ارضیاتی سائنس کی وزارت
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی (آئی آئی ٹی ایم ) پنے کا دورہ کیا
آئی آئی ٹی ایم پنے نے ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے اور موثر طریقہ وضع کرنے کے مقصد سے مہارت، وسائل اور تحقیقی صلاحیت کو متحرک بنانے کے لیے تیز پور یونیورسٹی اور ارائز، نینیتال کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے
ہمارے سائنسدانوں اور تحقیقی طلباء نے بھارت کو موسمیاتی اور موسمیات کے میدان میں ایک سرکردہ ملک بنا یا ہے: کرن رجیجو
بھارت جلد ہی اپنے آرکٹک اسٹیشن ’ہمادری‘ پر چوبیس گھنٹے اپنا کام شروع کردے گا: ارضیاتی سائنس کے وزیر
Posted On:
15 JUL 2023 6:05PM by PIB Delhi
ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے آج انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی (آئی آئی ٹی ایم ) پنے کا دورہ کیا۔ مرکزی وزیر نے تمام لیبارٹریوں کا دورہ کیا اور انسٹی ٹیوٹ میں جاری رہے تمام تحقیقی منصوبوں کے بارے میں تفصیلی جانکاری حاصل کی۔ آئی آئی ٹی ایم ارضیاتی سائنس کی وزارت کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے۔ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ میں پرتیوش سپر کمپیوٹر کے کام، کلاؤڈ اسٹیمولیشن، بجلی کے مطالعے اور انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والے دیگر مطالعات کا بھی جائزہ لیا۔
اس موقع پر ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر کی موجودگی میں آئی آئی ٹی ایم پنے اور تیز پور یونیورسٹی اور ایرائز، نینی تال کے درمیان دو مفاہمت ناموں پر دستخط کیے گئے۔ اداروں کے درمیان اس شراکت داری کا مقصد ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے اور موثر حل تیار کرنے کے لیے مہارت، وسائل اور تحقیقی صلاحیتوں کو متحرک کرنا ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی (آئی آئی ٹی ایم )، کے ڈائریکٹر، پنے اور رجسٹرار اور صحت کے لیے نقصان دہ گیوں اور توانائی کے ماحول میں تبادلے پر مشترک تحقیق کے فروغ کے لیے ایک مفاہمت نامہ پر عمل کیا جا رہا ہے۔ یہ کام اترا کھنڈ کے شہر نینی تال کے قریب دیو استھلی میں کیا جا رہا ہے۔
ارضیاتی علوم کے وزیر نے اس موقع پر کہا کہ ہمارے سائنس دانوں اور ریسرچ اسکالرس نے بھارت کو آب و ہوا اور موسم کی تحقیق میں ایک سرکردہ ملک بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سائنسی برادری مختلف بین الاقوامی تعاون کا حصہ ہے۔ وزیر نے کہا کہ دنیا بھارتی سائنسدانوں کے لئے بہت احترام اور اعتماد رکھتی ہے، جن کا عالمی سطح پر بڑا نام ہے۔ ہمالیہ کے خطہ سے لے کر جزیرہ نما ہند تک اور باقی دنیا کو بھی، بھارت موسم کی معلومات فراہم کر رہا ہے جس میں سونامی وارننگ سسٹم، سائیکلون اور بھاری بارش کی پیش گوئی کے نظام اور دیگر معلومات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت موسمیاتی سائنس کے میدان میں ایک سرکردہ ملک ہے اور اس نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تمام بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی کا اظہار بھی کیا ہے۔ سائنسدانوں کے شاندار کام سے شہریوں کو براہ راست فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے جو بھی کام کیا گیا ہے وہ ملک بھر میں موجود مختلف اداروں میں دستیاب ڈیٹا اور تحقیق کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موسم تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے، ان دنوں موسم کے پیٹرن بہت غیر مستحکم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سائنس کو بدلتے ہوئے حالات کے مطابق آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلد ہی ہمارے پاس مزید طاقتور سپر کمپیوٹر ہوں گے جو ہمیں اپنی پیش گوئی کی صلاحیت کے لحاظ سے گہرائی میں جانے اور آب و ہوا اور موسم کے بارے میں مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کرنے میں مدد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی آئی ٹی ایم ایک سرکردہ ادارہ ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے مطالعہ میں مصروف ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کا کیمپس اور سہولیات عالمی معیار کی ہیں۔ ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر نے کہا کہ آئی آئی ٹی ایم، پنے بھارت کے قابل فخر ہے اور یہ موسمیاتی تبدیلی کے میدان میں مزید تحقیق میں بھارت کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر کام کرتا رہے گا۔
