نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

انڈین پوسٹل سروس (آئی پی او ایس) کے پروبیشنرز سے نائب صدر کے خطاب کا متن (اقتباسات)

Posted On: 14 JUL 2023 8:03PM by PIB Delhi

آداب  !

ملک میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو سول سروسز کا حصہ بننے کی خواہش نہ رکھتا ہو۔ اس کا کوئی بھی پس منظر دیہی، نیم شہری، شہری ہو سکتا ہے، کیونکہ اسے ایک پریمیم سروس سمجھا جاتا ہے۔

ایک بہت بڑی تبدیلی جو حالیہ دنوں میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ اب ہر سروس بہت اہم ہو گئی ہے۔ ایک وقت تھا جب لوگ خدمات کی درجہ بندی کرتے تھے، دنیا اتنی تیزی سے بدل گئی ہے کہ ہر سروس طاقت، اختراع، تخلیقی صلاحیتوں اور شراکت کا مرکز بن گئی ہے۔ انڈین پوسٹل سروس میں بھی بہت زیادہ  امکانات موجود ہیں۔

یہ میرے لیے ایک خوشگوار لمحہ ہے کہ میں ایسے نوجوان ذہنوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہوں جو اعتماد پیدا کرتے ہیں اور جو قوم کی بلندی کی سمت میں اپنا  تعاون پیش کریں گے۔

ہمارا ہندوستان پہلے سے کہیں زیادہ عروج پر ہے اور یہ عروج رک نہیں سکتا۔ عروج عالمی افق پر ظاہر ہوتا ہے اور اس کی نشاندہی اعداد و شمار سے ہوتی ہے، آپ سب اس عروج کا حصہ ہیں۔ عروج تیز ہے اور آپ کو اسے تیز تر بنانا ہوگا۔ اپنی صدیوں پرانی  حالت دوبارہ حاصل کرنے کے لیے عروج پر پہنچنا ہوگا، ہزاروں سال پہلے ہم  بلندی پر تھے، آپ ہمیں اس  بلندی پر پہنچنے میں مدد کریں گے۔

آپ کی سروس 1.4 بلین لوگوں کی سب سے بڑی جمہوریت میں سب سے موثر تبدیلی کا  آلہ کار ہے۔ ذرائع ابلاغ اور معلومات کی ترسیل کے طور پر، ایک بات طے ہے، آج اس ملک کاہر انچ ڈاکیہ اور پٹواریوں کی پہنچ میں ہے۔ ان کی نگاہیں اور کان زمین پر ہیں۔ یہ کسی علاقے کے بارے میں جاننے کا تیز ترین طریقہ کار ہے۔ دنیا میں آپ کے پاس اتنا مضبوط میکانزم کہیں نہیں ہے جو ہمارے یہاں ہندوستان میں ہے۔ اس لیے آپ کو 1.4 بلین لوگوں کی خدمت کا موقع ملا ہے۔

یہ نیٹ ورک ہر کسی کے ذہن میں ہے، آپ کو یاد ہو گا، ہر گاؤں میں ہر مقام پر ، پوسٹ آفس سرگرمی کا مرکز  ہوتاہے۔ کوئی ڈاکیہ کو اسی طرح جانتا ہے جیسے کوئی عوام کے نمائندے کو جانتا ہے۔ ایک وقت تھا، جب میں ڈائس پر لوگوں جیسا جوان تھا ۔ ڈاکیے کی تصویر بنتی تھی، ڈاکیے کا بہت بڑا مطلب تھا، اب دنیا بدل گئی ہے تو آپ کی سروس  بھی بدل گئی ہے ۔

اب آپ جامع ترقی کا سب سے مؤثر طریقہ کار ہیں۔ اگر ہم مالی شمولیت کے حوالے سے بات کریں تو آخری صف میں موجود لوگوں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے، جیسا کہ ایک تربیتی افسر نے اشارہ کیا ہے، تو اس سے بہتر کوئی طریقہ کار نہیں ہو سکتا کہ بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل سے فائدہ اٹھایا جا سکے، جو آپ کے پاس ہے۔

