ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہمالیائی خطہ میں زیادہ زلزلہ آنے کے خدشے کا زون

Posted On: 24 JUL 2023 5:00PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے کہ  حکومت ہند کی مختلف تنظیمیں زلزلہ زدہ زونیشن میپنگ اور ان کے اثر کو کم کرنے کے لیے ملک بھر میں زیادہ زلزلہ آنے کے خدشات کا شکار علاقوں کی نشاندہی کے لیے باقاعدہ نگرانی میں شامل ہیں۔

زمینی سائنس کی وزارت کے تحت نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی24 گھنٹے ساتوں دن کی بنیاد پر ملک میں اور اس کے ارد گرد زلزلے کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے اور ہمالیہ کے ان علاقوں پر خصوصی زور دیتا ہے جہاں زلزلے کے خطرات زیادہ ہیں۔ ڈپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے تحت واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی شمال مغربی اور شمال مشرقی ہمالیہ میں تقریباً 70 براڈ بینڈ سیسموگراف اسٹیشنز ہیں جو زلزلے کی سرگرمیوں کی نگرانی، زلزلے کے خطرات کی تشخیص اور زلزلے کے پیشگی مطالعہ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ چونکہ، زلزلہ لینڈ سلائیڈنگ کو متحرک کر سکتا ہے، لینڈ سلائیڈ کی حساسیت اور مشین لرننگ الگورتھم پر مبنی ٹیکٹونک سرگرمی کو شامل کرکے خطرے کے نقشے بھی تیار کیے گئے ہیں۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے شمال مغربی اور شمال مشرقی ہمالیہ کے ساتھ لینڈ سلائیڈ کی حساسیت کی زونیشن میپنگ کی ہے۔ اسرو نے کرسٹل کی خرابی کے عمل کی نگرانی کے لیے ہمالیائی پٹی میں مسلسل آپریٹنگ ریفرنس اسٹیشنوں پر مبنی 30 گلوبل نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم کا نیٹ ورک بھی قائم کیا ہے۔ مندرجہ بالا کے علاوہ، جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) نے ملک کے لینڈ سلائیڈنگ کے شکار علاقوں میں فیلڈ کی توثیق کے ساتھ تحقیق اور ترقی کا مطالعہ کیا ہے۔ جی ایس آئی نے ملک کے مختلف حصوں میں مستقل گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) اسٹیشن بھی نصب کیے ہیں جس کا مقصد پلیٹ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا ہے اور یکسانیت میں تناؤ والے علاقوں کا نقشہ بھی بنانا ہے۔ جی ایس آئی نے سیمسمو- جیوڈیٹک ڈاٹا ریسوینگ اینڈ پروسیسنگ سینٹر قائم کیا ہے جو ملک کے مختلف حصوں میں واقع ریموٹ براڈ بینڈ سیسمک آبزرویٹریوں سے حقیقی وقت میں سیسمو-جیوڈیٹک ڈاٹا حاصل کرتا ہے اور اس پر کارروائی کرتا ہے۔

ان تنظیموں کے ذریعے ریکارڈ کی گئی زلزلہ کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات ریاستی اور مرکزی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز تک پہنچائی جاتی ہیں تاکہ انہیں  پہاڑی علاقوں کی علاقائی ترقیاتی منصوبہ بندی میں استعمال کیا جا سکے اور ملک میں زلزلہ کی آفات کے انتظام میں استعمال کے لیے مزید تحقیقی مطالعہ کیا جا سکے۔

پہاڑی سلسلوں سمیت ماحولیات کے تحفظ کے لیے حکومت ہند نے 2006 میں قومی ماحولیاتی پالیسی کو اپنایا ہے۔ یہ پالیسی خطے کے ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں پہاڑی ماحولیاتی نظام کے کردار کو تسلیم کرتی ہے اور پہاڑی ماحولیاتی نظام کی پائیدار ترقی کے لیے مناسب زمینی استعمال کی منصوبہ بندی اور واٹرشیڈ مینجمنٹ کو فروغ دینے پر زور دیتی ہے۔ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے ہندوستانی ہمالیائی خطے میں سائنسی علم کو آگے بڑھانے اور حیاتیاتی تنوع اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے مربوط انتظامی حکمت عملیوں کو تیار کرنے کے لیے گووند بلبھ پنت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہمالیائی ماحولیات کو ایک فوکل ایجنسی کے طور پر قائم کیا ہے۔ دیگر اقدامات کے علاوہ محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے تحت ہمالیائی ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے قومی مشن کا مقصد پہاڑی ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے اور اس کی حفاظت کے لیے انتظامی اقدامات کو تیار کرنا ہے۔

نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر نے 2023 میں انڈیا کا لینڈ سلائیڈ ایٹلس تیار کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ہندوستان کے پہاڑی علاقوں میں1998-2022 کے دوران لینڈ سلائیڈنگ ہوئی تھی۔ ڈیٹا بیس، ہمالیہ اور مغربی گھاٹوں میں ہندوستان کی 17 ریاستوں اور 2 مرکزکے زیر انتظام علاقوں میں لینڈ سلائیڈ کے خطرے سے دوچار علاقوں کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ لینڈ سلائیڈ ڈاٹا بیس ہندوستان کے 147 پہاڑی اضلاع کی درجہ بندی کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا جو کہ اہم سماجی و اقتصادی پیرامیٹرز کے لحاظ سے لینڈ سلائیڈ کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ڈاٹا بیس لینڈ سلائیڈ کا پتہ لگانے، ماڈلنگ اور پیش گوئی کی جدید تکنیکوں پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔

********

ش ح ۔ ج ق ۔ع ر

U. No.7462


(Release ID: 1942361)
Read this release in: English