی کثیر ریاستی کوآپریٹو آرگینک سوسائٹی: ایم ایس سی ایس  ایکٹ 2002 کے تحت ایک نئی اعلیٰ کثیر ریاستی کوآپریٹو آرگینک سوسائٹی ایک اجتماعی تنظیم کے طور پر قائم کی گئی ہے ، جو تصدیق شدہ اور مستند نامیاتی مصنوعات کی تیاری، تقسیم اور مارکیٹنگ کا کام کرے گی ۔
  3. برآمدات کو فروغ دینے کے لیے نئی قومی کثیر ریاستی کوآپریٹو ایکسپورٹ سوسائٹی: ایم ایس سی ایس ایکٹ 2002 کے تحت کوآپریٹو سیکٹر سے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک اجتماعی تنظیم کے طور پر قائم کی گئی نئی اعلیٰ کثیر ریاستی کوآپریٹو ایکسپورٹ سوسائٹی قائم کی گئی ہے ۔

 

ایف ۔ کوآپریٹیو میں صلاحیت سازی (3 اقدامات)

  1. دنیا کی سب سے بڑی کوآپریٹو یونیورسٹی کا قیام: کوآپریٹو تعلیم، تربیت، مشاورت، تحقیق اور ترقی اور تربیت یافتہ افرادی قوت کی پائیدار اور معیاری فراہمی کے لیے نیشنل کوآپریٹو یونیورسٹی قائم کی جا رہی ہے۔
  2. کوآپریٹو ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کی نئی اسکیم: کوآپریٹو تحریک کو تقویت دینے، صلاحیت ویمنیکوم ، این سی سی ٹی اور جے سی ٹی سی کی فیکلٹی کی صلاحیت کو بڑھانے، کوآپریٹو سیکٹر کے اہم شعبوں پر معیاری تحقیق اور مطالعہ کو فروغ دینے وغیرہ کے لیے یہ اسکیم شروع کی گئی ہے ۔
  3. نیشنل کونسل فار کوآپریٹو ٹریننگ ( این سی سی ٹی ) کے ذریعے تربیت اور بیداری کا فروغ: این سی سی ٹی نے مالی سال 23-2022 ء میں 3,287 تربیتی پروگرام منعقد کیے اور تقریباً 2,01,507 شرکاء کو تربیت فراہم کی۔

 

جی ۔ 'کاروبار کرنے میں آسانی' کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال (2 اقدامات)

  1. سینٹرل رجسٹرار آفس کو مستحکم کرنے کے لیے کمپیوٹرائزیشن: یہ کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیز کے لیے ایک ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنائے گا، جو درخواستوں اور سروس کی درخواستوں کو ایک مقررہ وقت میں پروسیس کرنے میں مدد کرے گا۔
  2. ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں آر سی ایس  کے دفتر کے کمپیوٹرائزیشن کے لیے اسکیم: کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے اور تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شفاف کاغذ کے بغیر ضابطے کے لیے ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کی تشکیل کی جائے گی ۔

 

ایچ ۔ دیگر اقدامات (7 اقدامات)

