مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

ہاؤسنگ اورشہری امور  کی وزارت  نے ایس بی ایم –یو 2.0 منصوبہ بندی اورنفاذ جائزہ  اور ورکشاپ کا انعقاد کیا


ہاؤسنگ اورشہری امور  کی وزارت   نے پروجیکٹوں  کو تیز کیا ، سوچھ بھارت مشن-اربن 2.0 کے تحت سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، استعمال شدہ پانی کا انتظام، سی ٹی /پی ٹیز کا انتظام، صفائی مترسرکشا کو مضبوط بنانے کے منصوبوں کو مزید تیز کیا

‘‘سوچھ بھارت مشن 2.0 کا مقصد شہروں کو کچرے سے پاک بنانا ہے۔ اس دوسرے مرحلے کے ساتھ، ہمارامقصد سیوریج اور حفاظتی انتظام ،  شہروں کو پانی کے اعتبار سے محفوظ بنانا  ہے اور اس بات کو یقینی بنانا کہ گندے نالے (ڈرینس) ندیوں میں ضم نہ ہوں۔’’ پی ایم مودی

Posted On: 10 JUL 2023 8:59PM by PIB Delhi

شہریوں میں بیداری بڑھا کر اور صفائی کی سہولیات کی دستیابی کو مسلسل بہتر بنا کر، سوچھ بھارت مشن-اربن کا پہلا مرحلہ ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور شہری ہندوستان کے 100فیصد کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا گیا۔ ایس بی ایم –یو2.0 کا مینڈیٹ  شہری ہندوستان کو کچرے سے پاک بنانا اور او ڈی ایف (کھلے میں رفع حاجت سے پاک) سے آگے بڑھنا تھا۔ پچھلے 8 سالوں میں مشن نے صفائی ستھرائی اور کچرے کے انتظام میں انقلاب لانے کے لیے بیانیہ کو تبدیل کیا ہے اور لاتعداد شہریوں کے طرز عمل میں تبدیلی لائی ہے۔ سوچھ بھارت مشن-اربن کا دوسرا مرحلہ ایک عوامی تحریک بن گیا اور اس نے بڑے پیمانے پر متحرک ہونے اور شہریوں کی شمولیت میں مدد کی۔ پائیدار ترقی کے اہداف 2030 کے حصول میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے، ہندوستان کو تیزی سے شہری بنانے کے چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کی طرف مارچ میں یہ ایک اہم قدم تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GNF0.jpg

اس سفر کو آگے بڑھاتے ہوئے، مشن 3500 سے زیادہ شہروں اور 1100 سے زیادہ شہروں کو بالترتیب او ڈی ایف + اور اوڈی ایف ++ اور 14 شہروں کی سندیافتہ واٹر +کے ساتھ پائیدار صفائی کی راہ پر گامزن ہے، جس میں گندے پانی کی صفائی اور اس کازیادہ سے زیادہ دوبارہ استعمال شامل ہے۔ شہروں کے لیے گاربیج فری اسٹار ریٹنگز میں، 234 شہروں کی 1 اسٹار ریٹنگ ہے، 199 تین اسٹار ریٹنگ کے ساتھ اور 11 شہر 5 اسٹار ریٹنگ والے ہیں۔ سائنسی فضلہ کے انتظام پر زور واضح ہے کہ ہندوستان میں فضلہ کی پروسیسنگ 2014 میں 18 فیصد سے چار گنا بڑھ کر آج 76 فیصد ہو گئی ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ مشن صفائی کے کارکنوں، غیر رسمی فضلہ کارکنوں اور صفائی متروں کی زندگیوں میں نمایاں فرق لانے میں کامیاب رہا ہے۔

ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے) نے پورے ملک میں سوچھ بھارت مشن اربن 2.0 کی منصوبہ بندی اور نفاذ کے پیمانے کا جائزہ لینے اور اسے تیز کرنے  کے لیے ایک روزہ جائزہ اور ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ 35 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے شہری ترقی اوربلدیاتی انتظامیہ کے  پرنسپل سکریٹریز، 9 میگا پولس کے میونسپل کارپوریشنوں کے کمشنر، ریاستی مشن ڈائریکٹرز، سیکٹر پارٹنرز، ہاؤسنگ اورشہری امور کی وزارت (ایم اوایچ یواے) کے ترقیاتی شراکت دار اور دیگر نے اس ورکشاپ میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00285C6.jpg