ایسی کئی مصنوعات ہیں جنہیں آپ اعتماد کے ساتھ آسانی سے شامل کر سکتے ہیں کیونکہ جب کوئی شخص کسی دوسرے تھیٹر میں جاتا ہے تو اسے خود بیدار رہنا پڑتا ہے اور اس میں کو ئی ذاتی احساس نہیں ہوتا ہے، باہمی احتساب یا شفافیت پیدا ہوتی ہے، لیکن  اسی خدمت کے لیے وہ شخص  پوسٹ آفس جاتا ہے۔  فرض کریں کہ روپیہ جمع کرنے کے لیے، انشورنس کروانے کے لیے، اسے زیادہ اعتماد ہے کہ یہ میرا پوسٹ آفس ہے، میں پوسٹ آفس کا مالک ہوں، میں کسی بھی وقت جا کر کسی بھی آدمی سے بات کر سکتا ہوں اورگڑبڑی کا سوال ہی نہیں ہے ۔کو ئی دشواری نہیں ہونی چاہئے۔

یہ ایک ایسا مرکز ہے جہاں آپ راہ سے ہٹ کر سوچ سکتے ہیں کیونکہ وہاں بہت سی سرکاری خدمات ہیں جو کہ لوگوں کو بڑے پیمانے پر دستیاب کرانے کی ضرورت ہوتی ہے، اگر آپ کوئی اختراعی انداز اپناتے ہیں تو پوسٹ آفس معلومات کا مرکز بن سکتا ہے جو سب سے زیادہ موثر ہوگا، سوشل میڈیا اسے مات نہیں دے سکتا کیونکہ سہولت اور ہم آہنگی کے انداز کی وجہ سے، دونوں ایک ساتھ ہیں۔ پوسٹ آفس میں داخل ہونا ہندوستان کو بدلنے کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے۔ لوگوں کو ان خدمات سے آگاہ کرنا جن کے وہ حقدار ہیں بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے۔ یہ سروس کی ڈیلیوری ہے جو کہ اہم ہے، ایک ڈیلیوری یہ ہے کہ لوگوں کو براہ راست پیسے  ملتے ہیں ، اس شعبے میں ڈیجیٹل میکانزم انتہائی مثبت رہا ہے۔

میں آپ کے ساتھ اعدادوشمار شیئر کر سکتا ہوں،سال  2022 میں، ہمارے ملک میں ڈیجیٹل ٹرانسفر 1.5 ٹریلین امریکی ڈالر تھے۔ یہ پوری دنیا کا 46 فیصد ہے۔ اگر آپ امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی کو ساتھ لے کر چار سے ضرب کریں، تب بھی ہم آگے ہیں، یہ ایک ڈیجیٹل انقلاب ہے جو سب کو متاثر کررہا ہے۔

اب، میں ایک الگ بات کرتا ہوں، اس کے لیے دو طرفہ آمد و رفت کی ضرورت ہے، یہ ڈیجیٹل حصول جس کی دنیا تعریف کر رہی ہے، جو اس ملک کا نقشہ بدل رہا ہے اور اس نے ملک کو ترقی کےفیصلہ کن  لمحے میں  لا رہا ہے، وہ یک طرفہ نہیں ہے۔ ایسا کرنے کی فوری ضرورت ہے، لیکن شخص کواسے  بھی حاصل کرنا ہوگا۔ تو، ہمارے ڈی این اے کو دیکھیں، دیکھیں کہ ہم کتنی جلدی مہارت حاصل کرلیتے ہیں۔ دیکھیں کہ جامع بینک کاری نے ہماری کتنی مدد کی ہے، آپ کا بہت بڑا رول ادا کرنا ہے۔

ہم ہندوستانیوں کو عالمی سطح پر ایک طبقے کے طور پرذہین سمجھا جاتا ہے۔ ہم جہاں بھی جاتے ہیں ہم اس علاقے، حکومت یا کسی میدان میں سبقت لے جاتے ہیں۔ ہم چیزیں سیکھنے میں بہت تیز رفتار ہیں۔ انٹرنیٹ کا استعمال، ہمارے پاس 700 ملین انٹرنیٹ صارفین ہیں، اور 2022 میں فی ڈیٹا کی کھپت امریکہ اور چین سے زیادہ تھی۔

یہ سب ایک ایسے  ماحولیاتی نظام کے ابھرنے سے  ممکن ہوا ہے جو ہر نوجوان ذہن کو اپنی صلاحیتوں اورقابلیتوں سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتا ہے تاکہ جو وہ کرنا چاہتے ہیں، اسے پورا کر سکیں۔ اس لیے میں آپ سے گزارش کروں گا کہ ایک ایسا طریقہ کار اختیار کریں جس کے ذریعے آپ لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے کے لیے جذبہ، مشن اور ہمدردی کا مظاہرہ کریں۔

اس سے زیادہ فائدہ مند کوئی چیز نہیں ہوسکتی، اس سے زیادہ روحانی کوئی چیز نہیں ہوسکتی ہے،  ان لوگوں کو خوشی دینے کے مقابلے میں خوشی کے طریقہ کار کے طور پر کوئی چیز زیادہ کارگر نہیں ہوسکتی جو دوسری صورت میں امید کھو چکے ہیں۔

