سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں گرین ہائیڈروجن برآمد کنندہ بننے کی صلاحیت ہے: حکومت ہند کے زیر اہتمام منعقدہ گرین ہائیڈروجن 2023 کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تقریباً 2.4 بلین ڈالر کے بجٹ جاتی اخراجات کے ساتھ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے آغاز کو منظوری دی ہے اور یہ 2070 میں کاربن کے صفر اخراج کے ہدف تک لے جانے والے ہمارے راستوں پر کاربن سے پاک ماحول بنانے میں سامنے آنے والے مشکل چیلنجوں سے نمٹنے کے ہندوستان کے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے
ہائیڈروجن مشن میں بینک کے ذریعہ مالیہ کی فراہمی کی فعال مدد سے استفادہ کرکے ایک طریقہ کار کی تشکیل کے ذریعے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے وسیلے سے روزگار پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ہندوستان موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے کے عالمی بیانیے میں سب سے آگے رہا ہے اور اس نے اس سے کہیں زیادہ کیا ہے جس مناسب ردعمل کا ہمارے تاریخی یا یہاں تک کہ ہمارے موجودہ فی کس کاربن کے اخراج کی وجہ سے ہم سے تقاضہ کیاجاسکتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
07 JUL 2023 6:13PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان میں گرین ہائیڈروجن برآمد کنندہ بننے کی صلاحیت ہے۔
گرین ہائیڈروجن 2023 کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتندکر سنگھ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تقریباً 2.4 بلند ڈالر کے بجٹ جاتی اخراجات کے ساتھ نشنل گرین ہائڈ روجن مشن کے آغاز کو منظوری دی ہے اور یہ 2070 میں کاربن کے صفر اخراج کے ہدف تک لے جانے والے ہمارے راستوں پر کاربن سے پاک ماحول بنانے میں سامنے آنے والے مشکل چیلنجوں سے نمٹنے کے ہندوستان کے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پچھلے دو برسوں میں کی گئی مشقت بھری کوششوں کی نشاندہی کی جب سے وزیر اعظم نے گرین ہائیڈروجن کے لیے ایک وقف مشن بنانے کے ہندوستان کے ارادے کا اعلان کیا تھا جس کا اختتام اس سال جنوری میں نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے اعلان پر ہوا۔
وزیر موصوف نے کہا، ہندوستان موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کے عالمی بیانیے میں سب سے آگے رہا ہے اور اس نے اس سے کہیں زیادہ کیا ہے جس مناسب ردعمل کا ہمارے تاریخی یا یہاں تک کہ ہمارے موجودہ فی کس کاربن کے اخراج کی وجہ سے ہم سے تقاضہ کیاجاسکتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ہندوستان گرین ہائیڈروجن کی پیداوار میں ایک ممتاز عالمی رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے منفرد طور پر تیار ہے نہ صرف اس کے وافر قابل تجدید توانائی کے وسائل اور دنیا کی سب سے کم لاگت تخلیق نو کے فوائد کی بنیاد پر، بلکہ تحقیق و ترقی ماحولیاتی نظام اور ہائیڈروجن کی پیداوار، ٹرانسپورٹ، الیکٹرولائز مینوفیکچرنگ، سپورٹ انفراسٹرکچر، فیول سیل ای وی، اسٹوریج اور استعمال کے ایک دوسرے سے مربوط شعبوں میں تحقیق و ترقی کے لیے ڈیزائن کئے گئے فریم ورک کی وجہ سے بھی ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر کی حیثیت سے، نجی شعبے اور تعلیمی اداروں کے درمیان مثبت ہم آہنگی دیکھ کر بہت اچھا لگا اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ گرین ہائیڈروجن کے امکانات کو بڑھانے کے لیے درکار تحقیق کے ہر شعبے میں موثر تعاون کی شکل میں سامنے آئے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ہائیڈروجن مشن میں اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے ذریعے روزگار پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت ہے کیونکہ ہندوستان سائنس کے جدید محاذوں سمیت مختلف شعبوں میں تقریباً ایک لاکھ اسٹارٹ اپس اور 100 یونی کارنز کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا، ہندوستانی سٹارٹ اپ سسٹم نے بینکوں کے ذریعہ مالی وسائل کی فراہمی کے موثر تعاون سے استفادہ کرنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنے کی تجویز پیش کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ ہندوستان میں گرین ہائیڈروجن ایکو سسٹم کے لیے تحقیق و ترقی کے روڈ میپ کا مسودہ جاری کیا گیا ہے اور اس سنگ میل کے لیے پروفیسر اجے سود، پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر اور ان کی ٹیم اور نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ تحقیق و ترقی کے لیے ایک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ فریم ورک جسے سٹریٹیجک ہائیڈروجن انوویشن پارٹنرشپ (ایس ایچ آئی پی) کہا جاتا ہے، کی مشن کے تحت سہولت فراہم کی جائے گی۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ فریم ورک میں صنعتی برادری اور سرکاری اداروں کے تعاون کے ساتھ ایک مختص کردہ تحقیق وترقی فنڈ تشکیل دیا جائے گا۔
مشن کے تحت تحقیق وترقی( آر اینڈ ڈی) پروگرام کے ذریعہ مختلف طبقات میں عالمی سطح پر مسابقتی ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی کوششیں کی جائے گی۔ کنسورشیم پر مبنی نقطہ نظر اور ہر ادارے/صنعت کی طاقتوں سے فائدہ اٹھانے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان آئی آئی ایس سی ،آئی آئی ٹیز، سی ایس آئی آر، آئی ایس آر او، بی اے آر سی ،اور بہت سے اداروں کی موروثی طاقتوں اور تکنیکی تجربے سے بھی فائدہ اٹھائے گا۔اسی کے ساتھ ساتھ وزیر موصوف نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سے کچھ انتہائی جدید قسم کی حیرت انگیز تحقیق ہمارے سامنے آئے گی جو ایک مسلسل عمل کا نتیجہ ہوگی اور اس دہائی اور اگلی دہائی میں گھریلو سبز ہائیڈروجن مینوفیکچرنگ سیکٹر پر بے شمار طریقوں سے اثر انداز ہوگی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، یہ صورت حال ہمارے لئے بڑی حوصلہ افزا ثابت ہورہی ہے کہ کانفرنس نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک چھت کے نیچے جمع ہونے، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے بنی نوع انسان کو پیش آنے والے عظیم عالمی چیلنجوں پر غور و خوض کرنے اور سبز ہائیڈروجن کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کے اخراج کو کم کرنے کے لیے سب سے زیادہ امید افزا راستوں میں سے ایک پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔
مختلف قسم مقررین پر مشتمل یہ پروگرام تکنیکی ماہرین، سائنسدانوں اور نجی شعبے کے ماہرین کے ساتھ ساتھ عوامی پالیسی کے ماہرین، بین الاقوامی شہرت یافتہ اختراع کاروں اور آف ٹیک انڈسٹریز کا ایک بہترین امتزاج تھا اور اس نے صنعتی دنیا اور تعلیمی برادری کے تعاون کے لیے ایسے پلیٹ فارمز بنانے کی شدید ترین ضرورت کا احساس کرایا۔
اپنے خطاب میں پروفیسر اجے سود نے کہا کہ گرین ہائیڈروجن ہمارے ساتھ موجود رہے گی۔ساتھی ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک 16 ممالک نے گرین ہائیڈروجن مشن پلان کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا، اس مشن کی ناکامی کے امکانات کو کم سے کم کرنے کے لیے ایک مربوط نقطہ نظر کی ضرورت ہے اور اسے تکنیکی، تجارتی، ریگولیٹری، مصنوعات کے انضمام اور لاجسٹکس ، پانچ نقطہ ہائے نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔
*************
( ش ح ۔ س ب ۔ رض (
U. No.6884
(Release ID: 1938390)
Visitor Counter : 140