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے ایس بی ایم  کے پہلے مرحلے میں کامیابیوں کا اعتراف کیا اور شاندار کامیابی کا سہرا جن آندولن کو دیا جس نے رویے میں ایک اہم تبدیلی پیداکی۔ مرکزی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ ایس بی ایم اربن کا دوسرا مرحلہ سائنسی ٹھوس فضلہ اور استعمال شدہ پانی کے انتظام کے ذریعے کچرے سے پاک شہروں کے وژن کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبہ بندی اور منظوری کے عمل کو تیز کرتے ہوئے صرف دوسرے سال میں 22 ریاستوں کے لیے 50 فیصد سے زیادہ  اختصاصات کی منظوری دی گئی ہے۔

ریاستوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، انہوں نے ذکر کیا کہ جاری سوچھ سرویکشن کے دوران وہ زمین پر صفائی اور کچرے کے انتظام کی حالت میں نمایاں بہتری دیکھنے کے منتظر ہیں۔ مرکزی وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تمام شہروں کو 2026 تک 3-اسٹار کوڑا کرکٹ سے پاک درجہ بندی حاصل کرنی چاہیے اور اس حوصلہ مند ہدف کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی، نگرانی، تشخیص اور اصلاحی اقدامات کے نفاذ کے ذریعے تیز رفتار کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جائزہ اورورکشاپ نے مختلف ریاستوں کے تجربات کو سیکھنے اور بانٹنے کے لیے ایک قابل قدر پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔

سینٹر آف ایکسی لینس، اندور، سوچھتا نالج پارٹنرز ڈائرکٹری اور سوچھ سرویکشن 2024 ٹول کٹ میں تربیتی پروگرام کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے، مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ اس سے تعاون اور علم کے اشتراک کو فروغ ملے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003VZ4U.jpg

شرکت کرنے والی ریاستوں سے خطاب کرتے ہوئے، ایم او ایچ یو اے کے سکریٹری جناب منوج جوشی نے لیگیسی ویسٹ ریمیڈیشن، ویسٹ پروسیسنگ، استعمال شدہ پانی کے انتظام اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے لیے شہروں کے زبردست اقدامات اور انتھک کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا،‘‘ہم یہاں اس بات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیےجمع ہوئے  ہیں کہ مستقبل میں کیا کام کرنے کی ضرورت ہے۔’’ ریاستوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سکریٹری نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایم پی، چھتیس گڑھ، تلنگانہ، آندھرپردیش  اور تمل ناڈو جیسی ریاستیں مثالی ہیں اور دیگر شہروں کو ان  ریاستوں کا دورہ کرنا چاہیےتاکہ ان  سے سیکھیں۔ لیگیسی ویسٹ ڈمپ سائٹ اور ویسٹ پروسیسنگ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سکریٹری نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 2026 تک ہدف حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی اور عمل درآمد کو تیز کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایس بی ایم –یو 2.0 کی توجہ فضلہ کی موثر اور سائنسی پروسیسنگ کے لیے پائیدار انفراسٹرکچر قائم کرنا ہے مزید  ویسٹ ٹو ویلتھ اینڈ مدوّرمعیشت کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے شہری منصوبہ بندی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا  کہ  اس سے  آنے والے سالوں میں زیادہ تر ریاستوں کو فائدہ پہنچے گا اور ماخذ کی علیحدگی، فضلہ جمع کرنے، نقل و حمل اور پروسیسنگ کو نافذ کرنے میں مدد ملے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004QDIV.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0056N2X.jpg