ثقافت اور ورثے میں آپ کی خدمات کا بہت بڑا کردار ہے،  اسے ادا کریں۔ ایسے حالات تھے جب میں ریاست مغربی بنگال میں گورنر کی حیثیت سے تھا .. پوسٹ ماسٹر جنرل کی تمام تقریبات میں شامل ہوتا تھا ۔ پوسٹ ماسٹر جنرل کا علاقہ تمام شمال مشرقی ریاستوں پر مشتمل تھا لیکن ہر پروگرام اتنا  معلومات افزا ہوتا تھا کہ انہیں ملک کی ہر ترقی، تاریخی، ثقافتی اور اس چیز کو توجہ دیا ،جس میں آپ کو شامل ہونا ہے۔

ستمبر 2022، وہ وقت تھا جب یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ہندوستان سابق نوآبادیاتی حکمرانوں، برطانیہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پانچویں سب سے بڑی عالمی معیشت بن گیا ہے۔ دہائی کے اختتام تک ہم تیسری بڑی معیشت بن جائیں گے۔ یہ ان اقدامات کی وجہ سے ہے جو نچلی سطح پر اٹھائے گئے ہیں۔ آپ کی خدمت براہ راست ان لوگوں سے منسلک ہے جو پہلے پہنچ سے باہر تھے، لیکن وہ صرف آپ کی پہنچ میں تھے۔ جب ہندوستان میں کئی خدمات کی کمی تھی، تو اس میں پوسٹل سروس کی کمی نہیں تھی۔ ایک پوسٹ کارڈ ہر کونے تک پہنچ جاتا۔

مجھے اپنے وہ دن یاد  ہیں جب میں نے اسکالرشپ پر، سینک اسکول، چتور گڑھ میں داخلہ لیا تھا۔ میری والدہ بہت پریشان تھیں اور ان کا طبی مسئلہ بھی تھا، اس لیے جب بھی ہم چھٹی کے بعد اسکول آتے تو وہ مجھے پوسٹ کارڈ کا ایک بنڈل دیتیں اور روزانہ پوسٹ کارڈ پوسٹ کرنا میرا فرض تھا۔ تو میری والدہ کو روزانہ ایک پوسٹ کارڈ ملتا تھا کہ میں ٹھیک ہوں۔ یہ محکمہ ڈاک کا مضبوط ترسیلی نقطہ نظر ہے۔

دوستو، اگر آپ بہتر کارکردگی پیش کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو لیک سے ہٹ کر سوچنا پڑے گا، ہر روز سیکھنے کا دن بنانا پڑے گا ۔ آپ مختلف شعبوں کے ممتاز اداروں ، آ ئی آ ئی ٹی ، آ ئی آ ئی ایف ٹی، انجینئرنگ کالجوں اور مختلف قانونی پس منظر سے آئے ہیں۔ اس لیے آپ کے پاس لیک سے ہٹ باہر سوچنے کی صلاحیت ہے۔ اختراع کرنے ، اپنے ارد گردکے  لوگوں کی مدد کرنے کے نئے طریقوں میں مصروف ہونے کی آپ  میں صلاحیت ہے۔ اس عمل میں آپ سب سے بہترین اور سب سے زیادہ موثر شخص ہیں جو ہمارے لوگوں میں قوم پرستی پر یقین رکھنے کی عادت ڈالتے ہیں۔

میں ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں، ہر ڈاکخانے کے بنیادی فرائض ہوتے ہیں، اب یہ حیرت انگیز ہے، ہمارے آئین میں ترمیم کرکے ایک نیا حصہ شامل کیا گیا، حصہ چار (اے)، بنیادی فرائض، شروع میں دس بنیادی فرائض تھے، اب گیارہ  ہیں۔ گیارہ. اب اگر کوئی انہیں پڑھ رہا ہے یا کوئی ان کے بارے میں بات کر رہا ہے تو کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ پورے ماحولیاتی نظام کو تبدیل کر سکتے ہیں۔

اسی طرح درخت لگانے میں آپ پورے ماحولیاتی نظام کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ ہمیں کس طرح سجاوٹ اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہے، پلاسٹک سے بچنا ہے، لہذا میری  درخواست ہے کہ براہ مہربانی دا ئرے سے باہر نکل کر سوچیں۔