وزیر نے کہا کہ نیشنل سینٹر فار میڈیم رینج ویدر فورکاسٹنگ (این سی ایم آر ڈبلیو ایف) بھی موسم کی پیش گوئی کے میدان میں بہت اچھا کام کر رہا ہے۔ یہ آئی آئی ٹی ایم، پنے سے منسلک ہے جہاں تمام موسمی تحقیق، موسم کی ماڈلنگ وغیرہ کی جاتی ہے۔
ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے بھی کہا کہ بھارت بہت جلد اپنے آرکٹک اسٹیشن ’ہمادری‘پر چوبیس گھنٹے اہلکار تعینات کرے گا۔ اس وقت جہاں بھارتی سائنسدان گرمیوں کے موسم میں اس کا کام سنبھالتے ہیں وہیں نارویجن پولر انسٹی ٹیوٹ کو سردیوں میں اس کی دیکھ بھال کے لیے ہر قسم کا سامان اور سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ارضیاتی علوم کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن کی قیادت والی ٹیم نے تمام تکنیکی مذاکرات مکمل کر لیے ہیں اور ’’شاید اگلے سیشن سے، بھارت مستقل طور پر اپنے آرکٹک اسٹیشن ہمادری کا انتظام کرے گا‘‘۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ بھارت ٹرائی اسفیئر اسٹڈیز کے میدان میں بڑے پیمانے پر قدم اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے خود سوالبارڈ میں ہمادری آرکٹک ریسرچ اسٹیشن کا دورہ کیا اور وہاں بھارتی سائنسدانوں اور محققین کے شاندار کام کا تجربہ کیا۔ مرکزی وزیر نے انٹارکٹیکا مہم ٹیم کے ارکان سے بھی بات چیت کی۔ بھارت کے انٹارکٹیکا میں دو اسٹیشن میتری اور بھارتی ہیں جو بہت اچھی طرح منظم ہیں۔ بھارت میں ہمالیہ میں ایک بلندی پر تحقیقی اسٹیشن بھی ہے جس کا نام ’ہیمانش‘ہے۔ یہ ہماچل پردیش کے دور افتادہ سپتی میں 13,500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔
کرن رجیجو نے یہ بھی کہا کہ ہمارے سائنسداں اس کے لیے تیاری کر رہے ہیں تاکہ بھارت تیزی سے بڑھتی ہوئی بڑی معیشت کے معاملے میں پیچھے نہ رہے۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ زمینی سائنس کی وزارت کے پاس گہرے سمندر، اس کی ارضیات، زلزلہ پیما وغیرہ کا مطالعہ کرنے کا اختیار بھی ہے، کیونکہ یہ ابھی تک ایک نامعلوم علاقہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کا گہرے سمندر میں مشن مثبت انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کا سمندر کی نیلی معیشت سے براہ راست تعلق ہے اور اس طرح یہ ملک کی مستقبل کی اقتصادی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کرے گا۔
مرکزی وزیر نے اس موقع پر مختلف پروجیکٹوں کے بارے میں بھی جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشین ٹیکنالوجی (این آئی او ٹی) سمندر کے پانی کو صاف پانی میں تبدیل کرنے کے لیے لکشدیپ کے کاواراتی میں ایک پلانٹ تیار کر رہا ہے، جو سمندر کے پانی سے نمکیات اور دیگر معدنیات کو الگ کرے گا۔ این آئی او ٹی چنئی کی طرف سے ایک گہرے پانی کی آبدوز تیار کی جا رہی ہے۔ ارضیاتی سائنس کی وزارت اور انڈین نیشنل سینٹر فار اوشین انفارمیشن سروسز (آئی این سی او آئی ایس) ماہی گیروں کو سمندر کی معلومات اور مشاورتی خدمات کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے مختلف مقامات پر بیداری ورکشاپس کا انعقاد کر رہے ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر ایم روی چندرن، سکریٹری، ارضیاتی سائنس کا محکمہ ، ڈاکٹر آر کرشنن، ڈائرکٹر، آئی آئی ٹی ایم، پنے اور سائنسدان اور آئی آئی ٹی ایم کے عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر نے اس موقع پر اندرا دھنش میگزین کا بھی اجرا کیا۔
۔۔۔۔
ش ح۔ا س۔ ت ح ۔
16.07.2023
U–7074
(Release ID: 1939940)
Visitor Counter : 146