  1. مستند اور تازہ ترین ڈاٹا ریپوزٹری کے لیے نیا قومی کوآپریٹو ڈاٹا بیس: ملک میں کوآپریٹیو کے ڈاٹا بیس کی تیاری ، پالیسی سازی اور عمل درآمد میں فریقین کی سہولت کے لیے شروع کردی گئی۔
  2. نئی قومی کوآپریٹو پالیسی کی تشکیل: ایک قومی سطح کی کمیٹی ، جس میں ملک بھر سے 49 ماہرین اور فریقین شامل ہوں گے، نئی قومی کوآپریٹو پالیسی مرتب کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے تاکہ ‘ساہکار سے سمردھی’ کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک قابل عمل ماحولیاتی نظام بنایا جا سکے۔
  3. کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیز (ترمیمی) بل، 2022: ایم ایس سی ایس ایکٹ، 2002 میں ترمیم کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا گیا تاکہ 97 ویں آئینی ترمیم کی دفعات کو شامل کیا جاسکے، حکمرانی کو مستحکم کیا جائے، شفافیت کو بڑھایا جائے، جوابدہی میں اضافہ کیا جائے اور کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیز میں انتخابی عمل میں اصلاحات کی جائیں۔
  4. جی ای ایم پورٹل پر کوآپریٹیو کی 'خریدار' کے طور پر شمولیت : کوآپریٹیو کو جی ای ایم پر 'خریدار' کے طور پر رجسٹر کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس سے وہ تقریباً 40 لاکھ دکانداروں سے سامان اور خدمات حاصل کر سکیں گے تاکہ سستے داموں پر خریداری اور زیادہ شفافیت کو آسان بنایا جا سکے۔
  5. نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی رینج اور رسائی  کو بڑھانے کے لیے توسیع : این سی ڈی سی کے ذریعے مختلف شعبوں میں کوآپریٹیو کے لیے نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں جیسے کہ ایس ایچ جی کے لیے 'سوائم شکتی سہکار'؛ طویل مدتی زرعی قرضے کے لیے ‘دیرگھا وادی کرشک سہکار’ ؛ ڈیری کے لیے 'ڈیری سہکار' اور ماہی گیری کے لیے 'نیل سہکار' وغیرہ ۔ مالی سال 23-2022 ء میں  این سی دی سی کے ذریعے  41,024 کروڑ روپئے کی مالی امداد فراہم کی گئی ۔
  6. زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں ( اے آر ڈی بیز  ) کا کمپیوٹرائزیشن: طویل مدتی کوآپریٹو کریڈٹ ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے، زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں ( اے آر ڈی بیز ) کا کمپیوٹرائزیشن کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔
  7. سہارا گروپ آف سوسائٹیز کے سرمایہ کاروں کو رقم کی واپسی: سہارا گروپ کی کوآپریٹو سوسائٹیز کے حقیقی جمع کنندگان کو ، ان کی جمع شدہ رقم اور دعووں کی مناسب شناخت اور ثبوت جمع کرانے کے بعد شفاف طریقے سے ادائیگی کرنے کے لیے ایک پورٹل شروع کیا گیا ہے۔

 

مختلف اسکیموں/ پروجیکٹ میں گزشتہ دو سالوں کے دوران جاری کیے گئے فنڈز کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

  1. پی اے سی ایس  پروجیکٹ کا کمپیوٹرائزیشن: اس پروجیکٹ کو حکومت ہند نے 29 جون ، 2022 ء کو 63,000 فنکشنل پرائمری ایگریکلچر کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس ) کے کمپیوٹرائزیشن کے لیے منظور کیا تھا ، جس کی کل 2,516 کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے ۔ منصوبے کے تحت 439.67 کروڑ روپئے ہارڈ ویئر کی خریداری، ڈیجیٹلائزیشن اور سپورٹ سسٹم کے قیام کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کئے گئے ہیں ۔  اس کے علاوہ ، 100 کرو ڑروپئے  نبارڈ کو سافٹ ویئر کی تیاری کے لیے جاری کئے گئے ہیں ۔ 28 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کمپیوٹرائزیشن کے لیے کل 60,685 پی اے سی ایس  کو منظوری دی گئی ہے۔
  2. زرعی تعاون پر مرکزی سیکٹر انٹیگریٹڈ اسکیم ( سی ایس آئی ایس اے سی ) : سی ایس آئی ایس اے سی اسکیم کے تحت مالی سال 22-2021 ء میں 341.67 کروڑ روپئے مالی سال 23-2022 ء میں 376.93 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ۔

 

امدادِ باہمی کی وزارت کے ذریعے اٹھائے گئے اقدامات اور اسکیموں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے ساتھ باقاعدگی سے فالو اپ میٹنگز منعقد کی جاتی ہیں اور اگر کوئی درستگی ہو تو اس کے لیے اقدامات کئے جاتے ہیں ۔ وزارت کی طرف سے مختلف سطحوں پر ریاستی حکومتوں کو اعلیٰ ترین سطح سے لے کر ضلع کوآپریٹو رجسٹرار کی سطح تک باقاعدہ مواصلات بھی بھیجے جاتے ہیں۔  اس کے علاوہ ، حکومت ہند کی دیگر وزارتوں کے ساتھ ان کی اسکیموں کو یکجا کرنے اور مشکلات کو دور کرنے کے لیے میٹنگیں منعقد کی جاتی ہیں تاکہ کوآپریٹو سوسائٹیوں کی کارکردگی، پیداواریت اور منافع میں اضافہ کیا جاسکے۔

یہ معلومات امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )

U.No. 7490



(Release ID: 1942576) Visitor Counter : 134


Read this release in: English , Tamil