ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
مرکزی وزیر بھوپندر یادو نے کہا ہے کہ ہم نیچر کی حفاظت کرکے اس کے حق میں کام نہیں کرتے بلکہ ہم اپنے لیے ہی کچھ کرتے ہیں
جناب یادو نے اس بات پر زور دیا کہ ہم کو نیچر اور اس کے تحائف کی حفاظت کرنے کے لیے سبھی ممکنہ اقدامات کرنے چاہیے جو اس نے ہم کو عطا کیے ہیں
زولوجیکل سروے آف انڈیا (زیڈ ایس آئی) مشن لائف پر خصوصی توجہ کے ساتھ 108واں زیڈ ایس آئی دن منارہا ہے
Posted On:
01 JUL 2023 7:32PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے علاوہ روزگار اور محنت کے مرکزی وزیر جناب بھوپندر یادو نے آج کولکاتہ میں 108 واں زولوجیکل سروے آف انڈیا کے تین روزہ جشن پروگرام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیرمملکت جناب اشونی کمار چوبے، جنگلات کے ڈائریکٹرجنرل اور خصوصی سکریٹری جناب چندر پرکاش گوئل، زولوجیکل سروے آف انڈیا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر دھریتی بنرجی اور بوٹنیکل سروے آف انڈیا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اشیہو اسوسی ماؤ بھی موجود تھے۔
اس موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب بھوپندر یادو نے شاندار 108 سال مکمل ہونے کے لیے زولوجیکل سروے آف انڈیاکو مبارک باد دی، جو حیاتیاتی تنوع کی خدمات کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔ انہوں نے نمبر 108 کی اہمیت مشترک کی جو کہ جاپامالا میں شمار ہونے والی 108 تکرار کے ایک چکر کی نشاندہی کرتا ہے، جو کہی گئی آوازوں، کمپن اور معنی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ انہوں نے سنسکرت حروف تہجی میں نمبر کو 54 حروف کے طور پر بھی بیان کیا، ہر ایک میں مذکر اور مونث کی خصوصیات ہیں۔
مرکزی وزیرنے واضح طور پر کہا کہ ہمیں حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کرنا چاہیے تاکہ ہم خود کی حفاظت کرسکیں۔ کیوں کہ آب وہوا میں تبدیلی نے اس افسانوی باتوں کا پردہ فاش کردیا ہے کہ انسان نیچر سے برترہیں۔ انہوں نے معروف ماہر بشریات ایڈورڈو کوہن کے ذریعے پیش کردہ مثال پیش کی، جنہوں نے کہاتھا کہ جنگلات اسی طرح سوچ سکتے ہیں جیسے درخت اپنے ماحولیات سے بات چیت کرتے ہیں۔کیوں کہ ان میں کیڑوں کے خلاف مزاحمت کی خصوصی خصوصیات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگل کی خصوصیات ہمیں اس بات کی یاد دلاتی ہیں جو گاندھی جی نے ایک بار کہا تھا - 'فطرت میں، ہر ایک کی ضرورت کے لیے کافی ہے'۔ مرکزی وزیر نے دوسری جنگ عظیم کے دوران ڈی ڈی ٹی، کیڑے مار دوا کی دریافت کی مثال دی اور کس طرح ممتاز ماہر حیاتیات اور تحفظ پسند ریچل کارسن نے 1958 میں اپنی کتاب 'سائلنٹ اسپرنگ' میں لوگوں کو اس سے ماحول کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہ کیا۔ یہ فطرت کے تئیں انسانی تکبر کی گواہی دیتا ہے۔
جناب یادو نے اپنے خطاب میں یاد دلایا کہ ہم نیچر کی حفاظت کرکے اس کے حق میں کام کرکے اس کی طرف داری نہیں کریں گے، اس کے بجائے ہم اپنے لیے ہی کچھ کرتے ہیں۔اس سلسلے میں انہوں نے کیرالہ میں سائلنٹ ویلی نیشنل پارک، اروناچل پردیش میں نامدا پا ٹائیگرریزرو، نیل گیری اور گریٹ نکوباربایوس فیئر ریزروس اور کئی دیگرعالمی سطح کے مشہور تحفظ والے علاقے کام کرنے میں زولوجیکل سروے آف انڈیا کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے جنگلی حیات کے تحفظ کے قانون میں ترمیم کرنے کے لیے تکنیکی معلومات فراہم کرنے میں زولوجیکل سروے آف انڈیا کے کلیدی رول کا بھی ذکر کیا۔
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے کہا کہ زولوجیکل سروے آف انڈیا کو بہتر ڈیٹا کے پھیلاؤ اور تحفظ کے تئیں بیداری کے لیے شہری سائنسدانوں کے واسطے ایک پروگرام شروع کرکے 'سروور مترا' کے طور پر ہندوستان کے گنگا کے میدانی علاقوںمیں اہم گیلے علاقوں کے تحفظ اور تحقیق پر توجہ دینی چاہیے۔
اس تقریب کے حصے کے طور پرممتاز شخصیتوں کی جانب سے 6 کتابوں کا اجراء کیا گیا۔اینیمل ڈسکوریز:نیواسپیسیز اینڈ نیوریکارڈس- 2022، پلانٹ ڈسکوریز-2022، 75رمسار ویٹ لینڈس آف انڈیاکے حیاتیاتی تنوع، زولوجیکل سروے آف انڈیا کے ریکارڈس-اے ٹی ایس -2023 کا خصوصی شمارہ، 75 اینڈیمک برڈس آف انڈیا اور فونو آف انڈیا-108 ڈی این اے سکوینسز۔
زولوجیکل سروے آف انڈیا نے بردوان کی یونیورسٹی اور آئی آئی ٹی جودھ پوراور رائل گورنمنٹ آف بھوٹان کے ساتھ تحقیق اور تعلیمی اشتراک کے لیے تین مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں۔ بھوٹان کی شاہی حکومت کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط اس لیے کیے گئے تاکہ ایک غیر حملے کے طریقے کے ذریعے ریڈ پانڈا کی آبادی کا جائزہ لیا جاسکے۔ آئی آئی ٹی جودھ پور اور یونیورسٹی آف بھوٹان کے ساتھ تحقیقی اشتراک اور طلبہ کے تبدیلی کے پروگرام کے لیے مفاہت ناموں پر دستخط کیے گئے۔ اس کے علاوہ ماحولیات کے عالمی دن، مشن لائف اور بایوڈائیورسٹی کے عالمی دن کے دوران ہوئے مختلف مقابلوں کے لیے ایوارڈس عطا کیے گئے۔
تقریب کے حصے کے طور پر کل اور پرسوں زولوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے پہلے دوروزہ اینیمل ٹیکسونومی سمٹ کا اہتمام کیا جائےگا، جہاں ہندوستان اور بیرون ممالک کے چارسو مندوبین نیز لندن کی نیچورل ہسٹری میوزیم اس میں حصہ لے گی۔اس سمٹ میں مدعو کیے گئے 12 ممتاز مقررین کی جانب سے اینیمل ٹیکسونومی، بایو ڈائیورسٹی کنزرویشن اور بایو جغرافی کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت کی جائے گی۔زولوجیکل سروے آف انڈیا کے ڈائریکٹر دھیرتی بنرجی نے استقبالیہ خطاب کیا۔اس کے بعد جنگلات کے ڈائریکٹرجنرل اور خصوصی سکریٹری جناب چندرپرکاش گوئل کی جانب سے افتتاحی خطاب کیا گیا۔
*************
ش ح ۔ ح ا۔ ج ا
U. No.6700
(Release ID: 1937003)
Visitor Counter : 106