اپنے ذہن میں آنے والے خیال کو دوسروں کے ساتھ شیئر کریں، ہم ایسے وقت میں زندگی بسر کر رہے ہیں جہاں آپ  میں خدمات کو دہلیز پر دستیاب کرنے کی صلاحیت ہے ۔ آپ کے پاس جس طرح کا انفراسٹرکچر ہے اسے تیار کرنا بہت مشکل ہے۔

اس قسم کے بنیادی ڈھانچے سے پوری طرح سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے، بڑے پیمانے پر فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

 

مجھے کوئی شک نہیں کہ آپ میں سے ہر ایک تبدیلی کا ایجنٹ ہوگا۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ میں سے ہر ایک ترقی کا سفیر ہو گا۔ مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے ہر ایک امرت کال میں ایک جنگجو ہو گا، اپنے ملک   کو آگے لے جانے کے لیے جب آزادی کاصد سالہ جشن منایا جائے گا ۔

میں بھی ایک نظر ڈالوں گا، چاروں طرف دیکھوں گا، عظیم سوچ رکھنے والے رہنما، وہ لوگ جنہوں نے تاریخ رقم کی، وہ بہت جلد چھوڑ  کر چلے گئے، پھر بھی  انہوں نے ایک انمٹ نشان چھوڑ گئے، ہم انہیں یاد کرتے ہیں۔

میں سوامی وویکانند جی کا حوالہ دے کر اپنی بات ختم کروں گا۔

"ایک خیال اٹھاؤ، اسی خیال کو اپنی زندگی بنا لو، اس کے بارے میں سوچو، اس کے خواب دیکھو، اس خیال پرزندگی گزارو ، دماغ، عضلات، اعصاب اور آپ کے جسم کا ہر حصہ اس خیال سے معمور ہو اوردیگر تمام خیالات  کو چھوڑ دو۔ اکیلے، یہی کامیابی کا راستہ ہے۔"

میں نےآپ کو یہ کیوں بتایا؟ مجھے مختلف سروسز  آ ئی اے ایس، آ ئی پی ایس، آ ئی آ ئی ایس، آ ئی ایف ایس وغیرہ کے پروبیشن پر موجود اہلکاروں سے خطاب کرنے کی سعادت حاصل ہو ئی ہے۔ ہر سروس کا ایک کردار ہوتا ہے جو دوسرے ادا نہیں کر سکتے اور دوسروں سے  رشک کرتے ہیں۔ کیا آپ نے دنیا کی عظیم شخصیات کو میٹرو شہروں، شہری مراکز، عظیم اقتصادی ترقی کے مراکز سے دیہاتوں کی جانب جاتے نہیں دیکھا ہے؟ آپ کے لیے یہ فطری ہے۔ آپ  جس اس علاقے میں سروس کر یں گے  وہاں آپ کا کام  بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوگا ، اس لیے کبھی مایوس نہ ہوں، کبھی اس سروس کاغلط  تاثر نہ لیں۔ شاید یہ کوئی دیگر سروس بھی ہوسکتی تھی۔

اس لیے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں، میرے لیے یہ ایک یادگار لمحہ ہے۔ جس چیز نے مجھے واقعی اپنے حصار میں لے لیا ہے وہ آپ کی ساکھ ، جو بے عیب ہے، ایسی ساکھ جو ہر کسی کے لیے قابل رشک ہے، ایسی ساکھ جو آپ کو کسی بھی دوسرے شعبے میں داخل کرا سکتی ہے، ایسی ساکھ جو آپ کو بیرون ملک لے جا سکتی ہیں،  ایسی ساکھ جو آپ کو تھوڑا  اور  پیسہ دلا سکتی ہے ، لیکن کیا آپ کو جو ملا ہے ، وہ انوکھا ہے اور آپ اسے جانتے ہیں۔ کیونکہ جس مقابلے میں ہم نے آپ کو دیکھا تھا، اس میں حصہ لینے والوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ  آپ کو اس انتہائی سخت مقابلے میں سے منتخب کیا گیا ہے جو دنیا نے کبھی نہیں دیکھا ہے۔ اس لیے میری جانب سے آپ سب کو بہت بہت مبارکباد ۔

ہمیشہ خوش رہیں، کوئی تناؤ، کوئی دباؤ نہیں، ایک ایسا عزم رکھیں جو آپ کے خاندان کے لیے بہتر ہو، معاشرے کے لیے صحت مند ہو اور قومی ترقی میں اپنا تعاون پیش  کریں ۔

آپ کا بہت بہت شکریہ، ہمیشہ خوش رہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

7046


(Release ID: 1939787) Visitor Counter : 141


Read this release in: English , Hindi