مختلف ریاستوں میں ایس بی ایم –یو2.0 کے تحت مختلف پروجیکٹوں کا جائزہ  پیش کرتے  ہوئے، محترمہ۔ روپا مشرا، جے ایس اور مشن ڈائریکٹر، ایس بی ایم نے کہا، ‘‘یہ وقت ہے کہ ہم اپنی پالیسیوں کو دیکھیں، دوسری ریاستوں سے سیکھیں، اور اس رفتار سے آگے بڑھیں جس میں ہم اپنے 2026 کے ہدف کو حاصل کر سکیں۔’’ میونسپل سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تحت مختلف ریاستوں کا جائزہ لیتے ہوئے، انھوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایس بی ایم –یو2.0  اپنی طاقت کو ماخذ پر کچرے کو الگ کرنے سے حاصل کرتا ہے اور ہر شہر کو ڈمپ سائٹس تک پہنچنے سے روکنے کے لیے تازہ کچرے کے لیے ایک معیار بنانا ہوگا۔ انہوں نے غیر رسمی شعبے کو مربوط کرنے، بلک ویسٹ جنریٹرز کے کردار، لینڈ فلز کی کلسٹرنگ، رویے میں تبدیلی اور ای پی آر کو چلانے پر بھی روشنی ڈالی۔ دن کے پہلے سیشن میں میونسپل ویٹ ویسٹ مینجمنٹ، میونسپل ڈرائی ویسٹ مینجمنٹ بشمول سی اینڈ ڈی ویسٹ اور لیگیسی ویسٹ ریمیڈییشن پر ریاستوں کی پیش رفت، منصوبہ بندی اور جائزے دیکھنے میں آئے۔

دوپہر کے کھانے کے بعد کے سیشن کا آغاز چھوٹے شہروں میں میونسپل استعمال شدہ پانی کے انتظام پر تبادلہ خیال اور جائزہ کے ساتھ ہوا، جس میں مختلف ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں  نے خواہش مند بیت الخلاء، کمیونٹی بیت الخلاء/ عوامی بیت الخلاء مینجمنٹ، چھوٹے شہروں میں استعمال شدہ پانی کے انتظام اور صفائی  مترسرکشا کے تحت اپنی پیش رفت اور منصوبوں پر زور دیا۔

محترمہ  ڈی تھارا، ایڈیشنل سکریٹری، اے ایم آریو ٹی نے اے ایم آریو ٹی اور اے ایم آریوٹی 2.0 پروجیکٹوں کی مجموعی پیش رفت کا جائزہ شیئر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پینے کے پانی تک رسائی کے علاوہ معیار پر توجہ کس طرح بہتر کی جائے، صحیح معنوں میں صدفیصد تکمیل  کیسے حاصل کی جائے، ماخذ کی پائیداری،   پانی کی خدمات کی سطح، موجودہ انفراسٹرکچر کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے صلاحیت کے پہلوؤں  کے لیے مزید کیا کیا جا سکتا ہے ۔ انھوں نے نئے پانی کی تخلیق  کے ایجنڈے پر بھی توجہ مرکوز کی ۔

ورکشاپ میں مختلف ریاستوں/شہروں میں آئی ای سی مہمات، صلاحیت سازی، آئی ٹی، انفرا، ایس ڈبلیوایم  کی پالیسی اپروچ - ڈور ٹو ڈور کلیکشن، ویسٹ سیگریگیشن، ویسٹ پروسیسنگ کی صورتحال، ایکشن پلان کی حیثیت،  مدوّرمعیشت تک لے جانے والے ویسٹ ٹو ویلتھ ، سائنسی لینڈ فل ، بلک  ویسٹ جنریٹر، ایم آراے ایفس ، کمپوسٹنگ یونٹس، نیشنل کلین ایئر پروگرام(این سی اے پی )، مختلف شہروں میں بائیو میتھینیشن پلانٹس، توسیعی پروڈیوسر کی ذمہ داری (ای پی آر) اور پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ، پالیسی فریم ورک اور یو ڈبلیو ایم ،  ایس ٹی پیز  کے لیے ایکشن پلان کی حیثیت پرروشنی ڈالی گئی ۔ مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ایس بی ایم –یو 2.0 کے تحت اپنی حیثیت، پیشرفت، منصوبہ بندی اور مختلف منصوبوں کا جائزہ، بہترین طریقوں، درپیش چیلنجوں اور دیگر تجربات کو بھی شیئر کیا۔

***********

(ش ح ۔اک ۔ع آ)

U -6907



(Release ID: 1938595) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Hindi